نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئولہ میں آیت کریمہ مذکورہ کے چھوڑنے کی وجہ سے معنی میں ایسا تغیر پیدا ہو گیا جس سے سورت کا مقصد ہی فوت ہوگیا، اس لیے نماز فاسد ہوگئی۔ نماز کااعادہ لازم ہے۔ ’’ولوزاد کلمۃ أو نقص کلمۃ أو نقص حرفا أو قدمہ أو بدلہ بآخر … لم تفسد مالم یتغیر المعنی‘‘(۱)
جس نماز میں ایسا ہوا ہے اسی نماز میں احتیاطا تین دن اعلان کردیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو معلوم ہوجائے اور وہ اعادہ کرلیں۔

(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، مطلب مسائل زلۃ القاري‘‘: ج ۲، ص: ۳۹۶)
المسألۃ الثالثۃ وضع حرف موضع حرف آخر فإن کانت الکلمۃ لا تخرج عن لفظ القرآن ولم یتغیر بہ المعنی المراد لا تفسد۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ: باب ما یفسد الصلاۃ‘‘: ص: ۳۴۰، شیخ الہند دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص251

زیب و زینت و حجاب

Ref. No. 1130 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ ۱۔ ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے، حدیث میں داڑھی بڑھانے کا حکم ہے ؛ حدیث کے راوی حضرت عبداللہ بن عمر کا عمل تھا کہ ایک مشت سے زائد بالوں کو کٹوادیتے تھے اور صحابہ نے دیکھا اور نکیر نہیں فرمائی۔[کتاب الآثار، عالمگیری، بذل المجہود اوررد المحتارمیں تفصیل موجود ہے۔ ]

۲-۳۔ داڑھ کے اوپر جو بال ہوتے ہیں ان کو داڑھی کہا جاتاہے، اس کے علاوہ جو بال رخسار اور حلقوم پر ہوں وہ داڑھی میں داخل نہیں ہیں اس لئے  ان کو صاف کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

۴۔ ناک کے بالوں کو کاٹنا درست ہے، اسی طرح کان کے بالوں کوبھی کاٹنے کی اجازت ہے، نیز سینہ کا بال صاف کرنا بھی درست ہے تاہم خلافِ ادب ہے؛ اگر بیوی ناپسند کرے توکٹوانے میں  کوئی حرج نہیں  ہے۔

۵۔ خلاف سنت ہے، نماز مکروہ ہوگی۔

۶۔ شرعی اعذار کی بنا ء پر اگر ہو تو گنجائش ہے۔ جب استعمال کی ضرورت محسوس ہو ، صورت حال بتا کر مسئلہ معلوم کرلیں۔

۷۔ شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ کذا فی الفتاویٰ۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

ربوٰ وسود/انشورنس

Ref. No. 952/41-000

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مذکورہ میں آپ کے لئے بہتر یہی ہے کہ بناہوا گھر قسطوں پر لے لیں اور قسطوار پیسے اداکریں، اگرچہ اس صورت میں پیسے زیادہ دینے ہوں گے۔ لیکن یہ صورت جائز ہے۔ جبکہ لون لے کر گھر بنانا بلاشدید ضرورت کے جائز نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت

Ref. No. 1040/41-220

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ گراہک کے اکاونٹ سے جو 295 روپئے کٹے ہیں وہ آپ کی غلطی سے کٹے ہیں، کیونکہ آپ نے باونس چیک دیا تھا، اگر باونس چیک نہ دیتے  اور چیک کلیر ہونے کے وقت اکاونٹ میں اتنے  پیسے ہوتے جتنے کا آپ نے چیک دیا ہے تو ظاہر ہے کہ بینک نہ آپ کے اکاونٹ سے کاٹتا اور نہ گراہک  کےاکاونٹ سے۔ اس لئے 295 روپئے واپس کرنے کے بھی آپ ہی ذمہ دار ہوں گے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

خوردونوش

Ref. No. 1151/42-387

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شراب عموما گرم چیزوں سے بنائی جاتی ہے، تاہم شراب بننے کے بعداس کی تاثیر کا علم نہیں ہے۔ جہاں تک مسئلہ ہے اس کے ایسی صورت میں پینے کا تو اگر حالت اضطرار ہو  کہ اس کے علاوہ گرمی حاصل کرنے کی کوئی صورت بالکل نہ ہو اور  اس کے بغیر جان کا خطرہ ہو  اور اس کے پینے میں یقین ہو کہ جان بچ سکتی ہے تو بقدر ضرورت گنجائش ہوگی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 1781/43-1520

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حضرت ابوبکر ؓکے بارے میں مذکورہ واقعہ مجھے نہیں ملا، البتہ یہ روایت نو صحابہ سے منقول ہے جن کے اسماء گرامی یہ ہیں: جابر بن عبداللہ ؓ، ابوذرغفاری ؓ، حبیب بن سلمہ فہری ؓ، عبداللہ بن عمر بن الخطاب ؓ، عبداللہ بن عمروبن العاص ؓ، علی بن ابی طالب ؓ، معاویہ بن دیدہ ؓ ، ابوہریرہ  ؓ، اور حضرت عائشہ  ؓ رضی اللہ عنھا وعنھم اجمعین۔  ان میں حضرت ابوبکر کے واقعہ کا تذکرہ نہیں ہے۔ ولید بن محمد الکندری  نے حدیث 'زرغبا تزدد حبا دراسۃ حدیثیۃ نقدیۃ ' کے نام سے ایک کتاب تالیف کی ہے اس میں تمام روایتوں کو جمع کیا ہے لیکن اس میں یہ واقعہ نہیں ہے۔ زیادہ تر کتابوں میں حضرت ابوہریرہ ؓ کا واقعہ ملتاہے۔  

عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يا أبا هريرة أين كنت أمس؟ قال: زرت ناسا من أهلي. وفي لفظ قال زرت ناسا من أهلي من المسلمين. قال: " زر غبا تزد حبا ".

اور بعض میں یہ واقعہ ہے:  

عن أبي هريرة قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم من بيت عائشة، فتبعته ثم خرج من بيت أم سلمة فتبعته فالتفت إلي ثم قال يا أبا هريرة: " زر غبا تزدد حبا ". (اللمع فی اسباب ورود الحدیث 1/66)

اکثر محدثین نے حدیث پر کلام کیا ہے ، بعض نے موضوعات میں بھی شمار کیا ہے، اکثر کی سند میں کلام ہے، مگر تعدد طرق کی بناء پر حسن درجہ تک پہونچ کر قابل عمل ہے، اس لئے حضرات محدثین نے واقعہ ہجرت جس میں حضور ﷺ صبح و شام حضرت ابوبکر کے گھر آتے تھے (جو زرغبا تزدد حبا کے خلاف معلوم ہوتاہے)  اس  حدیث کو ذکر کرکے اس کا جواب دیا ہے ، مطلقا وہاں لکھ کر جواب نہیں دیاہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1878/43-1738

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تحیۃ کے معنی سلام کے ہیں، حنیف کے معنی یکسو، اور ردا کے معنی چادر کے ہیں۔  نام درست ہے، معنی میں کوئی خرابی نہیں ہے، البتہ صحابیات یا بزرگ خواتین کے نام پر نام رکھنا زیادہ مناسب اور باعث برکت ہے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

ربوٰ وسود/انشورنس

Ref. No. 2066/44-2057

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مسابقہ کے انعقاد کے اخراجات کے لئے فیس لینا جائز ہے البتہ فیس کے طور پر لئے گئے پیسوں کو انعام میں دینا جائز نہیں ہے، کیونکہ اس میں قمار کی صورت پائی جاتی ہے، البتہ اگر  انعام دوسرے پیسوں سے  دیا جائے تو اس مسابقہ میں  شرکت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یعنی فیس کی رقم انعام کے لئے مشروط نہ ہو۔

القرآن الکریم: (المائدۃ، الایة: 90- 91)
یٰأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْأنْصَابُ وَالْأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَo إِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطَانُ أَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضآءَ فِیْ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ وَیَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللہِ وَعَنِ الصَّلٰوةِ، فَہَلْ أَنْتُمْ مُّنْتَہُوْنَo
روح المعاني: (694/2، ط: رشیدیة)
وفی حکم ذلک جمیع انواع القمار من النرد والشطرنج وغیرھما حتی ادخلوا فیه لعب الصبیان بالجوز والکعاب والقرۃ فی غیر القسمة و جمیع انواع المخاطرۃ والرھان وعن ابن سیرین کل شئی فیه خطر فھو من المیسر۔
فتح القدیر للشوکاني: (336/1)
المیسر میسران، میسر اللھو، میسر القمار، فمن میسر اللھو النرد، والشطرنج، والملاھی کلھا، ومیسر القمار ما یتخاطر الناس علیه، ای فیه مخاطرۃ الربح والخسارۃ بانواع من الالعاب وا لشروط ککل انواع القمار الموجودۃ والتی یمکن ان توجد۔
رد المحتار: (355/3، ط: سعید)
تعلیق التملیک علی الخطر والمال من الجانبیین۔

"معالم السنن "(2/ 255):
أما إذا سبق الأمير بين الخيل وجعل للسابق منهما جعلا أو قال الرجل لصاحبه إن سبقت فلانا فلك عشرة دراهم فهذا جائز من غير محلل،

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:تقدیر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پیدا کرکے اچھے برے کام کرنے کا اختیار دیدیا ہے، اپنی مرضی سے اچھا کام کریں یا برا کام کریں؛ لیکن چوںکہ اللہ تعالیٰ کو پہلے سے علم ہے کہ کیا کرے گا اس لئے اس کو پہلے سے ہی لکھ دیا، بندہ کسی کام پر مجبور نہیں ہے۔ لہٰذا جب انسان خود کو مارنے کی سعی و کوشش کرتا ہے تو چوں کہ یہ کوشش اس نے اپنے اختیار سے کی اس لئے سزا کا مستحق ہوگا، ہر گناہ و اچھائی کا یہی معاملہ ہے کہ سعی بندہ کرتا ہے، جیسی وہ کوشش کرتا ہے ویسا ہی نتیجہ اللہ مرتب فرما دیتے ہیں۔ اور اس سعی پر اس کو گناہ یا ثواب ملتا ہے۔(۱)

۱) وللعباد أفعال اختیاریۃ یثابون بہا ویعاقبون علیہا إن کانت معصیۃ لا کما زعمت الجبریۃ أنہ لا فعل للعبد أصلاً۔ (علامہ تفتازانی، شرح عقائد، ’’مبحث: الأفعال کلہا بخلق اللّٰہ والدلیل علیہا‘‘: ص: ۸۱)

عن أبي  ہریرۃ -رضي اللّٰہ عنہ- قال: خرج علینا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ونحن نتنازع في القدر، فغضب حتی إحمر وجہہ حتی کأنما فُقِئ في وجنتیہ حب الرمان، فقال: أ بہذا أمرتم أم بہذا أرسلت إلیکم؟ إنما ہلک من کان قبلکم حین تنازعوا في ہذا الأمر عزمت علیکم أن لاتنازعوا فیہ۔ (ملا علی قاری مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الإیمان: باب الإیمان بالقدر، الفصل الثاني‘‘: ج ۱، ص: ۲۷۷ رقم: ۹۸)

 (فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند جلد 1 ص 185)

 

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 2356/44-3556

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔     فجر میں مسنون قراءت طوال مفصل ہے، یعنی سورہ حجرات سے سورہ بروج تک کوئی سورہ یا اتنی مقدار تلاوت کرے، آپ ﷺ سے فجر کی نماز میں 60 آیات  سے 100 آیات تک تلاوت کرنا ثابت ہے، کبھی کبھی اس سے کم بھی پڑھنا ثابت ہے۔

سورہ مسئولہ میں اگر امام صاحب مفصلات کے بقدر کہیں سے تلاوت کریں تو سنت ادا ہوجائے گی، اس کو خلاف سنت کہنا درست نہیں ہے، کیونکہ اس طرح ترتیب وار نماز میں تلاوت کرنا صحابہ کرام کے عمل سے  بھی ثابت ہے۔

عن ابی برزۃ ان النبی ﷺ کان یقرأ فیھا بالستین الی المأۃ یعنی فی الفجر (مصنف ابن ابی شیبۃ ) عن نافع عن ابن عمر قال کان یقرأ فی الفجر بالسورۃ اللتی یذکر فیھا یوسف ویذکر فیھا الکھف۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند