اسلامی عقائد

Ref. No. 37 / 1050

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: انبیاء کے معصوم ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ ان کے اندر گناہ کی بالکلیہ صلاحیت نہیں ہوتی ہے۔انبیاء کرام بشر ہوتے ہیں اور ان کے اندر بھی  بشری  تقاضے ہوتے ہیں مگر اللہ کی طرف سے ایسا نظام ہے کہ ان کی گناہوں سے حفاظت ہوتی ہے۔ اور انبیاء کرام گناہوں سے بچنے میں  بے اختیار نہیں ہیں بلکہ بااختیار ہیں، اوراپنے اختیار سے گناہوں سے بچنا یقینا کمال ہے۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Hajj & Umrah

Ref. No. 41/1076

In the name of Allah the most gracious the most merciful

The answer to your question is as follows:

The Hadith is labeled with Dhaeef. (شرح ابن ماجہ لمغلطائ 1/1340) مسند احمد الرسالۃ 20/40)

And Allah knows best

Darul Ifta            

Darul Uloom Waqf Deoband

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 891/41-1135

الجواب وباللہ التوفیق      

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بھائی کا بہن کو وراثت میں حصہ نہ دینا ناجائز اور حرام کام ہے۔ شریعت نے جس طرح بھائی کا حصہ متعین کا ہے اسی طرح بہن کا حصہ بھی متعین کیا ہے ۔ لیکن اگر بھائی بہن کا حصہ نہیں دیتا ہے تو وہ بہن کا حصہ غصب کرنے والاہوگا۔ اور بہن کے حصہ کا مال اس کے قبضہ میں مال حرام ہے، جس کو کھانے سے پرہیز لازم ہے۔ لیکن اگر بھائی کے پاس دوسرا بھی مال ہے یا وہ اپنے حصہ کے پیسوں سے کھلاتا ہے تو بہن کا کھانا جائز ہے۔

 

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Business & employment

Ref. No. 1429/42-865

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

Bribery is forbidden in Sharia. If you are qualified for this job and carry out your assigned duties well, then your pay is halal. And if you are not able to discharge the obligation, but you were selected on the basis of bribe, then the income will not be halal. There will also be the sin of depriving others of their rights.

ووجه آخر من الرشوة وهو الذي يرشو السلطان لدفع ظلمه عنه فهذه الرشوة محرمة على آخذها غير محظورة على معطيها وروي عن جابر بن زيد والشعبي قالا لا بأس بأن يصانع الرجل عن نفسه وماله إذا خاف الظلم وعن عطاء وإبراهيم مثله.

وروى هشام عن الحسن قال لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي.

قال الحسن: ليحقّ باطلًا أو يبطل حقًّا فأما أن تدفع عن مالك فلا بأس، و قال يونس عن الحسن: لا بأس أن يعطي الرجل من ماله ما يصون به عرضه. و روى عثمان بن الأسود عن مجاهد قال: اجعل مالك جنة دون دينك ولاتجعل دينك جنة دون مالك. وروى سفيان عن عمرو عن أبي الشعثاء قال: لم نجد زمن زياد شيئًا أنفع لنا من الرشا، فهذا الذي رخص فيه السلف إنما هو في دفع الظلم عن نفسه بما يدفعه إلى من يريد ظلمه أو انتهاك عرضه."(احکام القرآن للجصاص، سورۃ المائدۃ آیت نمبر 44)

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

Miscellaneous

Ref. No. 1547/43-1053

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

Seeing a monkey in a dream is a sign of being confronted with cunning enemies. And somehow, for the sake of protection, it indicates that victory over these enemies can be achieved through Wazifa and Zikr. Therefore, you should keep reciting the words suggested in dreams as much as possible during the day hours. In addition, before sleeping, recite Surah Ikhlas, Surah Al-Falaq and Surah Nas and blow on your body. It can also be an indication of a deadly disease. May Allah protect us and keep us safe!

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:آیت کریمہ {اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰیہ۵ } آیات متشابہات میں سے ہے، جس کی متعینہ مراد صرف حق تعالیٰ ہی کو معلوم ہے، اہل سنت والجماعت کا یہی عقیدہ ہے۔ کسی شخص یا کسی جماعت کا اس آیت سے یہ سمجھنا کہ حق تعالیٰ شانہ کی ذات اور اس کا وجود عرش تک محدود ہے، البتہ اس کا علم ہر جگہ موجود ہے یہ قطعاً غلط ہے؛ کیونکہ حق تعالیٰ کی ذات و صفات محدود نہیں ہے، محدود ہونا تو مخلوق وممکن کی صفت ہے۔ حق تعالیٰ اور واجب الوجود اس سے منزہ اور بلند وبالا ہے؛ اس لئے یہ عقیدہ کہ اللہ تعالیٰ ہر جگہ موجود ہے بالکل صحیح ہے اور حقیقت کے مطابق ہے، اس کی وجہ سے عقیدہ توحید میں ذرہ برابر بھی نقصان نہیں آتا، اگر کوئی شخص یا کوئی جماعت اس کو قرآن اور عقیدہ توحید کے خلاف کہے، تو وہ اس کی لاعلمی یا غلط فہمی ہے جس کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے اور حق تعالیٰ کی طرف سے مختلف کاموں کے لئے فرشتوں کو بھیجنا اور متعین کرنا صرف اس وجہ سے ہے کہ دنیاوی نظام کو اسباب کے ماتحت کیا گیا ہے، ورنہ حق تعالیٰ ان فرشتوں کے محتاج نہیں ہیں۔ (۱)

(۱) وأما الجہۃ والمکان فلا تجوز إثباتہا لہ تعالیٰ ونقول: إنہ تعالیٰ منزہ ومتعال عنہما وعن جمیع سمات الحدود۔ (خلیل السہارنفوري، المہند علی المفند: ص: ۳۹)

وہو شاہد علیکم أیہا الناس أینما کنتم یعلمکم ویعلم أعمالکم ومتقلبکم ومثواکم وہو علی عرشہ فوق السموات السبع۔ (أبو حیان،طبراني: ج ۲۷، ص: ۱۲۵)

ولا یتمکن في مکان لأن التمکن عبارۃ عن نفوذ بعد في آخر متوہم أو متحقق یسمونہ المکان إلخ … ولا یجري علیہ زمان إلخ۔ (علامہ سعد الدین تفتازاني، شرح العقائد النسفیہ، ’’الدلیل علی کونہ تعالیٰ لا یوصف بالمائیۃ‘‘: ص: ۳۹)

 

طلاق و تفریق

Ref. No. 1715/43-1392

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ چار مہینے یا اس سے زیادہ کے حمل کو ضائع کرنا ناجائز عمل ہے اور سخت گناہ کی بات ہے، عورت  پر اور ان  تمام  لوگوں پر  جنھوں نے  اس عمل میں اس  عورت کا ساتھ دیاتوبہ واستغفارلازم ہے۔ تاہم  چونکہ بچہ کے اعضاء بن چکے تھے، اور حیات اس میں آگئی تھی ، س لئے اسقاط حمل سے  عورت کی عدت پوری ہوگئی ۔اب  عورت آزاد ہے،  اگرنکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہے۔  

قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:"(وسقط) مثلث السين: أي مسقوط (ظهر بعض خلقه كيد أو رجل) أو أصبع أو ظفر أو شعر، ولا يستبين خلقه إلا بعد مائة وعشرين يوما(ولد) حكما..... وتنقضي به العدة."
وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:"(قوله أي مسقوط) الذي في البحر التعبير بالساقط،وهو الحق لفظا ومعنى؛.....وأما معنى فلأن المقصود سقوط الولد ،سواء سقط بنفسه،أو أسقطه غيره." (الدر المختار مع رد المحتار:1/302، دار الفکر،بیروت)
وقال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی:"وإذا أسقطت سقطا استبان بعض خلقه،انقضت به العدة؛ لأنه ولد." (البحر الرائق:4/147،دارالکتاب الإسلامی)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

حج و عمرہ

Ref. No. 1916/43-1814

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اللہ کی اجازت سے کل قیامت میں سفارش  کرنے والوں میں اعمال بھی ہوں گے اور اشخاص بھی۔ نماز، روزہ، وغیرہ اعمال بھی سفارش کریں گے، اور انبیاء، اولیا، شہداء، علماء، حفاظ اورحجاج  اپنے اپنے متعلقین کے لئے سفارش کریں گے۔  نابالغ اولاد کی سفارش، عام لوگوں کی سفارش، فرشتوں کی سفارش بھی ثابت ہے۔ اللہ جس کو اجازت دیں گے، اسی کو حق ہوگا سفارش کا۔ بعض لوگوں کی سفارش  احادیث میں مصرح ہے اور جس کی بابت کوئی  صراحت نہیں ہے اس کو بھی اللہ کی اجازت سے سفارش کا حق مل سکتاہے۔  بعض ضعیف احادیث میں حاجی کی سفارش کا بھی ذکر ہے اور فضائل کے باب میں ضعیف احادیث کو قبول کرلیا جاتاہے۔ اس لئے مذکورہ بات درست ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق

Ref. No. 2092/44-2132

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ علی تقدیر صحۃ السوال المذکور وقع الطلاق الرجعی بقولہ 'اعتبریہ حصل من طرفی'۔ الآن الزوج مخیر ان یراجعھا فی العدۃ او یترکھا حتی تنقضی العدۃ۔ و لو یریدان ان یعیشا معا و قد انقضت عدتھا فلا بد من نکاح جدید۔ قال تعالی: اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪-فَاِمْسَاكٌۢ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِیْحٌۢ بِاِحْسَانٍؕ-وَ لَا یَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّاۤ اٰتَیْتُمُوْهُنَّ شَیْــٴًـا اِلَّاۤ اَنْ یَّخَافَاۤ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِؕ-فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِۙ-فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَا فِیْمَا افْتَدَتْ بِهٖؕ-تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَا تَعْتَدُوْهَاۚ-وَ مَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰهِ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ (البقرۃ ۲۲۹)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

عائلی مسائل

Ref. No. 2366/44-3571

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   کزن یعنی چچا زاد ، پھوپھی زاد، خالہ زاداور ماموں زاد کے ساتھ نکاح جائز ہے جبکہ حرمت کی کوئی اور وجہ مثلاً رضاعت وغیرہ نہ پائی جائے، اور رضاعت کے ثبوت کے لئے دلیل کا ہونا ضروری ہے، لہذا عورت کا بلا گواہ کے یہ دعوی کرنا جائز نہیں ہے۔ اور اس دعوی کی وجہ سے کوئی حرمت ثابت نہیں ہوگی، بلکہ دونوں بدستور میاں بیوی رہیں گے۔

یَا اَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا اَحْلَلْنَا لَكَ اَزْوَاجَكَ اللَّاتِيْ آتَيْتَ اُجُوْرَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا اَفَاءَ اللّٰهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالاتِكَ اللَّاتِيْ هَاجَرْنَ مَعَكَ۔۔۔۔ (القرآن الکریم: (الاحزاب، الآیۃ: 50)

قوله ( قرابة ) كفروعه وهم بناته وبنات أولاده وإن سفلن۔۔۔وفروع أجداده وجداته ببطن واحد فلهذا تحرم العمات والخالات وتحل بنات العمات والاعمام والخالات والأخوال فتح (رد المحتار: (فصل فی المحرمات، 28/3، ط: دار الفکر)
حل بنات العمات والاعمام والخالات والاخوال (ردالمحتار مع الدر المختار، کتاب النکاح، ج 04، ص 107، مطبوعہ کوئٹہ)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند