Marriage (Nikah)

Ref. No. 2980/46-4736

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  بوقت رخصتی سادگی اختیار کرنا افضل ہے، خرافات اور ناجائز کاموں سے بچنا ضروری ہے، رخصتی کے لئے باقاعدہ بارات کا لیجانا  نبی کریم ﷺ اور اصحاب سے ثابت نہیں ہے، تاہم مفتی اعظم ہند مفتی کفایت اللہ ؒ فرماتے ہیں کہ لڑکی والوں کی طرف سے باراتیوں کو یا برادری کو کھانا دینا لازم یا مسنون اور مستحب نہیں ہے۔ اگر بغیر التزام کے وہ اپنی مرضی سے کھانا دیدیں تو مباح ہے ، نہ دیں تو کوئی الزام نہیں ۔  خلاف شرع امور سے بچتے ہوئے لڑکے کے خاندان کے چند افراد اجتماعی صورت میں لڑکی کی رخصتی کرواکر لے آئیں اس کی بھی گنجائش ہے، بشرطیکہ پردہ کا اہتمام ہو، مردوں اور عورتوں کا اختلاط نہ ہو، اور غیرشرعی رسومات سے پرہیز کریں، لہذا لڑکی والے بخوشی اجازت دیں تو مختصر بارات لیجانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref.  No.  2979/45-4725

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کھانے پینے کی اشیاء اصلا حلال ہیں تاہم کھانے پینے کی ایسی چیزیں  جن میں کسی حرام کی آمیزش نہ ہو بلکہ ان کے اجزاء حلال ہوں لیکن ماہرینِ طب کی تحقیق کے مطابق غالب گمان یا یقینی طور پر مضر صحت ہوں تو ان کا کھانا جائز نہیں، اگرچہ حلال اجزاء  پر مشتمل ہونے کی وجہ سے وہ اصولاً حلا ل ہیں ۔  تاہم اگر کسی چیز کے مشمولات حرام، ناپاک گندی اور خبیث ہوں یا نشہ آور ہوں تو ان کا کھانا ناجائز ہوگا اور وہ اشیاء حرام کہلائیں گی۔

قاعدة "الأصل في الأشياء الإباحة حتى يدل الدليل على التحريم". (الأشباه والنظائر لابن نجيم، ص:٧٣)

فکل ما نفع فھو طیب و کل ما ضر فھو خبیث والمناسبۃ الواضحۃ لکل ذی لب ان النفع یناسب التحلیل والضر یناسب التحریم (مجموع الفتاوی 21/540)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

فقہ

Ref.  No. 2978/45-4728

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر پانی کی ٹنکی میں مرغی گر کر زندہ نکل آئے  اور اس کے بدن پر کوئی ظاہری نجاست نہیں ہے تو پانی پاک رہے گا، مرغی حلال اور پاک جانور ہے، محض مرغی کے  پانی میں گرنے سے پانی ناپاک نہیں ہوگا۔

 إذا وقع في البئر فأرة أو عصفور أو دجاجة أو سنور أو شاة وأخرجت منها حيّة لا ينجس الماء و لا يجب نزح شيء منه۔( المحیط البرہانی 1/101)۔

قيد بالموت ؛ لأنه لو أخرج حيا و ليس بنجس العين ولا به حدث أو خبث لم ينزح شيء إلا أن يدخل فمه الماء فيعتبر بسؤره ، فإن نجسا نزح الكل وإلا لا هو الصحيح ، نعم يندب عشرة من المشكوك لأجل الطهورية كذا في الخانية، زاد التتارخانية : و عشرين في الفأرة، و أربعين في سنور و دجاجة مخلاة كآدمي محدث۔ (الدر المختار : 213/1)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Fiqh

Ref. No. 2977/45-4727

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو لوگ مکہ میں رہائش پذیر ہیں ان کے لئے حرم میں جانے کے لئے احرام کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم وہ اپنے عام لباس میں رہتے ہوئے طواف کرلیں  تو یہ  طواف شکرانہ مستحب ہے۔

ولا یشتغل بتحیة المسجد لأن تحیة المسجد الشریف ہي الطواف إن أرادہ ، بخلاف من لم یرِدہ وأراد أن یجلس حتی یصلي رکعتین إلا أن یکون الوقت مکروہا، وظاہرہ أنہ لا یصلي مرید الطواف للتحیة أصلاً لا قبلہ ولا بعدہ ولعل وجہہ إندراجھا في رکعتیہ ․ (شامي: ۲: ۴۶۰، ط، زکریا دیوبند)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Divorce & Separation

Ref. No. 2975/45-4708

Answer

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

 If the husband refuses the divorce that her wife claimed while she does not have a complete witness for her claim of divorce, only the husband's statement is acceptable. Therefore, there will be no divorce in the above case. Submit this question to nearby Darul-Qaza, they will listen to both the parties and take decision accordingly.

And Allah knows best

 

Darul Ifta Darul Uloom Waqf Deoband

Hadith & Sunnah

Ref. No. 2974/45-4711

Answer

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

 It is not permissible for a woman to go on a long journey without a mahram, so it is better to leave the girl behind with a mahram. However, if the mahram is not available and you fear fitnah, you can take her with you in this case only. Your statement that the brother-in-law is a temporary mahram is wrong and it has no root in Sharia.

And Allah knows best

 Darul Ifta Darul Uloom Waqf Deoband

Death / Inheritance & Will

Ref. No. 2973/45-4710

Answer

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

 The total inheritance of the deceased will be distributed equally among his three sons only; the children of the deceased's daughter have no share in it. However, if they are in need, the sons should take care of their sister’s children. By helping them out, they will be rewarded double In-sha Allah.

And Allah knows best

 Darul Ifta Darul Uloom Waqf Deoband

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref.  No.  3302/46-9056

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں  زید کا کل ترکہ پندرہ (15) حصوں میں تقسیم کریں گے، جن میں سے دو ثلث یعنی دس حصے   دونوں بیٹیوں میں برابر برابر تقسیم کریں گے، پھر  مابقیہ میں سے ہر بھتیجے کو ایک ایک حصہ ملے گا۔ اور بھتیجیوں کا اس ترکہ میں شرعا  کوئی حصہ نہیں ہوگا۔   

و من لا فرض لھا من الاناث و اخوھا عصبۃ لاتصیر عصبۃ باخیھا کالعم والعمۃ ، المال کلہ للعم دون العمۃ (سراجی ص 23 مکتبہ بلال دیوبند)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 2942/45-4611

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔

احناف کے یہاں شہوت کے ساتھ چھونے سے بھی حرمت مصاہرت ثابت ہو جاتی ہے خواہ مس بالشہوت جان بوجھ کر ہو یا انجانے اور غلطی سے۔

‘‘ولا فرق فيما ذكر بين اللمس والنظر بشهوة بين عمد ونسيان’’ (در مختار مع رد المحتار مع تحقيق دكتور فرفور: ج 8، ص: 119)

ہاں انفرادی واقعہ میں اگر مس بالشہوت سے ثبوت حرمت میں غیر معمولی دشواری ہو اور ثبوت شہوت خطاً ہو عمداً نہ ہو تو مفتی حالات اور قرائن کا جائزہ لے کر مذہب غیر پر عمل کرتے ہوئے عدم وقوع حرمت کا فتویٰ دے سکتا ہے۔

(١)مس بالشہوت سے ثبوت  حرمت مصاہرت کی صورت میں ضروری ہے جس کو مس کیا ہے شہوت اور میلان ِجماع بھی اسی سے ہو اگر شہوت کسی دوسری عورت سے اور مس کسی اور کو کیا ہے تو حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔

‘‘والعبرۃ للشہوۃ عند المس والنظر لا بعدھما قلت: ویشترط وقوع الشہوۃ علیہا لا علی غیرہا لما في الفیض لو نظر إلي فرج ابنته بلا شهوة فتمنی جارية مثلها فوقعت له الشهوة علي البنت ثبتت الحرمت وإن وقعت علی من تمناها فلا’’ (رد المحتار: ج 8، ص: 112)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ربوٰ وسود/انشورنس

Ref. No. 2960/45-4693

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اس طرح کا کھیل طلبہ میں بطور ترغیب درست ہے، تاہم  پارٹی دینے کی  شرط لگانا جائز نہیں ہے۔ اس لئے یہ شرط ہٹادیں اور سوال و جواب کا سلسلہ جاری رکھیں۔

إن شرط لمال) في المسابقة (من جانب واحد وحرم لو شرط) فيها (من الجانبين) لانه يصير قمارا (إلا إذا أدخلا ثالثا) محللا (بينهما) بفرس كف ء لفرسيهما يتوهم أن يسبقهما وإلا لم يجز، ثم إذا سبقهما أخذ منهما، وإن سبقاه لم يعطهما، وفيما بينهما أيهما سبق أخذ من صاحبه (و) كذا الحكم (في المتفقهة) فإذا شرط لمن معه الصواب صح، وإن شرطاه لكل على صاحبه لا۔ (الدر المختار للحصفكي - (ج 5 / ص 723)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند