Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق:اقامت شریعت کی نظر میں مسنون ہے۔ اذان کے کلمات میں شرعی ضابطہ کے تحت فصل ہونا چاہئے۔ اور اقامت کے کلمات میں وصل ہونا چاہئے، مذکورہ طریقہ جو سوال میں تحریر ہے اس سے اقامت ادا ہو گئی، اعادہ کی ضرورت نہیں۔(۲)
(۲) والإقامۃ کالأذان فیما مر لکن ہي أفضل منہ، ولا یضع إصبعیہ في أذنیہ ویحدر أي یسرع فیہا فلو ترسل لم یعدہا في الأصح۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الأذان‘‘: مطلب في أول من بنی المنائر للأذان، ج ۲، ص: ۵۵)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص201
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: اس صورت میں اس مقتدی جو کہ تیسری رکعت میں شامل ہو) کی نماز صحیح ہوگئی۔(۱)
(۱) والمسبوق یسجد مع إمامہ قید بالسجود لأنہ لا بتابعہ في السلام، بل یسجد معہ ویتشہد، فإذا سلم الإمام قام إلی القضاء، فإن سلم: فإن کان عامداً فسدت، وإلا لا۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب سجود السہو‘‘: ج ۲، ص: ۵۴۶، زکریا دیوبند)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص48
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: مجبوری کی وجہ سے جمائی لی ہو اور احتیاط کرتا ہو کہ آواز نہ نکلے تو معاف ہے اور اگر اس میں احتیاط نہ کرتا ہو اور بے احتیاطی کی وجہ سے آواز نکلے اور حروف پیدا ہوں تو نماز فاسد ہو جائے گی ۔ در مختار میں ہے:
’’والتنحنح بحرفین بلا عذر أما بہ بأن نشأ من طبعہ فلا أو بلا غرض صحیح فلو لتحسین صوتہ أو لیہتدي إمامہ‘‘(۱)
(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب مایفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا‘‘: ج ۲ ، ص:۳۷۶، ۳۷۷، زکریا دیوبند ۔
ویفسد الصلاۃ التنحنح بلا عذر بأن لم یکن مدفوعاً إلیہ وحصل منہ حروف، ہکذا في التبیین۔ ولو لم یظہر لہ حروف فإنہ لایفسد اتفاقا لکنہ مکروہ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب السابع، فیما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا‘‘: ج۱، ص: ۱۵۹، زکریا دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص161
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب و باللّٰہ التوفیق: اگر غلطی سے نماز میں کسی سورت کی ایک آیت چھوٹ جائے، یا آیت کا بعض حصہ چھوٹ جائے، اور فی الجملہ تین آیتوں کے بعد قرأت پائی جائے، تو اس کی وجہ سے نماز پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، اور نماز درست ہوجائے گی، لیکن اگر درمیان آیت چھوٹنے کے بعد ایسی جگہ سے آیت کو ملایا کہ معنی میں تغیر فاحش پیدا ہوگیا تو نماز درست نہیں ہوگی۔ اس لیے مکمل وضاحت کے ساتھ معلوم کرلیں کہ کون سی آیت چھوٹی ہے او رکہاں سے پڑھاہے۔
’’ولو زاد کلمۃً أو نقص کلمۃً أو نقص حرفًا، … لم تفسد ما لم یتغیر المعنی۔ (قولہ: أو نقص کلمۃً) کذا في بعض النسخ ولم یمثل لہ الشارح۔ قال في شرح المنیۃ: وإن ترک کلمۃً من آیۃ فإن لم تغیر المعنی مثل : وجزاء سیئۃ مثلہا بترک سیئۃ الثانیۃ لاتفسد وإن غیرت، مثل: فما لہم یؤمنون بترک لا، فإنہ یفسد عند العامۃ؛ وقیل: لا، والصحیح الأول‘‘(۱)
’’وعن ابن عوف قال: سألت ابن سیرین عن الرجل یقرأ من السورۃ آیتین ثم یدعہا ویأخذ في غیرہا، قال: لیتق أحدکم أن یأثم إثما کبیراً من حیث لا یشعر‘‘(۲)
’’قلت: سند صحیح، وابن عوف تصحیف، وإنما ہو ابن عون بالنون من ثقات أصحاب ابن سیرین‘‘(۳)
’’فرض القراء ۃ عند أبي حنیفۃ رحمہ اللّٰہ یتأدي بآیۃ واحدۃ وإن کانت قصیرۃ وہو الأصح، وروی الحسن عن أبي حنیفۃ: أدنی ما یجوز من القراء ۃ في الصلاۃ في کل رکعۃ ثلاث أیات تکون تلک الاٰیات الثلاث مثل أقصر سورۃ من القراٰن، وإن قرأ باٰیتین طویلتین أو باٰیۃ طویلۃ تکون تلک الاٰیات مثل أقصر سورۃ في القراٰن یجزیہ ذٰلک‘‘(۴)
(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’باب ما یفسد الصلاۃ: وما یکرہ فیہا، مطلب: مسائل زلۃ القاري‘‘: ج۲، ص: ۳۹۵، ۳۹۶، زکریا دیوبند۔
(۲) أخرجہ أبوعبید، کذا في الإتقان: ج ۱، ص: ۱۱۵۔
(۳) أخرجہ مسلم في صحیحہ: ج ۱، ص: ۴؛ وإعلاء السنن: ج ۴، ص: ۱۳۰)
(۴) الفتاویٰ التاتارخانیۃ: ج ۲، ص: ۵۹، رقم: ۱۷۳۵، وجماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الثاني في واجبات الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۲۸، زکریا دیوبند ۔)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص279
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: نماز اشراق وچاشت نوافل میں سے ہیں اور عیدین کے روز نماز عیدین سے قبل نوافل پڑھنا آں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔(۳)
(۳) ویکرہ التنفل قبل صلاۃ العید في المصلی اتفاقاً، وفي البیت عند عامتہم وہو الأصح؛ لأن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم خرج، فصلی بہم العید لم یصل قبلہا ولا بعدہا۔ متفق علیہ۔ ویکرہ التنفل بعدہا في المصلیٰ فلا یکرہ في البیت علی اختیار الجمہور لقول أبي سعید الخدري رضي اللّٰہ عنہ: کان رسول اللّٰہ علیہ وسلم لا یصلی قبل العید شیئاً، فإذا رجع إلی منزلہ صلی رکعتین۔ (الطحطاوي، حاشیۃ الطحطاوي، ’’کتاب الصلاۃ: باب أحکام العیدین‘‘: ص: ۵۳۱، ۵۳۲، شیخ الہند دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص388
Hadith & Sunnah
Ref. No. 976 Alif
In the Name of Allah the Most Gracious the Most Merciful
The answer to your question is as follows:
Whatever you saw in your sleep whatever you heard from people was true. What you have to do now is that you should try to follow Islamic rules and path completely as the Prophet Muhammad (saws) had taught us. Read Darood Sharif as much as you can. It really brings the blessings of Allah and comforts to the hearts. Trust in Allah and work hard to achieve success in whichever field you need. You are very lucky and will remain lucky if you act upon the Sunnah of the Prophet (saws).
And Allah knows the best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
مساجد و مدارس
Ref. No. 961
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: اس میں اصل یہ ہے کہ واقف نے جو سامان جس مسجد کے لئے وقف کیا ہے اس کو اسی مسجد میں استعمال کیا جائے ، کسی دوسری مسجد میں منتقل نہ کیا جائے ، تاہم ضیاع مال سے بھی اجتناب ضروری ہے، اس لئے اگر کسی مسجد کا سامان زائد ہونے کی وجہ سے خراب ہورہا ہو تو متولی اور اہل محلہ کے مشورہ سے دوسری مسجد میں منتقل کیا جاسکتا ہے۔ مسجد کی چٹائی نماز کے لئے کسی دوسری جگہ وقتی ضرورت کے لئے لیجانا درست ہے، تاہم متولی اور اہل محلہ کی رائے سے کیا جائے اور حفاظت کا مکمل خیال رکھا جائے۔ مسجد کا سامان ذاتی استعمال کے لئے گھروں میں لیجانے کی اجازت نہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام سفر
Ref. No. 39/1105
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔
سفر شرعی کی مسافت یعنی 48 میل (78کلومیٹر) یا اس سے زائد کا سفرکرنا کسی بھی عورت کے لئے محرم کے بغیر جائز نہیں ۔ حدیث میں ہے: ?لا تسافر امرأة ثلاثة أیام إلا ومعہا محرم أو زوج۔ اس لئے مذکورہ صورت اختیار کرنا درست نہیں ہے۔ جب تک کسی محرم کے ساتھ جانے کا انتظام نہ ہوجائے اس وقت تک عورت پر حج فرض نہیں ۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 40/000
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ان کو سمجھایا جائے کہ آپ کے دھرم میں ایسی کوئی پابندی نہیں ہے جبکہ ہمارے اسلام میں ان چیزوں پر پابندی ہے۔ اور ایسا کرنے سے ہم کو منع کیاگیا ہے۔ باقی ہم آپ کی خوشی وغم میں برابر شریک ہیں۔ تعزیت وغیرہ میں شریک ہوناچاہئے۔ اور انسانیت کے تمام تقاضوں کو پورا کرنا چاہئے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 41/925
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ امام عارضی ہو یا مستقل نماز شروع کرنے سے قبل ہرامام کو چاہئے کہ لوگوں کی امامت کی نیت کرے، لیکن امامت کی نیت کے بغیر نماز درست ہوجاتی ہے، البتہ اقتداء کے لئے نیت شرط ہے۔ اگر امام غلطی سے سری نماز میں جہر کردے یا جہری نماز میں سری قراءت کردے تو اس پر سجدہ سہو لازم ہے۔ وجہر (ای الامام وجوبا ) بقراءۃالفجر واولیی العشائین (کنزالدقائق ص27)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند