Eating & Drinking

Ref. No. 985/4-140

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follow:

Nowadays the alcohol used in edibles and medicines is generally made of vegetables, wheat, beans and coils etc. Such alcohol is pure and Halal. Similarlyaccording to our knowledge, the alcohol used to get the vanilla extract from its bean is not made of grapes, dates or raisins but it is made of vegetables thus it is pure and Halal. Nevertheless, if you ever come across an edible object that contains alcohol made of grapes etc. then it is impure and Haram even a drop of it.   

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

زیب و زینت و حجاب

Ref. No. 1313/42-682

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایسا دوپٹہ جس سے سر کے بال صاف نظر آئیں ، اس کو پہننا اور نا پہننا برابر ہے۔ جن لوگوں کے سامنے ننگے سر رہنا جائز ہے جیسے والد، بھائی، چچا وغیرہ ،تو ان کے سامنے ایسا دوپٹہ اوڑھنا بھی جائزہے۔البتہ بہتر ہے کہ ایسا دوپٹہ استعمال کرے جو موٹا ہو یا اس کا رنگ ایسا ہو کہ اندر کا حصہ  نظر نہ آئے۔  

"إذا کان الثوب رقیقًا بحیث یصف ما تحته أي لون البشرة لایحصل به سترة العورة؛ إذ لاستر مع رؤیة لون البشرة". (حلبی کبیر، ص:214، ط: سهيل  أکادمي لاهور) قال العلامۃ المرغینانی رحمہ اللہ:قال: وينظر الرجل من ذوات محارمه إلى الوجه والرأس والصدر والساقين والعضدين. ولا ينظر إلى ظهرها وبطنها وفخذها. والأصل فيه قوله تعالى: {وَلاَ يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلاَّ لِبُعُولَتِهِنَّ} [النور:31] ، والمراد والله أعلم مواضع الزينة ،وهي ما ذكر في الكتاب، ويدخل في ذلك الساعد والأذن والعنق والقدم؛ لأن كل ذلك موضع الزينة، بخلاف الظهر والبطن والفخذ؛ لأنها ليست من مواضع الزينة، ولأن البعض يدخل على البعض من غير استئذان واحتشام ،والمرأة في بيتها في ثياب مهنتها عادة، فلو حرم النظر إلى هذه المواضع أدى إلى الحرج، وكذا الرغبة تقل للحرمة المؤبدة، فقلما تشتهى، بخلاف ما وراءها، لأنها لا تنكشف عادة (الهداية :4/ 370) قوله:( ومن عرسه وأمته): فينظر الرجل منهماوبالعكس إلى جميع البدن من الفرق إلى القدم ولو عن شهوة؛لأن النظر دون الوطء الحلال ،قهستاني (رد المحتار:6/ 366) عن علقمة عن أمه أنها قالت :دخلت حفصة بنت عبد الرحمن على عائشة ،زوج النبي صلى الله عليه و سلم،وعلى حفصة خماررقيق،فشقته عائشة، وكستها خمارا كثيفا (الموطأ :2/ 913)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

فقہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسلہ ذیل کے بارے میں۔۔ زید ایک مدرسہ چلاتا ہے جس میں 250 یتیم طلبہ 250 غیر یتیم طلبہ زیر تعلیم ہیں اور غیر یتیم طلبہ سے ماہانہ 1500 روپے فیس وصول کیا جاتا ہے اور یتیم طلبہ کا خرچ عوامی چندہ پر منحصر ہے اب سوال یہ ہے کہ غیر یتیم کا ماہانہ فیس سے اگر اسکا ماہانہ خرچ نا مکمل ہو تو یتیم کے نام پر آیا ہوا چندہ غیر یتیم طلبہ پر خرچ کرنا جائز ہے یا ناجائز مدلل جواب عنایت فرما کر ممنون فرمائیں والسلام محمد صابر شاہ لیلونگ منی پور

اسلامی عقائد

Ref. No. 1548/43-1054

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کتا اور بچھو دونوں ہی دشمن کی علامت ہیں۔ کالا کتا اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ دشمن بہت قریبی ہے اور عزیز ترین ہے۔ اور یہ دیکھنا کہ بچھو کتے کو زخمی کر رہا ہے، یہ علامت ہے کہ خواب دیکھنے والے کے دو دشمن آپس میں متصادم و مخاصم ہوں گے، اور یہ شخص محفوظ رہے گا۔ صدقہ کے ذریعے تحفظ حاصل کریں۔ 

عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " باكروا بالصدقة، فإن البلاء لا يتخطى الصدقة " (شعب الایمان، التحریض علی صدقۃ التطوع 5/52)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:توحید کا مطلب یہ ہے کہ انسان صرف اللہ تعالیٰ کو معبود حقیقی تسلیم کرے اور اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا آخری رسول تسلیم کرے۔ اسلام میں عقیدۂ توحید کو وہی جگہ حاصل ہے ،جو جسم انسانی میںدل کو حاصل ہے، اگر دل بیمار ہے تو سارا جسم بیمار ہے، اور اگر دل تندرست ہے تو سارا جسم تندرست ہے ، یہی حال اسلام میں توحید کا ہے کہ توحید کے بغیر آدمی کا کوئی عمل مقبول نہیں ہے اور توحید کے ساتھ ہر غلطی کے بخشے جانے کی امیدہے،جبکہ اللہ پر ایمان کے بغیر نجات اور آخرت کی کامیابی کا کوئی راستہ نہیں ہے، قرآن نے صاف کہہ دیا ہے:

{إِنَّ اللّٰہَ لاَ یَغْفِرُ أَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُج وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدِ افْتَرٰٓی إِثْمًا عَظِیْمًاہ۴۸} (۱) سورۃالنساء: ۴۸۔)

بے شک اللہ تعالیٰ نہیں بخشتا اس بات کو کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اور اس کے علاوہ دوسرے گناہوں کو جس کو چاہے معاف کردے گا، اور جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک کیا وہ بہت دور کی گمراہی میں جاپڑا۔

معلوم ہوا کہ توحید پر ہی آخرت کی نجات کا مدار ہے، احادیث میں بھی یہ مضمون بہت تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے، ایک حدیث میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے کہ اگر میں اس کو انجام دوں تو جنت میں داخل ہوجاؤں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اللہ تعالیٰ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر اور فرض نماز قائم کر اور فرض زکوٰۃ ادا کر اور رمضان کے روزے رکھ، اس شخص نے کہا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے، میں اس پر نہ اپنی جانب سے زیادتی کروں گا اور نہ اس میں کمی کروں گا، اس پر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے کسی جنتی کو دیکھ کر خوش ہونا ہو، وہ اس کو دیکھ لے۔((۱) أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’باب وجوب الزکاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۲۲۳، رقم: ۱۳۹۷۔)

اسی طرح کسی بھی نیک عمل کے قبول ہونے کے لئے اور اس پر اجروثواب کے لئے ایمان شرط ہے، سورہ نحل میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

{مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَکَرٍ أَوْ أُنْثٰی وَھُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃًج وَلَنَجْزِیَنَّہُمْ أَجْرَھُمْ بِأَحْسَنِ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَہ۹۷} ((۲) سورۃ النحل:۹۷)

جو شخص نیک عمل کرے مرد ہویا عورت بشرطیکہ ایمان والا ہو تو اسے ہم یقینا بہت ہی اچھی زندگی عطا کریں گے اور ان کے نیک اعمال کا بہترین بدلہ بھی ضرور دیں گے۔

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے نیک عمل کرنے و الے ہر مرد وعورت کو دنیا میں خوشحال زندگی عطاکرنے کا اور آخرت میں ان کے اعمال کا بہتر بدلہ دینے کا وعدہ فرمایا ہے، لیکن اس شرط پر کہ نیک عمل کرنے والا ایمان والا ہو، اس سے معلوم ہوا کہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی کے لئے ایمان بنیادی حیثیت رکھتا ہے اور ایمان کے بغیر آدمی کی اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی حیثیت نہیں ہے۔

 

اسلامی عقائد

Ref. No. 1717/43-1390

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نماز جنازہ میں امام چار تکبیر کہے گااور مقتدی بھی چار تکبیریں کہیں گے؛ مگر صرف پہلی تکبیر پر کانوں تک ہاتھ اٹھائیں گے، جیسا کہ عام نمازوں میں کانوں تک اٹھا تے ہیں اور بعد کی تین تکبیروں میں ہاتھ نہ اٹھائیں  گے ، یہ حکم سب کے لئے ہے امام ہو یا مقتدی۔  یعنی امام کے ساتھ مقتدیوں پر بھی چار تکبیرات لازم ہیں ورنہ نماز جنازہ درست نہیں ہوگی۔ اب آئندہ جنازہ  کی نماز میں تکبیرات نہ چھوڑیں۔

"(وركنها) شيئان (التكبيرات) الأربع، فالأولى ركن أيضاً لا شرط، فلذا لم يجز بناء أخرى عليها (والقيام) فلم تجز قاعدا بلا عذر. (وسنتها) ثلاثة (التحميد والثناء والدعاء فيها) ذكره الزاهدي، وما فهمه الكمال من أن الدعاء ركن ... (وهي أربع تكبيرات) كل تكبيرة قائمة مقام ركعة (يرفع يديه في الأولى فقط) وقال أئمة بلخ في كلها: (ويثني بعدها) وهو " سبحانك اللهم وبحمدك " (ويصلي على النبي صلى الله عليه وسلم) كما في التشهد (بعد الثانية)؛ لأن تقديمها سنة الدعاء (ويدعو بعد الثالثة) بأمور الآخرة والمأثور أولى،  وقدم فيه الإسلام مع أنه الإيمان لأنه منبئ عن الانقياد فكأنه دعاء في حال الحياة بالإيمان والانقياد، وأما في حال الوفاة فالانقياد، وهو العمل غير موجود (ويسلم) بلا دعاء (بعد الرابعة) تسليمتين ناوياً الميت مع القوم، ويسر الكل إلا التكبير زيلعي وغيره، لكن في البدائع العمل في زماننا على الجهر بالتسليم. وفي جواهر الفتاوى: يجهر بواحدة ... (ولايستغفر فيها لصبي ومجنون) ومعتوه لعدم تكليفهم (بل يقول بعد دعاء البالغين: اللهم اجعله لنا فرطا) بفتحتين: أي سابقا إلى الحوض ليهيئ الماء، وهو دعاء له أيضا بتقدمه في الخير، لا سيما، وقد قالوا: حسنات الصبي له لا لأبويه بل لهما ثواب التعليم (واجعله ذخراً) بضم الذال المعجمة، ذخيرة (وشافعاً مشفعاً) مقبول الشفاعة. (ويقوم الإمام) ندباً (بحذاء الصدر مطلقاً) للرجل والمرأة لأنه محل الإيمان والشفاعة لأجله". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 209 ۔۔۔۲۱۶ )

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No 1917/43-1806

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  صفوان کا معنی ہے چکنا پتھر۔ صفوان نام کے کئی صحابہ بھی ہوئے ہیں، اس لئے صفوان نام رکھنا درست ہے۔ ریان کا معنی  ہے سیراب کرنے والا، روزہ دار جس دروازہ سے جنت میں داخل ہوں گے اس دروازہ کا نام بھی  ریان ہے۔ اس لئے یہ نام بھی درست ہے۔  صفوان نام رکھنا بہتر ہے کہ اس نام کے کئی صحابہ ہیں، اور صحابہ کے نام پر نام رکھنا زیادہ پسندیدہ ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند 

 

متفرقات

Ref. No. 2339/44-3520

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جب شریعت نے دوسری شادی کا اختیار دیا ہے اور آپ کو ضرورت بھی ہے تو آپ کو شادی کرلینی چاہئے، ہاں آپ ایسا ضرور کرسکتی ہیں کہ کوئی ایسا آدمی تلاش کریں جو بچیوں کی دیکھ بھال کے ساتھ آپ کو خوش رکھ سکے۔لیکن  اپنے ہاتھ سے خودلذتی  میں مبتلاء ہونا جائز نہیں ہے، آپ نے جو کچھ کیا اس پر توبہ واستغفار کریں، اللہ تعالی معاف کرنے والاہے۔  مناسب رشتہ دیکھ کر شادی کرلینے میں  ہر طرح کی حفاظت ہوگی ان شاء اللہ۔

وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ} ( سورۃ المومنون  ، آیت ، ۵ تا ۸)

’’عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " سبعة لاينظر الله عز وجل إليهم يوم القيامة، ولايزكيهم، ولايجمعهم مع العالمين، يدخلهم النار أول الداخلين إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، فمن تاب تاب الله عليه: الناكح يده، والفاعل والمفعول به، والمدمن بالخمر، والضارب أبويه حتى يستغيثا، والمؤذي جيرانه حتى يلعنوه، والناكح حليلة جاره". " تفرد به هكذا مسلمة بن جعفر هذا ". قال البخاري في التاريخ".( شعب الإيمان (7/ 329)

 

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:قرونِ اولیٰ میں بھی میت کے ایصال ثواب کے لیے کھانا وغیرہ کھلایا جاتا تھا، مگر تیجہ، نواں، چالیسواں وغیرہ کی عرفی تعیین سے ہٹ کر کیف مااتفق جب بھی انتظام ہوجاتا ہو ایصال ثواب کے لیے کھانا کھلایا جاتا تھا جس کے کھانے والے غرباء، فقراء، مساکین ہوتے تھے۔
چنانچہ میت کے ایصال ثواب کے لیے کوئی شخص بلا تعیین عرفی فقراء ومساکین کو کھانا کھلا سکتا ہے(۱) (جو لوگوں نے اپنی طرف سے مقرر کرلیا ہے، شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے) شرط یہ ہے کہ میت کے تمام وارثین خوشی سے اس کی اجازت دیں اور کوئی وارث نابالغ بھی نہ ہو اگر نابالغ ہے تو میت کے ترکہ سے اس کا حصہ نکال کر بالغ ورثاء اپنی طرف سے کرسکتے ہیں کیوںکہ میت کے ترکہ میں وارثوں کا حق ہوجاتا ہے اور اگر میت نے اپنے لیے کھانا کھلانے کی وصیت زندگی میں کی تھی تو پھر ترکہ کے ایک ثلث یا اس سے کم میں بطور وصیت کھانا مستحقین کو کھلایا جاسکتا ہے۔(۲)

(۱) عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، أن رجلا أتی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم، فقال: إن أمي افتلتت نفسہا ولم توص وإني أظنہا لو تکلمت لتصدقت فلہا أجر إن تصدقت عنہا ولي أجر؟ قال: نعم۔ (أخرجہ ابن ماجہ، في سننہ، ’’أبواب الوصایا: باب من مات ولم یوص‘‘: ج ۲، ص: ۱۹۵، رقم: ۲۷۱۶)
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ، أن رجلا قال للنبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إن أبي مات وترک مالا، ولم یوص، فہل یکفر عنہ؟ قال: نعم۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الوصیۃ: باب وصول الصدقات إلی المیت‘‘: ج۲، ص: ۴۱، رقم: ۱۶۳۰)
(۲) ولو أوصی المیت بأن یتصدق عنہ بکذا وکذا من مالہ ولم یعین الفقیر لا ینفرد بہ أحد الوصیتین عند أبي حنیفۃ ومحمد رحمہما اللّٰہ تعالٰی، وعند أبي یوسف رحمہ اللّٰہ تعالی ینفرد، وإن عین الفقیر ینفرد بہ أحدہما عند الکل۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الوصایا: الباب التاسع: في الوصي وما یملکہ‘‘: ج ۶، ص:
۱۶۰)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص411

متفرقات

Ref. No. 2393/44-3624

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ہمارے عرف میں ’’سید‘‘  صرف وہ گھرانے  ہیں  جو  حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے صاحب زادگان حضرت حسن و حضرت حسین رضی اللہ عنہما کی اولاد سے ہوں، ان ہی کا لقب  ’’سید‘‘ ہے، اور یہ  ان کی رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نسبی نسبت کی علامت ہے؛ لہٰذا موجودہ دور میں جو بھی سید ہونے کا مدعی ہو اس سے اس کا نسب معلوم کرنا چاہئے۔ میری معلومات کے مطابق ہندوستان میں شاہ برادری  کی  علاقائی اعتبارسے مختلف قسمیں ہیں، ہوسکتاہے ان میں سے کوئی سید ہونے کا مدعی ہو۔ بہرحال جو دعوی کرے اسی سے اس سلسلسہ میں معلوم کرنا بہتر ہوگا۔

۔۔۔ فحث على كتاب الله ورغب فيه، ثم قال: «وأهل بيتي، أذكركم الله في أهل بيتي، أذكركم الله في أهل بيتي، أذكركم الله في أهل بيتي». فقال له حصين: ومن أهل بيته؟ يا زيد! أليس نساؤه من أهل بيته؟ قال: نساؤه من أهل بيته، ولكن أهل بيته من حرم الصدقة بعده، قال: ومن هم؟ قال: هم آل علي وآل عقيل، وآل جعفر، وآل عباس قال: كل هؤلاء حرم الصدقة؟ قال: نعم".(صحيح مسلم (4 / 1873)

"(قوله: وعلى آله) اختلف في المراد بهم في مثل هذا الموضع؛ فالأكثرون أنهم قرابته صلى الله عليه وسلم الذين حرمت عليهم الصدقة على الاختلاف فيهم، وقيل: جميع أمة الإجابة، وإليه مال مالك، واختاره الأزهري والنووي في شرح مسلم، وقيل غير ذلك، شرح التحرير.وذكر القهستاني: أن الثاني مختار المحققين". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 13)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند