Frequently Asked Questions
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:قیامت کا علم اللہ کے لیے مخصوص ہے، یہ علم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی نہیں دیا گیا۔(۱)
(۱) {إِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃِج وَیُنَزِّلُ الْغَیْثَج وَیَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِط وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ مَّا ذَا تَکْسِبُ غَدًاط وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ م بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوْتُط إِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌہع۳۴} (سورۃ اللقمان: ۳۴)
فتاوی دارالعلوموقف دیوبند ج1ص226
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ صورت میں نہ کوئی نذر ہوئی اور نہ ہی وہاں جانا ضروری ہے۔ بلکہ ایسا کرنا گناہ ہے۔ (۱)
(۱) إن النذر الذي یقع للأموات من أکثر العوام وما یؤخذ من الدراہم والشمع والزیت ونحوہا إلی ضرائح الأولیاء الکرام تقرباً إلیہم فہو بالإجماع باطل۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصوم: باب ما یفسد الصوم ومالا یفسدہ، مطلب في النذر الذي یقع للأموات من أکثر العوام‘‘: ج ۳، ص: ۴۲۷)
فہذا النذر باطل بالاجماع۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصوم: فصل في العوارض‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۸)
منہا: أنہ نذر لمخلوق والنذر للمخلوق لا یجوز؛ لأنہ عبادۃ والعبادۃ لا تکون لمخلوق … یا اللّٰہ إني نذرت لک إن شفیت مریضي أورددت غائبي أو قضیت حاجتي أن أطعم الفقراء الذین بباب السیدۃ نفیسۃ الخ۔ (أیضاً:)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص350
اسلامی عقائد
Ref. No. 39/1067
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ستر ناف سے لے کر گھٹنے تک ہے، اس کا چھپانا لازم ہے،ستر پورے طور پر چھپاہوا ہے تو پھر بچوں کے ساتھ نہانے میں حرج نہیں ہے، البتہ احتیاط بہتر ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:غیر اللہ کو سجدہ کرنا تعظیما حرام ہے شرک نہیں ہے تاہم ایسا عقیدہ رکھنا درست نہیں ہے۔(۳) حضرت آدم علیہ السلام یا حضرت یوسف علیہ السلام کو سجدہ کرانے کا حکم اس شریعت میں منسوخ ہوچکا ہے۔ نیز حضرت آدم علیہ السلام کو ملائکہ نے جو سجدہ کیا وہ اللہ جل شانہٗ کے حکم سے کیا، یہ ایسا ہے جیسے اس امت کو بیت اللہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنے کا حکم دیا اور اگر حضرت آدم علیہ السلام کی تعظیم ہی مقصود ہو اس سجدے سے تویہ حکم بھی منسوخ ہوگیا؛ کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ نے فرمایا: ’’لو کنت آمراً أحداً أن یسجد لغیر اللّٰہ لأمرت المرأۃ أن تسجد لزوجھا‘‘(۱) اس لئے ایسا عقیدہ رکھنے والے کو امام بنانا جائز نہیں ہے۔
(۳) إذا سجد لإنسان سجدۃ تحیۃ لا یکفر، کذا في السراجیہ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بتلقین الکفر‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۰)
إذا سجد لإنسان سجدۃتحیہ لا یکفر۔ (أبو محمد، الفتاویٰ السراجیہ، ’’کتاب السیر‘‘: ج ۲، ص: ۳۱۰)
(۱) أخرجہ ابن ماجۃ، في سننہ، ج ۴، ص: ۳۵۳، رقم: ۱۸۵۳۔
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ صورت کی شرعاً کوئی اصل و اہمیت نہیں ہے؛ اس لئے اس پر عمل کرنا ناجائز ہے۔(۱)
(۱) {وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰیط} (سورۃ بني إسرائیل: ۱۵)
عن عائشۃ -رضي اللّٰہ عنہا-، قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحۃ، ’’کتاب الأقضیۃ: باب نقض الأحکام‘‘: ج ۲، ص: ۷۷، رقم: ۱۷۱۸)
ولم یکن لہ أصل من الشریعۃ الغراء۔ (علامہ أنور شاہ الکشمیري، العرف الشذي، ’’أبواب العیدین، باب ما جاء في التکبیر في العیدین‘‘: ج ۱، ص: ۵۶۸)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص351
اسلامی عقائد
Ref. No. 38/813
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: امن وسلامتی کا درس مذہب اسلام کے علاوہ میں بھی ہوسکتا ہے، اسلام اس کی نفی نہیں کرتا ہے، تاہم اسلام میں امن کا درس دوسرے دھرموں کے مقابلہ بلند وبالا اور بے مثال ہے۔ تقابل ادیان پر لکھی جانے والی کتابوں کا مطالعہ مفید ہوگا۔واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ شخص کا اگر عقیدہ ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ نہیں مانتا تو وہ اسلام سے خارج ہوگیا اس کا تعاون کرنے والے بھی سخت گناہ گار ہوں گے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِص}(۱) پس اس شخص کے لئے تجدید ایمان اور تجدید نکاح ضروری ہے۔ لیکن اگر مراد یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی آئیں تو بھی میں آپ لوگوں کا یہ فیصلہ نہیں مانوں گا، تو وہ خارج از اسلام نہیں ہے تاہم اس طرح کے جملوں سے احتراز اور توبہ استغفار لازم ہے۔(۲)
(۱) سورۃ المائدہ: ۲۔
(۲) {فَلاَ وَرَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِيْٓ أَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا ہ۶۵} (سورۃ النساء: آیۃ، ۶۵)
وإذا قال الرجل لغیرہ: حکم الشرع في ہذہ الحادثۃ کذا فقال الغیر: ’’من برسم کار می کنم نہ بشرع‘‘ یکفر عند بعض المشائخ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بالعلم والعماء‘‘: ج ۲، ص: ۲۸۳)
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
Ref. No. 1857/43-1733
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس جملہ سے کفر تو نہیں ہوا البتہ اس طرح کے جملوں سے احتراز کرنا چاہئے، اور احتیاطا تجدید ایمان کرلینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ تجدید نکاح ضروری نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند