Frequently Asked Questions
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر ڈکار میں منہ بھر کر قے ہوجائے، تو وضو ٹوٹ جائے گا۔
اگر منہ بھر کر نہ ہو، تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔ منہ بھر کا مطلب یہ ہے کہ اگر اس کو منہ میں روکنا چاہے، تو روکنا مشکل ہو۔ ’’و ینقضہ (الوضوء) قئ ملأ فاہ بأن یضبط بتکلف من مرۃ أي صفراء أو علق أي سوداء؛ و أما العلق النازل من الرأس فغیر ناقض أو طعام أو ماء إذا أوصل إلی معدتہ و إن لم یستقر، وھو نجس مغلظ لو من صبي ساعۃ ارتضاعہ ھو الصحیح لمخالطۃ النجاسۃ، ذکرہ الحلبي۔ (۱) قال الحسن اذا تناول طعاماً أو ماء ثم قاء من ساعتہ لا ینتقض وضوء ہ لأنہ طاھر حیث لم یستحل والذي اتصل بہ قلیل شيء فلا یکون نجسا۔(۲)
(۱) ابن عابدین، ردالمحتار، ’’کتاب الطہارۃ، مطلب: نواقض الوضوء،‘‘ ج۱،ص:۲۶۵-۲۶۶
(۲)طحطاوي، حاشیۃ الطحطاوي، ’’فصل نواقض الوضوء،‘‘ ج۱، ص:۸۸
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص239
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ امام کی امامت درست ہے مگر یہ عمل منصب امامت کے خلاف ہے ۔ آئندہ پرہیز کریں؛ کیوں کہ کافر کی عیادت اور تعزیت کی تو فقہاء نے اجازت دی ہے مگر ان کی آخری رسومات میں شرکت کو ناجائز کہا ہے اور نہ ہی ان کی مذہبی رسومات میں شریک ہونے کی اجازت دی ہے، البتہ نفسِ شرکت درست ہے، جب کہ مذہبی رسوم میں شرکت نہ ہو۔(۲)
(۲) لقولہ علیہ السلام: صلوا خلف کل بر وفاجر وصلوا علی کل بر وفاجر الخ، … وقال في مجمع الروایات وإذا صلی خلف فاسق أو مبتدع یکون محرزاً ثواب الجماعۃ الخ۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ‘‘: ص: ۳۰۳، شیخ الہند دیوبند)
{وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓی اَحَدٍ مِّنْھُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰی قَبْرِہٖط} (سورۃ التوبہ: ۸۴)
والمراد لا نقف عند قبرہ للدفن أو للزیارۃ الخ۔ (علامہ آلوسي، روح المعاني: ج ۷، آیت: ۸۴)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص313
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: مؤذن کا اگلی صف میں کھڑا ہونا ضروری نہیں ہے اور اگلی صف میںکھڑے ہونے کو لازم سمجھنا بھی درست نہیں اگر اگلی صف میں جگہ نہ ہو اور مؤذن دوسری تیسری، چوتھی صف میں کھڑے ہوکر تکبیر پڑھے تو جائز اور درست ہے اس میںکوئی کراہت نہیں، مؤذن اپنا مصلی بچھا کر جگہ متعین کرے اور پھر اس پر جھگڑا کرے یہ درست نہیں؛ لیکن اگر مؤذن اس جگہ کے لیے جھگڑا نہیں کرتا تو دوسروں کو بھی چاہئے کہ اس کی نشان زدہ جگہ پر اعتراض نہ کریں اس لیے کہ پہلے آکر مسجد میں کسی جگہ رومال وغیرہ رکھ کر نشان زد کرنا درست ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔(۱)
(۱) قولہ وتخصیص مکان لنفسہ لأنہ یخلّ بالخشوع کذا في القنیۃ أي لأنہ إذا اعتادہ ثم صلی في غیرہ یبقی بالہ مشغولا بالأوّل بخلاف ما إذا لم یألف مکاناً معیناً، قولہ ولیس لہ الخ … قال في القنیۃ: لہ في المسجد موضع معیّن یواظب علیہ وقد شغلہ غیرہ، قال الأوزاعي: لہ أن یزعجہ ولیس لہ ذلک عندنا، أي لأن المسجد لیس ملکاً لأحد قلت: وینبغي تقییدہ بما إذا لم یقم عنہ علی نیۃ العود بلا مہلۃ کما لوقام للوضوء مثلا ولا سیّما إذا وضع فیہ ثوبہ لتحقق سبق یدہ تأمل۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ: باب مایفسد الصلوۃ ومایکرہ فیہا، مطلب في الغرس في المسجد‘‘: ج۲، ص:۴۳۶)
وعندي في النہي عن توطین الرجل مکاناً معیناً في المسجد وجہ وہو أنہ إذا وطن المکان المعین في المسجد یلازمہ فإذا سبق إلیہ غیرہ یزاحمہ ویدفعہ عنہ وہو لایجوز لقولہ علیہا السلام إلا مني مناخ من سبق فکما ہو حکم منی فہو حکم المسجد فمن سبق إلی موضع منہ فہو أحق بہ فعلی ہذا لو لازم أحد أن یقوم خلف الإمام قریباً منہ لأجل حصول الفضل وسبق إلیہ من القوم أحد لایزاحمہ ولا یدافعہ فلا یدخل في ہذا النہي۔ (خلیل أحمد سہارنفوري، بذل المجہود، ’’کتاب الصلوۃ: باب صلاۃ من لایقبح صلبہ في الرکوع والسجود‘‘: ج۲، ص: ۷۶، رقم: ۸۶۱، مکتبہ میرٹھ)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص427
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسجد میں بچھائے جانے والے فوم اور ہٹ لون اگر اتنے سخت ہوں کہ سجدہ کرتے وقت پیشانی اس پر ٹک جاتی ہو اور فوم بلا زور لگائے نہ دبتا ہو جس طرح کی روئی کانیا اور ڈنلپ (dunlop) کا گدا دبتا ہے۔ تو ایسے ہٹ لون یا فوم پر نماز پڑھنافی نفسہ جائز ہے، ہاں اگر فوم اتنا موٹااورنرم ہو کہ بلا زور لگائے دب جاتا ہو تو اس پر سجدہ درست نہیں ہوگا اس صورت میں سجدے کی جگہ پرایسے فوم کو نہ رکھا جائے؛ بلکہ سجدہ کسی گرم چادر وغیرہ پر کرلیا جائے۔
’’من ھنا یعلم الجواز علی الطراحۃ القطن: فإن وجد الحجم جاز وإلا فلا‘‘(۱)
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب في إطالۃ الرکوع للجائي‘‘: ج۲، ص: ۲۰۶۔
یجوز السجود علی الحشیش والتبن والقطن والطنفسۃ إن وجد حجم الأرض وکذا الثلج الملبد فإن کان یغیب فیہ وجہہ ولا یجد الحجم لا۔ (ابن الہمام، فتح القدیر، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ‘‘: ج۱، ص:۳۱۱)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص340
فقہ
Ref. No. 984 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
اگر علاج کے لئے مذکورہ صورت ضروری ہواور ماہر ڈاکٹر اس کا فیصلہ کرے تو صرف اس علاج کے لئے مذکورہ صورت اختیار کرنے کی گنجائش ہے۔ کذا فی الشامی۔ واللہ اعلم
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زیب و زینت و حجاب
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ ضرورت کی وجہ سے پردہ کے اہتمام کے ساتھ تجارت کی گنجائش ہے۔ اور جو خوشبو خود ہی آجائے اس پر بھی وہ مستحق مواخذہ نہیں ہے۔ فتنہ اور اس کے اسباب سے حفاظت ضروری ہے۔ واللہ تعالی اعلم
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 1023
About Taqleed we found a book online named “"عقد الجید فی احکام الاجتھاد والتقلیدit may help you. You can download from the link below:
http://www.al-mostafa.info/data/arabic/depot/gap.php?file=000298-www.al-mostafa.com.pdf
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
روزہ و رمضان
Ref. No. 38 / 1078
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: شوگر کے مریض کو جب ناقابل برداشت صورت پیش آجائے تواز روئے شرع اس کی گنجائش ہے کہ روزہ نہ رکھے اور ہر روزہ کے بدلہ ایک صدقہ فطر کی مقدار غلہ یا رقم کسی فقیر کو دیدے، تاہم اس کا خیال رہے کہ شوگرکاعلاج جاری رکھے اور جب روزہ رکھنے کی طاقت پیدا ہوجائے تو روزہ ہی رکھنا واجب ہوگا، اسی طرح اگر سردی کے چھوٹے دنوں میں روزہ رکھ سکتاہو تو ان دنوں میں اس کی قضاء کرلے۔ (شامی وفتح)۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
آداب و اخلاق
Ref. No. 40/000
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اریکہ یا ایریکا ہندی کا لفظ ہے، اور یہ نام غیرمسلموں میں زیادہ مستعمل ہے، اس لئے اس سے احتراز کرنا چاہئے اور کوئی اسلامی نام اریبہ ، عفیفہ عقیلہ وغیرہ رکھنا چاہئے۔
۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
تجارت و ملازمت
Ref. No. 41/930
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بظاہر اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اور جب آپ اس کمپنی کا پروگرام فروخت کریں گے تو اس پر کمیشن ملے گا اور آپ کے اکاونٹ میں اضافہ ہوگا، اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ اگر بعد میں آپ کو کچھ مخفی شرائط کا علم ہوا جو ابھی انہوں نے آپ کو نہیں بتایا تو ان شرائط کا ذکر کرکے آپ دوبارہ مسئلہ معلوم کرلیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند