اسلامی عقائد

Ref. No. 41/1011

 الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  عورتوں کو قبرستان جانے سے منع کیا گیا ہے تاکہ وہ غیرشرعی امور میں مبتلا نہ ہوجائیں۔  البتہ اگر کوئی عورت اپنے کسی رشتہ دار کی قبر پر فاتحہ وغیرہ پڑھنے باپردہ خاموشی کے ساتھ جائے اور پڑھ کر آجائے ، اپنے اوپر مکمل کنٹرول ہو تو اس  کے  لئے اجازت ہے۔ تاہم بہتر ہے کہ قبرستان کے باہر سے ہی جو کچھ پڑھنا ہو پڑھ کر ایصال ثواب کردے۔عورتوں کو قبرستان جانے کی عام اجازت اگر دیدی جائے گی تو بڑے خرافات رونما ہوں گے، اس لئے سد ذرائع کے طور پر ان کو منع کیاجاتاہے۔

 

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:جو شخص مرشد کو رسول اور خدا کہتا ہے وہ کافر و مرتد ہے (۲) اور انکار حشر و نشر اور حساب و کتاب بھی کفر ہے اور توبہ سے انکار کرنا بھی مسلمان کا کام نہیں ہے۔(۳) اور کھانے کو سامنے رکھ کر فاتحہ پڑھنا بھی خلاف سنت اور بدعت ہے(۱) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بشر ہونا قرآن سے ثابت ہے، اللہ تعالی کے ذاتی نور میں کسی کی شرکت نہیں اور اللہ کے نور کا تجزیہ کرنا بھی شرک اور کفر ہے۔(۲)

(۲) ومن تکلم بہا عالماً عامداً کفر عند الکل۔ (ابن عابدین، رد المحتار علي الدر المختار، ’’کتاب الجہاد: باب المرتد‘‘: ج ۶، ص: ۳۵۸)

(۳) رجل کفر بلسانہ طائعاً وقلبہ مطمئن بالإیمان یکون کافرا، ولا یکون عند اللّٰہ مؤمناً، کذا في فتاویٰ قاضي خان۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بتلقین الکفر‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۳)

(۱) واعلم أن النذر الذي یقع للأموات من أکثر العوام وما یؤخذ من الدراہم والشمع والزیت ونحوہا إلی ضرائح الأولیاء الکرام تقربا إلیہم فہو بالإجماع باطل وحرام۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصوم: باب ما یسفد الصوم وما لا یفسدہ، مطلب: في النذر الذي یقع للأموات من أکثر‘‘: ج ۳، ص: ۴۲۷)

(۲) {قُلْ إِنَّمَآ  أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ یُوْحٰٓی إِلَيَّ  أَنَّمَآ إِلٰھُکُمْ  إِلٰہٌ وَّاحِدٌج}  (سورۃ الکہف: ۱۱۰)

 

 

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ فی السوال صورت میں بعد میں شریک ہونے والوں کی نماز نفل ہو جائے گی، فرض اداء نہیں ہوگا اس لیے کہ پہلی نماز سے فرض ساقط ہوگیا دوسری مرتبہ جو جماعت ہوئی اور نماز لوٹائی گئی یہ اس نقصان کی تلافی ہے تو بعد میں آنے والوں نے جو اقتداء کی ہے وہ ایسے امام کی اقتداء ہوئی جو فرض نماز نہیں پڑھ رہا تھا۔(۱)

(۱) ووجب علیہ إعادۃ الصلاۃ تغلیظاً علیہ لجبر نقصہا فتکون مکملۃ، وسقط الفرض بالأولیٰ۔ (أحمد بن محمد الشرنبلالي، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ: باب سجود السہو‘‘: ص: ۴۶۲، مکتبہ: شیخ الہند دیوبند)
و لا یصح ۔۔۔۔ اقتداء المفترض بالمتنفل۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ:  الباس الخامس في الإمامۃ، الفصل الثالث فيبیان من یصلح إماماً لغیرہ‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۳، دار الکتاب دیوبند)
والمختار أنہ جابر للأول۔ لأن الفرض لا یتکرر۔ (الحصکفي، الدر المختار علی رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ،  مطلب کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ التحریم تجب إعادتہا‘‘: ج ۲، ص: ۱۴۸، زکریا دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص32

اسلامی عقائد

Ref. No. 1055/41-238

الجواب وباللہ التوفیق     

بسم اللہ الرحمن الرحیم :۔    ایسا ہونا ممکن ہے اگر اللہ چاہے۔ اللہ تعالی ہر چیز پر قادر ہے۔ اللہ تعالی کے لئے کوئی چیز ناممکن نہیں ہے گرچہ اب تک اس کا کبھی ظہور نہ ہوا ہو۔ 

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:جو شخص ضروریات دین اور قرآن کریم واحادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تواتر سے باجماع امت ثابت شدہ چیزوں اور احکام کا منکر عقیدۃً ہو وہ بلا شبہ کافر و مرتد ہے۔ شرعاً وہ ہرگز مسلمان نہیں ہے؛ لہٰذا مذکورہ فی السوال شخص بشرط صحت سوال اسلام سے شریعت اسلامیہ کی روشنی میں خارج اور کافر ہے

إذا أنکر آیۃ من القرآن أو استخف بالقرآن أو بالمسجد، أو بنحوہ مما یعظم في الشرع، أو عاب شیئاً من القرآن أو خطئ أو سخر بآیۃ منہ کفر۔ (عبد الرحمن، مجمع الأنہر، ’’کتاب السیر والجہاد، ثم إن ألفاظ الکفر أنواع‘‘: ج ۲، ۵۰۷)

إذا أنکر الرجل آیۃ من القرآن أو تسخر بآیۃ من القرآن، وفي ’’الخزانۃ‘‘ أو عاب کفر، کذا في التاتار خانیۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بالقرآن‘‘: ج ۲، ص: ۲۷۹)

 

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ اور ان جیسے جملوں میں کہیں تو اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی ہے اور کہیں دین کی توہین ہے اور لوازمات دین پر عقیدہ کا انکار ہے(۳) اور ان چیزوں سے ایمان سے خارج ہوجاتا ہے اور نکاح بھی ٹوٹ جاتا ہے اس لئے تجدید ایمان وتجدید نکاح ضروری ہے(۱) ورنہ وہی حکم ہوگا جو لگایا گیا ہے۔ یہ مسائل صحیح ہیں اگر کہیں دشواری پیش آئے تو کسی اچھے عالم سے سمجھ لیا جائے۔

(۳) وفي البحر: والحاصل أن من تکلم بکلمۃ الکفر ہازلا أو لاعباً کفر عند الکلِّ۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع ردالمحتار، ’’کتاب الجہا: باب المرتد‘‘: ج ۶، ص: ۳۵۸)

رجل کفر بلسانہ طائفاً وقلبہ مطمئن بالإیمان یکون کافرا ولا یکون عند اللّٰہ مؤمناً، کذا في فتاویٰ قاضي خان۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، ومنہا: ما یتعلق بلقین الکفر‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۳)

() تثبت (أي الردۃ بالشہادۃ) ویحکم بہا حتي تبین زوجتہ منہ ویجب تجدید النکاح۔ (ابن نجیم، البحر الرائق شرح کنز الدقائق، ’’کتاب السیر: باب أحکام المرتدین، توبۃالزندیق‘‘: ج ۵، ص: ۱۳۷)

 

 

اسلامی عقائد

Ref. No. 2282/44-3437

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ چھپکلی کی بیٹ نجاست غلیظہ ہے، لہذا اگر  چھپکلی کی بیٹ ماء قلیل میں گرجائے تو وہ پانی ناپاک  ہوجائے گا، اور اگر کسی شخص کے بدن یا کپڑوں پر لگ جائے تو اسے دھونا ضروری  ہوگا۔

واشار بالروث والخثي الي نجاسة خرء كل حيوان غير الطيور.  (البحر الرائق : ( 242/2، ط:دار الكتاب الاسلامي)

 (وخرء) كل لا يذرق في الهواء كبط أهلي (ودجاج)... (وروث وخثي) أفاد بهما نجاسة خرء كل حيوان غير الطيور.
(
قوله: أفاد بهما نجاسة خرء كل حيوان غير الطيور) أراد بالنجاسة المغلظة؛ لأن الكلام فيها ولانصراف الإطلاق إليها كما يأتي. (الدر المختار مع رد المحتار: (320/1، ط: دار الفكر
)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:سوال میں مذکوربات اگر بالکل صحیح ہے تو مسجد کے متولی اور صدر کا یہ عمل قطعا درست نہیں ہے، اس لیے کہ ولیمہ کرنا یا نہ کرنا یہ شادی کرنے والے کا اپنا عمل ہے، ولیمہ نہ کرنے پر بطور سزا کے زبردستی پیسہ وصول کرنا ناجائز ہے کسی کو بھی حق نہیں پہونچتا ہے کہ ولیمہ نہ کرنے والے سے پیسے کا مطالبہ کرے وہ بھی مسجد جیسی مقدس جگہ کے لیے جہاں صرف حلال اور پاک پیسہ استعمال ہونا چاہیے؛ اس لیے صدر وسکریٹری کا یہ عمل غیر شرعی اور غیر اخلاقی ہے۔
’’اسمعوا مني تعیشوا، ألا لا تظلموا، ألا لا تظلموا، ألا لا تظلموا، إنہ لا یحل مال إمرئ إلا بطیب نفس منہ،(۲) إن ہذا المال خضرۃ حلوۃ، فمن أخذہ
بطیب نفس بورک لہ فیہ، ومن أخذہ بإشراف نفس لم یبارک لہ فیہ، وکان کالذي یأکل ولا یشبع، والید العلیا خیر من الید السفلي السنن الکبری للنسائي،الید العلیا خیر من الید السفلي(۱) عن أبي ہریرۃ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إن اللّٰہ طیب لا یقبل إلا الطیب، وإن اللّٰہ أمر المؤمنین بما أمر بہ المرسلین قال: {یَا أَیُّہَا الرُّسُلُ کُلُوا مِنَ الطَّیِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِیمٌ} (المؤمنون: ۵۱) (۲)

(۲) أخرجہ أحمد بن حنبل، في مسندہ، ’’حدیث عم أبي حرۃ الرقاشي‘‘: ج ۳۴، ص: ۲۹۹، رقم: ۲۰۶۹۵۔
(۱) أخرجہ النسائي، في سننہ، ’’مسألۃ الرجل في أمر لا بد لہ منہ‘‘: ج ۱، ص: ۱۵۸، رقم: ۲۶۰۲۔
(۲) أخرجہ البیہقي، في سننہ: ج ۴، ص: ۳۳۵، رقم: ۶۳۹۔


 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص466
 

اسلامی عقائد

Ref. No. 39 / 0000

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ فرض عین کا کا مطلب ہے تمام مکلفین پر اس کو انجام دینا لازم ہو ایسا نہ ہو کہ بعض ادا کردیں تو سب کے ذمہ سے ساقط ہوجائے جیسا کہ فرض کفایہ میں ہوتا ہے۔ مروجہ تبلیغی جماعت میں جانا نہ تو فرض عین ہے اور نہ ہی فرض کفایہ ۔ فرض کہنا ہی غلو ہے؛ تاہم اپنی اصلاح کے لئے اس میں  نکلنا اور مسجد میں دن رات رہ کر اپنے کو عبادت کا عادی بنانا محبوب عمل ہے۔     

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:جنات کی زیادہ سے زیادہ عمر تو اللہ ہی کے علم میں ہے، البتہ اتنا جان لینا کافی ہے کہ جنات کی عمریں بڑی لمبی ہوتی ہیں، جنات پہاڑ اور سمندر میں رہتے ہیں، اگرچہ زمینوں پر جس پر انسان آباد ہیں آجاتے ہیں اس میں بھی ان کے لیے رکاوٹ نہیں ہے۔ اور ان کی خوراک لید اور ہڈی وغیرہ ہیں۔ (۱)

(۱) فسألوني الزاد فزودتہم العظم والبعر فلا یستطیبن أحدکم بعظم ولا بعر۔ (أبو عبد اللّٰہ محمد بن أحمدالقرطبي، تفسیر القرطبي، ’’سورۃ الجن: ۳‘‘: ج۲۰، ص: ۵)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص260