اسلامی عقائد

Ref. No. 40/1063

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال، اس سے ایمان سلب نہیں ہوا البتہ اس طرح کے وساوس سے  احتیاط  ضروری ہے۔  وسوسہ کی طرف بالکل دھیان نہ دیں، ذہنی الجھنوں سے دور رہنے کے اسباب اختیار کریں۔

۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

بدعات و منکرات

Ref. No. 1459/42-884

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔جلد کی تازگی اور نکھار  کے لئے ہلدی لگانا اور چیز ہے اور اس کو رسم بنالینا اور چیز ہے۔ چنانچہ ہلدی لگانا ممنوع  نہیں ہے البتہ  ہلدی کے موقع پر جو ناجائز امور ہوتے ہیں ان کی مذمت بیان کی جاتی ہے۔ ایک مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ خوشی کے موقع پر احکام شرع کو بھول کرغیرشرعی  رسم و رواج میں مشغول ہوجائے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Miscellaneous

Ref. No. 1701/43-1340

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

(1) It is permissible to use all items available in the market, whether they are labeled as halal or not. However, if there is any doubt about a particular product, or if it is known to be suspicious by any reliable source or its product code. If haram ingredients are specified thereupon, then caution is required. Halal certificate can be trusted if issued by a reliable institution, and thus its certified products can be used.

(2) Kosher slaughter, used in Jewish custom for halal slaughter. If a Jew knows how to slaughter according to the teachings of his religion, his slaughter will be halal. Therefore, because of being the People of the Book, Kosher Zabiha will be halal. However, today's People of the Book do not usually take care of their religious teachings; hence kosher slaughter should be avoided. 

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 2447/45-3711

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مرحوم عبدالرحمن کی کل جائداد کو 120 حصوں میں تقسیم کریں گے، جن میں سے آٹھواں یعنی 15 حصے موجودہ بیوی کو، چھٹا یعنی 20 حصے ماں کو، 34 حصے بیٹے کو اور 17 حصے تینوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو ملیں گے یعنی  پہلی بیوی سے  جو دو لڑکیاں ہیں ان کو وراثت میں حصہ ملے گا، البتہ وہ بیوی جس کو مرحوم نے اپنی زندگی میں ہی طلاق دے کر الگ کردیا تھا اس کو وراثت میں کچھ بھی حصہ نہیں ملے گا۔ 

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

حدیث و سنت

الجواب وباللّٰہ التوفیق:کھانے سے پہلے ہاتھ دھونے کا ثبوت حدیث میں ہے۔ ترمذی شریف میں ہے۔ ’’فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم برکۃ الطعام الوضوء قبلہ والوضوء بعدہ‘‘(۱)

۱) وقال الترمذي: لا نعرف ہذا الحدیث إلا من حدیث قیس بن الربیع، وقیس بن الربیع یضعف في الحدیث، قال الباني: ضعیف۔ (أخرجہ الترمذي: في سننہ، ’’أبواب الأطعمۃ: باب ما جاء في الوضوء قبل الطعام وبعدہ‘‘: ج ۲، ص: ۶، رقم: ۱۸۴۶)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص123

حدیث و سنت

الجواب وباللّٰہ التوفیق:حضرت موسیٰ علیہ السلام سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک ایک ہزار نوسو پچھتر سال عرصہ گزرا ہے۔(۱)

(۱) بین یدي قلبي من التوراۃ أي وہي کتاب موسیٰ وکان بینہ وبین عیسیٰ ألف وتسعمائۃ وخمس وسبعون سنۃ وأول أنبیاء بني إسرائیل یوسف وآخرہم عیسیٰ۔ (حاشیۃ جلالین: ج ۲، ص:۵۱)
اور ابن عساکر نے ایک ہزار نو سو پچیس سال کا فاصلہ بیان کیا ہے۔
ومن موسیٰ إلی داؤد خمسمائۃ سنۃ وتسعۃ وستون سنۃ ومن داؤد إلی عیسیٰ ألف وثلاث مائۃ سنۃ وست وخمسون سنۃ۔ (تاریخ مدینہ دمشق: ج ۱، ص: ۴۰)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص224

بدعات و منکرات

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ فی السوال کتاب میں احادیث بھی ہیں، ان کے مطالب بھی اور حکایات وواقعات بھی؛ اس لئے حدیث پڑھی جائے گی، کہنے میں کوئی حرج نہیں؛ لیکن کتاب کا نام لینا بہتر ہے، تاکہ اشتباہ نہ ہو؛ نیز ایسی باتوں کو باعث اختلاف بنانا ہوشمندی نہیں ہے، اگر کوئی اچھی بات بتلائے، تو اس کو مان لینا چاہئے۔(۱)

(۱) إعلم أن الحدیث في اصطلاح جمہور المحدثین یطلق علی قول النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم وفعلہ وتقریرہ الخ۔
وکذلک یطلق علی قول الصحابي وفعلہ وتقریرہ وعلی قول التابعي وفعلہ وتقریرہ۔ (الشیخ عبد الحق الدہلوي، ’’مقدمۃ مشکوٰۃ المصابیح‘‘: ص: ۳)


----------

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص340

 

تجارت و ملازمت

Ref. No. 2673/45-4146

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مسئولہ میں تحریری باتیں اگر درست ہیں تو یہ آپ کےساتھیوں کی بددیانتی گناہ اور دھوکہ ہے جس پر بہت وعید آئی ہے۔ حدیث میں ہے: ’’من غشا فلیس منا والمکر والخداع في النار‘‘ (تعلیقات الحسان صحیح ابن حبان: حدیث: ٣٣٥٥۔

معاملہ پہلے سے چونکہ متعین نہیں تھا، لہٰذا آپ دوبارہ اپنے ساتھیوں سے رجوع کریں اور معاملہ از سر نو طے فرمالیں، کوئی بھی معاملہ مبہم نہیں کرنا چاہئے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللہ التوفیق:اس حوض کے پانی سے وضو درست ہے، اگر وہ حوض دہ در دہ ہے تو نجاست گرنے سے پانی ناپاک نہ ہوگا، وضو اس سے جائز ہوگا۔(۱)

(۱) و إن کان أعلی الحوض أقل من عشر في عشر و أسفلہ في عشر أو أکثر، فوقعت نجاست في أعلی الحوض حکم بنجاسۃ الأعلی۔ (جماعۃ من علماء الھند، الفتاویٰ الھندی، کتاب الطہارۃ، الباب الثالث في المیاہ، ج۱، ص:۷۱)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص476

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ شخص نے اگر اس کے بعد مکمل وضو کر لیا، تو وضو درست ہو گیا۔(۱)

(۱)یٰاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃ فَاغْسِلُوْا وُجُوْہَکُمْ وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُئُ وْسِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ(مائدہ، آیت:۶)؛  و  فرض الطہارۃ غسل الأعضاء الثلاثۃ و مسح الرأس، (المرغیناني، ہدایۃ، ’’کتاب الطہارۃ‘‘، ج۱،ص:۱۶، مکتبۃ الاتحاد دیوبند)
 

فتاوی ٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص142