نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: تراویح کی ہر چار رکعت کے بعد دعا مانگنا یا درود شریف وغیرہ جائز اور مستحب ہے جو کچھ کرے وہ بہتر ہے کسی خاص عمل کی تخصیص ضروری نہیں؛ لیکن دعا ماثورہ جیسے ’’سبحان ذي الملک والملکوت الخ‘‘ پڑھنا زیادہ اچھا ہے اور اکابر کا معمول ہے۔’’یجلس ندبا بین کل أربعۃ بقدرہا وکذا بین الخامسۃ والوتر ویخیرون بین  تسبیح وقراء ۃ وسکوت وصلاۃ فرادیٰ قولہ یجلس ندباً … لیس المراد حقیقۃ الجلوس بل المراد الانتظار لأنہ یخیر بین الجلوس ذاکر أو ساکتًا بین صلاتہ نافلۃ منفرداً‘‘(۱)’’ثم ہم مخیرون في حالۃ الجلوس إن شاؤوا سبحوا وإن شاؤا قعدوا ساکتین، وأہل مکۃ یطوفون أسبوعاً ویصلون رکعتین، وأہل المدینۃ یصلون أربع رکعات فرادی‘‘(۲)(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل، مبحث صلاۃ التراویح‘‘: ج۲، ص: ۴۹۶، ۴۹۷۔(۲) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب التاسع في النوافل، …فصل في التراویح‘‘: ج ۱، ص: ۱۷۵۔

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند: ج 7، ص: 138

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: ترویحہ میں تین بار یا ایک بار قل ہو اللہ پڑھنا مکروہ نہیں ہے۔ البتہ اس کو لازم نہ سمجھا جائے ورنہ مکروہ ہوجائے گا۔ بلکہ دیگر دعائیں اور استغفار بھی پڑھتے رہنا چاہئے۔قرآن کریم کی کسی بھی سورت کی تلاوت درست ہے اس کے علاوہ دعاء واستغفار کرنا اور ترویحہ کی مخصوص دعاء پڑھنا بھی درست ہے۔’’ثم ہم مخیرون في حالۃ الجلوس إن شاؤوا سبحوا وإن شاؤوا قرؤا وإن شاؤوا قعدوا ساکتین، وأہل مکۃ یطوفون أسبوعاً ویصلون رکعتین، وأہل المدینۃ یصلون أربع رکعات فرادی‘‘(۱)’’ویخیرون بین تسبیح وقراء ۃ وسکوت وصلاۃ فرادی‘‘(۲)(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب التاسع في النوافل، فصل في التراویح‘‘: ج۱، ص: ۱۷۵۔(۲) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل، مبحث صلاۃ التراویح‘‘: ج ۲، ص: ۴۹۷۔

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند: ج 7، ص: 137

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: یہ درست نہیں ہے، یہ درود شریف نہیں ہے؛ کوئی بھی درود شریف پڑھ لیا کریں یا ’’سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ ولا إلہ إلا اللّٰہ واللہ أکبر‘‘ پڑھ لیا کریں یا ترویحہ کی مخصوص دعاء پڑھ لیا کریں۔’’وہي عشرون رکعۃ … بعشر تسلیمات … یجلس ندباً بین کل أربعۃ بقدرہا وکذا بین الخامسۃ والوتر ویخیرون بین تسبیح وقراء ۃ وسکوت وصلاۃ فرادی، قولہ یجلس … لیس المراد حقیقۃ الجلوس بل المراد الانتظار لأنہ یخیر بین الجلوس ذاکرا أو ساکتاً وبین صلاتہ نافلۃ منفرداً‘‘(۱)(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل، مبحث صلاۃ التراویح‘‘: ج۲، ص: ۴۹۵، ۴۹۶۔وقد قالوا: إنہم مخیرون في حالۃ الجلوس، إن شاؤوا سبحوا وإن شاؤا قرؤا القرآن وإن شاؤا صلوا أربع رکعات فرادی وإن شاؤا قعدوا ساکتین۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل‘‘: ج ۲، ص: ۱۲۲)

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند: ج 7، ص: 136

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: اس کی حقیقت شریعت میں کچھ نہیں ہے، فقہاء نے لکھا ہے: کہ تراویح کے ترویحہ میں چار رکعت کے بعد اختیار ہے کہ تسبیح پڑھے یا قرآن شریف پڑھے یا خاموش رہے۔(۱)(۱) یجلس ندبا بین کل أربعۃ بقدرہا وکذا بین الخامسۃ والوتر وکذا بین الخامسۃ والوتر ویخیرون بین تسبیح وقراء ۃ وصلاۃ فرادی۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل، مبحث صلاۃ التراویح‘‘: ج ۲، ص: ۴۹۶، ۴۹۷)قولہ: بین تسبیح: قال القہستاني: فیقال ثلاث مرات: سبحان ذي الملک والملکوت، سبحان ذي العزۃ والعظمۃ والقدرۃ والکبریاء والجبروت، سبحان الملک الحي الذي لایموت، سبوح قدوس ربنا ورب الملائکۃ والروح، لا إلہ إلا اللّٰہ، نستغفر اللّٰہ، نسألک الجنۃ ونعوذبک من النار، کما في منہج العباد۔ (أیضاً:)

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند: ج 7، ص: 136

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: ہر ترویحہ میں درود شریف اور استغفار وغیرہ پڑھنا درست ہے، کوئی خاص مناجات ضروری نہیں ہے۔ ’’سبحان ذي الملک والملکوت الخ‘‘ کو شامی نے نقل کیا ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ کلمہ ’’سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ‘‘ کا پڑھنا زیادہ اچھا ہے۔(۱)(۱) یجلس ندبًا (بین کل أربعۃ بقدرہا وکذا بین الخامسۃ والوتر) ویخیرون بین تسبیح وقراء ۃ وسکوت وصلاۃ فرادی۔ (الحصکفي، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل، مبحث صلاۃ التراویح‘‘: ج ۲، ص: ۴۹۶، ۴۹۷)قولہ: بین تسبیح قال القہستاني: فیقال ثلاث مرات: سبحان ذي الملک والملکوت، سبحان ذي العزۃ والعظمۃ والقدرۃ والکبریاء والجبروت، سبحان الملک الحي الذي لایموت، سبوح قدوس رب الملائکۃ والروح، لا إلہ إلا اللّٰہ نستغفر اللّٰہ، نسألک الجنۃ ونعوذ بک من النار۔ (أیضاً:)

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند: ج 7، ص: 135

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: آہستہ سے پڑھنا بہتر ہے۔ زور سے نہ پڑھنا چاہئے امام ومقتدی سب آہستہ پڑھیں۔(۲)(۲) ومنہا أن الإمام کلما صلی ترویحۃ قعد بین الترویحتین قدر ترویحۃ یسبح ویہلل ویکبر ویصلي علی النبي صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ویدعو وینتظر أیضاً بعد الخامسۃ قدر ترویحۃ لأنہ متوارث من السلف۔ (الکاساني، بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع، ’’کتاب الصلاۃ: باب صلاۃ التراویح‘‘: ج ۱، ص: ۶۴۸){اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَاذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ} (سورۃ الانفال: ۲){وَاذْکُرْ رَّبَّکَ فِیْ نَفْسِکَ تَضَرُّعًا وَّخِیْفَۃً وَّدُوْنَ الْجَھْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْاٰصَالِ وَلَا تَکُنْ مِّنَ الْغٰفِلِیْنَ ہ۲۰۵} (سورۃ الأعراف: ۲۰۵)

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند: ج 7، ص: 134

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: ترویحہ میںاجازت ہے کہ چاہے تسبیح پڑھے، چاہے تلاوت کرے، چاہے خاموش رہے یا نفل پڑھے، جب ان سب چیزوں میں اختیار ہے؛ تو کسی ایک کولازم سمجھنا بدعت ہے اور نہ کرنے والے کو برا کہنا درست نہیں ہے؛ اس لیے قوم اور امام سب کا اجتماعی دعاء کرنے کو ضروری سمجھنا بدعت ہوگا؛ البتہ کبھی کچھ کرے، کبھی کچھ کرے اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔’’ویجلس ندبا بین کل أربعۃ بقدر ہا وکذا بین الخامسۃ والوتر ویخیرون بین تسبیح وقراء ۃ وصلاۃ فرادی‘‘’’قولہ بین تسبیح قال القہستاني فیقال ثلاث مرات سبحان الملک والملکوت الخ، لا إلہ إلا لا اللّٰہ، نستغفر اللّٰہ، نسألک الجنۃ ونعوذ بک من النار‘‘(۱)(۱) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل‘‘: ج ۲، ص: ۹۷ - ۴۹۶۔ثم ہم مخیرون في حالۃ الجلوس إن شاؤوا سبّحوا و إن شاؤوا قعدوا ساکتین۔…  (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب التاسع في النوافل، فصل في التراویح‘‘: ج ۱، ص: ۱۷۵)

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند: ج 7، ص: 133

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: یہ بھی درست ہے، لیکن بہتر یہ ہے کہ یہ وقت تسبیح وغیرہ میں گزارے یا خاموش رہے۔ اور چونکہ تسبیح پڑھنا توارث امت ہے اس لیے وہی بہتر ہے۔’’ویجلس ندباً بین کل أربعۃ بقدرہا وکذا بین الخامسۃ والوتر ویخیرون بین تسبیح وقراء ۃ وسکوت وصلاۃ فرادی‘‘(۱)(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل، مبحث صلاۃ التراویح‘‘: ج ۲، ص: ۴۹۶۔وہم مخیرون في الجلوس بین التسبیح والقراء ۃ والصلاۃ فرادی والسکوت۔ (أحمد بن إسماعیل، حاشیۃ الطحطاوي علی المراقي، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في صلاۃ  التراویح‘‘: ص: ۴۱۴)

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند: ج 7، ص: 133

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: فتاویٰ قاضی خان میں ہے کہ راحت کے جلسہ میں چاہے، ’’سبحان اللّٰہ‘‘ پڑھے چاہے ’’لا إلہ إلا اللّٰہ‘‘ پڑھے چاہے درود پڑھے یا کوئی اور دعا یا خاموش رہے، ترویحہ میں شریعت کی طرف سے کوئی خاص عمل یا دعاء متعین نہیں ہے۔’’یجلس ندبا بین کل أربعۃ بقدرہا وکذا بین الخامسۃ والوتر ویخیرون بین تسبیح وقراء ۃ وصلاۃ فرادی‘‘ ’’قولہ بین تسبیح‘‘ قال القہستاني: فیقال ثلاث مرات سبحان ذي الملک والملکوت الخ‘‘(۱)(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل‘‘: ج ۲، ص: ۹۷ - ۴۹۶۔ویستحب الجلوس بعد صلاۃ کل أربع رکعات بقدرہا، وکذا یستحب الجلوس بقدرہا بین الترویحۃ الخامسۃ والوتر لأنہ المتوارث عن السلف وہذا روي عن أبي حنیفۃ رحمہ اللّٰہ ولأن اسم التراویح بنی عن ذلک وہم مخیرون في الجلوس بین التسبیح والقراء ۃ والصلاۃ فرادی والسکوت۔ (أحمد بن إسماعیل، حاشیۃ الطحطاوي علی المراقي، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في صلاۃ التراویح‘‘: ص۴۱۴)

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند: ج 7، ص: 132

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللہ التوفیق: ترویحہ میں خاموش رہنا بھی درست ہے اور تسبیح پڑھنا بھی صحیح ہے، ہر ترویحہ میں کچھ دیر کے لیے بیٹھنا مستحب ہے اور آخری ترویحہ میں اتنی تاکید نہیں ہے؛ اس لیے اگر ابتدائی چار ترویحوں میں بعض لوگوں پر بار گزرے تب بھی بیٹھنا نہ چھوڑا جائے؛ اس لیے کہ اس کی تاکید ہے، البتہ اگر آخری ترویحہ میں بیٹھنا لوگوں پر بار ہو، تو ترک کرنا بھی درست ہے اور اجتماعی دعاء کر کے اختلاف پیدا کرنا بھی درست نہیں ہے۔ اور اگر کوئی تنہا تراویح پڑھ رہا ہو تو اسے اختیار ہے استحباب کا اجر حاصل کرے یا چھوڑ دے۔عالمگیری میں ہے: ’’ویستحب الجلوس بین الترویحتین قدر ترویحۃ، وکذا بین الخامسۃ والوتر، ولو علم أن الجلوس بین الخامسۃ والوتر یثقل علی القوم لا یجلس ثم ہم مخیّرون في حالۃ الجلوس إن شاؤوا سبّحوا وإن شاؤوا قعدوا ساکتین الخ‘‘۔(۱)

(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب التاسع في النوافل‘‘: ج ۱، ص: ۱۷۵۔ویخیرون بین تسبیح وقراء ۃ وسکوت وصلاۃ فرادی، وقال الشامي: والاستراحۃ علی خمس تسلیمات اختلف المشایخ فیہ وأکثرہم علی أنہ لایستحب وہو الصحیح فإن مرادہ بخمس تسلیمات خمس أشفاع، الخ … قولہ بین تسبیح قال القہستاني: فیقال ثلاث مرات سبحان ذي الملک والملکوت سبحان ذي العزۃ والعظمۃ والقُدرۃ والکبریاء والجبروت، سبحان الملک الحيِّ الذي لایموت سبوح قدوس رب الملائکۃ والروح لا إلہ إلا اللّٰہ نستغفر اللّٰہ نسألک الجنۃ ونعوذ بک من النار۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل، مبحث صلاۃ التراویح‘‘: ج ۲، ص: ۴۹۶، ۴۹۷)

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند: ج 7، ص: 131