نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: اہل حدیث کی نماز حنفی امام کی اقتداء میں بلاشبہ درست ہے، نیز اہل حدیث، احناف کی مسجد میں حنفی امام کے پیچھے نماز پڑھے تو صرف اہل حدیث ہونے کی وجہ سے اس کو منع کرنا درست نہیں ہے۔(۱)

(۱) لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام: من صلی خلف عالم تقي فکأنما صلی خلف نبي۔ (ابن الہمام، فتح القدیر، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ‘‘: ج۱، ص: ۳۴۹)
{وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰہِ اَنْ یُّذْکَرَ فِیْھَا اسْمُہٗ وَسَعٰی فِیْ خَرَابِھَاط اُولٰٓئِک مَا کَانَ لَہُمْ اَنْ یَّدْخُلُوْھَآ اِلَّا خَآئِفِیْنَ۵ط لَہُمْ فِی الدُّنْیَا خِزْيٌ وَّلَھُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیْمٌہ۱۱۴} (سورۃ البقرۃ: ۱۱۴)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص459

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: اگر اسی وقت جنازہ آیا ہو، تو پڑھ سکتے ہیں مکروہ نہیں ہے۔ پہلے آیا ہو تو تا خیر کرکے زوال کے وقت پڑھنا ممنوع ہے۔(۲)

(۲) وسجدۃ تلاوۃ وصلاۃ جنازۃ تلیت الآیۃ في کامل وحضرت الجنازۃ قبل لوجوبہ کاملاً فلا یتأدی ناقصاً فلو وجبتا فیہا لم یکرہ فعلہما أي تحریماً۔ وفي التحفۃ: الأفضل أن لا تؤخر الجنازۃ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: یشترط العلم بدخول الوقت‘‘: ج ۲، ص: ۳۴)
أما لو وجبتا في ہذ الوقت وأدیتا فیہ جاز، لأنہا أدیت ناقصۃ کما وجبت۔۔۔۔ وفي صلاۃ الجنازۃ التأخیر مکروہ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الأول في المواقیت وما یتصل بہا، الفصل الثالث: في بیان الأوقات التي لا تجوز فیہا الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۰۸)

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص105

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر کوئی عذر نہ ہو، تو سجدے میں جاتے ہوئے، پہلے گھٹنے رکھے، پھر دونوں ہاتھ رکھے، یہ سنت طریقہ ہے، بلاعذر اس کے خلاف کرنا مکروہ ہے؛ البتہ اگر کوئی عذر ہو جیسے بڑھاپا یا بدن بھاری ہو اور پہلے گھٹنے رکھنے میں تکلیف ہو، تو اس صورت میں، پہلے ہاتھ رکھنے میں مضائقہ نہیں ہے۔ جیسا کہ مرقی الفلاح میں لکھا ہے:
’’ثم کبر کل مصل خاراً للسجود۔۔۔۔ ثم وضع رکبتیہ ثم یدیہ إن لم یکن بہ عذر یمنعہ من ہذہ الصفۃ‘‘(۱)

(۱) حسن بن عمار، مراقي الفلاح شرح نورالإیضاح، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في کیفیۃ ترکیب الصلاۃ‘‘:  ج۱، ص: ۱۰۵۔
عن وائل بن حجر -رضي اللّٰہ عنہ- قال رأیت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا سجد وضع رکبتیہ قبل یدیہ وإذا نہض رفع یدیہ قبل رکبتیہ۔ (أخرجہ أبوداود، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب کیف یضع رکبتیہ قبل یدیہ‘‘: ج ۱، ص: ۲۲۲، رقم: ۸۳۸)
أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب الصلاۃ، باب ما جاء في وضع الیدین قبل الرکبتین في السجود‘‘: ج ۱، ص:۶۱، رقم: ۲۶۸؛ وأخرجہ ابن ماجہ، في سننہ:، ’’کتاب الصلاۃ: أبواب إقامۃ الصلوات والسنۃ فیہا، السجود‘‘: ج ۱، ص: ۲۸۶، رقم: ۸۸۲۔
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا سجد أحدکم فلا یبرک کما یبرک البعیر ولیضع یدیہ قبل رکبتیہ۔ (أحمد بن حنبل، في مسندہ، ’’مسند أبي ہریرۃؓ‘‘: ج ۵، ص: ۵۱۵، رقم: ۸۹۵۵)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص374

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئولہ میں شراب یا پیشاب کی شیشی کے جیب میں موجود ہونے کی وجہ سے اس کی نماز درست نہیں ہوئی، اعادہ ضروری ہوگا۔
’’بخلاف ما لو حمل قارورۃ مضمومۃ فیہا بول فلا تجوز صلاتہ لأنہ في غیر معدنہ کما في البحر عن المحیط‘‘(۳)
’’رجل صلی وفي کمہ قارورۃ فیہا بول لا تجوز الصلاۃ سواء کانت ممتلئۃ أو لم تکن لأن ہذا لیس في مظانہ ومعدنہ‘‘(۴)

(۳) ابن عابدین، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ:  باب شروط الصلاۃ‘‘: ج ۲، ص: ۷۴، زکریا دیوبند۔
(۴) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، ’’ومما یتصل بذلک مسائل تحت شروط الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۲۰۔

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص74

 

متفرقات

Ref. No. 2811/45-4387

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جمعہ کے دن سورہ طہ اور سورہ ممتحنہ  کی تلاوت کرکے، اللہ تعالی سے دعا کریں، اس کے علاوہ چلتے پھرتے ہر وقت کثرت سے 'یالطیف' کا ورد کرتے رہیں، گناہوں سے توبہ کریں اور حلال روزی استعمال کریں،  ان شاء اللہ جلد اچھا رشتہ آجائے گا۔ مزید یہ کہ سورہ یونس کی آیت 'فلما جاء السحرۃ سے 'المجرمون' تک تین بار پڑھ کر تھوڑے سے پانی پر دم کرکے رکھیں اور غسل کرنے کے بعد اس کو سر پر ڈال لیں پانی اتنا ہی ہو کہ نیچے نہ گرے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

قرآن کریم اور تفسیر
قرآن پاک کے بوسیدہ اوراق کو حفاظت کی نیت سے جلانا کیسا ہے؟ 2. اگر قرآن پاک گرجائے تو کیا صدقہ کرنا ضروری ہوتا ہے؟ 3. مقدس اوراق کو شہروں میں دفنانا مشکل ہوتا ہے مناسب جگہ نہیں ملتی ہے تو کیا کریں؟ اگر کہیں دفنایا تو ڈر ہے کہ لوگوں کے پیشاب کی تری وہاں تک پہونچے گی، تو ایسی صورت میں جلانا کیسا ہے؟

Prayer / Friday & Eidain prayers

Ref. No. 1270 Alif

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

It is compulsory to cover the private parts of the body during namaz. For males, from below the naval to below the knees is compulsory to be covered well. The right hip & the left hip, the right thigh & the left thigh, and posterior etc all are counted one part each.

Uncovering 4th of one part (or more) is deemed to equal the "exposure of the private parts" and, therefore, prohibitive to prayer. If the uncovered part is less than 4th of that part then the prayer is valid.

Likewise, covering the private part (Aurah) with thick and opaque clothes that do not display the skin color underneath them without close observation is compulsory. If a person performs prayer in wet clothes that reveal the color of the skin clearly then it is prohibited and the person must repeat the prayer performed while wearing them. And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

متفرقات

Ref. No. 37 / 1052

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: سلام وجواب زبان سے کرنا چاہئے، دوری ہو اور تحریراً سلام وجواب ہو تو مکمل سوال وجواب لکھنا چاہئے۔ تاہم اگر مذکورہ اشارہ لکھا گیا تو بھی ناجائزنہیں ہے۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 40/883

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ عالم  کی بات درست ہے، اسے سترہ سمجھنے کی صورت میں نمازی کو اسی تک نگاہ رکھنی چاہئے، نگاہ آگے نہ بڑھائے توجہ محدود رکھے۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Hajj & Umrah

Ref. No. 41/985

In the name of Allah the most gracious the most merciful

The answer to your question is as follows:

The virtue is applicable for Fardh only as it is wriiten in Fiqh books, and Nafl prayers should be offered alone at home. 

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband