Frequently Asked Questions
اسلامی عقائد
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ غیروں کی مشابہت کی وجہ سے ممنوع قرار پائے گا، احتجاج کے دیگر طریقے اختیارکرناجن میں کسی قوم کی مشابہت نہ پائی جائے درست ہے؟اس میں آتش پرستوں کی مشابہت بھی ہے، اورفضول خرچی بھی ۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:ایمان اور اسلام میں داخل ہونے کے لئے دل سے اسلامی عقائد قبول کرنا اور زبان سے کلمہ طیبہ پڑھنا ضروری ہے، مگر زندگی کو مکمل طور پر دائرہ اسلام میں داخل کرنے کے لئے صرف زبان سے اقرار کرنا کافی نہیں ہے، اس بارے میں خدا تعالیٰ کا فرمان ہے: {ٰٓیاَیُّھَا الَّذِیْنَ أٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِي السِّلْمِ کَآفَّۃًص} (۱) اے ایمان والو: اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ، یعنی محض دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے لئے یقینا کلمہ طیبہ کا اقرار شرط ہے، لیکن اس کے لئے لازم ہے کہ وہ سچے دل سے اللہ تعالیٰ کے ایک ہونے کا اقرار کرنے کے ساتھ ساتھ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی دے اور اسلام کے تمام عقائد کی تصدیق کرے اور کفر وشرک کے تمام شعائر سے اظہار برأت کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ایمان اور کفر کی جو حدود متعین کردی ہیں ان کے اندر رہتے ہوئے پوری زندگی ایمان اور اسلام کا ایسا مظاہرہ کرے کہ کوئی لمحہ ایسا نہ گزرے کہ جس پر کفر اور منافقت کا شائبہ ہو، ’’وإسلامہ أن یأتي بکلمۃ الشہادۃ ویتبرأ عن الأدیان کلہا سوی الإسلام‘‘(۲) نیز بہتر ہے کہ اسلام لانے سے پہلے غسل کر کے اچھی طرح طہارت حاصل کرلے۔’’عن خلیفۃ بن حصین عن جدہ قیس بن عاصم قال: أتیت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أرید الإسلام، فأمرني أن اغتسل بماء وسدر‘‘(۳) مذکورہ صورت میں وہ عورت مسلمان ہو گئی ہے۔(۴)
(۱) سورۃ البقرۃ: ۲۰۸۔
(۲) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’الباب التاسع: في أحکام المرتدین، ومنہا: الطوع‘‘: ج ۲، ص: ۲۶۷۔
(۳) أخرجہ أبوداود، في سننہ، ’’کتاب الطہارۃ: باب الرجل یسلم فیؤمر بالغسل‘‘: ج ۱، ص: ۵۱، رقم: ۳۵۵۔
(۴) لو قال الحربي: أنا مسلم صار مسلما وعصم دمہ ومالہ۔ (الفتاویٰ السراجیۃ، ’’کتاب السیر: باب الإسلام‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۲)
عن الحسن بن زیاد: إذا قال الرجل لذمي: أسلم فقال أسلمت کان إسلاماً،کذا في فتاویٰ قاضي خان۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب الثاني، في کیفیۃ القیال‘‘: ج ۲، ص: ۲۱۲)
اسلامی عقائد
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:بزرگوں سے محبت، دین کی علامت ہے، دینی تقاضا یہ ہے کہ اللہ والوں سے محبت کی جائے، اللہ والوں سے محبت، نیکی اس لیے ہے کہ ان سے تعلق اللہ کی وجہ سے ہے؛ لیکن وہ قابل محبت اور محبوب اس لیے بنتے ہیں کہ اللہ کو مانتے تھے اور اللہ کی مانتے تھے؛ اس لیے اللہ والوں سے سچی محبت یہی ہے کہ ان کے طریقے پر چلا جائے ان کی تعلیمات اور ارشادات پر عمل کیا جائے(۱) یہ طاق وغیرہ بنوانا بطور یادگار جائز نہیں ہے آئندہ لوگ بدعتیں کرنے لگیں گے؛ بلکہ اپنے دل کے طاق میں ان کے طریقوں کو سجایا جائے۔(۲)
(۱) {فَبَشِّرْ عِبَادِ ہلا ۱۷الَّذِیْنَ یَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُوْنَ أَحْسَنَہٗط} (سورۃ الزمر: ۱۷)
(۲)من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد۔ ( مشکوٰۃ المصابیح، ’’کتاب الإیمان: باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، الفصل الأول‘‘: ج ۱، ص:۲۷، رقم: ۱۴۰)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص378
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:عدت پوری ہونے پراس طرح کی رسمیں غیروں سے مسلمانوں میں آئی ہیں جو کہ غیر شرعی ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔(۱)
(۱) عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من تشبہ بقوم فہو منہم۔ (أخرجہ أبوداود، في سننہ، ’’کتاب اللباس: باب في لبس الشہرۃ‘‘: ج ۲، ص: ۵۵۹، رقم: ۴۰۳۱)
قال القاري: أي من شبہ نفسہ بالکفار مثلاً في اللباس وغیرہ أو بالفساق أو الفجار أو بأہل التصوف والصلحاء والأبرار فہو منہم، أي في الإثم أو الخیر عند اللّٰہ تعالیٰ۔ (بذل المجہود، ’’کتاب اللباس: باب في لبس الشہرۃ‘‘: ج ۵، ص: ۴۱)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص469
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:اس کی شریعت میں کوئی اصل نہیں،(۱) اس کا نہ ماننے والا بلا شبہ حق پر ہے۔(۲)
(۱) عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الأقضیۃ: باب نقض الأحکام‘‘: ج ۲، ص: ۷۷، رقم: ۱۷۱۸)
(۲) کم من مباح یصیر بالالتزام من غیر لزوم مکروہا۔ (سیاحۃ الفکر لمولانا، عبد الحي: ص: ۷۲)
وکل ہذہ بدع ومنکرات لا أصل لہا في الدین ولا مسند لہا في الکتاب والسنۃ ویجب علی أہل العلم أن ینکروہا۔ (علامہ أنور شاہ الکشمیري، معارف السنن، ’’باب التشدید في البول‘‘: ج ۱، ص: ۲۶۶)
من أحدث فی الإسلام رأیا لم یکن لہ من الکتاب والسنۃ سند ظاہر أو خفي ملفوظ أو مستنبط فہو مردود۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الإیمان: باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ: الفصل الأول‘‘: ج ۱، ص: ۳۳۶، رقم: ۱۴۰)
من أحدث في الإسلام حدثاً۔ فعلیہ {لَعْنَۃُ اللّٰہِ وَالْمَلٰٓئِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِیْنَہلا ۱۶۱}۔ (ابن حجر العسقلاني، المطالب العالیہ، رقم: ۲۹۸۸)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص514
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:اپنے گھر کے قریب کسی جگہ دینی بات اس انداز پر سننے کے لئے جانا کہ کسی فتنہ کا اندیشہ نہ ہو اور پردہ وغیرہ کا پورا انتظام ہو اس میں کوئی حرج نہیں(۱)، لیکن عفت وپاکدامنی کی حفاظت بہر حال مقدم ہے۔(۲)
(۱) قالت النساء للنبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم غلب علینا الرجال فاجعل لنا یوماً من نفسک فوعدہن یوماً لقیہن فیہ فوعظہن۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، کتاب العلم: باب ہل یجعل للنساء یوم علی حدۃ‘‘: ج ۱، ص: ۲۰، رقم: ۱۰۱)
(۲) {وَقَرْنَ فِيْ بُیُوْتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاھِلِیَّۃِ الْأُوْلٰی} (سورۃ الأحزاب: ۳۳)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص318
اسلامی عقائد
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:یہ بات صحیح نہیں ہے کہ فرشتے اللہ تعالی کی عبادت نہیں کرتے ہیں؛ بلکہ فرشتوں کوتو اللہ تعالی نے اپنی عبادت کے لئے ہی پیدا کیا ہے ، فرشتے ہر وقت اللہ تعالی کی عبادت میں لگے رہتے ہیں؛ اللہ تعالی کی بالکل نافرمانی نہیں کرتے ہیں،بلکہ نافرنی فرشتوں کی طبیعت اور خلقت میں ہے ہی نہیں {لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰہَ مَآ أَمَرَھُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَہ۶}(۱) فرشتے اللہ تعالی کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کام کرتے ہیں جن کا ان کو حکم دیا جاتا ہے۔ فرشتے تمام قسم کی عبادت انجام دیتے ہیں، قرآن وحدیث میں ان کی مختلف عبادت کا تذکرہ ہے، مختلف خدمتوں اور اللہ تعالیٰ کے احکامات وتعلیمات کو نافذ کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی تعلیمات اور احکامات کی با لکل مخالفت نہیں کرتے ہیں، فرشتوں کی عبادت کا یہ بھی حصہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے آگے نہیں بڑھتے ہیں اور نہ ہی اللہ تعالیٰ کے امر پر کوئی اعتراض کرتے ہیں؛ بلکہ جو اللہ تعالیٰ کا حکم ہو اسے کر گزرتے ہیں، {لا یَسْبِقُوْنَہٗ بِالْقَوْلِ وَھُمْ بِأَمْرِہٖ یَعْمَلُوْنَہ۲۷}(۲) فرشتے باتوں میں بھی اللہ تعالیٰ سے سبقت نہیں کرتے ہیں اور وہ اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرتے ہیں۔ خاص طور پر فرشتوں کی جن عبادتوں کا تذکرہ ہے، اس میں تسبیح ہے، فرشتے کثرت سے اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتے ہیں {یُسَبِّحُوْنَ الَّیْلَ وَالنَّھَارَ لا یَفْتُرُوْنَہ۲۰}(۳) فرشتے رات دن اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور وہ نہیں تھکتے۔ اسی طرف فرشتے صف لگا کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں؛ اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہؓ سے فرمایا کہ اس طرح صف لگاؤ جس طرح صحابہؓ صف لگا تے ہیں صحابہؓ نے پوچھا کہ صحابہؓ کس طرح صف لگاتے ہیں تو آپ نے فرمایا صفوں کو مکمل کرتے ہیں اور مل مل کر کھڑے ہوتے ہیں۔(۴) اللہ تعالیٰ نے ساتویں آسمان پر ایک کعبہ بنایا ہے جس کو بیت المعمور کہا جاتا ہے، مشہور روایت معراج کے سلسلے میں ہے کہ آپ نے فرمایا پھر مجھے ساتویں آسمان پر بیت المعمور لے جایا گیا یہ وہ جگہ ہے جہاں روزانہ ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں اور جو ایک مرتبہ داخل ہوتا ہے اس کو دوبارہ موقع نہیں ملتا ہے اس کے ضمن میں ابن کثیر نے لکھا ہے کہ فرشتے بیت المعمور میں عبادت کرتے ہیں اور طواف کرتے ہیں جس طرح خانہ کعبہ کا مسلمان طواف کرتے ہیں۔(۱)
(۱) التحریم: ۶۔ (۲) الانبیاء: ۲۷۔ (۳) الانبیاء:۲۰۔
(۴) أخرجہ ابن ماجہ، في سننہ، ’’باب إقامۃ الصفوف‘‘: ج ۲، ص: ۱۲۸، رقم: ۹۹۱۔
(۱) تفسیر ابن کثیر، في ضمن آیۃ ، والبیت المعمور‘‘: ج ۷، ص: ۴۲۹۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص262
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:بھات میں اگر غیر شرعی امر کا ارتکاب نہ ہو اور ماموں کی طرف سے شادی کے موقع پر تعاون ہو، تو اس میں کوئی حرج نہیں؛ لیکن اس کا التزام بھی درست نہیں ہے کہ اگر ماموں یہ تعاون نہ کرسکے، تو اسے مطعون ومتہم کیا جائے۔ یہ ایک رسم ہے جس کا ترک کرنا لازم ہے۔(۱)
(۱) عن أبي حرۃ الرقاشي عن عمہ رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ علیہ وسلم: ألا لا تظلموا ألا لا یحل مال إمرئ إلا بطیب نفس منہ۔ (مشکوٰۃ المصابیح، ’’کتاب البیوع: باب الغصب والعاریۃ، الفصل الثاني‘‘: ج ۱، ص: ۲۵۵، رقم: ۲۹۴۶)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص469