متفرقات

Ref. No. 1666/43-1292

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  ہبہ کے تام ہونے اور ملکیت کا فائدہ دینے کے لیے قبضہ اور تصرف کا مکمل اختیار دینا شرط ہے، لہٰذا والد کا اپنی اولاد میں موجودہ مکان کو مشترکہ طور پر ہبہ کرنا درست نہیں ہوگا، اگروالد نے زبانی طور پر ہبہ کیا ہو اور مکمل قبضہ اور تصرف کا اختیار  نہ دیا ہو تو وہ  مکان بدستور والد کی ملکیت میں رہے گا اور والد کے انتقال کے بعد ان کا ترکہ شمار ہوکر تمام ورثاء میں ضابطہء شرعی کے موافق تقسیم ہوگا۔ والد  اگر  اپنی اولاد کے درمیان کمروں کی تقسیم کردیں اور ایک کمرہ اپنے لئے رکھ لیں تو یہ مناسب ہے۔  

لأن هبة المشاع باطلة وهو الصحيح كما في مشتمل الأحكام نقلا عن تتمة الفتاوى والهبة الفاسدة لا تفيد الملك على ما في الدرر وغيرها والمسألة مسطورة في التنوير أيضا (العقود الدریۃ فی تنقیح الفتاوی الحامدیۃ، کتاب الھبۃ 2/85)

وفي الجوهرة، وحيلة هبة المشغول أن يودع الشاغل أولا عند الموهوب له ثم يسلمه الدار مثلا فتصح لشغلها بمتاع في يده (في) متعلق بتتم (محوز) مفرغ (مقسوم ومشاع لا) يبقى منتفعا به بعد أن (يقسم) كبيت وحمام صغيرين لأنها (لا) تتم بالقبض (فيما يقسم ولو) وهبه (لشريكه) أو لأجنبي لعدم تصور القبض الكامل كما في عامة الكتب فكان هو المذهب وفي الصيرفية عن العتابي وقيل: يجوز لشريكه، وهو المختار (فإن قسمه وسلمه صح) لزوال المانع (شامی، کتاب الھبۃ 5/692)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 2197/44-2345

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  چونکہ اس شخص نے اپنی مصروفیات کی وجہ سے ملازمت اختیار کرنے سےا نکار کردیا، اس لئے اس کا دست برداری کے کاغذ پر صلح کا عوض وصول کرنا درست نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 845 Alif

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                         

بسم اللہ الرحمن الرحیم-:  درود شریف پڑھنا ایک عمل خیر بلکہ افضل عبادات میں سے ہے، شریعت میں کارخیر کرنے پر ہی نہیں بلکہ ہر خیر کی چیز سننے اور دیکھنے پر بھی ثواب ملتا ہے۔ اس لئے درود شریف پڑھنا اور سننا بھی لائق اجروثواب ہے۔ ظاہر ہے کہ جب غلط چیزوں کے دیکھنے اور سننے پر گناہ ہے تو اچھی چیزوں کے دیکھنے اور سننے پر ثواب یقینا ہوگا۔

واللہ تعالی اعلم  بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 931/41-61

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  آپ کے دوست کسی فانی شی کے حصول میں غالبا زیادہ منہمک رہے ہیں۔ اور عبادتیں بھی غالبا اسی کے حصول کی غرض سے زیادہ کرتے ہوں گے۔ جب عبادتیں حقیقی مقاصد سے ہٹ کر کی جاتی ہیں تو وہ کبھی سکون نہیں پہونچاتی ہیں۔ آپ کے دوست کو چاہئے کہ اپنی عبادتیں صرف اللہ کی رضاء کے لئے کریں،  اور اپنے گناہوں کی بھی صدق دل سے معافی مانگیں ۔ ان شاء اللہ  تمام دنیاوی مشکلات بھی حل ہوجائیں گی۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: واستغفروا ربکم انہ کان غفارا، یرسل السماء علیکم مدرارا ، ویمددکم باموال وبنین ویجعل لکم جنات ویجعل لکم انھارا۔

اللہ کی رضاء کے لئے عبادت کرنے اور اپنے گناہوں کی صدق دل سے معافی مانگنے سے اللہ تعالی معاف بھی فرمائیں گے۔  رحمتیں بھی برسائیں گے، مال بھی دیں گے، اور لڑکا نہ ہو تو لڑکا بھی ملے گا، یعنی دنیا میں بھی ترقی ہوگی اور آخرت میں بھی اچھامقام نصیب ہوگا۔ یقینا اللہ کی یاد سے دل کو سکون ملتا ہے بشرطیکہ عبادت خالص رضائے الہی کے لئے ہو۔ قرآن میں ہے: الا بذکراللہ تطمئن القلوب۔ آپ کے دوست کو چاہئے کہ اس پر عمل کرے اور مذکورہ خیالات سے توبہ کرے، اور اپنے ایمان کی حفاظت کرے۔ واللہ الموفق۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ فی السوال کتابیں اسرائیلی روایات کی حامل ہونے کی وجہ سے غیر معتبر ہوگئی ہیں، (۱) چونکہ ان میں اکثر وبیشتر واقعات وقصص غیر معتبر ہیں ؛ اس لیے پرہیز اولیٰ ہے۔
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں غلط واقعات کا بیان عقائد اسلامیہ میں رخنہ اندازی کا باعث، البتہ اگر فضائل وشمائل کے باب میں اسرائیلی روایات بھی ہوں، تو چونکہ مقصد راہ خدا وندی کی طرف ترغیب دلانا ہے؛ اس لئے اس میں مضائقہ نہیں ہے۔
مذکورہ کتابوں میں جو باتیں دوسری معتبر کتابوں میں بھی آئی ہیں، وہ مذکورہ کتابوں میں بھی معتبر ہیں، علماء حقانی سے معلوم کرکے کتاب پڑھیں یا سنیں۔

(۱) وحدثوا عن بني إسرائیل ولا حرج أي: الحرج الضیق والإثم وہذا لیس علی معنی إباحۃ الکذب علیہم بل دفع لتوہم الحرج في التحدیث عنہم وإن لم یعلم صحتہ وإسنادہ لبعد الزمان۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب العلم، الفصل الأول‘‘: ج ۱، ص: ۴۰۶، رقم: ۱۹۸)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص185

متفرقات
الجواب وباللّٰہ التوفیق:ان کی کتاب ’’تاریخ اسلام‘‘ معتبر کتاب ہے۔ مولانا اہل حق علماء میں سے تھے، وہ ایک کامیاب اور تحقیقی مزاج رکھنے والے ایک باکمال مصنف تھے، کسی قسم کا شبہ نہ کریں۔ ان کی کتاب کا مطالعہ کرسکتے ہیں۔ جہاں شبہ ہو عبارت مع حوالہ نقل کر کے مسئلہ دریافت کرلیا کریں۔(۱) (۱) مولانا اکبر شاہ نجیب آبادی ایک اچھے اور معتبر مؤرخ تاریخ ہند کے موضوع پر ان کی متعدد کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں وہ اپنے فن میں کافی مہارت رکھتے ہیں جو بھی کتابیں لکھتے ہیں بڑی محنت سے لکھتے ہیں پوری تحقیق اور حوالوں کے ساتھ لکھتے ہیں۔ (مقدمہ تاریخ ہند قدیم، جلد اول) فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص186

متفرقات

Ref. No. 39/1117

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  احتیاط کے خلاف ہے اور ڈاکٹروں کا یہ عمل خلاف قانون ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مستفتی نے جو حضرت مولانا حقانی کے متعلق حضرت حکیم الاسلام قدس سرہ کا جو فیصلہ نقل کیا وہ قرآن وحدیث کی روشنی میں حضرت رحمۃ اللہ نے بیان فرمایا ہے، جو اپنی جگہ پر مسلم اور قابل اعتماد ہے حضرت کے بالمقابل دیگر ہر کس وناکس کی بات معتبر نہیں ہوگی، حضرت کا فیصلہ کافی ہے دوسروں کی طرف قطعاً توجہ کی ضرورت نہیں۔(۱)

(۱) وعن أبي الدرداء قال سئل رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ما حد العلم الذي إذا بلغہ الرجل کان فقیہاً، فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من حفظ علی أمتي أربعین حدیثاً في أمر دینہا بعثہ اللّٰہ فقیہا وکنت لہ یوم القیامۃ شافعاً وشہیداً۔
قال الطیبي فإن قیل کیف طابق الجواب السؤال أجیب بأنہ من حیث المعنی کأنہ قیل معرفۃ أربعین حدیثا بأسانیدہا مع تعلیمہا الناس … والظاہر أن معرفۃ أسانیدہا لیست بشرط الخ۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب العلم: الفصل الثالث‘‘: ج ۱، ص: ۳۰۸، رقم: ۲۵۸)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص187

متفرقات

الجواب وباللّٰہ التوفیق:آپ کا تابعی ہونا مشہور اور مسلّم ہے اور آپ کی سن پیدائش ۸۰ھ ؁ہے۔(۲)

(۲) فأبو حنیفۃ رحمہ اللّٰہ أدرک جماعۃ من الصحابۃ وعاصرہم ومولدہ یقتضی ذلک،فإنہ ولد سنۃ ثمانین وعاش إلی سنۃ خمسین ومأۃ، فقد أمکن اللقاء لوجود جماعۃ من الصحابۃؓ في ذلک العصر۔ (تاریخ بغداد، ذکر ما قالہ العلماء في ذم رأیۃ: ج ۲۲، ص: ۷۶)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص188

متفرقات

Ref. No. 38/ 875

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: ریکارڈنگ کا حکم آوازبازگشت کا ہے، اس لئے اس صورت میں سجدہ  تلاوت کرنایا درود شریف پڑھنا واجب نہیں ہے۔لیکن  اگر پڑھ لے تو کوئی حرج نہیں ہے۔تاہم موبائل یا کمپیوٹر پر قرآن کریم کی تلاوت سننے  کے بجائے ازخود تلاوت کریں تو یہ زیادہ اجروثواب کا باعث ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند