نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 1114 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔  نماز کے جو ارکان اصل ہیئت کے مطابق ادا کرنے کی استطاعت ہو ان کو اصل طریقہ کے مطابق ہی ادا کرنا ضروری ہے، اور جو ارکان ادا کرنے پر بالکل قدرت نہ ہو، جیسے مذکورہ صورت ہے ، انہیں کرسی پر بھی ادا کیا جاسکتاہے۔   واللہ تعالی اعلم  

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق
الجواب وباللہ التوفیق بسم اللہ الرحمن الرحیم آپ کا سوال واضح نہیں ہے۔ سوال میں اس کی وضاحت ضروری ہے کہ کتنی طلاقیں دی تھی اور کب دی تھی، اور اس دو سال کےعرصہ میں کسی سے نکاح ہوا تھا یا نہیں اور طلاق کن الفاظ سے دی تھی۔ ان سب کی وضاحت کے ساتھ دوبارہ سوال داخل کریں۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبد

ربوٰ وسود/انشورنس

Ref. No. 39 / 884

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر مسجد میں دینا جبراً نہ ہو بلکہ دینے والے کی مرضی سے ہی ہو تو مذکورہ شکل اختیار کرنے کی گنجائش ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 41/1056

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

‘Alaihis Salam’ is mainly used for prophets. It is not allowable to use it after the names of others.

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

ذبیحہ / قربانی و عقیقہ

Ref. No. 1501/42-981

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔بڑے جانور کو اگر قابو میں کرنا مشکل ہو تو آسانی کے لئےجے سی بی کا استعمال  کرنے کی گنجائش ہوگی، البتہ احترام پورا ملحوظ رہے اور  اس کا خیال رکھا جائے کہ کسی طرح توہین  کی شکل پیدا نہ ہو، اور جانور کو بلاوجہ کی کوئی تکلیف بھی  نہ ہو۔  

والذبح ما أعد للذبح وقد صح أن النبي عليه الصلاة والسلام نحر الإبل وذبح البقر والغنم إن شاء نحر الإبل في الهدايا قياما أو أضجعها وأي ذلك فعل فهو حسن والأفضل أن ينحرها قياما لما روي أنه عليه الصلاة والسلام " نحر الهدايا قياما " وأصحابه رضي الله عنهم كانوا ينحرونها قياما معقولة اليد اليسرى " ولا يذبح البقر والغنم قياما " لأن في حالة الاضطجاع المذبح أبين فيكون الذبح أيسر والذبح هو السنة فيهما.(الھدایۃ، باب الھدی 1/182)

قال: ويستحب أن يحد الذابح شفرته لقوله - عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ -: «إن الله كتب الإحسان على كل شيء، فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة، وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبحة وليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته» ويكره أن يضجعها ثم يحد الشفرة؛ لما روي «عن النبي - عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ - أنه رأى رجلا أضجع شاة وهو يحد شفرته فقال: " لقد أردت أن تميتها موتات هلا حددتها قبل أن تضجعها» (البنایۃ شرح الھدایۃ، الذبح باللیطۃ 11/560)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 1682/43-1299

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ انقلاب ماہیت اور چیز ہے اور اختلاط (تجزیہ و تبدیل) اور چیز ہے، اور دونوں کے حکم میں فرق ہے۔  انقلاب ماہیت یعنی جس میں تمام حرام اجزاء مکمل طور پر تبدیل ہوگئے ہوں، یا صرف بنیادی جزء کی تبدیلی  ہوئی ہو تو احناف کے نزدیک وہ پاک ہے۔   مثلا شراب میں نشہ کا ہونا بنیادی وصف ہے، اس کی تبدیلی ہوجائے تو باقی اوصاف کا پایا جانا مضر نہیں ہے، بلکہ وہ چیز حلال ہوجائے گی۔  صابن میں ناپاک تیل اورناپاک چربی کی ماہیت تبدیل ہوتی ہے یا نہیں ، اس میں بھی علماء کا اختلاف ہے، بعض نے عموم بلوی کی وجہ سے اس کے جواز کا فتوی دیا  ہے اور بعض نے انقلاب ماہیت کی وجہ سے جواز کا فتوی دیا ہے۔ اس لئے صابن کا استعمال جائز قراردیاگیاہے۔ اور اگر کسی چیز میں انقلاب ماہیت نہ ہو بلکہ بنیادی عمل تجزیہ و اختلاط کا ہو تو ایسی صورت میں پہلا حکم باقی رہے گا، کیونکہ اس ترکیبی عمل میں صرف اس  حرام شیء کا نام، بو اور ذائقہ بدلا ہے نہ کہ اس کی حقیقت۔ اس لئے اگر وہ  پہلے حرام تھی تو اب بھی حرام رہے گی۔  (تفصیل کے لئے دیکھئے : فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند 2/454)

لأنَّ الشَّرْعَ رَتَّبَ وَصْفَ النِّجَاسَةِ عَلٰی تِلْکَ الْحَقِیْقَةِ وَتَنْتَفِی الْحَقِیْقَةُ باِنْتِفَاءِ بَعْضِ أجْزَاءِ مَفْہُوْمِہَا، فَکَیْفَ بِالْکُلِّ فَانَّ الْمِلْحَ غَیْرُ الْعَظْمِ وَاللَّحْمِ، فاذَا صَارَ مِلْحًا تَرَتَّبَ حُکْمُ الْمِلحِ“․ (ردالمحتار:۱/۲۳۹، رشیدیہ) انَّہ یُفْتیٰ بہ لِلْبَلْویٰ“ (ردالمحتار: ۱/۱۹، البحرالرائق:۱/۴۹۴) (جدید فقہی تحقیقات: ۱۰/۱۱۱، مکتبہ نعیمیہ دیوبند) (کفایت المفتی: ۲/۳۳۴، چوتھا باب) (فتاویٰ مظاہرعلوم:۱/۲۲)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Miscellaneous

Ref. No. 1975/44-1916

The correct pronunciation in English is Zinneerah (Zaa with Kasra, Noon with Tashdeed and Kasra, Yaa sakin, then Raa with Fat’ha and finally there is a haa). This was the name of a Sahabia. So the name is correct but I could not find its meaning in the dictionary. Moreover, the name zunaira is not correct. It can also be written ‘Zinnira’. (usudul Ghabah 7/124 No. 6948

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

 

حج و عمرہ

Ref. No. 2057/44-2162

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔

 و باللہ التوفیق: طائف سے مکہ آتے ہوئے میقات آتی ہے اور احناف کے یہاں میقات سے بلا احرام کے گزرنا جائز نہیں ہے گنہگار ہوگا اور اس کو میقات جا کر احرام باندھنااور حج یا عمرہ کرنا لازم ہوگااس لیے بغیر احرام کے میقات سے گزرنے کی وجہ سے ایک دم لازم ہوتاہے لیکن اگر کوئی واپس میقات جاکر احرام باندھ کر حج یا عمرہ کرلے تو دم ساقط ہوجاتاہے ۔آپ نے کہاں یہ مسئلہ دیکھا نہیں معلوم ۔

ولا یجوز للآفاقی أن یدخل مکة بغیر إحرام نوی النسک أو لا ولو دخلہا فعلیہ حجة أو عمرة کذا فی محیط السرخسی(الفتاوی الہندیة:۱/۲۲۱)

وفی الدرالمختار: (وَ) یَجِبُ (عَلَی مَنْ دَخَلَ مَکَّةَ بِلَا إحْرَامٍ) لِکُلِّ مَرَّةٍ (حَجَّةٌ أَوْ عُمْرَةٌ) فَلَوْ عَادَ فَأَحْرَمَ بِنُسُکٍ أَجْزَأَہُ عَنْ آخِرِ دُخُولِہِ، وَتَمَامُہُ فِی الْفَتْحِ (وَصَحَّ مِنْہُ) أَیْ أَجْزَأَہُ عَمَّا لَزِمَہُ بِالدُّخُولِ (لَوْ أَحْرَمَ عَمَّا عَلَیْہِ) مِنْ حَجَّةِ الْإِسْلَامِ أَوْ نَذْرٍ أَوْ عُمْرَةٍ مَنْذُورَةٍ لَکِنْ (فِی عَامِہِ ذَلِکَ) لِتَدَارُکِہِ الْمَتْرُوکَ فِی وَقْتِہِ (لَا بَعْدَہُ) لِصَیْرُورَتِہِ دَیْنًا بِتَحْوِیلِ السَّنَةِ(الدرالمختار مع ردالمحتار:۳/۲۶۶ط:زکریا دیوبند)

(جَاوَزَ الْمِیقَاتَ) بِلَا إحْرَامٍ (فَأَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ ثُمَّ أَفْسَدَہَا مَضَی وَقَضَی وَلَا دَمَ عَلَیْہِ) لِتَرْکِ الْوَقْتِ لِجَبْرِہِ بِالْإِحْرَامِ مِنْہُ فِی الْقَضَاءِ(الدرالمختار)وفی ردالمحتار: (قَوْلُہُ لِجَبْرِہِ بِالْإِحْرَامِ مِنْہُ فِی الْقَضَاءِ) عِلَّةٌ لِقَوْلِہِ وَلَا دَمَ عَلَیْہِ إلَخْ وَضَمِیرُ مِنْہُ لِلْوَقْتِ أَشَارَ بِہِ إلَی أَنَّہُ لَا بُدَّ فِی سُقُوطِ الدَّمِ مِنْ إحْرَامِہِ فِی الْقَضَاءِ مِنْ الْمِیقَاتِ کَمَا صُرِّحَ بِہِ فِی الْبَحْرِ، فَلَوْ أَحْرَمَ مِنْ الْمِیقَاتِ الْمَکِّیِّ لَمْ یَسْقُطْ الدَّمُ وَہُوَ مُسْتَفَادٌ أَیْضًا مِمَّا قَدَّمْنَاہُ عَنْ الشُّرُنْبُلَالِیَّةِ(الدرالمختار مع ردالمحتار :۳/۶۲۷ط:زکریا دیوبند)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2142/44-2207

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس کمپنی میں پیسے جمع کرنے پر فکس نفع ملتاہو، اس میں پیسے لگاکر نفع کمانا  اور اس سے جڑنا شرعا  جائز نہیں ہے۔ اس لئے آپ ایسی کمپنی میں پیسے لگائیں جو شرعی ضابطوں کے مطابق کاروبار کرتی ہو او رمنافع   شیئرز کے حساب سے فیصدی میں  تقسیم کرتی ہو ۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:عیدالفطر اور عیدالاضحی میں عیدگاہ تک جاتے ہوئے راستہ میں تکبیر تشریق (عید الفطر میں آہستہ آہستہ اور عید الاضحی میں بلند آواز کے ساتھ) پڑھنا مسنون و مستحب ہے(۱) اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے پس مذکورہ صورت میں اس کے برعکس جھنڈے لے کر جلوس بناکر نظمیں اور اشعار پڑھتے ہوئے جانا یقینا طریقہ مسنونہ کے خلاف ہونے کی وجہ سے بدعت ہے جس سے پرہیز کرنا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے۔(۲)

(۱) (اللّٰہ أکبر اللّٰہ أکبر لا إلہ إلا اللّٰہ واللّٰہ أکبر اللّٰہ أکبر وللّٰہ الحمد) ہو المأثور عن الخلیل۔ والمختار أن الذبیح إسماعیل۔ فقال: تکبیر التشریق سنۃ ماضیۃ نقلہا أہل العلم وأجمعوا علی العمل بہا۔ قال العینی: صفتہ  (ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب العیدین‘‘: ج ۲، ص: ۱۷۷)
(۲) من تعبد للّٰہ تعالیٰ بشيء من ہذہ العبادات الواقعۃ في غیر أزمانہا فقد تعبد ببدعۃ حقیقیۃ لا إضافیۃ فلا جہۃ لہا إلی المشروع بل غلبت علیہا جہۃ الابتداع فلا ثواب فیہا۔ (أبو اسحاق الشاطبي، الاعتصام: ج ۲، ص: ۲۶)
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الأقضیۃ: باب نقض الأحکام‘‘: ج ۲، ص: ۷۷، رقم: ۱۷۱۸)


 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص504