نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اس صورت میں جو امام مقرر ہے اگرچہ بقول آپ کے ولدالزنا ہے مگر باشرع، دیندار، عالم دین ہونے کی بناء پر اسی کو امامت پر باقی رکھنا چاہئے ورنہ امامت کھیل بن کر رہ جائے گی اور لوگوں کی نظروں میں امام کی عظمت و وقار گھٹ جائے گا۔(۱)

(۱) والأحق بالإمامۃ الأعلم بأحکام الصلوۃ فقط صحۃ وفساداً بشرط اجتنابہ للفواحش الظاہرۃ، وحظہ قدر فرض ثم۔ الأحسن تلاوۃ وتجویداً للقراء ۃ ثم الأورع ثم الأسن ثم الأحسن الخ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۴)
اجعلوا أئمتکم خیارکم فإنہم وفدکم فیما بینکم وبین ربکم۔ (سنن الدار قطني، ’’باب تخفیف القرأۃ لحاجۃ‘‘: رقم: ۱۸۸۱)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبندج5 ص113

 

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:جب کہ اس عورت کو ہر وقت پیشاب کے قطرے ٹپکتے رہتے ہیں، تو وہ عورت معذور ہے، اس لیے کہ اگر نماز کا کوئی وقت ایسا گزر جائے کہ پورے وقت میں وضو کرکے فرض نماز پڑھنے کا موقع اس عذر سے خالی نہ مل سکے، تو ایسے شخص کو شرعاً معذور کہتے ہیں، پھر ہر وقت میں ایک مرتبہ بھی یہ عذر پیش آئے تو وہ معذور ہی رہتا ہے، مگر نماز معاف نہیں، بلکہ فرض ہے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ ہر نماز کا وقت ہونے پر وضو کرے اور کپڑے پاک کرکے فرض واجب، سنت اور نفل نمازیں جتنی چاہے پڑھے، خواہ پیشاب کے قطرے ٹپکتے رہیں تب بھی اس کا وضو پورے وقت تک باقی رہے گا اور جب وقت ختم ہو جائے، تو اس کا وضو بھی ختم ہو جائے گا، پھر جب دوسری نماز کا وقت آئے پھر وضو کرکے پورے وقت میں جتنی چاہے نمازیں پڑھے(۱) ’’وتتوضأ المستحاضۃ ومن بہ عذر کسلس بول أو استطلاق بطن لوقت کل فرض، ویصلون بہ ماشاؤا من الفرائض والنوافل‘‘(۲)

(۱) و صاحب عذر من بہ سلس بول لا یمکنہ إمساکہ الخ۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ، باب الحیض ،مطلب في أحکام المعذور‘‘ج۱، ص:۵۰۴) ؛و في الکافي: إنما یصیر صاحب عذر إذا لم یجد في وقت الصلوٰۃ زمنا یتوضأ و یصلي فیہ خالیا عن الحدث۔ (ابن الہمام، فتح القدیر’’کتاب الطہارۃ، فصل في الاستحاضۃ‘‘ج۱، ص۱۸۵)
(۲)الشرنبلالي، نور الإیضاح، ’’کتاب الطہارۃ، باب الحیض والنفاس والاستحاضہ مع مراقي الفلاح‘‘ ج۱، ص: ۶۰(مکتبہ عکاظ دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص407

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: طلوع شمس کا وقت بہت کم اور معمولی ہوتا ہے احتیاطاً پانچ منٹ کافی ہیں اس سے زیادہ کی ضرورت نہیں ہے۔ الا یہ کہ گھڑیوں کے اختلاف کی وجہ سے دو چار منٹ احتیاطاً مزید کردیے جائیں۔(۱)

(۱) وقت الفجر من الصبح الصادق ۔۔۔۔۔ إلی طلوع الشمس۔۔۔۔۔إذا طلعت الشمس حتی ترتفع۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب الأول في المواقیت ومایتصل بہا: الفصل الأول و الفصل الثالث : ج ۱، ص: ۱۰۷، زکریا، دیوبند)
ما لم ترتفع الشمس قدر رمح فہي في حکم الطلوع۔ (ابن عابدین، رد المحتارعلی الدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ، مطلب: یشترط العلم بدخول الوقت‘‘: ج ۲، ص: ۳۰، ۳۱، زکریا، دیوبند)

 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص86

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اس میں لاؤڈ اسپیکر کی کوئی خصوصیت نہیں؛ امام خود ہی اقامت کہہ کر نماز شروع کر سکتا ہے، بسا اوقات مسجد میں ایک ہی شخص امام اور مؤذن دونوں ہوتا ہے اور وہی اقامت کہہ کر نماز شروع کر تا ہے اس میں کوئی قباحت نہیں ہے نماز بلا کراہت درست ہے۔(۱)

(۱) وإن کان المؤذن والإمام واحد فإن أقام في المسجد، فالقوم لایقومون مالم یفرغ من الإقامۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الثاني في الأذان الفصل الثاني في الأذان والإقامۃ وکیفیتہما‘‘: ج ۱، ص: ۱۱۴)
عن عقبۃ بن عامر الجہني قال: کنت مع النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم في سفر، فلما طلع الفجر أذن وأقام، ثم أقامني عن یمینہ۔ (أخرجہ ابن أبي شیبۃ في مصنفہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب من کان یخفف القراء ۃ في السفر ‘‘: ج ۳، ص: ۲۵۴، رقم: ۳۷۰۸)
وفي الضیاء: أنہ علیہ السلام أذن في سفرہ بنفسہ وأقام وصلی الظھر۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الأذان، مطلب في کراہۃ تکرار الجماعۃ في النجد‘‘:ج ۲، ص: ۷۱)
إذا أنتما خرجتما فأذنا ثم أقیما ثم لیؤمکما أکبرکما۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، کتاب الأذان ’’باب الأذان للمسافر إذا کانوا جماعۃ والإقامۃ‘‘: ج۱، ص: ۲۲۳، رقم: ۶۳۰)
حدثنا ہارون بن معروف، حدثنا ابن وہب، عن عمرو بن الحارث أن أبا عشانۃ المعافري حدثہ، عن عقبۃ بن عامر، قال: سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: یعجب ربکم من راعي غنم، في رأس شظیۃ بجبل، یؤذن بالصلاۃ ویصلي، فیقول اللّٰہُ عز وجلَ: انظروا إلی عبدي ہذا: یؤذن ویقیم الصلاۃ یخاف مني، قد غفرت لعبدي وأدخلتہ الجنۃ۔ (أخرجہ أبوداود، في سننہ، ’’کتاب صلاۃ السفر: باب الأذانِ في السفر‘‘: ج ۳، ص: ۱۲۵، رقم: ۱۲۰۳)

 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص208

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مکروہ وخلاف ادب ہے۔ ہاتھوں کو ناف کے نیچے باندھے رکھنا چاہئے۔(۲)

(۲) ووضع یمینہ علی یسارہ وکونہ تحت السرۃ للرجال، لقول علي رضي اللّٰہ عنہ من السنۃ: وضعہما تحت السرۃ۔ (الحصکفي، الدرالمختار مع رد المحتار، باب صفۃ الصلاۃ ’’مطلب في التبلیغ خلف الإمام‘‘: ج۲، ص: ۱۷۲، ۱۷۳)
عن أنس رضي اللّٰہ تعالیٰ عنہ قال ثلاث من اخلاق النبوۃ تعجیل الافطار، وتاخیر السحور ووضع الید الیمنی علی الیسری في الصلاۃ تحت السرۃ۔ (أخرجہ علاؤ الدین بن علي بن عثمان، في الجواھر النقي في الرد علی البیہقي، ج۲، ص: ۱۳۲)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص169

 

Zakat / Charity / Aid

Ref. No. 1239 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ ماں اپنی بیٹی اور بیٹے کو زکوة نہیں دے سکتی ہے، البتہ بھائی اپنی بہن  اور بھائی کو زکوة دے سکتا ہے اسی طرح  بہن اپنی دوسری بہن اور بھائی کو زکوة کی رقم د ےسکتی ہے۔ جن عورتوں کے شوہر نہ ہوں اور وہ محتاج ہوں  تو ان کو زکوة کی رقم دی جاسکتی ہے۔  اور زکوة کی رقم  ہی  دینا ضروری نہیں ہے بلکہ کپڑے وغیرہ بھی خرید کر دے سکتے ہیں۔ ولایدفع المزکی زکوة مالہ الی ابیہ وجدہ وان علا ولا الی ولدہ وولدولدہ وان سفل؛ ہدایہ ج۱ص۲۰۶۔   واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Prayer / Friday & Eidain prayers

Ref. No. 41/955

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

A woman should sit on the ground first and then go for sajdah. A woman should attach her stomach with her thighs and arms with her armpit and her elbows and wrists to the ground in Sajdah. It is correct method a woman should keep on offering salah on this very method. She is not allowed to do sajda like men.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

متفرقات

Ref. No. 1690/43-1339

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ثواب کا تعلق مسلمان کی نیت سے ہے، صدق دل سے جہاں بھی تعلیم دی جائے ،  اس کا ثواب ملے گا۔ اسکول میں پڑھائے یا  مدرسہ میں پڑھائے۔ نہ تو مدرسہ کے استاذ کے لئے ثواب لازم ہے، اور نہ اسکول کے استاذ کے لئے ثواب کی محرومی  لازم ہے۔ تنخواہ مدرسہ والے لیں یا اسکول والے دونوں کا حکم ایک ہے، دونوں کے لئے اخلاص سے کام کرنا بنیادی چیز ہے، اور تنخواہ  لینا اخلاص کے منافی نہیں ہے۔

عن علقمة بن وقاص قال: سمعت عمر يقول: سمعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يقول: "إنما الأعمال بالنية، ولكل امرئ ما نوى، فمن كانت هجرته إلى الله عز وجل فهجرته إلى ما هاجر إليه، ومن كانت هجرته لدنيا يصيبها أو امرأة ينكحها فهجرته إلى ما هاجر إليه".(مسند احمد، مسند عمر بن الخطاب 1/236)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 1807/43-1571

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس کو توڑنے میں اور پھر بنانے میں کافی صرفہ آئے گا، اور نمازیوں کو اس سے کوئی پریشانی بھی نہیں ہے،  مسجد کی مسجدیت میں کوئی فرق نہیں آرہاہے تو اس ٹینک کو اسی حالت پر رہنے دیاجائے ۔  وضوخانہ اور اس کے لوازمات آج کل مصالح مسجد میں سے ہیں۔ اس لئے اس کی گنجائش ہے۔ اس میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، ان شاء اللہ پورا ثواب حاصل ہوگا۔

وحاصلہ أنّ شرط کونہ مسجدا أن یکون سفلہ وعلوہ مسجدا لینقطع حق العبد عنہ لقولہ تعالی: وأنّ المساجد للہ (الجن: ۱۸) بخلاف ما إذا کان السرداب والعلوّ موقوفا لمصالح المسجد فہو کسرداب بیت المقدس ، ہذا ہو ظاہر الروایة ۔ (ردالمحتار، مطلب في أحکام المسجد: ۶/۵۴۷، ط: زکریا)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ذبیحہ / قربانی و عقیقہ

Ref. No. 1902/43-1890

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  ،اگر کچھ گوشت بڑھاہواہے اور حقیقت میں عیب دار نہیں ہے تو قربانی درست ہوگی۔ 

کل عیب یزیل المنفعۃ علی الکمال او الجمال علی الکمال یمنع الاضحیۃ ومالایکون بھذہ الصفۃ لایمنع، (ہندیۃ، کتاب الاضحیۃ 5/345)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند