Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللہ التوفیق:عصر ومغرب کے درمیان تغیر شمس سے قبل سجدہ تلاوت، نماز جنازہ، فرض اور وتر کی قضاء جائز ہے، نوافل وسنن ممنوع ہیں اور تغیر شمس کے وقت یہ سب چیز یں ممنوع ہیں۔
’’تسعۃ أوقات یکرہ فیہا النوافل وما في معناہا لا الفرائض۔ ہکذا في النہایۃ والکفایۃ فیجوز فیہا قضاء الفائتۃ وصلاۃ الجنازۃ وسجدۃ التلاوۃ۔ کذا في فتاوی قاضي خان۔ومنہا ما بعد صلاۃ العصر قبل التغیر۔ ہکذا في النہایۃ‘‘(۱)
’’ثلاث ساعات لا تجوز فیہا المکتوبۃ ولا صلاۃ الجنازۃ ولا سجدۃ التلاوۃ إذا طلعت الشمس حتی ترتفع وعند الانتصاف إلی أن تزول وعند إحمرارہا إلی أن تغیب إلا عصر یومہ ذلک فإنہ یجوز أداؤہ عند الغروب‘‘(۲)
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب الأول: في المواقیت وما یتصل بہا‘‘: الفصل الثالث في بیان الأوقات التي لا تجوز فیہا الصلاۃ وتکرہ فیہا‘‘: ج ۱، ص: ۱۰۹۔ (۲) أیضاً، ص: ۱۰۸۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص103
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللہ التوفیق: اذان واقامت میں بھی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی اسم گرامی آئے تو بھی درود شریف پڑھنا چاہئے یعنی صلی اللہ علیہ وسلم کہنا چاہئے؛ لیکن اگر کوئی اذان کا جواب دے رہا ہو تو اس کو ’’أشہد أن محمد رسول اللّٰہ‘‘ کے جواب میں صرف یہ ہی جملہ کہنا چاہئے اذان کے بعد دعاء اور اس کے بعد درود شریف پڑھنی چاہئے۔(۳)
(۳) قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا سمعتم المؤذن فقولوا مثل ما یقول ثم صلوا علی فإنہ من صلی علي صلاۃ صلی اللّٰہ علیہ بہا عشرا ثم سلوا اللّٰہ لي الوسیلۃ۔ (ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الأذان، مطلب في کراہۃ الجماعۃ في المساجد‘‘: ج ۲، ص: ۶۹)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص239
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: مرد کا ستر ناف سے لے کر گھٹنے تک ہے نماز میں اس کا چھپانا فرض ہے، لیکن مذکورہ صورت میں راجح قول کے مطابق نماز فاسد نہیں ہوئی۔(۲)
(۲) انکشاف ما دون الربع معفو إذا کان في عضو واحد وإن کان في عضوین أو أکثر وجمع وبلغ ربع أدنیٰ عضو منہا یمنع جواز الصلاۃ، کذا في شرح المجمع لابن الملک۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، ’’کتاب الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۱۵)
والرکبۃ إلی آخر الفخذ عضو واحد، حتی لو صلی والرکبتان مکشوفتان والفخذ مغطی، جازت صلاتہ، وہو الأصح، ہکذا في التجنیس۔ (أیضاً: ج ۱، ص: ۱۱۶)
وفي الظہیریۃ حکم العورۃ في الرکبۃ أخف منہ في الفخذ۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الثالث في شروط الصلاۃ‘‘: ج ۲، ص: ۸۲، زکریا دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص72
Usury / Insurance
Ref. No. 2845/45-4479
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
Only the money (6 lakh) you invested in the insurance plan is yours. The additional amount (5 lakh) you got is the interest amount, which is not Halal for you. The Interest amount must be given to the poor without the intention of reward.
﴿ يَآ أَيُّهَا الَّذِينَ اٰمَنُوآ اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُون﴾ [المائدة: 90]
" عَنْ عَمْرِو بْنِ يَثْرِبِيٍّ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ مِنْ مَالِ أَخِيهِ شَيْءٌ إِلَّا بِطِيبِ نَفْسٍ مِنْهُ»". (شرح معانی الآثار،(2/313 ، کتاب الکراهة، ط: حقانيه)
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 1269
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: لڑکے پر ماں باپ کی فرمانبرداری اور خدمت واجب ہے، اگر اس نے اس میں کوتاہی کی تو اس کا وبال اسی پر ہوگا، اور ایسا شخص انتہائی خسارہ میں ہے جو اپنے بوڑھے اورمحتاج والدین کی خدمت کرکے جنت پانے کی کوشش نہ کرے۔ تاہم والد کا اپنی اولاد میں سے کسی کو محروم کرنا کہ مرنے کے بعد اس کو کوئی حصہ نہ ملے خلاف شرع ہے۔ والد کا خوش ہوکر کسی ایک بیٹے کو کچھ دیدینا درست ہے لیکن کل جائداد تقسیم کردینا اور ایک بیٹے کو بالکل محروم کردینا درست نہیں ہے۔ باپ کے انتقال کے بعد کل جائداد تقسیم کی جائے گی اور کسی بھی لڑکے کو محروم نہیں کیا جائے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Slaughtering / Qurbani & Aqeeqah
Ref. No. 37 / 1058
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is follows:
Yes, you can donate the amount (of Nafli Sadaqah) in Masjid too.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
Prayer / Friday & Eidain prayers
Ref. No. 38 / 1158
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
Reading dua between the two sajdas is narrated in ahadith. Hence it is allowed to read the dua. But for imam, it is not desirable to read it in congregational prayer as it may lengthen the prayer and cause difficulty to weak, old and sick people in congregation while a hadith says "If anyone of you leads the people in prayer, he must make it light" And Muqtadi (follower) also should not read the dua as he has to follow the Imam properly.
Nevertheless for Munfarid (person offering Salah individually), it is a preferable act to read the dua regardless of the prayer being a farḍ (obligatory) or a nafl (voluntary) prayer.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
متفرقات
Ref. No. 39 / 1005
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ پرورش کے لئےگود لینا درست ہے تاہم لڑکی کے بالغ ہونے کے بعد پردہ کا اہتمام رکھاجائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 890/41-1132
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سسر نے مکان فروخت کرکے اپنی مرضی سے بیٹیوں کو مالک بنادیا ہے تو یہ باپ کا اپنی بیٹی کو ہبہ کرنا ہے۔ اور قبضہ کی وجہ سے ہبہ تام ہوگیا ہے۔ ان پیسوں میں بیٹوں کا کوئی حق نہیں ہے۔
الھبۃ لاتتم الا بالقبض فھو السبب للملک وبہ یزول الاشتباہ (البحرالرائق 5/305)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 980/41-152
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس سلسلہ میں امیر(صاحب نصاب) اور غریب (غیرصاحب نصاب) کے اعتبار سے مسئلہ میں فرق پڑتا ہے۔ اگر کوئی صاحب نصاب شخص ہے اور اس کی قربانی کا جانور مرگیا تو جانور کے مرجانے کے بعد اگر وہ ایام قربانی میں صاحب نصاب ہے تو اس پر قربانی کرنا ضروری ہے۔ اور غریب شخص پرجانور مرجانے کی صورت میں دوسری قربانی نہیں ہے۔
اگر قربانی کے جانور کو ذبح کردیا اور اس کا گوشت فروخت کردیا تو صاحب نصاب پر دوسری قربانی لازم ہے، اگر قربانی نہیں کیا تو بعد ایام قربانی اس کا تصدق لازم ہے۔ اگرفقیر کے گھر کا بکرا تھا یا خریدتے وقت اس نے قربانی کی نیت نہیں کی تھی تو ایسی صورت میں نہ اس پر قربانی لازم ہے اور نہ ہی گوشت کی قیمت کا تصدق لازم ہے۔
اذا ماتت المشتراۃ للتضحیۃ علی موسر تجب مکانھا اخری ولا شیئ علی الفقیر ۔(مجمع الانہر 4/173)۔ اذا اشتری شاۃ للاضحیۃ وھو موسر ثم انھا ماتت او سرقت او ضلت فی ایام النحر انہ یجب علیہ ان یضحی بشاۃ اخری وان کان معسرا فاشتری شاۃ للاضحیۃ فھلکت فی ایام النحر او ضاعت سقطت عنہ ولیس علیہ شیئ آخر۔ (بدائع الصنائع 4/191)۔ ولو کان فی ملک انسان شاۃ فنوی ان یضحی بھا او اشتری شاۃ ولم ینو الاضحیۃ وقت الشراء ثم نوی بعد ذلک ان یضحی بھا لایجب علیہ سواء کان غنیا او فقیرا لان النیۃ لم تقارن الشراء فلاتعتبر (بدائع الصنائع فصل مایجب علی الفقیر دون الغنی 4/193)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند