نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مکروہ ہے۔ (خلاف اولیٰ ہے)(۱)

(۱) یکرہ للمصلی أن یعبث بثوبہ أو لحیتہ، وإن یکف ثوبہ بأن یرفع ثوبہ من بین یدیہ أو من خلفہ إذا أراد السجود۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ج ۱، ص:۱۶۴)
وکرہ کفہ أي رفعہ وعبثہ بہ أي بثوبہ قولہ أي رفعہ أي سواء کان من بین یدیہ أو من خلفہ عند الانحطاط للسجود۔ (الحصکفي،  الدر المختار مع رد المحتار، ’’باب ما یفسد الصلاۃ الخ، مطلب في الکراہۃ التحریمیۃ والتنزیہیۃ‘‘: ج ۲، ص:۴۰۶)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص172

 

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 1293/42-650

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حیض کی کم سے کم مدت تین دن اور زیادہ سے زیادہ دس دن ہے، اور پاکی کی کم سے کم مدت  پندرہ دن ہے اور زیادہ کی کوئی مدت نہیں۔ اس لئے جب حیض 28 دسمبر سے شروع ہوا اور چار دن کے بعد بند ہوگیا اور پھر دس دن حیض کے پورے ہونے سے پہلے جاری ہوگیا تو یہ دس دن تک حیض ہی شمار ہوگا یعنی 6 جنوری تک کے تمام ایام  حیض کے شمار ہوں گے اور اس کے بعد استحاضہ کے ایام شمار ہوں گے۔  6 جنوری سے 26 تک پاکی کا زمانہ ہوگا، پھر 26 جنوری سے جو خون جاری ہوا وہ دس دن تک حیض شمار ہوگا اور دس دن سے جو زیادہ ہوگا وہ استحاضہ  شمار ہوگا۔    

وأقل الحيض ثلاثة أيام" بلياليها "وأوسطه خمسة" أيام "وأكثره عشرة" بلياليها وليس الشرط دوامه فانقطاعه في مدته كنزوله، والاستحاضة دم نقص عن ثلاثة أيام أو زاد على عشرة في الحيض وأقل الطهر الفاصل بين الحيضتين خمسة عشر يوما ولا حد لأكثره إلا لمن بلغت مستحاضة (مراقی الفلاح 1/60) باب الحیض والنفاس والاستحاضۃ)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Prayer / Friday & Eidain prayers
Muhtaram Mufti Sahab Namaz me takbeer " Allahu Akbar " ku " Allahukbar " ya " Allahwakbar" ya " Alahu Akbar" boolna sahi hai kya ? teenu bool ki alag alag wazahat farmayen Jazakallah

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:عالم کی توہین کرنے والا فاسق ہے، کافر نہیں؛ جو استدلال آپ نے پیش کیا ہے یہ حدیث نہیں ہے اور نہ ہی کسی صحابی کااثر ہے؛ البتہ عالم کی اس کے علم کی وجہ سے توہین کرنے پر کفر کا اندیشہ ہے۔ (۲)

(۲) والاستخفاف بالعلماء لکونہم علماء استخفاف بالعلم۔ (کتاب النوازل) بزازیہ علی ہامش الہندیۃ، ’’کتاب ألفاظ تکون إسلاماً أو کفراً أو خطأً: النوع الثامن: في الاستخفاف بالعلم‘‘: ج ۱۲، ص: ۱۸۸)

ویخاف علیہ الکفر إذا شتم عالما أو فقیہا من غیر سببٍ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بالعلم والعلماء‘‘: ج ۲، ص: ۲۸۲)

 

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 1686/43-1337

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مندرجہ بالا سوال سے واضح ہے کہ اب زندہ لوگوں میں میت کی  ایک بیوی، ایک بیٹی، اور تین بھائی ہیں ۔ مرحوم کا کل ترکہ آٹھ حصوں میں تقسیم کریں گے، جن میں سے (ثمن) ایک حصہ موجودہ بیوی کو اور (نصف) چار حصے بیٹی کو اور(بطور عصبہ)  ایک ایک  حصہ ہر ایک  بھائی  کو ملے گا۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 1813/43-1576

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  انسان و حیوان، چرند و پرند یا حشرات الارض میں سے کسی کے لئے زنا سے باز رہنے کا سبب بننا اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کے ذریعے معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں کی اصلاح ہوگی۔ آپ کے باطن کی صفائی ہوگی، تقوی حاصل ہوگا،  اور بزرگی ظاہر ہوگی۔ان شاء اللہ

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 1900/43-1789

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  آپ ناسک میں مسافر ہیں، اس لئے آپ پر قصر لازم  ہے، اور آپ کایہ عمل درست ہے۔ مسافر کے کسی جگہ مقیم ہونے کے لئے کم از کم پندرہ دن اقامت کی نیت کرنا ضروری ہوتاہے جبکہ آپ ناسک میں پانچ دن کی نیت سے ہی اقامت کرتے ہیں، اس لئے  آپ برابر قصر کرتے رہیں گے چاہے پوری زندگی اسی طرح گزر جائے۔  جب تک آپ وہاں  پندرہ دن اقامت کی نیت نہ کرلیں   مسافر ہی رہیں گے۔

ووطن) الإقامة: وهو أن يقصد الإنسان أن يمكث في موضع صالح للإقامة خمسة عشر يومًا أو أكثر." (بدائع الصنائع 1 / 103)

"ويصير مقيماً بشيئين: أحدهما إذا عزم علي إقامة خمسة عشر يوماً أين ما كان ..." (النتف في الفتاوى للسغدي (1 / 76)

"و لو دخل مصرًا على عزم أن يخرج غدًا أو بعد غد ولم ينو مدة الإقامة حتى بقي على ذلك سنين قصر" لأن ابن عمر رضي الله عنه أقام بأذربيجان ستة أشهر وكان يقصر وعن جماعة من الصحابة رضي الله عنهم مثل ذلك". (الهداية في شرح بداية المبتدي (1 / 80)

ویبطل وطن الإقامة بمثلہ وبالوطن الأصلي وبإنشاء السفر، والأصل أن الشیء یبطل بمثلہ وبما فوقہ لا بما دونہ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب صلاة المسافر ۲: ۶۱۴، ۶۱۵،ط: مکتبة زکریا دیوبند)، من خرج من عمارة موضع إقامتہ الخ (المصدر السابق، ص:۵۹۹)۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

قرآن کریم اور تفسیر

Ref. No. 2008/44-1964

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ عمل قرآن کے ساتھ بے ادبی شمار نہیں ہوتاہے، اس لئے اس طرح گھڑی یا کسی بھی پاک چیز کو قرآن پر رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

قرآن کریم اور تفسیر

Ref. No. 2103/44-2126

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تجوید وقراءت کے استاذ کو بھی استاذ ہی کہاجائے گا۔ تجوید کے ساتھ قرآن کریم پڑھنا ہر ایک مسلمان کی ذمہ داری ہے، اگر کسی علاقہ میں لوگوں کی تجوید درست نہ ہو تو اس کا الزام مدرسہ والوں پر نہیں ڈالا جاسکتاہے، اورمدرسہ والے گنہگار نہیں ہوں گے۔ مدرسہ اپنی حیثیت کے مطابق تمام دینی کام کے لئے  تیار رہتاہے اور ہرممکن کوشش  بھی کرتاہے۔ جن لوگوں کو تجوید پڑھنی ہو وہ مدرسہ والوں سے رابطہ کریں گے تو کوئی حل نکل آئے گا ان شاء اللہ۔ یا پھر علاقہ میں کسی قاری صاحب کے پاس جاکر بھی تجوید پڑھ سکتے ہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:سکرات موت کا تو مرتے وقت انسان کو علم ہوتا ہے، موت واقع ہوجانے کے بعد کوئی علم اس کو نہیں ہوتا ۔ (۲)
(۲) قال عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ: دخلت علی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، وہو یوعک، فقلت: یا رسول اللّٰہ إنک لتوعک وعکا شدیداً، قال: أجل إني أوعک کما یوعک رجلان منکم، فقلت: ذلک بأن لک أجرین، فقال: أجل ذلک کذلک۔(أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب المرضیٰ، باب أشد الناس بلاء الأنبیاء -علیہم السلام- ثم الأمثل فالأمثل‘‘: ج ۲، ص: ۸۴۳

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص291)