نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانہ میں عورتوں کو مسجد میں جانے کی اجازت تھی اور ساتھ ہی یہ بھی ارشاد تھا کہ {بیوتہن خیرلہن} یعنی ان کے گھر ان کے لیے مسجد سے زیادہ بہتر ہیں ام حمید ایک جاں نثار خاتون نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھ کو آپ کے پیچھے نماز پڑھنے کا بہت شوق ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ٹھیک کہتی ہو؛ لیکن تمہارے لیے بند کوٹھری میں نماز پڑھنا صحن کی نماز سے بہتر ہے اور صحن کی نماز سے برآمدہ کی نماز بہتر ہے اس کے بعد سے ام حمیدؓ نے نماز کے لیے کوٹھری متعین کرلی اور وفات تک وہیں نماز پڑھتی رہی مسجد میں نہیں گئیں
جب حضرت عمرؓ کا دور آیا اور عورتوں کی حالت میںتبدیلی آگئی، عمدہ پوشاک، زیب و زینت اور خوشبو کا استعمال وغیرہ ہونے لگا تو حضرت عمرؓ نے اس کو دیکھ کر ان عورتوں کو مسجد میں آنے سے روکدیا تو تمام صحابہؓ نے اس کو پسند فرمایا کسی نے اس میں اختلاف نہیں کیا؛ البتہ بعض عورتوں نے حضرت عائشہؓ سے اس بات کی شکایت کی تو حضرت عائشہؓ نے بھی خلیفہ حضرت عمر فاروق سے اتفاق کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان چیزوں کو دیکھتے جو اب عورتوں میں نظر آتی ہیں تو آںحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی ضرور عورتوں کو مسجد میں آنے سے منع فرما دیتے۔ حضرت عمرؓ جمعہ کے روز کھڑے ہوکر عورتوں کے کنکریاں مارتے ان کو مسجد سے نکالتے۔ یہ اُس دور کی بات ہے جب کہ عورتوں میں شرم و حیا اور تقویٰ و پرہیزگاری کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی اور مردوں میں اکثریت نیکو کار کی تھی، فیوض و برکات کے حصول کا زریں موقعہ تھا اور مسجد نبوی کی فضیلت اور نماز باجماعت ادا کرنے کی شریعت میں سخت تاکید تھی، باوجود اس کے عورتیں مسجد کی حاضری سے روک دی گئیں، دور حاضر میں کیا حکم ہونا چاہئے۔ ’’قیاس کن زگلستان من بہار مرا‘‘
در مختار میں ہے۔
’’ویکرہ حضورہن الجماعۃ ولو لجمعۃ وعید وعظٍ مطلقاً ولو عجوزاً لیلاً علی المذہب المفتی بہ لفساد الزمان‘‘(۱)

(۱) ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب إذا صلی الشافعي …قبل الحنفي ہل الأفضل الصلاۃ مع الشافعي أم لا؟‘‘: ج ۲، ص: ۳۰۷، زکریا دیوبند۔

 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص511

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ صورت میں قطرہ آتے ہی وضو اور نماز دونوں ختم ہوگئی وضو بناکر اعادہ کرنا ضروری ہوگا۔
سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ معذور نہیں ہے اس لیے جو حکم معذور کا ہے اس پر لاگو نہیں ہوگا اس کا وضو بھی ٹوٹ گیا اور اس کی نماز بھی نہیں ہوئی۔(۱)

(۱) وینقضہ خروج کل نجس منہ أي من المتوضی الحي معتادا أولا من السبیلین أولا۔ (ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار’’کتاب الطہارۃ‘‘، ج۱، ص: ۲۶۰، ۲۶۱، زکریا دیوبند)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص111

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب واللہ الموفق: روایات سے قنوت نازلہ جماعت کی نماز کے ساتھ پڑھنا ثابت ہے؛ اس لیے گھروں میں خوا تین کا انفرادی نماز میں قنوت نازلہ پڑھنا درست نہیں ہوگا۔ اس لیے کہ عبادت کا وہی طریقہ مشروع ہے جو احادیث سے ثابت ہے اور عہد نبوی یا قرون مشہود لہا میں عورتوں کا گھروں میں انفرادی طورپر قنوت نازلہ پڑھنا ثابت نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرات فقہاء نے منفرد کو قنوت نازلہ پڑھنے سے منع کیا ہے۔
’’وھو صریح في أن قنوت النازلۃ عندنا مختص بصلاۃ الفجر دون غیرہا من الصلوات الجہریۃ أو السریۃ۔ ومفادہ أن قولہم بأن القنوت في الفجر منسوخ، معناہ: نسخ عموم الحکم لا نسخ أصلہ کما نبہ علیہ نوح أفندي، وظاہر تقییدہم بالإمام أنہ لا یقنت المنفرد‘‘(۱)

(۱) الحصکفي، رد المحتار مع الدرالمختار، ’’باب  الوتر والنوافل، مطلب في القنوت للنازلۃ‘‘: ج ۲، ص: ۴۴۹، زکریا دیوبند۔)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص340

 

متفرقات

Ref. No. 807

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                         

بسم اللہ الرحمن الرحیم-:  بھابھی اور ممانی غیر محرم ہیں ان سے اختلاط اور ہنسی مذاق حرام ہے۔   واللہ اعلم  بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 39/1084

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  ایسا کہنا یا عقیدہ رکھنا حرام ہے، ایسا شخص ایمان سے خارج ہوجاتاہے، اس کے پیچھے نماز نہیں ہوگی،  ایسے شخص پر توبہ اور تجدید ایمان لازم ہے۔ اللہ تعالی کے حکم کے خلاف کرنے کی  ان کے اندرقطعا استطاعت نہیں ہے۔  اور اگر عقیدہ درست ہو پھر زبان سے یوں ہی کہدیا تو بھی گناہ ہے لیکن ایمان سے خارج نہیں ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Prayer / Friday & Eidain prayers
Ref. No. 40/912 In the name of Allah the most Gracious the most Merciful The answer to your question is as follows: If the lady reaches her destination and intends to stay there for 15 days or more, she has to perform full salah i.e. 4 rakats. However, if she is there only for few days i.e. less than 15 days, she will have to do Qasr and instead of performing 4 rakats of obligatory prayers she should perform only 2. And Allah knows best Darul Ifta Darul Uloom Waqf Deoband

روزہ و رمضان

Ref. No. 41/837

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جہاں مخلوط آبادی ہوتی ہے وہاں سحری کے وقت اعلانات سے دوسرے افراد کو تکلیف ہوتی ہے اس لئے لاؤڈاسپیکر کے ذریعہ اعلانات اور نظم وغیرہ پڑھنے سے احتراز کرنا چاہئے۔ لوگوں کو بیدارکرنے کے لئے دوسرے ذرائع استعمال کئے جائیں۔ موجودہ  دور میں بیدار ہونے کے لئے بہت سے راستے ہیں، یہ ہر فرد کی انفرادی ذمہ داری ہے، الارم وغیرہ کے ذریعہ لوگ بیدار ہوسکتے ہیں، اور کلینڈر کے ذریعہ وقت معلوم ہوسکتاہے۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

فقہ

Ref. No. 998/41-184

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔

درہم:    تین گرام، اکسٹھ ملی گرام، آٹھ میکروملی گرام

دینار:    چار گرام تین سو چوہتر ملی گرام

رطل بغدادی:    چارسو گرام نو سو پانچ ملی گرام

صاع:    تین کلو ایک سو اننچاس گرام دو سو اسی ملی گرام

قیراط:    دوسو اٹھارہ ملی گرام سات میکروملی گرام

وسق:    ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔ صاع کی جو مقدار لکھی گئی ہے اس کو ساٹھ  گنا کرلیں۔  (الاوزان المحمودۃ ص17، 39، 69)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Business & employment

Ref. No. 1138/42-376

In the name of Allah the most gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

Yes, it is permissible.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اگر غصہ جنون کے درجہ تک تھا تو کہنے والا کافر نہیں ہوگا اوراگر جنون کے درجہ میں نہیں تھا تو کافر ہوجائے گا۔(۱) تاہم وہ کلمات کفر کیا ہیں ان کی وضاحت بھی ضروری ہے بلا تحقیق کسی کو کافر نہیں کہنا چاہئے۔ (۲)

(۱) وشرائط صحتہا، العقل، فلا تصح ردۃ المجنون ولا الصبي الذي لا یعقل، أما من جنونہ ینقطع فإن ارتد حال الجنون لم تصح، وإن ارتد حال إفاقتہ صحت۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین‘‘: ج ۲،ص: ۲۶۶)

(۲) في الفتاویٰ الصغریٰ: الکفر شيء عظیم فلا أجعل المؤمن کافراً متی وجدت روایۃ أنہ لا یکفر إلخ۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع الرد، ’’ کتاب الجہاد: باب المرتد، مطلب: ما یشک أنہ ردۃ لا یحکم بہا‘‘: ج ۶،ص: ۳۵۸)

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند