Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 1918/43-1805
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس غلطی سے معنی میں کوئی ایسی خرابی پیدا نہیں ہوئی جو مفسد صلوۃ ہو، اس لئے نماز فاسد نہیں ہوئی ۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2168/44-2274
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کسی سفید فرد کو دیکھنا روحانیت کی دلیل ہے، یعنی ذکر واذکار کا جو بھی آپ کا معمول ہے اس کی وجہ سے جنات یا فرشتہ رحمت کی شکل میں ایک روحانی شیئ آپ پر متوجہ وملتفت ہے۔ نیز دو کمروں کا نظر آنا اس طرف اشارہ ہے کہ کبھی کبھی آپ کا خیال سابقہ مذہب کی طرف چلاجاتاہے۔ اور چہرہ صاف نظر نہ آنا یا ارد گرد سانپ کا نظر آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ذکر و اذکار یا اعمال میں کوئی نقص واقع ہورہاہے۔ اس لئے آپ اخلاص کے ساتھ کثرت سے استغفار کریں، ادعیہ واذکار نیز اعمال صالحہ پر مداومت اختیار کریں،۔ اللہ تعالی ہم سب کے ایمان اور اعمال کی حفاظت فرمائے۔آمین
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ربوٰ وسود/انشورنس
Ref. No. 2338/44-3519
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سودی رقم کا اپنے استعمال میں لانا حرام ہے، اس لئے جو لوگ سودی رقم بینک سے وصول کرتے ہیں ان پر لازم ہے کہ سودی رقم غریبوں کو بلانیت ثواب دیدیں، اور اس مقصد کے لئے اگر مدرسہ والے لوگوں سے سودی رقم وصول کرکے مستحق لوگوں تک پہنچائیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لہذا مدرسہ والے ان لوگوں سے سودی رقم لے کر غریب بچوں کو دے سکتے ہیں یا کھانے پینے کی چیزیں خریدکر غریب بچوں میں تقسیم کرسکتے ہیں ۔
قال ابن عابدین نقلاً عن النہایة: ویردونھا علی أربابھا إن عرفوھم، وإلا تصدقوا بھا لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ (رد المحتار: ۹/۴۷۰، کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغیرہ، فصل فيالبیع، ط، دار إحیاء التراث العربي، بیروت) وقال القرطبي: إن سبیل التوبة مما بیدہ من الأموال الحرام إن کانت من ربا فلیردہا علی من أربی علیہ، ویطلبہ إن لم یکن حاضرًا، فإن أیِسَ من وجودہ فلیتصدّق عنہ (الجامع لأحکام القرآن للقرطبی: ۳/۲۴۸، البقرة: ۲۷۶، ط: دار إحیاء التراث العربي، بیروت) وقال البنوري: قال شیخنا: ویُستفادُ من کتب فقہائنا کالہدایة وغیرہ: أن من ملک بملکٍ خبیثٍ، ولم یمکنہ الردُّ إلی المالک، فسبیلہ التصدق علی الفقراء - والظاہرُ أن المتصدق بمثلہ ینبغي أن ینوي بہ فراغَ ذمتہ ولا یرجو بہ المثوبة، نعم یرجوہا بالعمل بأمر الشارع، وکیف یرجو الثوابَ بمال حرام ویکفیہ أن یخلص منہ کفافًا رأسًا برأس (معارف السنن: ۱/۳۴، أبواب الطہارة، باب ما جاء لا تقبل صلاة بغیر طہور، ط: دار الکتاب، دیوبند)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:اس کا ثبوت نہیں کہ غسل کے بعد ہی احوال برزخ شروع ہوجاتے ہیں، بہر حال چہرہ دیکھ سکتے ہیں۔(۱)
(۱) عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، قالت: رأیت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقبل عثمان بن مظعون وہو میت حتی رأیت الدموع تسیل۔ (أخرجہ أبوداود، في سننہ، ’’کتاب الجنائز: باب في تقبیل المیت‘‘: ج ۲، ص: ۴۵۱، رقم: ۳۱۶۳)
جابر بن عبد اللّٰہ، قال: لما قتل أبي جعلت أبکي، وأکشف الثوب عن وجہہ، فجعل أصحاب النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ینہوني والنبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم لم ینہ۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب المغازي: باب من قتل من المسلمین یوم أحد‘‘: ج ۲، ص: ۵۸۴، رقم: ۴۰۸۰)
عن الزہري، قال: أخبرني أبو سلمۃ أن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، زوج النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أخبرتہ، قالت: أقبل أبو بکر رضي اللّٰہ عنہ علی فرسہ من مسکنہ بالسنح حتی نزل، فدخل المسجد، فلم یکلم الناس حتی دخل علی عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، فتیمم النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم وہو مسجي ببرد حبرۃ، فکشف عن وجہہ، ثم أکب علیہ، فقبلہ، ثم بکي۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الجنائز: باب الدخول علی المیت بعد الموت‘‘: ج ۲، ص:۱ ۷۱، رقم: ۱۲۴۱)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص412
حج و عمرہ
Ref. No. 2407/44-3629
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ گیارہویں اور بارہویں ذی الحجہ میں رمی جمرات کا وقت زوال سے شروع ہوتاہے، زوال سے پہلے رمی صحیح نہیں ہوتی ہے، لہذا اگر آپ نے بارہویں ذہ الحجہ کی رمی زوال سے پہلے کرلی، اور صبح صادق سے پہلے اس رمی کا اعادہ نہیں کیا تو آپ پر ایک دم واجب ہے،۔ (انوار مناسک ص487)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
Ref. No. 2518/45-3850
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اسلام میں نکاح ایک پاکیزہ رشتے کا نام ہے،اسلام نے اس کی پائداری پر زور دیا ہے، اور اس کے لیے باہمی الفت ومحبت اور دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کی تلقین کی ہے لیکن اگر کسی وجہ سے میاں بیوی کے درمیان نااتفاقی ہونے لگے تو پہلے دونوں خاندان کے بزرگ کو صلح کرانے کی کوشش کرنی چاہیے؛ کیوںکہ اسلام میں طلاق ناپسندیدہ فعل ہے اور بلا ضرورت اسکا استعمال درست نہیں ہے۔ پھر بھی اگر نباہ کی کوئی صورت نہ بن سکے اور فتنہ وفساد کا اندیشہ ہو تو ایک طلاق صریح دے کر دونوں کو الگ ہو جانے کا حکم ہے۔ ایک طلاق کے بعد اگر دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں تو عدت میں رجوع کے ذریعہ اور عدت کے بعد نکاح کے ذریعہ دونوں ساتھ رہ سکتے ہیں۔ ایک ساتھ تین طلاق دینا شرعاً گناہ ہے اور ملکی قانون کے مطابق قابل مواخذہ جرم ہے۔
بشرط صحت سوال مذکورہ صورت میں جب شوہر نے تین بار طلاق کا لفظ بول دیا توشرعا تین طلاقیں واقع ہوگئیں اور عورت اپنے شوہر کے لئے حرام ہوگئی۔ عدت گزرنے کے بعد عورت کو مکمل اختیار ہے کہ اگر وہ چاہے تو کسی دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
حدیث و سنت
الجواب وباللّٰہ التوفیق:قرآن کریم کی آیت ہے {وأزواجہ أمہاتہم}(۴) اس آیت میں صراحت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات مؤمنوں کی مائیں ہیں اور حضرت خدیجہ ودیگر ازواج کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج ہونا مشہور احادیث سے ثابت ہے
اس لئے صورت مسئولہ میں قرآن کی صراحت کی بنا پر مذکورہ شخص ایمان کے دائرہ سے خارج ہوگیا ان پر تجدید ایمان وتجدید نکاح ضروری ہے۔(۱)
(۴) سورۃ الأحزاب: ۸۔
(۱)وقولہ: {وأزواجہ أمہاتہم} قال الطبري: وحرمۃ أزواجہ حرمۃ أمہاتہم علیہم في أنہن یحرم علیہن نکاحہن من بعد وفاتہ، کما یحرم علیہم نکاح أمہاتہم۔ (محمد طبري، جامع البیان في بیان تأویل القرآن، ’’سورۃ الأحزاب‘‘: ج ۲۰، ص: ۲۰۹)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص231
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللہ التوفیق:صوفہ پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ تین مرتبہ اس کو پانی سے دھویاجائے اور ہر مرتبہ کے بعد اتنی دیر چھوڑدیاجائے کہ پانی ٹپکنا بندہوجائے اور اگر تر کپڑا نجاست لگی جگہ پر پھیردیاجائے تو بھی صوفہ پاک ہوجاتا ہے۔ (۲)
(۲)و عند أبي یوسف ینقع في الماء ثلاث مرات و یجفف في کل مرۃ إلا أن معظم … النجاسۃ قد زال فجعل القلیل عفوا في حق جواز الصلوۃ للضرورۃ الخ۔ (علاء الدین الکاساني،بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع، کتاب الطہارۃ، فصل :و أما بیان ما یقع بہ التطہیر،ج۱، ص:۲۴۲)؛ و النجاسۃ الحقیقیۃ المرئیۃ إزالۃ عینھا، و في غیر المرئیۃ غسل محلھا ثلاثاً، والعصر في کل مرۃ: إن کان مما ینعصر، والتجفیف في کل مالا ینعصر الخ۔ قدر (بتثلیث جفاف) أي: انقطاع تقاطر (في غیرہ) أي: غیر منعصر مما یتشرب النجاسۃ وإلا فبقلعہا۔’’في حاشیۃ الواني علی الدرر. (قولہ: أي: غیر منعصر) أي: بأن تعذر عصرہ کالخزف أو تعسر کالبساط‘‘ (ابن نجیم، البحر الرائق، شرح کنز الدقائق، ج۱، ص:۱۰)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص439
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللّٰہ التوفیق: تین بار دھونے اور ہر بار اچھی طرح نچوڑنے سے کپڑا پاک ہو جاتا ہے، فقہاء نے تین بار دھونے سے ضرورت کی وجہ سے اس کو پاک قرار دیا ہے تاکہ لا متناہی سلسلہ سے بچا جا سکے؛ اس لئے جس کپڑے پر نجاست لگی ہو سب سے پہلے نجاست کو دور کریں پھر تین بار اچھی طرح کپڑے کو دھوئیں اور ہر بار نچوڑیں، اس سے کپڑا پاک ہو جائے گا، اب مزید کوئی وسوسہ پیدا نہ کریں۔
’’إذا تشربت النجاسۃ … یطہر بالغسل ثلاثاً‘‘(۱)
’’وأما في الثالث: فإن کان مما یمکن عصرہ کالثیاب فطہارتہ بالغسل والعصر إلی زوال المرئیۃ وفي غیرہ بتثلیثہما‘‘(۲)
’’وجہ قول أبي یوسف أن القیاس یأبي حصول الطہارۃ بالغسل بالماء أصلاً لأن الماء متی لاقي النجاسۃ تنجس سواء ورد الماء علی النجاسۃ أو وردت النجاسۃ علی الماء والتطہیر بالنجس لا یتحقق إلا أنا حکمنا بالطہارۃ لحاجۃ الناس تطہیر الثیاب والأعضاء النجسۃ والحاجۃ تندفع بالحکم بالطہارۃ عند ورود الماء علی النجاسۃ‘‘(۱)
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الطہارۃ: الباب السابع في النجاسۃ وأحکامہا، الفصل الأول: في تطہیر الأنجاس‘‘: ج ۱، ص: ۹۶۔
(۲) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: باب الأنجاس مطلب في حکم الوشم‘‘: ج ۱، ص: ۵۴۱۔
(۱) الکاساني، بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع، ’’کتاب الطہارۃ: فصل في طریق التطہیر بالغسل‘‘: ج ۱، ص: ۸۷۔(مکتبۃ زکریا، دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3ص31
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ تیمم سے دیگر عبادات یا تلاوت کرنا درست نہیں ہے۔(۱)
(۱) و أما التیمم لصلاۃ الجنازۃ أو عید خیف فوتھا فغیر کامل، لأنہ یکون مع حضور الماء لھذا لا تصع صلاۃ الفرض بہ ولا صلاۃ جنازۃ حضرت بعدہ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’سنن التیمم‘‘ج۱، ص:۳۳۸)؛ و فشرط لجواز تیممھا لصلوٰۃ الجنازۃ أو العید انقطاع الحیض لتمام العشرۃ لأن المراد بھذا التیمم ھو التیمم الناقص الذي یکون عند وجود الماء لخوف فوت صلاۃ تفوت لا إلی بدل، و إنما کان ناقصاً؛ لأنہ لا یصلي بہ الفرض (ابن عابدین ’’رد المحتار، باب الحیض، مطلب لو أفتی مفت بشيء من ھذہ الأقوال‘‘ج۱، ص:۴۹)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص352