اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:حاضر و ناظر کے الفاظ تو واقعی عربی زبان کے ہیں، مگر یہ ضروری نہیں کہ قرآن پاک نے عربی زبان کے تمام ہی الفاظ کو ذکر کیا ہو، بلکہ اس کے قریب قریب الفاظ ہیں جن کو قرآن پاک نے استعمال کیا ہے، قرآن پاک میں ہے {لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَيْئٌج وَھُوَالسَّمِیْعُ الْبَصِیْرُہ۱۱} جن سے خدا کا حاضر و ناظر ہونا ثابت ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {یَّسْتَخْفُوْنَ مِنَ النَّاسِ وَلَا یَسْتَخْفُوْنَ مِنَ اللّٰہِ وَھُوَ مَعَھُمْ إِذْ یُبَیِّتُوْنَ مَا لَا یَرْضٰی مِنَ الْقَوْلِط} (الآیۃ) دوسری آیت۔ {عٰلِمُ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِج ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُہ۲۲} (الآیۃ) اس طرح کی آیت کا مفہوم اللہ تعالیٰ کے حاضرو ناظر ہونے کو بیان کرتا ہے۔(۱)

(۱) فاللّٰہ تعالیٰ أعلم بجمیع الموجودات لا یعزب عن علمہ مثقال ذرۃ في العلویات والسفلیات، وأنہ تعالیٰ یعلم الجہر والسر وما یکون أخفی من المغیبات إلخ۔ أیضاً۔ (أبو حنیفۃ -رحمہ اللّٰہ- شرح الفقہ الأکبر، ’’بحث في شرح الصفات الذاتیۃ وبیان مسمیاتہا‘‘:ص: ۳۴)
{وَعِنْدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُھَآ إِلَّا ھُوَط} (سورۃ الأنعام: ۵۹)
{یَعْلَمُ السِّرَّ وَأَخْفٰی ہ۷} (سورۃ طٰہٰ: ۷)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص224

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ فی السوال رسوم کی شریعت میں کوئی اصل نہیں ہے؛ اس لئے یہ رسمیں بدعت ہوکر واجب الترک ہیں، ایسے گلگلوں کا کھانا ان کو تقسیم کرنا وغیرہ غیر شرعی رسم میں شرکت کرنا ہے اور {تَعَاوَنُوْا عَلَی الْإِثْمِ} میں داخل ہو کر یہ بھی درست نہیں۔ ایسی رسوم میں شرکت نہ کی جائے اور ائمہ و مؤذنین وغیرہ نمازیوں کو چاہئے کہ ایسی رسوم کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔(۱)

(۱) وشر الأمور محدثاتہا وکل بدعۃ ضلالۃ، وفي روایۃ: وشر الأمور مجدثاتہا، وکل محدثۃ بدعۃ۔ (أخرجہ أحمد، في مسندہ: ج ۲۳، ص: ۲۴۱، رقم: ۱۴۹۸۳)
وقولہم أولی بالاتباع حیث أصبح مثل تلک المسامحات والتعلات مثار اللبدع المنکرۃ والقبر السائرۃ، فتری العامۃ یلقون الزہور علی القبور۔ (علامہ أنور شاہ الکشمیري، معارف السنن، ’’باب التشدید من البول‘‘: ج ۱، ص: ۲۶۵)أخرجہ الشموع إلی رأس القبور في اللیالي الأول بدعۃ کذا في السراجیۃ: ج ۵، ص: ۳۳۱)
ولم یکن لہ أصل من الشریعۃ الغراء۔ (علامہ أنور شاہ الکشمیري، العرف الشذي، ’’أبواب العیدین، باب ما جاء في التکبیر في العیدین‘‘: ج ۱، ص: ۵۶۸)
بفعل النساء من نذرالزیت لسیدي عبد القادر یوقد في المنارۃ جہۃ المشرق فہو باطلٌ، واقبح منہ النذر بقراء ۃ المولد في المنابر ومع اشتمالہ علی الغناء واللعب وإیہاب ثواب۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصوم: باب الاعتکاف‘‘: ج ۲، ص: ۴۴۰)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص341

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:غیر مسلم بھی امت محمدیہ کے تحت آتے ہیں، اس حیثیت سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت اور تبلیغ کے مخاطب وہ بھی ہیں۔ ایسے لوگوں کو امت دعوت کہتے ہیں اور جو مسلم ہیں ان کو امت اجابت کہتے ہیں۔(۱)

(۱) ابن حجر العسقلاني، فتح الباري، ’’باب فضل الوضوء والغر المحجلین‘‘: ج ۱، ص: ۲۳۶۔

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص163

اسلامی عقائد

Ref. No. 2693/45-4156

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کسی شدید ضرورت کے بغیر وقف کی تبدیلی جائز نہیں ہے جو زمین جس نام سے وقف ہو اسی میں استعمال کرنا ضروری ہے، ہاں اگر مدرسہ کی زمین ضرورت سے زائد ہو اور مسجد میں توسیع کی واقعی ضرورت ہو اور کوئی دوسری صورت نہ ہو تو مدرسہ کی وقف زمین کو باہمی مشورہ سے مسجد میں شامل کیا جا سکتا ہے اس لیے کہ دونوں عام مسلمانوں کےلیے وقف ہے۔

لا یجوز تغیر الوقف (فتاوی ہندیۃ: ج ٦، ص: ٤٩٠) جعل شیئ أي جعل البانی شیئا من الطریق مسجدا لضیقہ ولم یضر بالمارین جاز لأنہا للمسلمین‘‘

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

Ref. No. 39/1061

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  ۱/اشعری :  یہ مسلک امام ابوالحسن الاشعری کی طرف منسوب ہے جو حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ہیں۔ عقیدہ کے باب میں ان کی پیروی کرنے والے اشعری کہلاتے ہیں ۔ ۲/ماتریدی : یہ مسلک ابومنصور ماتریدی کی طرف منسوب ہے جو امام محمد بن الشیبانی کے شاگرد ہیں۔ (یہ امام محمد امام ابوحنیفہ کے شاگرد اور امام شافعی کے استاذ ہیں)۔ان کے متبعین کو ماتریدی کہاجاتاہے۔ 

 امام  ابو الحسن اشعری  اور امام ابو منصور ماتریدی    یہ دونوں حضرات اہل سنت والجماعت میں سے ہیں ۔ ان کے دور میں عقیدہ کے باب میں لوگ مختلف نظریات اور شکوک و شبہات میں مبتلا تھے، ان دونوں حضرات   نے مسائل اعتقادیہ میں بڑی تحقیق و تدقیق کی ہے اور اسلامی عقائد کو عقل و نقل سے مدلل کر کے ثابت کیا اور عقائد کے باب میں جو غیروں نے شکوک و شبہات عوام کے ذہن میں ڈالے تھے ان کا خاتمہ کیا  تاکہ اہل سنت والجماعت کا مسلک خوب روشن ہوجائے ۔  ۳/معتزلی: اس فرقہ کا بانی واصل بن عطاء الغزال تھا جس کے عقائد  اہل سنت والجماعت کے  خلاف  تھے۔ اہل سنت والجماعت سے الگ ہوجانے کی بناپر ان کو معتزلہ کہا جاتا ہے اور ان کے ماننے والے کو معتزلی کہتے ہیں۔ معتزلہ کے مذہب کی بنیاد عقل پر ہے اور عقل کو نقل پر ترجیح دیتے ہیں، عقل کے خلاف قطعیات میں تاویلات کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 1007/41-166

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  ایسا  سوچنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ  اللہ کی مرضی اور اجازت  سے یہ تمام فائدے حاصل ہوں گے اور تمام مراحل آسان ہوں گے ان شا٫ اللہ۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:نذر اور منت جو شرعی طریقہ پر ہو جائز و درست ہے۔ صندل کی منت غیرشرعی اور ناجائز ہے اور مزاروں پرچڑھاوے چڑھانا بھی جائز نہیں ہے۔ (۱)

(۱) ومنہا أن یکون قربۃ فلا یصح النذر بما لیس بقربۃ رأسا کالنذر بالمعاصي بأن یقول للّٰہ عز شأنہ علي أن أشرب الخمر أو أقتل فلانا أو أضربہ أو أشتمہ ونحو ذلک لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام لا نذر في معصیۃ اللّٰہ تعالٰی وقولہ من نذر أن یعصي اللّٰہ تعالیٰ فلا یعصہ ولأن حکم النذر وجوب المنذور بہ ووجوب فعل المعصیۃ محال وکذا النذر بالمباحات من الأکل والشرب والجماع ونحو ذلک لعدم وصف القربۃ لاستوائہما فعلاً وترکاً۔ (الکاساني، بدائع الصنائع، ’’فصل وأما شرائط الرکن فأنواع‘‘: ج ۵، ص: ۸۲)
ویکرہ إتخاذ الضیافۃ من الطعام من أہل المیت لأنہ شرع في السرور لا في الشرور، وہي بدعۃ مستقبحۃ: وروی الإمام أحمد وابن ماجہ بإسناد صحیح عن جریر بن عبد اللّٰہ قال: ’’کنا نعد الاجتماع إلی أہل المیت وصنعہم الطعام من النیاحۃ‘‘۔ اہـ۔ وفي البزازیۃ: ویکرہ اتخاذ الطعام في الیوم الأول والثالث وبعد الأسبوع ونقل الطعام إلی القبر في المواسم، واتخاذ الدعوۃ لقرائۃ القرآن وجمع الصلحاء والقراء للختم أو لقرائۃ سورۃ الأنعام أو الإخلاص۔ (ابن عابدین، الدر المختار … مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في کراہۃ الضیافۃ، من أہل المیت‘‘: ج ۳، ص: ۱۴۸)
ومنہا الوصیۃ من المیت باتخاذ الطعام والضیافۃ یوم موتہ أو بعدہ وبإعطاء دراہم لمن یتلو القرآن لروحہ أو یسبح أو یہلل لہ وکلہا بدع منکرات باطلۃ، والمأخوذ منہا حرام للآخذ، وہو عاص بالتلاوۃ والذکر۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الإجارۃ: باب إجارۃ الفاسدۃ، مطلب: تحریر مہم في عدم جواز الاستئجار علی التلاوۃ‘‘: ج ۹، ص: ۷۸)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص342

اسلامی عقائد

Ref. No. 1115/42-341

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کھیل میں وقت ضائع کرنا درست نہیں ہے، البتہ اس پر جو انعام ملا وہ حلال ہے۔  اس  پر جوئے کی تعریف صادق نہیں آتی ہے۔ تاہم  اگر کسی کھیل میں جوئے کی شکل ہو اور پیسے دینے کے بعد ہار جیت کی شکل ہو تو وہ حرام ہوگا۔  

یٰأیھا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون( المائدة، ۹۰)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 1945/44-1875

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  پختہ زمین جیسے کہ ٹائل والے یا سیمنٹ والے فرش یا چھت پر نجاست اگر خشک ہوجائے  اور اس کا کوئی اثر باقی نہ رہے تو وہ فرش پاک ہے۔ اور اس پر نماز پڑھنا درست ہے۔

البحر الرائق: (237/1، ط: دار الكتاب الاسلامي)

وإن كان اللبن مفروشا فجف قبل أن يقلع طهر بمنزلة الحيطان، وفي النهاية إن كانت الآجرة مفروشة في الأرض فحكمها حكم الأرض، وإن كانت موضوعة تنقل وتحول، فإن كانت النجاسة على الجانب الذي يلي الأرض جازت الصلاة عليها، وإن كانت النجاسة على الجانب الذي قام عليه المصلي لا تجوز صلاته.

الهندیة: (43/1، ط: دار الفکر)

" الأرض إذا تنجست ببول واحتاج الناس إلی غسلها، فإن کانت رخوةً یصب الماء علیها ثلاثاً فتطهر، وإن کانت صلبةً قالوا: یصب الماء علیها وتدلك ثم تنشف بصوف أوخرقة، یفعل کذلك ثلاث مرات فتطهر، وإن صب علیها ماء کثیر حتی تفرقت النجاسة ولم یبق ریحها ولا لونها وترکت حتی جفت تطهر، کذا في فتاویٰ قاضی خان".

و فیھا أیضاً: (44/1، ط: دار الفکر)

’’( ومنها ) الجفاف وزوال الأثر الأرض تطهر باليبس وذهاب الأثر للصلاة لا للتيمم. هكذا في الكافي. ولا فرق بين الجفاف بالشمس والنار والريح والظل‘‘.

المحیط البرھانی: (200/1، ط: دار الکتب العلمیة)

البول إذا أصاب الأرض واحتیج إلی الغسل یصب الماء علیه ثم یدلك وینشف ذلك بصوف أو خرقة فإذا فعل ذلك ثلاثاً طهر، وإن لم یفعل ذلك ولكن صب علیه ماء کثیر حتی عرف أنه زالت النجاسة ولایوجد في ذلك لون ولا ریح، ثم ترک حتی نشفته الأرض کان طاهراً".

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ: محمد اسعد جلال

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 2182/44-2288

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ Hala Maryam   لکھ سکتے ہیں۔  اللہ تعالی بچی کو سلامت رکھے، واالدین کی آنکھوں کے لئے ٹھنڈک بنائے ۔ آمین

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند