نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اسی رکعت کو امام کے سلام پھیرنے کے بعد پڑھے شرط یہ ہے کہ کوئی مانع نہ پایا گیا ہو اور اگر وضو کرنے جاتے وقت بات وغیرہ کرلی تو از سر نو نماز پڑھے۔(۱)

(۱) من سبقہ حدث توضأ وبنی … حتی إذا سبقہ الحدث ثم تکلم، أو أحدث متعمداً، أو قہقہ، أو أکل، أو شرب، أو نحو ذلک، لا یجوز لہ البناء۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب السادس في الحدث في الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۵۲، ۱۵۳، مکتبہ فیصل دیوبند)۔
 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص55

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: پرفیوم میں الکحل ہوتا ہے جو پہلے صرف شراب سے تیار ہوتا تھا اس لیے اس کا استعمال درست نہیں تھا اب الکحل شراب کے علاوہ متعدد چیزوں سے تیار ہوتا ہے، نیز الکحل تھوڑی دیر میں اڑ جاتا ہے اس لیے پرفیوم کے استعمال کے کچھ دیر بعد نماز پڑھی گئی تو بلا شبہ نماز درست ہے تاہم احتیاط اسی میں ہے کہ پرفیوم لگاکر نماز نہ پڑھی جائے۔(۳)

(۳) وأما غیر الأشربۃ الأربعۃ، فلیست نجسۃ عند الإمام أبي حنیفۃ رحمہ اللّٰہ تعالیٰ، وبہذا یتبین حکم التی عمت بہا البلوی الیوم، فإنہا تستعمل في کثیر من الأدویۃ و الکحول (alcohals) المسکرۃ العطور والمرکبات الأخری، فغنہا إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبیل إلی حلتہا أو طہارتہا، وإن اتخذت من غیرہما فالأمر فیہا سہل علی مذہب أبي حنیفۃ رحمہ اللّٰہ تعالیٰ، ولا یحرم استعمالہا للتداوي أو لأغراض مباحۃ أخری مالم تبلغ حد الإسکار، لأنہا إنما تستعمل مرکبۃ مع المواد الأخری، ولایحکم بنجاستہا أخذاً بقول أبي حنیفۃ رحمہ اللّٰہ، وإن معظم الحکول التي تستعمل الیوم في الأودیۃ والعطور وغیرہما لاتتخذ من العنب أوالتمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول وغیرہ، کما ذکرنا في باب بیوع الخمر من کتاب البیوع۔ (المفتي تقي العثماني، تکملیہ فتح الملہم، ’’کتاب الأشربۃ: حکم الکحول المسکرۃ‘‘: ج ۳، ص: ۶۰۸، ط: مکتبہ دارالعلوم دیوبند)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص180

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب و باللّٰہ التوفیق:  اگر متولی صاحب مخارج سے واقفیت رکھتے ہوں یا کسی واقف شخص نے متولی صاحب کو اس طرف توجہ دلائی ہو تو امام صاحب کے احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان کو اس طرف توجہ دلانا بلاشبہ درست ہے، البتہ امام صاحب اگر درست ہیں تو بلا وجہ امام کی خامیاں نکالنے سے پرہیز کرنا ضروری ہے، امام قابل احترام ہوتا ہے۔(۱)

(۱) ومن ابغض عالمًا من غیر سبب ظاہر خیف علیہ الکفر ولو صغر الفقیہ او العلوي قاصداً الاستخفاف بالدین کفر، لا ان لم یقصدہ۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’ ‘‘: ج ۵، ص: ۱۳۴)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص284

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: صلاۃ التسبیح اوقات مکروہ ثلاثہ کے علاوہ تمام اوقات میں پڑھنا جائز اور درست ہے البتہ اکابرین و اسلاف کا معمول قبل نماز جمعہ صلاۃ التسبیح پڑھنے کا ہے۔(۲)

(۳) وأربع صلاۃ التسبیح الخ یفعلہا في کل وقت لاکراہۃ فیہ۔ (الحصکفي، رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الصلاۃ، باب الوتر و النوافل، مطلب في صلاۃ التسبیح، ج ۲، ص: ۴۷۱)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص401

روزہ و رمضان

Ref. No. 1252 Alif

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                           

بسم اللہ الرحمن الرحیم-:الوداعی خطبہ پڑھنے کی کوئی خاص فضیلت نہیں ہے، کوئی بھی خطبہ  پڑھاجاسکتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

فقہ

Ref. No. 1019

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: اس کا مدار اس پر ہے کہ الکحل کس چیز سے کشید کیا گیا ہے ، اگر الکحل انگور ، کھجور یا منقی  سے تیار شدہ ہے تو وہ ناپاک ہے اس کا استعمال ناجائز ہے۔آج کل جو پرفیوم بازاروں میں ملتے ہیں ان میں اکثر میں جو الکحل پایا جا تا ہے وہ سبزیوں اور دوسرے نباتات سے تیار کیا جاتا ہے اس لئے ایسے پرفیوم کے استعمال کرنے میں حرج نہیں ہے۔ تاہم جب تک الکحل کی تفصیل کا علم نہ ہو پرفیوم کے استعمال سے اجتناب ہی بہترہے۔ آج کل تو ایسے پرفیوم بھی بازار میں ملتے ہیں جن پر (الکحل فری) لکھاہوتا ہے، ان کو استعمال کرسکتے ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 40/1062

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ غیرمعتاد ہ  کے لئےحیض کی اکثر مدت دس دن ہے۔  لہذا صورت مسئولہ میں دس دن مکمل ہونے سے پہلے جب بھی خون دیکھے گی وہ حیض میں شمار ہوگا۔  نویں دن غسل کرنے کے بعدجو خون دیکھا وہ  حیض ہے ابھی نماز نہ پڑھے۔ 

۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 975/41-113

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ نے جو پڑھا وہ ٹھیک پڑھا، جماع سے غسل واجب ہوجاتا ہے خواہ  انزال ہو یا نہ ہو۔ ناپاکی کی حالت میں اب تک جو نمازیں پڑھی گئیں سب واجب الاعادہ ہیں۔ اندازہ کرکے تمام نمازیں لوٹانی لازم ہیں۔  فرائض و واجبات  کو کسی عالم سے سمجھ لینا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ علوم دینیہ سے اس قدر بیزاری افسوسناک ہے۔ اللہ صحیح فہم عطاکرے۔

  وخرجه الإمام أحمد، عَن عفان، عَن همام وأبان، عَن قتادة، ولفظ حديثه: ((إذا جلس بين شعبها الأربع، فأجهد نفسه، فَقد وجب الغسل، أنزل أو لم ينزل)) . (فتح الباری لابن رجب 1/367)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق
ایک آدمی ایک فلم دیکھتا ہے جس میں اداکار صرف اتنا کہتا ہے کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں علی نامی شخص اس فلم کی فائل اپنے کمپیوٹر میں اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے انٹرنیٹ سے ڈاون لوڈ یعنی کمپیوٹر میں اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے انٹرنیٹ سے کمپیوٹر کی میمری یعنی کمپیوٹر کی یاداشت میں بھرتا ہے اور پھر اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے کمپیوٹر کی یاداشت سے تلاش کر کے سنتا اور دیکھتا ہے تو کیا طلاق واقعہ ہو جائے گی.

اسلامی عقائد

Ref. No. 1621/43-1185

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر فلاں بات قرآن  پاک میں نہ ہوتی تو میں اس کو بکواس سمجھتا وغیرہ جملوں میں نہ توقرآن  کا انکار ہے اور نہ ہی اللہ کا۔ بلکہ یہ جملے ایمان کی بنیاد پر ہوتے ہیں کہ گرچہ دل و دماغ اس پر راضی نہیں ہے مگر پھر بھی اللہ کا حکم ہونے اور قرآن کا حصہ ہونے کی وجہ سے میں اس کو مانتا ہوں اور ایمان لاتاہوں۔ چونکہ اس جملہ کی بنیاد ایمان پر ہے، اس میں قرآن وکلام الہی کا انکار نہیں  ہے اس لئے اس سے کفر لازم نہیں آیا۔ تاہم ایسے جملوں کے بولنے میں احتیاط برتنی چاہئے ۔

إذا كان في المسألة وجوه توجب الكفر، ووجه واحد يمنع، فعلى المفتي أن يميل إلى ذلك الوجه كذا في الخلاصة في البزازية إلا إذا صرح بإرادة توجب الكفر، فلا ينفعه التأويل حينئذ كذا في البحر الرائق، ثم إن كانت نية القائل الوجه الذي يمنع التكفير، فهو مسلم، وإن كانت نيته الوجه الذي يوجب التكفير لا تنفعه فتوى المفتي، ويؤمر بالتوبة والرجوع عن ذلك وبتجديد النكاح بينه وبين امرأته كذا في المحيط. (الفتاوی الھندیۃ، مطلب فی موجبات الکفر، انواع منھا مایتعلق 2/282)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند