اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:یوم عاشورہ کی نیت سے کھاناپکانا اور دعوت کرنا اور فقراء کو  بھی کھلانا مستحب اور باعث ثواب ہے (۱)  لیکن محرم کی نیت سے کرنا بدعت و ممنوع ہے۔ (۲)

(۱) والمتابعۃ کما تکون في الفعل تکون في الترک أیضاً، فمن واظب علی فعل لم یفعلہ الشارع فہو مبتدع۔ (ملا علي قاری، مرقاۃ المفاتیح، ’’مقدمہ‘‘: ج ۱، ص: ۹۳)

(۲) ایصال ثواب کے لئے کسی دن کی تخصیص شریعت سے ثابت نہیں اور اب جب کہ یہ روافض اور مبتدعین کا شعار بن چکا ہے تو قطعاً ترک کرنا چاہئے۔ (حاشیہ کفایت المفتی، ‘‘مخصوص ایام کی مروجہ بدعات کا بیان‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۸، )

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص480

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ صورت میںمسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک کا ذکر قرآن پاک میں فرمایا گیا ہے تو اس پر ایمان رکھنا فرض اور ضروری ہے ،اس کا منکر چوںکہ آیت قرآنی کا منکر ہے؛ اس لیے وہ کافر ہوگا، مسجد اقصیٰ کے بعد آسمانوں پر جانا اور وہاں سے عجائبات وغیرہ

کی سیر کرنا جو احادیث سے ثابت ہے اس کا منکر کافر نہ ہوگا، البتہ فاسق ہوگا۔ (۱)

(۱) إذا أنکرالرجل آیۃ من القرآن أو تسخر بآیۃ من القرآن، وفي الخزانۃ أو عاب فقد کفر، کذا في التاتار خانیۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاوی الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب السابع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بالقرآن‘‘: ج ۲، ص: ۲۷۹)

ویکفر إذا أنکر آیۃ من القرآن۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب السیر: باب أحکام المرتدین‘‘: ج ۵، ص:۲۰۵)

 

 

 

اسلامی عقائد

Ref. No. 1804/43-1566

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شرک کے کام سے آپ نے توبہ کرلی، اور تجدید ایمان کیا، اس پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے اور آئندہ شرک کے کاموں سے بچنے کی پوری کوشش  رہنی چاہئے۔  مفتی طارق مسعود صاحب ہماری معلومات کے مطابق ایک صحیح العقیدہ اورصحیح الفکر عالم دین ہیں۔ اس لئے عام مسلمان کے لئے اس طرح عقیدہ کا اظہار کرنا کہ جو ان کا عقیدہ ہے میرا بھی وہی عقیدہ ہے ، درست  ہے۔ اور اس طرح تجدید ایمان کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔

تاہم بہتر ہے کہ آپ پھر سے اس طرح تجدید ایمان کریں کہ میں اسلام قبول کرتاہوں، اللہ تعالی کو اپنا رب ، خالق اور معبود حقیقی تسلیم کرتاہوں، اور حضرت محمد ﷺ کو آخری نبی مانتاہوں، اور آپ ﷺ نے جن چیزوں پر ایمان لانے کے لئے کہا ہے میں ان تمام پر ایمان لاتاہوں، بار بار تجدید ایمان سے کوئی حرج نہیں بلکہ یہ بہتر ہے۔

 البتہ مستقبل میں اگر خدانخواستہ طارق مسعود صاحب کا عقیدہ (العیاذباللہ) بگڑتاہے تو اس کا اثر آپ کے ایمان پر نہیں پڑے گا جب تک آپ اس عقیدہ کو اختیار نہیں کریں گے، ان کا غلط عقیدہ جاننے کے بعد اگر آپ اس پر رضامند ہوئے تو آپ بھی اس گمراہی میں شریک ہوں گے اور تجدید ایمان کرنا ہوگا۔  ایک مسلمان کو اپنے ایمان کے تئیں کافی حساس ہونا چاہئے تاکہ کوئی خواہی نخواہی ایسی غلطی نہ ہوجائے کہ ایمان جاتا رہے۔ اللہ ہم سب کے ایمان کی حفاظت فرمائے۔  آمین

 وإذا قيل لهم آمنوا كما آمن الناس قالوا أنؤمن كما آمن السفهاء ألا إنهم هم السفهاء ولكن لا يعلمون (13)

يقول تعالى وإذا قيل للمنافقين: آمنوا كما آمن الناس أي كإيمان الناس بالله وملائكته وكتبه ورسله والبعث بعد الموت والجنة والنار وغير ذلك مما أخبر المؤمنين به وعنه، وأطيعوا الله ورسوله في امتثال الأوامر وترك الزواجر قالوا أنؤمن كما آمن السفهاء يعنون- لعنهم الله- أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم رضي الله عنهم (تفسیر ابن کثیر، سورۃ البقرۃ الآیۃ 13، 1/92)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:توراۃ اور انجیل کی زبان عبرانی تھی۔ (۱)

(۱) وبالجملۃ کان لسان الیہود العبراني، والتوراۃ والإنجیل کلاہما کانا بالعبري، أما التوراۃ العبریۃ فتوجد الیوم أیضاً: ولا یوجد أصل الإنجیل العبري۔ (علامہ أنوار شاہ الکشمیري، فیض الباري، ’’کتاب بدء الوحي ہل التسمیۃ جزء من کل سورۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۰۵)   

{وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ إِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِہٖ لِیُبَیِّنَ لَھُمْط فَیُضِلُّ اللّٰہُ مَنْ یَّشَآئُ وَیَھْدِيْ مَنْ یَّشَآئُط وَھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُہ۴ } (سورۃ الإبراہیم: ۴)

فتاوی دار العلوم وقف دیوبند ج1ص291

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:سوا مہینے پر دعوت وغیرہ کو امر شرعی سمجھنا تو بالکل بدعت اور گناہ ہے۔ اتفاقاً اگر دعوت وغیرہ ہو اور اس کو حکم شرعی اور لازم نہ سمجھا جائے؛ نیز خلاف شرع کسی چیز کا ارتکاب نہ ہوتو جائز ہے۔(۱)

(۱) ویکرہ اتخاذ الضیافۃ من الطعام من أہل المیت لأنہ شرع في السرور لا في الشرور، وہي بدعۃ مستقبحۃ۔ (ابن الہمام، فتح القدیر، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في الدفن‘‘: ج ۲، ص: ۱۵۱)
ویکرہ اتخاذ الطعام في الیوم الأول والثالث وبعد الأسبوع ونقل الطعام إلی القبر في المواسم۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في کراہۃ الضیافۃ من أہل المیت‘‘: ج ۳، ص: ۱۴۸)
وشر الأمور محدثاتہا، وکل بدعۃ ضلالۃ۔ وفي روایۃ: وشر الأمور محدثاتہا، وکل محدثۃ بدعۃ۔ (أخرجہ أحمد، في مسندہ، ’’مسند جابر بن عبد اللّٰہ‘‘: ج ۲، ص: ۵۹۲، رقم: ۸۶۷)
عن معمر عن لیث عن سعید بن جبیر قال ثلاث من عمل الجاہلیۃ النیاحۃ، والطعام علی المیت۔ (أخرجہ عبد الرزاق الصنعاني، في مصنفہ: ج ۳، ص: ۵۵۰، رقم: ۶۶۶۴
)

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص397

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ خیالات اور عقائد اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں، زمانۂ جاہلیت میں لوگ ماہ صفر کو منحوس کہتے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان خیالات کی سخت الفاظ میں تردید فرمائی ہے، صحیح بات یہ ہے کہ وقت، دن، ماہ، تاریخ کوئی منحوس نہیں ہے، بندوں کے اعمال وافعال پر نحوست منحصر ہے، جس وقت کو بندہ نیک کام میں لگادے وہ مبارک ہے، اور جس وقت کو بندہ گناہ میں صرف کردے، وہ اس کے لیے منحوس ہے۔ اوقات حقیقت میں منحوس نہیں ہوتے، بلکہ مدار اعمال پر ہے۔(۳)

(۳) عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم: لا عدوی ولا طیرۃ ولا ہامۃ ولا صفر۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الطب: باب لا ہامۃ‘‘: ج ۲، ص: ۸۵۷، رقم: ۵۷۰۷)
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: الشؤم في المرأۃ والدار والفرس، متفق علیہ۔ (مشکوٰۃ المصابیح، ’’کتاب النکاح: الفصل الأول‘‘: ج ۱، ص: ۲۶۷)
الأیام کلہا للّٰہ تعالی لا تنفع ولا تضر بذاتہا۔ (علامہ آلوسي، روح المعاني: ج ۱۵، ص: ۱۳۱)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص481

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:عالم کی توہین کرنے والا فاسق ہے، کافر نہیں؛ جو استدلال آپ نے پیش کیا ہے یہ حدیث نہیں ہے اور نہ ہی کسی صحابی کااثر ہے؛ البتہ عالم کی اس کے علم کی وجہ سے توہین کرنے پر کفر کا اندیشہ ہے۔ (۲)

(۲) والاستخفاف بالعلماء لکونہم علماء استخفاف بالعلم۔ (کتاب النوازل) بزازیہ علی ہامش الہندیۃ، ’’کتاب ألفاظ تکون إسلاماً أو کفراً أو خطأً: النوع الثامن: في الاستخفاف بالعلم‘‘: ج ۱۲، ص: ۱۸۸)

ویخاف علیہ الکفر إذا شتم عالما أو فقیہا من غیر سببٍ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بالعلم والعلماء‘‘: ج ۲، ص: ۲۸۲)

 

اسلامی عقائد

Ref. No. 1813/43-1576

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  انسان و حیوان، چرند و پرند یا حشرات الارض میں سے کسی کے لئے زنا سے باز رہنے کا سبب بننا اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کے ذریعے معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں کی اصلاح ہوگی۔ آپ کے باطن کی صفائی ہوگی، تقوی حاصل ہوگا،  اور بزرگی ظاہر ہوگی۔ان شاء اللہ

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:سکرات موت کا تو مرتے وقت انسان کو علم ہوتا ہے، موت واقع ہوجانے کے بعد کوئی علم اس کو نہیں ہوتا ۔ (۲)
(۲) قال عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ: دخلت علی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، وہو یوعک، فقلت: یا رسول اللّٰہ إنک لتوعک وعکا شدیداً، قال: أجل إني أوعک کما یوعک رجلان منکم، فقلت: ذلک بأن لک أجرین، فقال: أجل ذلک کذلک۔(أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب المرضیٰ، باب أشد الناس بلاء الأنبیاء -علیہم السلام- ثم الأمثل فالأمثل‘‘: ج ۲، ص: ۸۴۳

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص291)

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:گاہے گاہے ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ مقصد ایصال ثواب ہے، مگر اس کا التزام کرنا بدعت ہوجائے گا، اسی طرح ناموں کا رجسٹر میں اندراج کرنا یہ بیجا رسم اور لغو ہے اور دو رکعت نفل پڑھنے کے لئے کہنا یہ بھی رسم بنائی گئی ہے، کوئی شخص اپنی خوشی سے جس طرح چاہے عمل کرکے ایصال ثواب کرسکتا ہے، کچھ لوگ بیشتر مسائل سے ناواقف ہوتے ہیں؛ لہٰذا ان کو چاہئے کہ علماء و مفتیان کرام سے مسائل معلوم کرکے عمل کیا کریں۔(۱)

(۱) مردہ کو ثواب کھانے کا اور کلمہ، تہلیل اور قرآن کا پہونچانا ہر روز بغیر کسی تاریخ کے درست ہے مگر بہ قیودِ تاریخ معین کر کے کہ پش وپیش نہ کریں اور اس کو ضروری جانیں تو بدعت ہے اور ناجائز ہے، جس امر کو شریعت نے مطلق فرمایا ہے اپنی عقل سے اس میں قید لگانا حرام ہے۔ (تالیفات رشیدیہ، ’’کتاب البدعات‘‘: ص: ۱۵۲)
من أصر علی أمر مندوب وجعلہ عزماً ولم یعمل بالرخصۃ فقد أصاب منہ الشیطان من الاضلال فکیف من أصر علی بدعۃ أو منکر۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الصلاۃ: باب الدعاء في التشہد‘‘: ج ۳، ص: ۲۶، رقم: ۹۴۶)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص398