Frequently Asked Questions
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللہ التوفیق:اگر کتے نے گھی میں منہ ڈال دیا، تو اس کے پاک ہونے کی صورت یہ ہے کہ جہاں تک کتے کا لعاب پہونچنے کا غالب گمان ہو، تو وہاں تک اس گھی کو نکال دیں؛ اس طرح باقی ماندہ گھی پاک ہو جائے گا۔
اور اگر گھی پگھلا ہواتھا، تو اس گھی کے برابر اس میں پانی ڈال دیا جائے اور پانی ملا کر خوب حرکت دی جائے کہ پانی گھی میں خوب مل جائے، پھر اس کو چھوڑ دیا جائے؛ جب گھی اوپر اور پانی نیچے ہو جائے؛ تو اوپر سے گھی اتار لیا جائے اس طرح تین بار کرنے سے گھی پاک ہو جائے گا۔
بلی کا جھوٹا مکروہ تنزیہی ہے، اگر مجبوری ہو تو استعمال کیا جا سکتا ہے اور اگر اس بات کا یقین ہے کہ بلی نے چوہا کھایا ہے یا اس کے منھ میں نجاست لگی ہے ، پھر منھ ڈالا ہے، تواسے بھی مذکورہ طریقہ پر ہی پاک کیا جائے گا۔(۱)
(۱)الدھن النجس یغسل ثلاثا، بأن یلقی في الخابیۃ ثم یصب فیہ مثلہ ماء، و یحرک ثم یترک حتی یعلو الدھن، فیؤخذ أو یثقب أسفل الخابیۃ حتی یخرج الماء، ھکذا ثلاثا فیطھر کذا في الزاھدی (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الطہارۃ، الباب السابع فيالنجاسۃ و أحکامہا، الفصل الأول في تطہیر الأنجاس، ج۱، ص:۹۷)؛ والدھن یصب علیہ الماء فیغلی فیعلو الدھن الماء فیرفع بشيء ھکذا ثلاث مرات (ابن عابدین، ردالمحتار، کتاب الطھارۃ، باب الأنجاس، مطلب في تطھیر الدھن والعسل، ج۱،ص۵۴۳)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص428
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللّٰہ التوفیق:کان سے جو گندہ پانی یعنی پیپ نکلتا ہے اور درد بھی رہتا ہے وہ ناقض وضو ہے، درد ہونا اس بات کی علامت ہے کہ اندر زخم ہے اور یہ پانی زخم کا ہے، اگروضو کے بعد ان کو اتنا وقت ملتا ہے کہ با وضو نماز شروع کر یں اور بغیر پانی نکلے نماز ادا کرلیں، تو نماز درست ہو جائے گی اور اگر اتنا بھی وقت نہیں ملتا کہ وہ وضو کے بعد فرض نماز ادا کر سکے تو پھر اسے معذور قرار دیا جائے گا اور اس کا حکم معذور والا ہوگا کہ فتاویٰ شامی وغیرہ میں اس کی تفصیل موجود ہے۔
’’وإذا خرج من أذنہ قیح أو صدید ینظر إن خرج بدون الوجع لا ینتقض وضوئہ وإن خرج مع الوجع ینتقض وضوئہ لأنہ إذا خرج مع الوجع فالظاہر أنہ خرج من الجرح‘‘(۱)
’’ولا طاہر بمعذور ہذا إن قارن الوضوء الحدث أو طرأ علیہ بعدہ وصح لو توضأ علی الانقطاع وصلی کذلک‘‘(۲)
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الطہارۃ: الفصل الخامس: في نواقض الوضوء، ومنہا ما یخرج من غیر السبیلین‘‘: ج ۱، ص: ۶۱۔
(۲) ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب: الواجب کفایۃ ہل یسقط بفعل الصبي وحدہ‘‘: ج ۲، ص: ۳۲۳۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص243
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: عموماً جس شخص کو امام مقرر کیا جائے امامت مسجد کے متعلق امور اس کے ذمہ ہوتے ہیں، اس لیے تراویح میں قرآن سنانے کا مستحق بھی وہی ہے الا یہ کہ امام خود ہی اجازت دیدے یا جس وقت امام کو مقرر کیا جائے تبھی وضاحت ہو جائے کہ آپ صرف فرض نمازوں کی امامت کریں گے تراویح کے لیے متولی یا ذمہ دار حضرات جس کو مناسب سمجھیں گے مقرر کریں گے، تو پھر اختیار ہوگا کہ متولی جس کو چاہئے تراویح کے لیے مقرر کردے یا اہل محلہ مقرر کریں پس مسئولہ صورت میں زید کا یہ کہنا کہ میرا قدیمی حق ہے کوئی دلیل جواز نہیں ہے۔(۱)
(۱) دخل المسجد من ہو أولی بالإمامۃ في أہل محلۃ فإمام المحلۃ أولی۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلوۃ، الباب الخامس: في الإمامۃ، الفصل الثاني في بیان من ہو أحق بالإمامۃ‘‘: ج۱، ص:۱۴۱)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبندج5 ص98
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: بہتر صورت تو یہ ہے کہ بالغ حضرات جماعت کے وقت سے پہلے مسجد میں پہونچ جائیں اور اگر بالغ حضرات کو تاخیر ہوجائے اور جماعت کھڑی ہوجائے اور نابالغ بچے آگے صف میں کھڑے ہوگئے ہوں تو بعد میں آنے والے بچوں کو پیچھے کی صف میں کردیں اور خود آگے والی صف میں کھڑے ہوجائیں۔(۲)
(۲) قولہ ویصف الرجال ثم الصبیان ثم النساء لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام: لیلیني منکم أولو الأحلام والنہي … ویقتضی أیضا أن الصبي الواحد لا یکون منفردا عن صف الرجال بل یدخل في صفہم وأن محل ہذا الترتیب إنما ہو عند حضور جمع من الرجال وجمع من الصبیان فحینئذ تؤخر الصبیان۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلوۃ: باب الإمامۃ‘‘: ج۱، ص: ۳۷۴)
قال الرحمتي ربما یتعین في زماننا إدخال الصبیان في صفوف الرجال لأن المعہود منہم إذا اجتمع صبیان فأکثر تبطل صلاۃ بعضہم ببعض وربما تعدی ضررہم إلی إفساد صلاۃ الرجال۔ (تقریرات الرافعي: ج۱، ص: ۷۳)
ثم الترتیب بین الرجال والصبیان سنۃ، لا فرض۔ ہو الصحیح، (غنیۃ المستملي: ص: ۴۸۵)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص431
طہارت / وضو و غسل
Ref. No. 2766/45-4308
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ۔ اگر مذکورہ زمین کچی ہے جو پانی کو جذب کر لیتی ہے تو خشک ہو جانے کے بعد اگر نجاست کا اثر زائل ہو جائے تو زمین پاک شمار کی جائے گی، لیکن اگر زمین میں تری ہو جیسا کہ سوال میں مذکور ہے تو زمین ناپاک ہے۔
ومنہا الجفاف وزوال الأثر الأرض تطہر بالیس وذہاب الاثر للصلوۃ لا لتیمم، ہکذا في الکافی، ولافرق بین الجفاف بالشمس والنار والریح والظل‘‘ (الفتاوی الہندیۃ: ج ٢، ص: ١٣٠)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب و باللّٰہ التوفیق: صحیح قول یہ ہے کہ قعدہ اخیرہ فرض ہے۔ شامی میں ہے:
’’وفي الخزانۃ أنہا فرض ولیست برکن أصلي بل ہي شرط للتحلیل وجزم بأنہا فرض‘‘(۲)
(۲) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، بحث القعود الأخیر‘‘: ج ۲، ص: ۱۳۶۔
اختلف في القعدۃ الأخیرۃ قال بعضہم: ہي رکن أصلي۔ وفي کشف البزدوي أنہا واجبۃ لا فرض، لکن الواجب ہنا في قوۃ الفرض في العمل کالوتر۔ وفي الخزانۃ أنہا فرض ولیست برکن أصلي بل ہي شرط للتحلیل وجزم بأنہا فرض في الفتح والتبیین۔ وفي الینابیع أنہ الصحیح، وأشار إلی الفرضیۃ الإمام المحبوبي في مناسک الجامع الصغیر ولذلک من حلف لا یصلي یحنث بالرفع من السجود دون توقف علی القعدۃ، فہي فرض لا رکن إذ الرکن ہو الداخل في الماہیۃ۔ وماہیۃ الصلاۃ تتم بدون القعدۃ۔ (أیضًا)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص343
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 989
الجواب وباللہ التوفیق
بلا ضرورت شوہر کا بیوی کو غسل دینا درست نہیں۔ (شامی ج2 ص 198)
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 147/1210 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ صورت مسئلہ میں شرعی ضابطہ کے مطابق اخت عصبہ ہے، اور ذوی الفروض کو حصہ دینے کے بعد اگر کچھ بچے گا تو وہ اخت (عصبہ) کو ملے گا۔ صورت مذکورہ میں ترکہ مکمل تقسیم ہوگیا ، کچھ بچا نہیں اس لئے اخت کو یہاں کچھ نہیں ملے گا۔ تخریج حسب ذیل ہے۔
مسئلہ ۱۲ ۱۳
زوج–ام –بنت –بنت –اخت
۳–۲–۴–۴–عصبہ
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 978 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: عورتوں کے لئے چہرہ ، ہتھیلی اور پاؤں کے علاوہ پورا جسم ستر ہے، اور پورے ستر کا پردہ لازم ہے۔ واللہ تعالی اعلم
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طہارت / وضو و غسل
Ref. No. 40/
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔بستر میں جو ناپاکی جذب ہوگئی ہے اس کو پاک کرنے کے لئے دھونا ہی لازم ہے ۔خشک ہونے سے پاکی حاصل نہیں ہوگی۔ اس پر نماز پڑھنے کےلئے کوئی کپڑا بچھالیا جائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند