فقہ

Ref. No. 39 / 974

الجواب وباللہ التوفیق    

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بینک کا پورا کاروبار سود پر مبنی ہوتا ہے، اور تنخواہ بھی سودی رقم سے دی جاتی ہے، جبکہ حدیث پاک میں سودی کاروبار میں کسی طرح کی شرکت اور تعاون  کو حرام قراردیا گیا ہے۔ اس لئے  ایسے پیسوں  سے ملنے والی تنخواہ  حلال کیسے کہی جاسکتی ہے۔ تاہم ذریعہ آمدنی بند ہوجانے سے دیگر مفاسد کا اندیشہ ہے اس لئے علماء کہتے ہیں کہ بینک کی ملازمت فی الحال جاری رکھے اور دوسری جائز ملازمت کی تلاش بھی کرتا رہے اور جب کوئی دوسری ملازمت مناسب مل جائے تو بینک کی ملازمت چھوڑدے۔  

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 41/1115

الجواب وباللہ التوفیق:

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مسجد کا مائک مصالح مسجد میں ہی استعمال ہونا چاہئے، لہذا مذکورہ اعلان میں اس کا استعمال درست نہیں۔ بہتر ہوگا کہ ایک مائک چند دنوں کے لئے اجرت پر لے کراس سے  اعلان کرایا جائے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق
شاہد نامی شخص اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے ٹائپ کرتا میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں پھر صرف اتنا لکھ کر میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں وہ فائل اپنے دوست علی کو جی میل سے میسیج کرتا ہے علی کو فون پر بتاتا ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے اور فائل تم کو میسیج کر دی ہے علی وہ فائل جس میں لکھا تھا کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں اپنے کمپیوٹر میں اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے ڈاون لوڈ کی یعنی اپنے کمپیوٹر میں اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے انٹرنیٹ سے کمپیوٹر کی میمری یعنی کمپیوٹر کی یاداشت میں بھرتا ہے اور پھر سکرین پر ظاہر کر کے دل میں وہ تحریر پڑھتا ہے لیکن زبان سے ایسے الفاظ ادا نہیں کیے کیا علی کی بیوی کو طلاق ہوگی

حدیث و سنت

Ref. No. 1620/43-1316

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ احادیث کی کتابوں میں ہمیں یہ دعا نہیں ملی۔ البتہ اس دعا کے الفاظ میں کوئی خرابی نہیں ہے، اس لئے یہ دعا مانگنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان

Ref. No. 1883/43-1782

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جب انڈیا میں تھا تو انڈیا کے حساب سے روزہ شروع کیا اور جب سعودی میں تھا تو سعودی کے حساب سے روزہ افطار کیا اور عید منائی، تو ایسی صورت میں  اس کا ایک روزہ ذمہ میں باقی رہ گیا، رمضان کے بعد  ایک روزہ کی قضا کرلیں۔ حدیث شریف کے مطابق مہینہ 29 دن سے کم کا نہیں ہوتاہے، اس لئے ایک روزہ رکھ کر تعداد پوری کرلیں ،تاہم  کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ (سورۃ البقرۃ 185)

عن النبی ﷺ قال انا امة امّیة لا نکتب و لا نحسب ، الشھر ھکذا و ھکذا و ھکذا و عقد الابھام فی الثالثة ،و الشھر ھکذا و ھکذا و ھکذا یعنی تمام ثلاثین ( مسلم شریف ، باب وجوب صوم رمضان لرؤیتہ الھلال و الفطر لرویة الھلال ، ص ٤٤١، نمبر ١٠٨٠ ٢٥١١ بخاری شریف ، باب قول النبی ﷺ لا نکتب و لا نحسب ، ص٣٠٧، نمبر١٩١٣)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

Ref. No. 2013/44-1988

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نبی ﷺ کی بادشاہت تمام دلوں پر قائم ہے، یہ بادشاہت کسی دوسرے کو نصیب نہیں ، اس لئے آپ ہی حقیقی شہنشاہ  اور بادشاہوں کے بادشاہ ہیں، اس لئے اس لقب میں کوئی خرابی کی بات نہیں ہے جو تشویش کا باعث ہو۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

تجارت و ملازمت

Ref. No. 2108/44-2165

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ملازمین کو ٹھیکیدار کی طرف سے کام سے پہلے  کچھ فیصد جو رقم ملتی ہے وہ کس چیز کے عوض ہے؟ اجرت یا پیسہ کام کے عوض ہونا چاہئے، اس لئے بہتر یہ ہے کام سے پہلے جو پیسے دئے اس کو کسی کام کے عوض میں شمار کرلیاجائے، کیونکہ وہ رقم ٹھیکیدار کی نہیں  بلکہ حکومت کی ہے، اس لئے ٹھیکیدار کی طرف سے اس کو ہدیہ قرار نہیں دیاجاسکتاہے۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 2220/44-2347

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عورتوں  کا نماز تراویح پڑھنے کے لئے  مسجد جانا مناسب نہیں ہے۔ نمازیں ثواب کے لئے ہیں، اور عورتوں کو ثواب گھر پر نماز پڑھنے میں زیادہ ملتاہے، تو ان کو مسجد جانے کی ضرورت نہیں ہے۔  تاہم اگر کسی جگہ تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ نماز تراویح کا نظم ہے اور عورتیں جاتی ہیں تو صحت اقتداء کے لئے صفوں کے درمیان اتصال ضروری ہے، اورمردوعورت کے درمیان  دو  صف یا اس سے کم کا فاصلہ ہونا چاہئے اگرتین صف یازیادہ کا فاصلہ  ہوا تو اقتداء درست نہیں ہوگی ۔

" عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم ، قال : صلاة المرأة في بيتها أفضل من صلاتها في حجرتها ، وصلاتها في مخدعها أفضل من صلاتها في بيتها". (المستدرك 405 - (1 / 209)

"عن عائشة ، رضي الله عنها ، قالت: لو أدرك رسول الله صلى الله عليه وسلم ما أحدث النساء لمنعهن كما منعت نساء بني إسرائيل، قلت لعمرة: أو منعن؟ قالت: نعم". (صحيح البخاري (1 / 219) ط: سعید)

"(ويكره حضورهن الجماعة) ولو لجمعة وعيد ووعظ (مطلقاً) ولو عجوزاً ليلاً (على المذهب) المفتى به؛ لفساد الزمان، واستثنى الكمال بحثاً العجائز والمتفانية". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (1 / 566) ط: سعید)

"(ويمنع من الاقتداء) صف من النساء بلا حائل قدر ذراع أو ارتفاعهن قدر قامة الرجل، مفتاح السعادة أو (طريق تجري فيه عجلة) آلة يجرها الثور (أو نهر تجري فيه السفن) ولو زورقًا ولو في المسجد (أو خلاء) أي فضاء (في الصحراء) أو في مسجد كبير جدًّا كمسجد القدس (يسع صفين) فأكثر إلا إذا اتصلت الصفوف فيصح مطلقًا. (قوله: تجري فيه عجلة) أي تمر، وبه عبر في بعض النسخ. والعجلة بفتحتين. وفي الدرر: هو الذي تجري فيه العجلة والأوقار اھ وهو جمع وقر بالقاف. قال في المغرب: وأكثر استعماله في حمل البغل أو الحمار كالوسق في حمل البعير (قوله: أو نهر تجري فيه السفن) أي يمكن ذلك، ومثله يقال في قوله: تمر فيه عجلة ط. وأما البركة أو الحوض، فإن كان بحال لو وقعت النجاسة في جانب تنجس الجانب الآخر، لايمنع وإلا منع، كذا ذكره الصفار إسماعيل عن المحيط. وحاصله: أن الحوض الكبير المذكور في كتاب الطهارة يمنع أي ما لم تتصل الصفوف حوله كما يأتي (قوله ولو (زورقًا)) بتقديم الزاي: السفينة الصغيرة، كما في القاموس. وفي الملتقط: إذا كان كأضيق الطريق يمنع، وإن بحيث لايكون طريق مثله لايمنع سواء كان فيه ماء أو لا ... (قوله: ولو في المسجد) صرح به في الدرر والخانية وغيرهما (قوله: أو خلاء) بالمد: المكان الذي لا شيء به قاموس". (1/584، 585، باب الإمامة، کتاب الصلاة، ط: سعید)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

نکاح و شادی

Ref. No. 2329/44-3495

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس شادی میں منکرات ناچ گانا وغیرہ ہو، اس میں شرکت کرنا درست نہیں ہے۔ اور اس طرح کے منکرات کی روک تھام کے لئے شہر کے ذمہ دار علماء کرام یا مساجد کے ائمہ کرام نکاح نہ پڑھانے کا فیصلہ کریں تو یہ بھی درست ہے۔ اسی طرح صرف مسجد کےامام یا مقتدا عالم جنازہ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کریں تو درست ہے۔ لیکن مطلقا نماز جنازہ نہ پڑھانے کا فیصلہ کرنا درست نہیں ہے اس لئے اگر دوبارہ مشورہ کرکے فیصلہ میں تبدیلی کردی جائے تو بہتر ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:میت کو آگے رکھا جائے اور لوگ اس کے پیچھے چلیں یہی مسنون ہے۔(۲) میت کے ساتھ کلمہ طیبہ کی زور سے ضرب لگانا بدعت ہے؛ بلکہ آہستہ پڑھنا چاہئے۔(۱)

(۱) علی متبعی الجنازۃ الصمت ویکرہ لہم رفع الصوت بالذکر وقراء ۃ القرآن۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الحادی والعشرون: في الجنائز، الفصل الرابع في حمل الجنازۃ‘‘: ج ۱ ، ص: ۲۲۳)
(۲) الذي اختارہ في البحر لزومہ علیہ موسرا، أو لا لہا مال، أو لا لأنہ ککسوتہا وہي واجبۃ علیہ مطلقاً۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في کفن الزوجۃ علی الزوج‘‘: ج ۳، ص: ۱۰۱۰)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص402