Zakat / Charity / Aid

Ref. No. 1018 Alif

In the name of Allah the Most Gracious the Most Merciful

The answer to your question is as follows:

If you tried to find out its owner and failed to reach him, then you should give that amount to any poor in Sadaqa, with the intention of sending the reward of this Sadaqa for the blessing and benefit of the owner.

And Allah knows best

 

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

زکوۃ / صدقہ و فطرہ

Ref. No. 1238 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔   مذکور فی السوال دونوں صورتوں میں مزکی کی زکوة ادا نہیں ہوگی، اور اس کو دوبارہ زکوة نکالنی ہوگی۔ ولا یخرج عن العہدة بالعزل بل بالاداء للفقراء قال الشامی فلوضاعت لاتسقط عنہ الزکوة ولومات کانت میراثا عنہ۔ کذا فی الشامی۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نکاح و شادی

Ref. No. 38 / 1112

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   اپنی بیوہ بھابھی سے نکاح کرسکتا ہے۔ وکیل بننے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 39 / 951

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔جو زمین مسجد کی ہے اس کو مسجد کے ساتھ شامل کردیا جانا ضروری ہے۔ اسکی آسان شکل کیا ہو گی اس کے متعلق کسی قریبی معتبر علماء ومفتیان سے معائنہ کرالیں تاکہ آسان حل نکل سکے۔ 

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طہارت / وضو و غسل

Ref No. 40/792

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جائز اور درست ہے، ذکراللہ ، تسبیح اور درود شریف کے لئے وضو  کی ضرورت نہیں البتہ  حالت جنابت  میں احتیاط یہ ہے کہ جلد غسل کرلے اور پاکی کی حالت میں ذکر کرے۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اعتکاف

Ref. No. 40/1045

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عورتوں کا اپنے گھروں سے نکل کر دوسری جگہ اعتکاف کرنا درست نہیں ۔ ان کو اپنے گھروں کے اندر ہی اعتکاف کرنا چاہئے؛ ازواج مطہرات کا یہی معمول تھا۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت

Ref. No. 41/1010

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بیع ایک عقد ہے جسے پورا کرنے کا حکم  دیا گیا ہے۔ صورت مذکورہ میں اس کی نیت ہے کہ خرید کر کام کرکے واپس کردوں گایعنی عقد کے ساتھ ہی عقد کو ختم کرنے کی نیت کرنا ہے جو کہ اوفوا بالعقود کے خلاف ہے اس لئے مشتری کا یہ عمل کہ خرید کر واپس کردوں گا یہ دیانۃ درست نہیں ہے۔ نیز واپس کرنے میں ایک قسم کا دھوکہ  بھی شامل ہے اس لئے کہ واپس کرنے والا بظاہر یہ نہیں کہتا ہے  کہ میری ضرورت پوری ہوگئی  اس لئے واپس کررہاہوں، بلکہ وہ اپنے عمل سے یہ کہنا چاہتا ہے کہ یہ چیز میں لے کر گیاتھالیکن مجھے یہ سامان پسند نہیں ہے، اس لئے میں واپس کررہا ہوں اس طرح وہ نفع اٹھانے کو چھپاتاہے جبکہ اس نے نفع اٹھاکر سامان کو کسی نہ کسی درجہ میں عیب دار بنادیا ہے۔البتہ  اگر وہ بائع کو صاف بتادے کہ میں نے سامان خریدا تھا پھر کچھ استعمال کیا اور اب واپس کرنا چاہتاہوں اور بائع سامان واپس لے لے تو کوئی خرابی نہیں ہے، یہ اقالہ ہوگا جو کہ جائز ہے۔

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان

Ref. No. 967/41-125

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  صرف جمعہ کا روزہ رکھنا   بھی جائز ہے ، البتہ اگرپہلے یا بعد میں ایک دن ملا لیا جائے تو بہتر  ہے۔  

ولا بأس بصوم يوم الجمعة عند أبي حنيفة ومحمد لما روي عن ابن عباس أنه كان يصومه ولا يفطر. اهـ. وظاهر الاستشهاد بالأثر أن المراد بلا بأس الاستحباب وفي التجنيس قال أبو يوسف: جاء حديث في كراهته إلا أن يصوم قبله أو بعده فكان الاحتياط أن يضم إليه يوما آخر.(الدرالمختار 2/375)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1287/42-629

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حکیم طارق محمود صاحب کے بارے میں ہمیں  تفصیلات کا علم نہیں ہے۔ اس لئے جن وظائف پر عمل کرنے کا ارداہ ہو وہ لکھ کر معلوم کرلیں۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:محض اس جملۂ مذکورہ سے کفر لازم نہیں آتا؛ اس لئے کہ وہ امت اجابت نہیں ہیں تاہم امت دعوت ضرور ہیں۔(۱)

(۱){وَمَآ أَرْسَلْنٰکَ إِلَّا رَحْمَۃً  لِّلْعٰلَمِیْنَ ہ۱۰۷} (سورۃ الأنبیاء: ۱۰۷)

قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ہؤلاء أمتک وہؤلاء سبعون ألفاً قداہم لاحساب علیہم ولا عذاب۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الرقاق: باب ید خل الجنۃ سبعون ألفا بغیر حساب‘‘: ج ۲، ص: ۹۶۸)

(۲) سورۃ الاسراء:۱