Frequently Asked Questions
طلاق و تفریق
Ref. No. 3134/46-6014
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں دوسرا مسلمان مرتد نہیں ہوا، اس کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ تم جو زبردستی زبان سے کہلوانا چاہتے ہو حالانکہ زبانی کلمہ پڑھنا ضروری نہیں اور جو پہلے سے مسلمان ہو اس کے لئے زبان سے سب کے سامنے کلمہ پڑھنا ضروری نہیں ہے۔ کہنے والے کا یہ مقصد ہرگز نہیں تھا کہ میں مسلمان ہی نہیں ہوں۔سیاق و سباق سے گرچہ ایمان سے خارج نہیں ہوا تاہم شوہر پر لازم ہے کہ وہ توبہ واستغفار کرے اور آئندہ کے لیے ایسے الفاظ کہنے سے سخت اجتناب کرے۔
رجل ضرب امرأته فقالت المرأة: لست بمسلم، فقال الرجل: هب أني لست بمسلم، قال الشيخ الإمام أبو بكر محمد بن الفضل رحمه الله تعالى: لا يصير كافرا بذلك، فقد حكي عن بعض أصحابنا أن رجلا لو قيل له :ألست بمسلم؟ فقال: لا ،لايكون ذلك كفرا ؛لأن قول الناس: لیس بمسلم معناہ: أن أفعالہ لیست من أفعال المسلمین. وقال الشیخ الامام الزاهد رحمه الله تعالی: اذا لم یکن ذلك کفرا عند بعض الناس فقوله: هب أني لست بمسلم أبعد من ذلك. (الفتاوی الخانیة: (کتاب السیر، باب ما یکون کفرا من المسلم وما لا یکون، 425/3، ط: دار الفکر)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
Ref. No. 3133/46-6013
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسجد کےامور امام صاحب یا متولی صاحب ہی طے کریں، ہر شخص کی رائے پر عمل ممکن نہیں ہے۔ جنتریوں میں جو ایک دو منٹ کا فرق ہوتاہے وہ احتیاط کا ہوتاہے، کسی جنتری میں اصل وقت لکھاہوتاہے اور کسی میں دو یا تین منٹ کی احتیاط رکھ کر وقت لکھاجاتاہے، اس لئے جو جنتری کے وقت پر اذان دیدے وہ بھی درست ہے اور جو دو تین منٹ کے احتیاط پر عمل کرے وہ بھی ٹھیک ہے۔ اس لئے کوئی شخص بھی اپنی ذاتی رائے سے امام و متولی کو پریشان کرکے فسادپیدا نہ کرے۔ امام صاحب کو چاہئے کہ متولی یا مسجد کمیٹی کے مشورہ سے امور طے کرلیا کریں ۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبندمتفرقات
Ref. No. 3132/46-6012
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایسے موقع پر قانون کا سہارا لینا اور قانونی کارروائی کرنی چاہئے ، نیز نبی کریم ﷺ کے اوصاف کو لوگوں میں بیان کرنا چاہئے۔ مثبت طریقہ پر کام کرنے سے زیادہ فائدہ ہوتاہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Business & employment
Ref. No. 3128/46-6006
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
It is not your duty to verify whether the headmaster has the authority to grant leave or the basis on which he made the announcement. As you are under the headmaster's supervision, his decision regarding leave should be followed. Once leave is announced, you are not required to attend the school, and you will not be held accountable. Your salary will still be considered legitimate.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
Fiqh
Ref. No. 3127/46-6005
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بظاہرآپ والد صاحب کی دوکان پر ان کا معاون بن کر بیٹھتے ہیں، وہ دوکان آپ کی نہیں ہے اور نہ ہی والد نے کوئی تنخواہ مقرر کی ہے تو آپ اپنے والدکی اجازت کے بغیر اس کی آمدنی میں سے کچھ نہیں لے سکتے ہیں۔ اگر والد صاحب نے صراحتا یا اشارۃ اجازت نہیں دی ہے تو والد صاحب کو خبر کیجئے میں کبھی کبھی پیسے لیتارہتاہوں، اگر وہ گذشتہ پیسوں کا مطالبہ کرتے ہیں تو ان کی دائیگی آپ پر لازم ہوگی۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Fiqh
Ref. No. 3126/46-6004
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر شرمگا ہ پر کوئی نجاست لگی ہوئی نہیں تھی، تو محض منی جیسی بدبو کی وجہ سے آپ کی پاکی پر کوئی فرق نہیں آئے گا۔ پسینہ کی بدبو چاہے کتنی ہی خراب ہو اور کہیں پر بھی ہو اس سے آدمی ناپاک نہیں ہوتاہے۔ جب منی نہیں ہے تو منی جیسی بدبو آنے سے آپ ناپاک شمار نہیں ہونگے، تاہم صفائی کا خیال رکھیں اور استنجاکرتے وقت شرمگاہ کو اچھے سے دھولیا کریں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
Ref. No. 3125/46-6003
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ طلا ق کا مسئلہ سمجھانے کے طور پر طلاق کا استعمال کرنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی ہے ، اگرچہ اپنی بیوی کو طلاق دینے کی مثال بیان کرے، اور اس دوران اگر خودبخود خیال آجائے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، اس لئے صورت مسئولہ میں آپ کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مذاہب اربعہ اور تقلید
Ref. No. 3124/46-6009
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مس بالشہوۃ کی بنا پر حرمت مصاہرت کا فتوی دینے میں اگر غیرمعمولی حرج اور مشقت پیش آرہی ہو تو اس صورت میں مذہب غیر پر عمل کا مشورہ دینے کے سلسلہ میں علماء دیوبند کی آراء مختلف ہیں۔ بعض علماء نے غیر معمولی حرج کے پیش نظر مذہب غیر پر فتوی کی اجازت دی ہے۔اس لئے بہتر ہے کہ ایسی صورت میں صورت واقعہ کو علاقہ کے معتبر مفتی صاحب کے پاس پیش کیاجائے اوران کی رائے اور فتوی پر عمل کیاجائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
Ref. No. 3122/46-6001
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر طلاق کی دھمکی دی تو طلاق واقع نہیں ہوئی، اور اگر طلاق دیدی مگر عورت نے قبول کرنے سے انکار کردیا تو طلاق واقع ہوگئی اور پھر آزاد ہو کہنے سے دوسری طلاق واقع ہوگئی؛ بہردو صورت عورت سے عدت میں رجعت کی گنجائش ہے۔ پہلی مرتبہ بیوی سے جو طلاق کے الفاظ کہے ہیں اگر بعینہ وہی الفاظ نقل کرکے سوال کرلیا جائے تو بہتر ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Death / Inheritance & Will
Ref. No. 3120/46-6000
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
When the grandmother’s children are alive, her grandchildren do not have a legal right to inherit. Likewise, any children who passed away during the grandmother's lifetime are not entitled to a share of the inheritance. As such, your father does not qualify for a portion of his mother’s property. Moreover, if the grandmother verbally expressed an intention to give something to her grandchildren but did not actually transfer it, this intention holds no legal weight. However, if the other heirs show their morality to their late brother's children after the distribution of the inheritance and offer them of their shares, it would be a commendable and worth rewarding act.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband