Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللہ التوفیق: بچہ کا پیشاب بھی اسی طرح ناپاک ہے جس طرح بڑے کا ناپاک ہے۔ یہ پیشاب نجاست غلیظہ ہے، اگر بچہ کا پیشاب کپڑے پر ایک درھم سے زائد لگ جائے تو اس کا دھونا اور پاک کرنا ضروری ہے، ورنہ نماز نہیں ہوگی۔ اور اگر ایک درھم سے کم لگاہو تو نمازگرچہ درست ہوجائے گی مگر جان بوجھ کر ایسے کپڑے میں نماز پڑھنا ٹھیک نہیں ہے۔
’’وکذلک بول الصغیر والصغیرۃ، أکلاَ أو لا، کذا في الاختیار شرح المختار‘‘(۱)
’’وقال الطحاوي: النضح الوارد في بول الصبي المراد بہ الصبّ لما روي ھشام بن عروۃ عن أبیہ عن عائشۃ قالت: أتی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بصبي فبال علیہ، فقال صبّوا علیہ الماء صبًّا‘‘(۲)
’’النجاسۃ إذا کانت غلیظۃ وھي أکثر من قدر الدرھم فغسلھا فریضۃ والصلاۃ بھا باطلۃ وإن کانت مقدار درھم فغسلھا واجب والصلاۃ معھا جائز وإن کانت اقل من قدر الدرھم فغسلھا سنۃ‘‘(۳)
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ وأحکامہا، الفصل الثاني في الأعیان النجسۃ، النوع الأول: المغلظۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۰۰۔
(۲) ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الطہارۃ، باب تطہیر النجاسات، الفصل الثاني‘‘: ج ۲، ص: ۱۸۸، ۱۸۹۔
(۳) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب الثالث في شروط الصلاۃ، الفصل الأول في الطہارۃ وستر العورۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۱۵۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص285
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: مرد یا عورت کا ستر حالت نماز میں اگر غلطی یا بھولے سے چوتھائی حصہ کھل گیا اور وہ ایک رکن یعنی تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کے بقدر کھلا رہا تو نماز فاسد ہوجائے گی اور اگر ستر چوتھائی سے کم کھلا یا ایک رکن سے کم کھلا رہا تو نماز فاسد نہیں ہوگی اور اگر چوتھائی ستر عمداً و جان بوجھ کر کھولا تو نماز فوراً فاسد ہوجائے گی خواہ ایک رکن سے کم ہی کھلا ہو، نماز میں عورت کی کہنی کا بھی وہ ہی حکم ہے ، جو مرد کے ناف و گھٹنہ کے درمیان کا ہے۔
’’والرابع ستر عورتہ ووجوبہ عام ولو في الخلوۃ علی الصحیح… وہي للرجل ما تحت سرتہ إلی ما تحت رکبتہ … وللمرأۃ جمیع بدنہا حتی شعرہا النازل في الأصح خلا الوجہ والکفین والقدمین علی المعتمد‘‘(۱)
(۱) (قولہ : ویمنع إلخ) ہذا تفصیل ما أجملہ بقولہ: وستر عورتہ ح ۔ (قولہ: حتی انعقادہا) منصوب عطفا علی محذوف: أی ویمنع صحۃ الصلاۃ حتی انعقادہا۔ والحاصل أنہ یمنع الصلاۃ فی الابتداء ویرفعہا في البقاء ح۔ (قولہ : قدر أداء رکن) أي بسنتہ منیۃ۔ قال شارحہا: وذلک قدر ثلاث تسبیحات اہـ۔ وکأنہ قید بذلک حملا للرکن علی القصیر منہ للاحتیاط، وإلا فالقعود الأخیر والقیام المشتمل علی القراء ۃ المسنونۃ أکثر من ذلک، ثم ما ذکرہ الشارح قول أبي یوسف۔ واعتبر محمد أداء الرکن حقیقۃ، والأول المختار للاحتیاط کما في شرح المنیۃ، واحترز عما إذا انکشف ربع عضو أقل من قدر أداء رکن فلا یفسد اتفاقا، لأن الانکشاف الکثیر من الزمان القلیل عفو کالانکشاف القلیل في الزمن الکثیر، وعما إذا أدی مع الانکشاف رکنا فإنہا تفسد اتفاقا، قال ح: واعلم أن ہذا التفصیل في الانکشاف الحادث في أثناء الصلاۃ، أما المقارن لابتدائہا فإنہ یمنع انعقادہا مطلقا اتفاقا بعد أن یکون المکشوف ربع العضو، وکلام الشارح یوہم أن قولہ: قدر أداء رکن، قید في منع الانعقاد أیضا۔ (قولہ بلا صنعہ) فلو بہ فسدت في الحال عندہم قنیۃ قال ح: أي وإن کان أقل من أداء رکن اھـ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’مطلب في ستر العورۃ‘‘: ج۲، ص: ۸۱، ۸۲؛ و الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’ باب شروط الصلاۃ‘‘: ج ۲، ص: ۷۵ تا ۷۸، زکریا۔)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص107
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 1060 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں آپ کے بھائیوں کا اس دوکان میں جس کو آپ کی والدہ نے آپ کی ملکیت میں دیدیا تھا کوئی حصہ نہیں ہے۔تاہم اگر وہ ضرورت مند ہیں تو بطور صلہ رحمی ان کو اپنی گنجائش کے بقدر کچھ دیدیں تو کارثواب ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 804
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: چاندی کی انگوٹھی میں نگینہ کی جگہ ہیرے کایا کسی دوسرے قیمتی پتھرکا لگانا بھی درست ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
تجارت و ملازمت
Ref. No. 39 / 0000
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ غیر کو اس کا بدلہ دنیامیں ہی مل جاتا ہے ، آخرت میں اس کا کوئی فائدہ اس کو حاصل نہیں ہوگا، البتہ مسلمان کو اس بددیانتی اور ظلم کی وجہ سے سزا بھگتنی پڑسکتی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Manners & Behaviours
Ref. No. 39/1067
In the name of Allah the most gracious the most merciful
The answer to your question is as follows:
It is essential that the area between the navel and the knee be covered well. If this area is covered well then the children can be with you while bathing. Nevertheless it is better to avoid.
And Allah Knows Best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
Death / Inheritance & Will
Ref. No. 1136/42-373
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
At the time of distribution, if all members were agreed, then the distribution is valid. Demanding redistribution later is not valid. However, in case the younger sister was not agreed at the time of distribution and justice was not taken into account in the distribution, then she can ask for redistribution.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
تجارت و ملازمت
Ref. No. 1228/42-546
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس کام کی گنجائش ہے، اور کمائی حلال ہے۔
جاز إجارة بيت بسواد الكوفة ليتخذ بيت نار أو كنيسة أو بيعة أو يباع فيه الخمر وقالا لا ينبغي ذلك لأنه إعانة على المعصية وبه قالت الثلاثة (رد المحتار، فصل فی البیع 6/392)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
عائلی مسائل
Ref. No. 1352/42-752
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ماں کو مکمل اختیار ہے کہ وہ جس بیٹے کے ساتھ رہنا چاہے رہ سکتی ہے۔ بیٹیاں اپنے سسرال میں زبردستی اپنی والدہ کو رکھنے کی مجاز نہیں ہے۔ اور ماں کا اس طرح رویہ اختیار کرنا کسی مصلحت کی بنیاد پر ہوسکتاہے۔ نیز ہمارے معاشرہ میں ساس کا اپنے داماد کے گھر زیادہ دن رہنا پسند نہیں کیاجاتاہے۔ ہوسکتاہے ماں کا یہ رویہ اسی وجہ سے ہو۔ ماں کی خدمت کے لئے اگر شوہر کی اجازت ہو تو ماں کے پاس کبھی کبھی چلی جائیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
Ref. No. 1481/42-948
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ محض طلاق کے وہم سے طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔ اس لئے اس صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ۔ غیراختیاری نیت کا بھی اعتبار نہیں ہے۔ وساوس کو زیادہ جگہ نہ دیں، ذہن کو دوسری چیزوں کی جانب منتقل کریں، اور "لاحول ولاقوۃ الا باللہ " کثرت سے پڑھیں۔
عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: "ان اللہ تجاوزعن امتی ماوسوست بہ صدورہامالم تعمل بہ اوتتکلم متفق علیہ". قال الملاعلی قاری: "الخواطران کانت تدعوالی الرذائل فہی وسوسۃ ۔۔۔۔ماوسوست بہ صدورہاای ماخطر فی قلوبہم من الخواطرالردیئۃ ۔۔۔مالم تعمل بہ ای مادام لم یتعلق بہ العمل ان کان فعلیا،اوتتکلم بہ ای مالم یتکلم بہ ان کان قولیا". (مرقاۃ المفاتیح: 1/238)
"ورکنہ(الطلاق ) لفظ مخصوص وفی الشامیۃ ھوماجعل دلالۃ علی معنی الطلاق من صریح اوکنایۃ ۔۔۔وارادالفظ ولوحکمالیدخل الکتابۃ المستبینۃ واشارۃ الاخرس الخ ۔۔واراد بہاالفظ اومایقوم مقامہ من الکتابۃ المستبینۃ اوالاشارۃ المفہومۃ ۔۔۔لان رکن الطلاق الفظ اومایقوم مقامہ".(شامی 3/247)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند