Frequently Asked Questions
متفرقات
-Ref. No. 3515/47-9483
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ دنیا میں بیماریاں ایک مسلمان کے لئے گناہوں کا کفارہ ، اور رفعِ درجات کا ذریعہ بھی ہوتی ہیں، اس لئے آپ بھی دعاء کرتے رہیں اور ان تکالیف پر اللہ کے لئے صبر کرتے رہیں، اللہ تعالیٰ آپ کے لئے آسانیاں پیدا کرے اور مشکلات کو دور فرما کر دنیا وآخرت میں راحت وسکون مقدر فرمائے۔ آمین
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Masajid & Madaris
Ref. No. 3514/47-9482
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ مسجد کی چیزیں مسجد کے لئے وقف ہیں مسجد کی چیزیں ذاتی استعمال میں لانا جائز نہیں ہے، مسجد کی انتظامیہ مسجد کی چیزوں کو صحیح طریقہ پر مسجد میں ہی استعمال کر سکتی ہے مسجد کے باہر کسی کو استعمال کے لئے دینا یا اپنے ذاتی استعمال میں لانا جائز نہیں ہے، اگر عوام کو صحیح مسئلہ بتا دیا جائے اور کسی کو بھی مسجد کی چیزیں نہ دی جائیں تو ان شاء اللہ لوگ احتیاط کریں گے اور اختلاف سے بھی نجات مل جائے گی۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Death / Inheritance & Will
Ref. No. 3513/47-9481
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ (١) ورثہ کے حق میں وصیت کا شریعت نے بالکل اعتبار نہیں کیا ہے، لہٰذا مرحوم کی وصیت غیر معتبر ہوگی۔
(٢) شرعی اعتبار سے وراثت کی تقسیم ان تمام چیزوں میں ہوگی جو مرحوم کی ملکیت میں تھیں اور لڑکوں کو دوہرا حصہ اور لڑکیوں کو اکہرا حصہ دیا جائے گا، یعنی کل مال کے چھ / حصے کریں گے دونوں بیٹوں کو دو دو حصے اور ہر ایک بیٹی کو ایک حصہ ملے گا۔
(٣) جس کے حصہ میں شرعی طور پر جو مال آئے گا وہی اس کا ہوگا اس سے زیادہ دوسروں کا حق ہے جس کا لینا حرام ہے۔ ایسا کرنے والا حرام کھانے والا ہوگا اور عذاب آخرت کا مستحق ہوگا۔
(٤) ورثہ اگر وراثت کی تقسیم شریعت کے مطابق نہ کریں تو اس کا گناہ مرحوم کو نہ ہوگا، یہی لوگ گنہگار ہوں گے۔
(٥) مرحوم نے اپنی زندگی میں اگر شہاب کو مکان کا ایک حصہ دے کر مالک بنا دیا تھا اور قبضہ دیدیا تھا تو وہ مکان کا حصہ خالص شہاب کا ہے اس کا بیچنا اور دوسرے بھائی کا خریدنا درست ہے، نیز اس حصہ کو چھوڑ کر باقی حصہ کو وراثت میں تقسیم کیا جائے گا، اور اگر باپ نے مالک بنا کر قبضہ نہیں دیا تھا تو وہ حصہ بھی مکان میں شامل کر کے وراثت میں تقسیم ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 3512/47-9480
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ سرکار کی طرف سے ملنے والی رقم سرکار کی طرف سے میت کے اہل خانہ کے لئے تحفہ اور عطیہ ہے، سرکار جس کو جتنی رقم دینا چاہے دے سکتی ہے اور اگر کسی کو کم یا زیادہ دیتی ہے تو دوسروں کو اعتراض کا کوئی حق نہیں ہے۔ سرکار کا عطیہ جس کے نام سے جتنا آئے گا وہ خالص اس کا حق ہوگا، لہٰذا جس بہن کو سرکار کی طرف سے زیادہ ملا ہے دیگر بہنوں کا اس میں سے برابر حصہ مانگنا شرعاً درست نہیں ہے،نیز سرکار کا یہ عطیہ ہر ایک کے لئے استعمال کرنا جائز اور درست ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
تجارت و ملازمت
Ref. No. 3508/47-9497
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ بائع نے جب مبیع کے عیوب کو بیان کردیا اور ان عیوب کی بنا پر اس کی قیمت میں کمی بھی واقع ہوئی اور ان عیوب کے ساتھ مشتری خریدنے پر رضامند بھی تھا تو اب ان مذکورہ عیوب کی بنا پر مزید کوئی خیار نہیں ملے گا، بلکہ وہ عقد تام ہوگیا ہے اور مشتری کو وہ چیز لازم ہوچکی ہے۔ البتہ اگر کوئی نیا عیب ظاہر ہو جس کا ذکر عقد کے وقت نہیں ہواتھا تو اس کی بنا پر رجوع کا اختیار ہوگا۔
واضح رہے کہ آن لائن مبیع کی تصاویر دیکھنے سے خیار الرؤیت کا حق ختم نہیں ہوگا بلکہ مبیع کے مشتری کے پاس پہونچنے کے بعد مشتری کو خیار رویت حاصل ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Miscellaneous
Ref. No. 3507/47-9498
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ فقہ کا قاعدہ ہے – ’’الناس عند شروطھم‘‘- لہذا ملازم کے سامنے مالک نے جو شرطیں رکھی ہیں اگر وہ قبول کرلیتاہے تو اس کی پاسداری لازم ہوگی۔ چنانچہ اگر کوئی ملازم کلاک ان نہیں کرتاہے تو شرط کے مطابق وہ اجرت کا مستحق نہیں ہوگا۔ تاہم اگر ملازم نے حاضر رہ کر کام کیا ہے تو مالک کو چاہئے کہ اس کی مناسب اجرت بطور ہدیہ اس کو دیدے تاکہ دلجمعی سے کام کرنے میں اس کو سہولت ہو کہ فارسی کا مقولہ ہے: ’’ کہ مزدور خوش دل کند کار پیش‘‘۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
عائلی مسائل
Ref. No. 3505/47-9501
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ "ماں کے قدموں تلے جنت ہے" کا مطلب یہ ہے کہ انسان کی اپنی ماں کی خدمت سے جنت کا دروازہ کھلتا ہے۔ہم اپنے والدین کی خدمت کرکے جنت کمائیں اور ہمارے بچے اپنے والدین کی خدمت کرکے جنت کمائیں۔ اگر کوئی والدین کی خدمت نہیں کرتاہےاور والدین کو پریشان یا تنگ کرتاہے تو والدین کہہ دیتے ہیں کہ والدین کی خدمت کے بغیر تو جنت کیسے جائے گا جبکہ شریعت میں والدین کی خدمت کو ہی ذریعہ نجات قراردیا گیا ہے۔ اس لئے ہر اولاد پر لازم ہے کہ اپنے والدین کی خدمت کرکے اپنی آخرت سنوارے۔
عن معاویة بن جاہمة السلمی أن جاہمة أتی النبي صلی اللہ علیہ وسلم فقال: انی أردت أن أغزووجئت أستشیرک، فقال: ألک والدة؟ قال:نعم، قال: اذہب فألزمہا فان الجنة عند رجلیہا ․ہذا حدیث صحیح الاسناد ولم یخرجاہ ،ووافقہ الذہبي․(المستردک للحاکم:۴/۱۵۱)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3503/47-9500
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ آپ کی کتاب آپ کی ملکیت ہے، آپ اس کو جس قیمت پر بیچنا چاہیں بیچ سکتے ہیں۔ اور بیچتے وقت مہنگا بیچنے کی وجہ بیان کردیتے ہیں تاکہ لوگوں کو کوئی بدگمانی نہ ہو تو اس طرح نفع زیادہ لینا درست ہے، اور پھر اسی نفع کی رقم سے مسابقہ کراکے اعلی نمبرات والوں کو انعامات دیتے ہیں۔ اس طریقہ کار میں کوئی خرابی نہیں ہے۔ اسی طرح اگر آپ مسابقہ کے اخراجات کے لئے الگ سے فیس لیتے ہیں مگر انعام آپ اپنے منافع کی رقم سے دیتے ہیں تو بھی کوئی تشویش کی بات نہیں ہے ایسا کرنا درست ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 3502/47-9502
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ اس عورت کو شہوت کی نگاہ سے محض دیکھنے سے حرمت مصاہرت ثابت نہ ہوگی، اسی طرح اس عورت کی تصویر کو چھونے سے بھی حرمت مصاہرت ثابت نہ ہوگی، لہذا مذکورہ عورت کی بیٹی سے اس شخص کا نکاح جائز ہے۔ تاہم آپ کا دل چونکہ اس کی والدہ کی طرف مائل رہاہے تو بعد میں بہت احتیاط رکھیں ، کہیں ایسا نہ ہو کہ بعد میں وہ میلان دوبارہ غالب آجائے اور اس کی وجہ سے کوئی ایسی غلطی ہوجائے کہ اس کی بیٹی بھی ہمیشہ کے لئے آپ پر حرام ہوجائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Politics
Ref. No. 3500/47-9503
In the name of Allah, the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
Your brother-in-law is employed at a nursery owned by his brother-in-law. As an employee, he does not have the authority to give away any trees or plants from the nursery to others. Therefore, it is not permissible for him to do so on his own.
However, if he has the owner's permission, or if he pays for the tree or plant from his own pocket, such a gift would be permissible. You may accept that gift. It is not obligatory for you to investigate how he is providing it. Therefore, accepting the gift from him is Islamically permissible.
Nonetheless, if appropriate, you may inform him of this ruling so that, in case he is unknowingly involved in any act of dishonesty, he may refrain from it.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband