Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ فی السوال طریقۂ نماز شرعاً جائز نہیں ہے؛ اس لیے امام ومقتدیوں کا مذکورہ طریقہ پر نماز پڑھنا درست نہیں تاہم کسی بھی مقصد وضرورت کے لیے انفرادی طور پر صلاۃ الحاجۃ پڑھنا درست اور احادیث سے ثابت ہے۔(۱)
(۱) ولایصلي الوتر ولا التطوع بجماعۃ خارج رمضان أي یکرہ ذلک لو علی سبیل التداعي بأن یقتدي أربعۃ بواحد کما في الدرر۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار،باب الوتر والنوافل ج ۲، ص: ۵۰۰)
من أحدث في أمرنا ہذا مالیس منہ فہو رد۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، کتاب الصلح، باب إذا اصطلحوا علی صلح جور فھو مردود، ج۱، ص۳۷۱)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص400
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 1704/43-1359
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ غروب آفتاب کا وقت ، مکروہ وقت ہے، لیکن اسی دن کی نماز عصر پڑھنے کی گنجائش ہے۔ اگرعصر کی نماز پڑھتے ہوئے آفتاب غروب ہوگیا ، تو مکروہ وقت ختم ہوکر اب صحیح وقت شروع ہوگیا ، اس لئے نماز درست ہوجائے گی۔ فجر کے وقت کا مسئلہ اس سے مختلف ہے، یعنی اگر کسی نے فجر کی نماز شروع کی اور دوران نماز آفتاب طلوع ہوگیا تو نماز فاسد ہوجائے گی۔ کیونکہ صحیح وقت میں اس نے نماز شروع کی اور اب مکروہ وقت شروع ہوگیا، اس لئے نماز درست ہوجائے گی۔
''و کرہ صلوۃ الی قولہ الا عصر یومہ وفی الشرح: فلایکرہ فعلہ لادائہ کماوجب بخلاف الفجر (شامی، کتاب الصلوۃ 1/373)
والصلاة منهي عنها في هذا الوقت وفي عصر يومه يتضيق الوجوب في هذا الوقت وقد وجبت عليه ناقصة وأداها كما وجبت بخلاف الفجر إذا طلعت فيها الشمس؛ لأن الوجوب يتضيق بآخر وقتها ولا نهي في آخر وقت الفجر وإنما النهي يتوجه بعد خروج وقتها فقد وجبت عليه الصلاة كاملة فلا تتأدى بالناقصة فهو الفرق والله أعلم (بدائع الصنائع، فصل حکم صلوات الخوف اذا فسدت 1/247)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: زکوۃ ایک فریضہ ہے جس کا تقاضا ہے کہ خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے زکوٰۃ دی جائے جس طرح خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے نمازپڑھتے اور روزہ رکھتے ہیں۔ زکوۃ کسی فقیر غیر صاحب نصاب کو مالک بنانے کا نام ہے اس میں ضروری ہے کہ کسی خدمت کے عوض میں زکوٰۃ کی رقم نہ دی جائے، گھر کے تنخواہ دار ملازم کو بھی اجرت میں زکوٰۃ کی رقم نہیں دی جا سکتی ہے، اس سے زکوٰۃ دینے والے کی زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی، اس لیے امام صاحب کو امامت کی تنخواہ میں زکوٰۃ کی رقم دینا درست نہیں ہے، اس سے زکوٰۃ ادا نہیں۔ ہاں! اگر تنخواہ کے علاوہ زکوٰۃ کی مد سے امام صاحب کی مدد کی جائے اور امام صاحب مستحق زکوٰۃ ہوں تو یہ دینا درست ہے اس سے زکوٰۃ ادا ہو جائے گی۔
’’ولو نوی الزکاۃ بما یدفع المعلم إلی الخلیفۃ ولم یستأجرہ إن کان الخلیفۃ بحال لو لم یدفعہ یعلم الصبیان أیضاً أجزأہ وإلا فلا‘‘(۱)
’’الصدقۃ ہي ما یخرجہ الإنسان من مالہ علی وجہ القربۃ واجباً کان أو تطوعاً‘‘(۲)
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الزکوٰۃ، الباب السابع في المصارف‘‘: ج ۱، ص: ۲۵۲۔
(۲) ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الزکاۃ، باب فضل الصدقۃ‘‘: ج ۴، ص: ۳۳۸، رقم: ۱۸۸۸۔
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص324
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: کوئی بھی کام ایسا نہیں کرنا چاہئے جس سے نمازی کے خشوع وخضوع میں فرق آئے اس لیے جب کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو زور سے سلام نہیں کرنا چاہئے ایسا کرنا مکروہ ہے۔
’’کراہۃ ابتداء السلام علی المصلي لکونہ ربما شغل بذلک فکرہ واستدعی منہ الرد وہو ممنوع منہ‘‘(۱)
’’فسرہ بعضہم بالواعظ لأنہ یذکر اللّٰہ تعالیٰ ویذکر الناس بہ؛ والظاہر أنہ أعم فیکرہ السلام علیٰ مشتغل بذکر اللّٰہ تعالیٰ بأي وجہ کان‘‘(۲)
(۱) ابن حجر العسقلاني، فتح الباري شرح البخاري، ’’کتاب العمل في الصلاۃ، باب لا یرد السلام في الصلاۃ‘‘: ج ۳، ص: ۱۱۳، دارالسلام ، الریاض۔
(۲) الحصکفي، رد المحتار مع الدر المحتار، ’’باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا، مطلب: المواضع التي یکرہ فیھا السلام ‘‘: ج۲، ص: ۳۷۳، ۳۷۴، ط:زکریا، دیوبند۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص179
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب و باللّٰہ التوفیق: صورت مسئولہ میں ’’لا یسئل‘‘ کی جگہ ’’لا یعذب‘‘ پڑھا گیا اس سے اگرچہ معنی بدل گئے لیکن اتنے نہیں بدلے کہ نماز فاسد ہوجائے اس لیے نماز درست ہوگئی۔
’’ومنہا ذکر کلمۃ مکان کلمۃ علی وجہ البدل۔ إن کانت الکلمۃ التی قرأہا مکان کلمۃ یقرب معناہا وہي فی القرآن لا تفسد صلاتہ‘‘(۱)
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الخامس في زلۃ القاري‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۷، زکریا دیوبند۔)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص283
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: فقہاء نے فرائض میں تکرار سورت کو مکروہ لکھا ہے؛ لیکن نوافل میں تکرار سورت درست ہے؛ اس لیے سورۂ اخلاص کا مکرر پڑھنا شرعاً درست ہے، لیکن اس کی عادت نہیں بنانی چاہیے۔(۱)
(۱) یکرہ تکرار السورۃ في رکعۃ واحدۃ من الفرض…… وقید بالفرض لأنہ لایکرہ التکرار في النفل۔ (أحمد بن محمد الطحطاوي، حاشیۃ الطحطاوي علی المراقي، کتاب الصلاۃ، فصل في المکروھات،ص: ۳۵۲)
(۲) ویکرہ تکرار السورۃ في رکعۃ واحدۃ في الفرائض ولابأس في التطوع۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فیما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا ج۱، ص:۱۶۶، مکتبہ فیصل دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص400
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 40/1069
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حرمین شریفین میں حنفی حضرات کے لئے حنبلی طریقہ کے مطابق جماعت کے ساتھ وتر کی نماز درست ہے؟ یہ مسئلہ اجتہادی ہے اور بعض ائمہ ء احناف نے اس کی اجازت دی ہے، اس لئے حرمین میں اس پر عمل کرنے کی گنجائش ہے۔ لواقتدی حنفی بشافعی فی الوتر وسلم ذلک الشافعی الامام علی الشفع الاول علی وفق مذھبہ ثم اتم الوتر صح وتر الحنفی عند ابی بکر الرازی وابن وھبان (معارف السنن 4/170) حضرت علامہ انورشاہ کشمیری ؒ نے حضرت شیخ الہندؒ کی یہی رائے نقل کی ہے کہ ان کے پیچھے اقتداء کرنا جائز ہے۔ ولاعبرۃ بحال المقتدی والیہ ذھب الجصاص وھو الذی اختارہ لتوارث السلف اقتداء احدھم بالآخر بلانکیر مع کونہم مختلفین فی الفروع ، وکان مولانا شیخ الھند محمودالحسن ایضا یذھب الی مذھب الجصاص (فیض الباری 1/352)۔ حرمین میں جو قیام اللیل کی نماز باجماعت ادا کیجاتی ہے حنفی کے لئے اس میں شامل ہونا درست ہے اس لئے کہ جو ائمہ امامت کرتے ہیں ان کے مذہب میں وہ نماز مشروع ہے مکروہ نہیں ہے۔ الحنابلۃ قالوا اما لنوافل فمنھا لا تسن فیہ الجماعۃ وذلک کصلوۃ الاستسقاء والتراویح والعیدین ومنھا ما تباح فیہ الجماعۃ کصلوۃ التہجد (الفقہ علی المذاہب الاربعۃ)۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 2450/45-3713
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ظہیر اور نکیر کے معنی میں تفاوت فاحش ہے، اس لئے مذکورہ صورت میں نماز درست نہیں ہوئی۔ نماز کا اعادہ واجب ہے۔ اگلے روز نماز کے بعد اعلان کردیا جائے تاکہ لوگ اپنی اپنی نماز دوہرالیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وبا اللّٰہ التوفیق: اگر چندہ دینے پر لوگوں کو مجبور نہ کیا جائے تو باہمی رضامندی سے اس طرح تعاون دینا درست ہے۔(۳)
(۳) لا یحل مال إمرأ إلا عن طب نفس۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الإیمان، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ‘‘: ج۱، ص: ۷۵، رقم: ۱۶۳)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص325
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: اسی رکعت کو امام کے سلام پھیرنے کے بعد پڑھے شرط یہ ہے کہ کوئی مانع نہ پایا گیا ہو اور اگر وضو کرنے جاتے وقت بات وغیرہ کرلی تو از سر نو نماز پڑھے۔(۱)
(۱) من سبقہ حدث توضأ وبنی … حتی إذا سبقہ الحدث ثم تکلم، أو أحدث متعمداً، أو قہقہ، أو أکل، أو شرب، أو نحو ذلک، لا یجوز لہ البناء۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب السادس في الحدث في الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۵۲، ۱۵۳، مکتبہ فیصل دیوبند)۔
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص55