Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: تہجد کی نماز سنت ہے اور سنت کی قضاء نہیں ہوتی، ہاں اگر کوئی شخص پورے سال سنت کا عادی ہو اور کسی دن آنکھ نہ کھلنے کی وجہ سے اس کی تہجد کی نماز فوت ہو جائے تو طلوع آفتاب کے بعد اشراق کے وقت سے دوپہر سے پہلے پہلے اتنی ہی رکعات پڑھ لے تو امید ہے کہ تہجد کے ثواب سے محروم نہیں ہوگا۔(۲)
’’وکان النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا صلی صلاۃ أحب أن یداوم علیہا وکان إذا غلبہ نوم أو وجع عن قیام اللیل صلی من النہار اثنتي عشرۃ رکعۃ‘‘(۳)
(۲) من قام عن حزبہ أو نام عن شيء فقرأہ بین صلاۃ الفجر وصلاۃ الظہر کتب لہ کأنہا قرأہ من اللیل۔ (أخرجہ مسلم في صحیحہ، ج۲، ص۳۱۵،رقم: ۷۴۷)
(۳) أخرجہ مسلم، في صحیحہ: ج ۱، ص: ۵۱۳)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص402
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 810 Alif
In the Name of Allah the Most Gracious the Most Merciful
The answer to your question is as follows:
Removing unwanted hair from the chest and back is permissible for men, although it is undesirable and against proper manner. One should avoid it if there is no need. However, if there is a need, such as the wife dislikes it, then there is nothing wrong in removing the hair of chest.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband INDIA
اعتکاف
Ref. No. 1267 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-:ایسے گاوں جہاں جمعہ کی نماز درست نہیں وہاں اعتکاف میں بیٹھا شخص ظہر کی نماز ادا کرے گا، اس پر جمعہ واجب نہیں ، اگر دوسری مسجد میں پہلے سے جمعہ ہوتا آرہا ہے تو بھی اس میں دوسری مسجد کے معتکف کو جانا درست نہیں، اگر گیا تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ شہر میں جمعہ کی نماز واجب ہے، اس لئے اگر کوئی شخص کسی شہر کی ایسی مسجد میں اعتکاف کررہاہو جہاں جمعہ کی نماز نہیں ہوتی تو اس کو دوسری مسجد میں جمعہ کی نماز اداکرنے کے لئے نکلنا ضروری ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 40/1081
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قرآن پاک مکمل تراویح میں سننا سنت ہے ضروری نہیں ہے۔ اگر اس کے لئے اچھے قاری ملیں تو اس سنت پر عمل کرنا چاہئے۔ جن جگہوں پر حافظ نہ ملیں یا اچھے پڑھنے والے نہ ہوں وہاں اچھے پڑھنے والے امام سے الم تر کیف سے تراویح پڑھ لینی چاہئے۔ اتنا تیز پڑھنا، کہ الفاظ مکمل طور پر ادا نہ ہوتے ہوں یا پیچھے کھڑے حافظ و عالم کو بھی سمجھ میں نہ آتاہو، درست نہیں ہے بلکہ نماز کے فاسد ہونے کا بھی خطرہ ہے۔ غلطیاں اور بھول ہوجایا کرتی ہیں ، اس کے لئے ایک سامع بھی رکھنا چاہئے۔ اور اگر حافظ صاحب سے غلطیاں اور بھول بکثرت صادر ہوتی ہوں ، لوگوں کو دشواری ہو اور تقلیل جماعت کا اندیشہ ہو تو کسی دوسرے حافظ صاحب کا انتظام کرلیا جائے اور وہ بھی نہ ہوسکے تو پھرالم ترکیف سے تراویح پڑھ لی جائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ (1) صورت مذکورہ میں چچا کے بیٹے عصبہ ہوں گے؛ اور ساری جائداد چچا کی مذکر اولاد کے درمیان تقسیم ہوگی، اس طور پر کہ جائداد کے چار حصے کئے جائیں گے، اور ہر ایک بیٹے کو ایک ایک حصہ ملے گا۔ باقی تمام رشتہ دار محروم ہوں گے اور ان کو کوئی بھی حصہ نہیں ملے گا۔ (2) اگر مذکورہ چچاؤں کے چاروں لڑکے بالغ ہیں اور وہ اپنی مرضی سے جائداد سے دستبردار ہوجائیں اور میت کے ایصال ثواب کے لئے خرچ کرنے پر راضی ہوں تو اس کی گنجائش ہے۔ ولایجوز لاحدھما ان یتصرف فی نصیب الآخر الابامرہ وکل واحد منہما کالاجنبی فی نصیب صاحبہ (عالمگیری ۲؍۳۰۱)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
فقہ
Ref. No. 41/1114
الجواب وباللہ التوفیق:
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ غیراختیاری طور پر دل میں آنےوالی بات وسوسہ ہے، نیت کا وجود ارادہ پر ہی موقوف ہے۔ لہذاا ٓپ کا وسوسہ نیت کے قائم مقام نہیں ہوگا اور اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زیب و زینت و حجاب
Ref. No. 1177/42-432
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔
زیرِ ناف بال ناف کے متصل نیچے سے ہی صاف کرلینے چاہییں۔ جہاں نجاست لگنے کا زیادہ امکان رہتاہے وہاں تک بال کاٹیں اس کے علاوہ رانوں کے بال کاٹنے کی ضرورت نہیں۔پاخانے کے مقام کے بال بھی زیرِ ناف بالوں کی طرح کاٹنا ضروری ہے تاکہ بوقتِ ضرورت صرف پتھر سے استنجا کرنے کی صورت میں نجاست کی تلویث سے بچاجاسکے۔
"ويبتدئ في حلق العانة من تحت السرة، ولو عالج بالنورة في العانة يجوز، كذا في الغرائب". (فتاوی ہندیہ 5 / 358)
"والعانة: الشعر القريب من فرج الرجل والمرأة، ومثلها شعر الدبر، بل هو أولى بالإزالة ؛ لئلايتعلق به شيء من الخارج عند الاستنجاء بالحجر". (رد المحتار علی الدر المختار،2 / 481)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
Marriage (Nikah)
Ref. No. 2328/44-3491
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
Marriages should be done with the consent of the parents. Therefore, you should try to convince your parents. If parents agree, but there are still some difficulties, then read ‘Yaa Lateefu’ Yaa Jami-ou’ 100 times each daily before going to bed, along with Darood Shareef seven times before and after.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ فی السوال رسم وطریقہ بالکل غلط ہے، اولاً تو اصولی بات یہ ہے، جس کے ذمہ نان ونفقہ واجب ہوتا ہے اسی پر مرنے کے بعد کفن کا دینا بھی واجب ہوتا ہے۔
فتویٰ اس پرہے کہ شوہر مالدار ہو یا غریب عورت نے مال چھوڑا ہو یا نہ چھوڑا ہو، کفن زوج ہی پر واجب ہوتا ہے۔ یہی مسلک ہے امام اعظم ابوحنیفہؒ اور امام ابی یوسفؒ کا، اور فتویٰ اسی پر ہے۔(۲)
معلوم ہوا کہ شوہر کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ کفن دے جس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر وہ کفن نہیں دے گا، تو گنہگار ہوگا؛ البتہ اگر اس کے پاس رقم نہ ہو، تو اسی کے اقارب سے لیا جائے اور اگر مرحومہ کے والد یا بھائی یا رشتہ دار اپنی مرضی سے دینا چاہیں تو ممانعت نہیں ہے؛ لیکن ان کو مجبور نہیں کیا جاسکتا اور لعنت ملامت تو اول درجے کی جہالت ہی ہے اور ناجائز بھی ہے۔(۱)
(۲) الذي اختارہ في البحر لزومہ علیہ موسرا، أو لا لہا مال، أو لا لأنہ ککسوتہا وہي واجبۃ علیہ مطلقاً۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في کفن الزوجۃ علی الزوج‘‘: ج ۳، ص: ۱۰۱۰)
(۱) فعلی المسلمین أي العالمین بہ وہو فرض کفایۃ۔ (ابن عابدین، الدرالمختار، ج۳، ص۲۰۱)
لو کفن الزوجۃ غیر زوجہا بلا إذنہ، ولا إذن القاضي فہو متبرع۔ (’’أیضاً:‘‘: ج ۲، ص: ۲۰۵)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص403