نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ صورت میں ناپاک پانی سے وضو بناکر جو نوافل شروع کی گئی ہیں تو ان کا شروع کرنا ہی متحقق نہیں ہوا اورتحریمہ منعقد نہیں ہوئی اس لیے ان کی قضاء واجب نہیں ہوگی بخلاف فرائض وواجبات کے، اس لیے کہ وہ اصل سے ہی فرض اور واجب ہے، لہٰذا اس کی قضا بھی ضروری ہوگی۔(۱)

(۱) ولزم نفل شرع فیہ بتکبیرۃ الإحرام أو بقیام الثالثۃ شروعاً صحیحاً قصداً۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مطلب في صلاۃ الحاجۃ‘‘: ج ۲، ص: ۴۷۴،۴۷۵)
(أما) شرائط أرکان الصلاۃ: (فمنہا) الطہارۃ بنوعیہا من الحقیقیۃ والحکمیۃ، والطہارۃ الحقیقیۃ ہي طہارۃ الثوب والبدن ومکان الصلاۃ عن النجاسۃ الحقیقیۃ، والطہارۃ الحکمیۃ ہي طہارۃ أعضاء الوضوء عن الحدث، وطہارۃ جمیع الأعضاء الظاہرۃ عن الجنابۃ۔
(أما) طہارۃ الثوب وطہارۃ البدن عن النجاسۃ الحقیقیۃ فلقولہ تعالٰی: {وثیابک فطہر} المدثر: ۴)، وإذا وجب تطہیر الثوب فتطہیر البدن أولی۔
(وأما) الطہارۃ عن الحدث والجنابۃ فلقولہ تعالٰی: {یا أیہا الذین آمنوا إذا قمتم إلی الصلاۃ فاغسلوا وجوہکم} (المائدۃ: ۶) إلی قولہ: {لیطہرکم} (الأنفال: ۱۱)
وقول النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا صلاۃ إلا بطہور،  وقولہ علیہ الصلاۃ والسلام: لا صلاۃ إلا بطہارۃ، وقولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: مفتاح الصلاۃ الطہور۔ وقولہ تعالٰی: {وإن کنتم جنباً فاطہروا} (المائدۃ: ۶) وقولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: تحت کل شعرۃ جنابۃ ألا فبلوا الشعر وأنقوا البشرۃ، والإنقاء ہو التطہیر، فدلت النصوص علی أن الطہارۃ الحقیقیۃ عن الثوب والبدن، والحکمیۃ شرط جواز الصلاۃ۔ (الکاساني، بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع’’کتاب الصلاۃ، بیان شرائط أرکان الصلاۃ، ج۱، ص: ۳۰۱، ۳۰۲)
وحدیث رفع عن أمتي الخطأ محمول علی رفع الإثم۔ (قولہ: رفع عن أمتي الخطأ) قال في الفتح: ولم یوجد بہذا اللفظ في شيء من کتب الحدیث، بل الموجود فیہا: إن اللّٰہ وضع عن أمتي الخطأ والنسیان وما استکرہوا علیہ، رواہ ابن ماجۃ وابن حبان والحاکم، وقال: صحیح علی شرطہما ح ، (قولہ: علی رفع الإثم) وہو الحکم الأخروي، فلا یراد الدنیوي وہو الفساد؛ لئلا یلزم تعمیم المقتضی، ح عن البحر۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ فیہا، مطلب في الفرق بین السہو والنسیان‘‘: ج۲، ص: ۳۷۱، ۳۷۲)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص2282

Marriage (Nikah)

Ref. No. 2814/45-4400

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

It is not mandatory to have sexual intercourse after marriage, therefore your marriage is valid, and however, if the husband is not able to fulfill the woman's desire, he should contact a specialist and have a proper treatment.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

 

حدیث و سنت

Ref. No. 2821/45-4419

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے فرمایا  کہ 'اللہ خالق کل شیئ' جس سے معلوم ہوتاہے کہ ہرچیز کے خالق اللہ تعالی ہیں۔ عوام میں مشہور بات کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

تجارت و ملازمت

Ref. No. 1056 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ رشوت لینا اور دینا دونوں حرام ہے، تاہم اگر ملازمت کا کام جائز ہے تو اس ملازمت کی تنخواہ  جو کہ اس کی محنت کا معاوضہ ہے وہ  درست ہے۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Miscellaneous
Ref. No. 38/ 896 In the name of Allah the most Gracious the most Merciful The answer to your question is as follows: It indicates to your longevity insha-Allah. May Allah give you good health and long life! And Allah knows best Darul Ifta Darul Uloom Waqf Deoband

اسلامی عقائد

Ref. No. 39/1048

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔۱/ نمازہوجائے گی۔۲/ امام صاحب کا انتظامیہ کی اجازت سے مسجد کے کولر وغیرہ کا استعمال کرنا درست ہے۔

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت

Ref. No. 41/850

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سوال میں مذکورہ صورت پر عمل کرنے کی اجازت ہے۔ اس میں عدم جواز کی بظاہر کوئی وجہ معلوم نہیں ہوتی ۔

واذا عدم الوصفان والمعنی المضموم الیہ حل التفاضل والنساء لعدم العلۃ (قدوری باب الربوا ص95)

و لو باع الفلوس بالفلوس ثم افترقا قبل التقابض، بطل البيعولو قبض أحدهما ولم يقبض الآخر، أو تقابضا ثم استحق ما في يدي أحدهما بعد الافتراق، فالعقد صحيح (الھندیہ/ البحر ج6ص219)

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1021/41-181

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   چوہے مارنے کے لئے جو زہر دار دواآتی ہے اس سے چوہے مارنے میں حرج نہیں ہے، آسانی سے جلد جس سے موت واقع ہو اس کا ستعمال کرنا چاہئے تاکہ تکلیف کم سے کم ہو۔

وجاز قتل ما یضر منہا ککلب عقور وہرّة تضر الخ (شامی 10/482)،  وکل طریق أدی الحیوان إلی التعذیب أکثر من اللازم لإزہاق الروق فہو داخل في النہی ومامور بالاجتناب عنہ (تکملۃ فتح الملہم 3/540)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1227/42-535

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ لہو ولعب اور گانے باجے کو سننا معصیت ہے، اور اس طرح کی محفل میں بیٹھنا فسق ہے، یعنی سننے سے زیادہ گناہ اس طرح کی محفلوں میں بیٹھنے کا ہے۔ اور اس طرح کی چیزوں سے لطف اندوز ہونا کفران نعمت اور نعمت کی ناقدری ہے۔ اس لئے کہ اعضاء کو ان کاموں کے علاوہ میں لگانا جن کے لئے ان کو بنایاگیاہے  یہ کفران نعمت ہے، نعمت کا شکریہ نہیں۔ اس لئے ایسے کاموں سے اعضاء کو بچاناچاہئے۔ آپﷺ کا معمول تھا کہ اس طرح کی چیزوں کو سننے کے وقت آپ اپنے کانوں میں انگلی ڈال لیتے تھے۔ عبارت میں جو کفر ہے اس سے مراد کفروشرک نہیں ہے بلکہ کفر کے لغوی معنی کے اعتبار سے کفران نعمت مراد ہے۔

استماع الملاهي معصية والجلوس عليها فسق والتلذذ بها كفر» أي بالنعمة فصرف الجوارح إلى غير ما خلق لأجله كفر بالنعمة لا شكر فالواجب كل الواجب أن يجتنب كي لا يسمع لما روي «أنه - عليه الصلاة والسلام - أدخل أصبعه في أذنه عند سماعه» (الدرالمختار مع رد المحتار ، کتاب الحظر والاباحۃ 6/349)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 1479/42-926

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شرائط نامہ پڑھے بغیر، اس پر محض  دستخط کرنے سے طلاق واقع نہیں ہوگی، البتہ اگر اس نے شرائط پڑھے تھے یا اس کو معلوم تھا کہ اس میں طلاق دینے کی بات لکھی ہے اور پھر اس نے دستخط کئے تو اس سےوجود شرط پر طلاق واقع ہوجائے گی۔ 

كتب الطلاق، وإن مستبينا على نحو لوح وقع إن نوى، وقيل مطلقا، ولو على نحو الماء فلا مطلقا. ولو كتب على وجه الرسالة والخطاب، كأن يكتب يا فلانة: إذا أتاك كتابي هذا فأنت طالق طلقت بوصول الكتاب جوهرة. (شامی، مطلب فی الطلاق بالکتابۃ 3/246)  وكذا كل كتاب لم يكتبه بخطه ولم يمله بنفسه لا يقع الطلاق ما لم يقر أنه كتابه (شامی باب صریح الطلاق 3/247) قال للكاتب اكتب إني إذا خرجت من المصر بلا إذنها فهي طالق واحدة فلم تتفق الكتابة وتحقق الشرط وقع وأصله أن الأمر بكتابة الإقرار إقرار كتب أم لا اهـ. (البحر، باب الفاظ الطلاق 3/272)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند