Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 3299/46-9060
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نماز کی قراء ت میں ایک حرف کو دوسرے حرف سے بدلنا فساد کا موجب ہوسکتاہے۔ اور سوال میں مذکور اغلاط کی بناء پر نماز فاسد ہونی چاہئے کیونکہ اس مثل قرآن میں نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کوئی معنی ہے۔ مگر متاخرین فقہاء نے اس میں عجمیوں کے لئے وسعت دے رکھی ہے۔ اس لئے مذکورہ صورتوں میں نماز فاسد تو نہیں ہوگی البتہ ایسی غلطی کی صورت میں اعادہ کرلینا بہتر ہے۔
فإن لم یکن مثلہ فی القرآن والمعنی بعید متغیر تغیرا فاحشا یفسد أیضا کہذا الغبار مکان ہذا الغراب.وکذا إذا لم یکن مثلہ فی القرآن ولا معنی لہ کالسرائل باللام مکان السرائر.(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین 1/ 631)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 2971/45-4700
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صف بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ صف درمیان سے بنائی جائے یعنی امام کے پیچھے ایک آدمی کھڑا ہو اور پھر اس کے دائیں پھر بائیں لوگ صف بناتے جائیں۔ ہر صف امام کے پیچھے سے شروع ہو، اس لئے کہ حدیث میں ہے کہ امام کو درمیان میں رکھو اور اس کی شکل یہی ہے کہ درمیان سے ہی صف شروع ہو۔ امام کے کہنے کا شاید یہ مطلب ہو کہ اگلی صفوں میں جگہ باقی رہتے ہوئے دوسری و تیسری صفیں نہ بناؤ۔ اگر اگلی صف میں جگہ خالی ہوتو پیچھے صف بنانا مکروہ ہے۔
عن أنس قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: أتموا الصف المقدم ثم الذي یلیہ فما کان من نقص فلیکن فی الصف الآخر رواہ بو داود(مشکوة شریف ص ۹۸، مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند)
والحاصل أنہ یستحب توسط الإمام(انجاح الحاجہ حاشیہ سنن ابن ماجہ ص ۷۱)
وخیر صفوف الرجال أولھا“:لأنہ روي فی الأخبار ”أن اللہ تعالی إذا أنزل الرحمة علی الجماعة ینزلھا أولاً علی الإمام ، ثم تتجاوز عنہ إلی من بحذائہ فی الصف الأول،ثم إلی المیامن، ثم إلی المیاسر، ثم إلی الصف الثاني“، وتمامہ فی البحر (شامی ۲:۳۱۰)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 2953/45-4676
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کھلے میدان یعنی عیدگاہ میں عیدکی نماز ادا کرنا افضل ہے، البتہ جس علاقے میں کوئی میدان یا عیدگاہ نہ ہو تو اس صورت میں مسجد میں نماز عید ادا کرنا بھی درست ہے۔ فتاوی محمودیہ میں ہے :"عید کی نماز عید گاہ میں جاکر پڑھنا سنت ہے ،اگر کوئی عذر ہو تو مسجد میں بھی درست ہے ".(باب العیدین ،ج:8،ص:414،ادارۃ الفاروق)
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"الخروج إلى الجبانة في صلاة العيد سنة وإن كان يسعهم المسجد الجامع، على هذا عامة المشايخ وهو الصحيح، هكذا في المضمرات". (الھندیۃ، کتاب الصلاۃ،الباب السابع عشر فی صلاۃ العیدین،ج:1،ص:150،دارالفکر)
"ولو صلی العید في الجامع ولم یتوجه إلی المصلی، فقد ترک السنة". (البحر، کتاب الصلاۃ،باب العیدین ج:2،ص:171،دارالکتاب الاسلامی)
"وفي الخلاصة والخانية السنة أن يخرج الإمام إلى الجبانة، ويستخلف غيره ليصلي في المصر بالضعفاء بناء على أن صلاة العيدين في موضعين جائزة بالاتفاق، وإن لم يستخلف فله ذلك. اهـ" (شامی، کتاب الصلاۃ،باب العیدین ،ج:2،ص:169،سعید)"عن أبي إسحاق، «أن عليا أمر رجلا يصلي بضعفة الناس في المسجد ركعتين۔ (المصنف لابن ابی شیبۃ، کتاب صلاۃ العیدین ،ج:2،ص:5،دارالتاج)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 2925/45-4520
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ گھر میں عشاء کے قرض اور تراویح کی جماعت جائز ہے، البتہ فرض نماز مسجد میں ادا کرنا افضل ہے۔
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلوۃ المرء في بیتہ أفضل من صلوتہ في مسجدی ہذا الا المکتوبۃ‘‘ (المعجم الأوسط: ج ٣، ص: ١٥٩، رقم: ٤١٧٨) وان صلی أحد فی البیت بالجماعۃ لم ینالوا افضل جماعۃ المسجد‘‘ (در مختار مع رد المحتار: ج ٢، ص: ٢٨٨، زکریا دیوبند)
(٢) گراؤنڈ فلورکی حیثیت اگرتہخانہ کی ہے تو پہلی منزل میں ادا کی گئیں نمازیں درست ہیں، اور اگر نیچے کا حصہ بھی شرعی مسجد ہے تو نیچے کی منزل چھوڑ کر اوپر جماعت کا نظم مناسب نہیں، تاہم ادا کی گئیں نمازیں درست ہیں اعادہ کی ضرورت نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند