Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللہ التوفیق: یہ شخص سخت گناہگار ہے کہ اس سے جماعت میں شریک لوگوں کو تکلیف بھی ہوگی؛ لیکن اگر جماعت میں شریک ہوکر نماز اداء کرے، تو وہ نماز درست ہوگی ہاں اگر نشہ کی حالت میں ہو، تو بھگا دینا اور ہٹا دینا چاہئے کہ اس سے دوسروں کی نماز میں خلل اور فساد کی نوبت آسکتی ہے۔(۱)
(۱) {یاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَقْرَبُوا الصَّلٰوۃَ وَأَنْتُمْ سُکٰرٰی} (سورۃ النساء: ۴۳)
قولہ تعالیٰ: {حَتّٰی تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ} یدل علی أن السکران الذي منع من الصلاۃ ہو الذي قد بلغ بہ السکر إلی حال لایدري مایقول۔ (الجصاص، أحکام القرآن: ج ۲، ص: ۲۵۴)
وأیضا ہنا علتان أذی المسلمین وأذی الملائکۃ فبالنظر إلی الأولیٰ یعذر في ترک الجماعۃ وحضور المسجد۔ (ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ، باب یفسد الصلاۃ ومایکرہ فیہا، مطلب في الغرس في المسجد‘‘:ج ۲، ص: ۴۳۵)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص378
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: عورت کے لیے نماز کی حالت میں ہاتھوں اور پیروں کا چھپانا شرط نہیں ہے اس لیے دستانوں و موزوں کے بغیر عورتوں کی نماز بالکل درست ہے زید کا قول غلط ہے اور دستانوں وموزوں کی شرط بلا دلیل ہے۔(۱)
(۱) وبدن الحرۃ کلہا عورۃ، إلا وجہہا وکفیہا، لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام: المرأۃ عورۃ مستورۃ واستثناء العضوین للابتلاء بإبدائہما، قال رضي اللّٰہ عنہ: وہذا تنصیص علی أن القدم عورۃ، ویروي أنہا لیست بعورۃ، وہو الأصح۔ قولہ: للابتلاء بإبدائہما ہذا تعلیل الاستثناء أي لوجود الابتلاء بإظہار الوجہ والکفین عندنا۔ ولہ الابتلاء في یدہا وفي کشف وجہہا خصوصا عند الشہادۃ والمحاکمۃ والنکاح۔ وفي المحیط إلا الوجہ والیدین إلی الرسغین والقدمین إلی الکعبین۔ وفي الوتری: جمیع بدن الحرۃ عورۃ إلا ثلاثۃ أعضاء الوجہ والیدان إلی الرسغین والقدمین۔ (العیني، البنایۃ شرح الہدایۃ، ’’کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ التي تتقدمہا‘‘ عورۃ الحرۃ: ج ۲، ص: ۱۲۴، ۱۲۵)
عورۃ (الحرۃ) أي جمیع أعضائہا (عورۃ إلا وجہہا وکفیہا وقدمیہا) فإنہا لا تجد بدا من مزاولۃ الأشیاء بیدیہا وفي کفیہا زیادۃ ضرورۃ ومن الحاجۃ إلی کشف وجہہا خصوصا في الشہادۃ والمحاکمۃ والنکاح وتضطر إلی المشی في الطرقات وظہور قدمیہا خصوصا الفقیرات منہن وہو معنی قولہ تعالی علی ما قالوا {إلا ما ظہر منہا} (سورۃ النور: ۳۱) أي ما جرت العادۃ والجبلۃ علی ظہورہ۔ (محمد بن فرامرز، درر الحکام شرح غرر الأحکام، ’’کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۵۹(شاملہ)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص280
حدیث و سنت
Ref. No. 2819/45-4421
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سوال میں مذکور باتوں کا ثبوت کسی صحیح و مستند کتاب میں نہیں ہے، بلا تحقیق کسی بات کی نسبت رسول اکرم ﷺ کی طرف کرنا موجب خسارہ ہے، رسول اکرم ﷺ نے فرمایا 'من کذب علی متعمدا فقد کفر '۔ اس لئے ہر مسلمان پر لازم ہے کہ ایسی باتوں کی تشہیر سے احتراز کرے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
نکاح و شادی
Ref. No. 39 / 842
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دو دینار کی قیمت موجودہ وقت میں سُنار کی دوکان سے معلوم کرلیں ۔ روپیوں میں جو قیمت ہو اسکی ادائیگی لازم ہوگی۔ سنار کی دوکان سے تمام تفصیلات آپ کو معلوم ہوجائیں گی۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Fiqh
Ref. No. 39/1047
In the name of Allah the most gracious the most merciful
The answer to your question is as follows:
In Hanafi Maslak, it is sunnah to raise hands in first takbeer only while in Shafiee and Hambali Maslak the raising hands in each takbeer is sunnah.
And Allah Knows Best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
مساجد و مدارس
Ref. No. 41/841
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر وہ زمین پوری مسجد کے لئے وقف ہے اور مسجد بنائے جانے سے پہلے ہی نیچے یا اوپر کرایہ کے لئے مکان یا دوکان بنائی جائے اور اس کا کرایہ مصالح مسجد میں استعمال ہو تو اس طرح کرنے کی گنجائش ہے۔ اگر زمین مسجد کے لئے وقف نہیں ہے یا اوپر کی دوکان مصالح مسجد کے لئے نہیں ہے تو یہ نماز گاہ کے حکم میں ہے ،یہ شرعی مسجد نہیں کہلائے گی۔
لوبنی فوقہ بیتا للامام لایضر لانہ من المصالح ، اما لو تمت المسجدیۃ ثم اراد البناء منع (شامی ۴/۳۵۸ فرع بناء بیتا للامام فوق المسجد)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Slaughtering / Qurbani & Aqeeqah
Ref. No. 1022/41-193
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
Then answer to your question is as follows:
(1) More than one person can participate in the big animal for isale sawab to (to reward) the deceased. But no more than one person can participate in a small animal. And if you aim to reward multiple people, then you could do so by making a voluntary sacrifice on your behalf. (2) If you want to just send reward to more than one deceased person in small animal, you can do. (3) Regardless of whether sacrifice is obligatory on a living person or not, he can depute someone else (make wakeel) to make sacrifice on his behalf. The sacrifice made by the wakeel from him will be valid.
One can also make sacrifices to reward the living people. This can be done by sacrificing a goat on one's behalf and passing on its reward to the living people.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
عائلی مسائل
Ref. No. 1127/42-358
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ کسی صاحب نسبت بزرگ سے رابطہ کریں، اور اہل خانہ کو بھی جوڑیں، پھر ان کی ہدایتوں پر عمل کریں ، ان شاء اللہ تمام پریشانیاں دور ہوجائیں گی۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند