Frequently Asked Questions
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 969/41-111
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ہندوستانی زمینوں کے تعلق سے علماء میں اختلاف رہا ہے ۔تاہم علماء دیوبند ہندوستانی زمینوں کو نہ عشری مانتے ہیں نہ خراجی۔ اس لئے یہاں کی زمینوں میں جو کچھ پیدا ہو اس کو نصاب زکوۃ میں شامل کرکے اس کی زکوۃ نکالی جائے گی۔ نصاب اور حولان حول وغیرہ کی شرطیں اس میں بھی زکوۃ کی طرح نافذ ہوں گی۔ عشری وخراجی زمینوں کے بارے میں فتاوی رحیمیہ ، امداد الفتاوی اور فتاوی رشیدیہ وغیرہ میں تفصیلی بحث موجود ہے۔ مطالعہ کرلیا جائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 970/41-110
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ یہ نفلی صدقہ ہے، اس لئے اس کا گوشت کھانا جائز ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 40/
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو زمین بنیت تجارت خریدی گئی ہے، اس پر ہر سال بازارمیں قیمت فروخت کے اعتبار سے زکوۃ واجب ہوگی۔ گزشتہ تین سالوں کا اگر علم نہیں ہے تو آج کی قیمت معلوم کرکے گذشتہ تینوں سالوں کی زکوۃ اسی حساب سے نکالیں ۔ آس پاس کی زمینوں سے بازاری قیمت بآسانی معلوم کی جاسکتی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 40/801
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آئندہ سالوں کی زکوۃ پیشگی دینا جائز اور درست ہے۔ لیکن جس دن سال پورا ہوگا اسی دن کا اعتبار ہوگا۔ لہذا اس دن سے پہلے جو کچھ مال میں اضافہ ہوا اس کی زکوۃ نکالنی ہوگی۔ اور اگر مال کم ہوجائے تو زکوۃ کی رقم اگر الگ کرکے رکھی ہوئی ہے تو اس میں سے واپس لے سکتا ہے اور اگر آئندہ سال کی زکوۃ میں اس کو پیشگی ادا کرنا چاہتا ہے تو ایسا بھی کر سکتا ہے؟
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 40/1070
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر ہیرا استعمال کے لئے ہےتو اس پر زکوۃ نہیں اور اگر برائے تجارت ہے تو اس پر زکوۃ لازم ہے ۔ وائٹ گولڈ اگر خالص گولڈ ہے یا ملاوٹ ہے مگر سونا غالب ہے تو اس پر زکوۃ ہوگی اور اگر ملاوٹ زیادہ مقدار میں ہے اور سونا کم ہے تو اس پر زکوۃ نہیں ہوگی۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 1243 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: خود سعودی میں فطرہ ادا کریں یا والدین کسی دوسرے ملک میں اداکریں بہرصورت درست ہے۔ ہر صورت میں فطرہ ادا ہوجائے گا۔ واللہ اعلم
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 38 / 1129
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ زکوۃ کی رقم مدرسہ کی تعمیر میں لگانا درست نہیں ہے؛ بلکہ کسی غریب و مستحق کی ملکیت میں دینا ہی ضروری ہے۔
۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No.2842/45-4482
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو زمین آپ نے تجارت کے مقصد سے خریدی ہے، اس پر زکوٰۃ واجب ہے، اور اس میں جو کچھ پیداوار ہوگی اس کی مالیت پر بھی زکوۃ کا حساب ہوگا۔ ہر سال اس کی جو قیمت بڑھتی رہتی ہے ، اس کو دیکھاجائے گا، حکومت کا طے کردہ قیمت کا اعتبار نہیں ہوگا، بلکہ اس علاقہ میں لوگوں کے درمیان اس زمین کی جو مالیت اور قیمت ہو گی اس کا اعتبار کرتے ہوئے زکوۃ نکالی جائے گی۔ اگر گذشتہ سالوں کی زکوۃ آپنے ادانہیں کی ہے تو ہر سال کا حساب کرکے زکوۃ نکالنی لازم ہے۔
ومن اشترى جارية للتجارة ونواها للخدمة بطلت عنها الزكاة) لاتصال النية بالعمل وهو ترك التجارة (وإن نواها للتجارة بعد ذلك لم تكن للتجارة حتى يبيعها فيكون في ثمنها زكاة) لأن النية لم تتصل بالعمل إذ هو لم يتجر فلم تعتبر.(فتح القدير،كتاب الزكاة،ج:2،ص:168)
ولو اشترى الرجل دار أو عبداً للتجارة ثم أجره يخرج من أن يكون للتجارة لأنه لما آجره فقد قصد المنفعة.(فتاوى قاضي خان،فصل في مال التجارة،ج:1،ص:155)
ولو اشترى قدورا من صفر يمسكها ويؤاجرها لا تجب فيها الزكاة كما لا تجب في بيوت الغلة.(الفتاوى الهندية،مسائل شتى في الزكاة،ج:1،ص:180)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 1303/42-660
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سونا اور چاندی دونوں کو ملاکر اس کی مالیت اسی ہزار کی ہے تو سال گزرنے کے بعد اس میں سے چالیسواں حصہ نکالنا لازم ہوگا۔ یعنی اسی ہزار میں سے دو ہزار روپئے بطور زکوۃ نکالے جا ئیں گے۔ اگر نقد گھر میں موجود نہیں ہے تو سونا یا چاندی میں سے تھوڑا سا بیچ کر زکوۃ ادا کریں۔ اور اس کی آسان صورت یہ ہوسکتی ہے کہ سال پورا ہونے پر جو مقدار زکوۃ واجب ہوئی ہے اس کو لکھ لیا جائے اور جب کبھی سو پچاس کسی مانگنے والے یا غریب کو دے تو اس میں زکوۃ کی نیت کرلے اور اس کو لکھ لے اس طرح سال کے پورا ہونے پر دیکھے کہ کس قدر رقم زکوۃ میں ادا ہوچکی ہے۔ اور جو باقی رہ جائے اس وقت ادا کردی جائے، اس طرح آسانی سے زکوۃ ادا ہوجائے گی ۔
(وشرطه) أي شرط افتراض أدائها (حولان الحول) وهو في ملكه (وثمنية المال كالدراهم والدنانير) لتعينهما للتجارة بأصل الخلقة فتلزم الزكاة كيفما أمسكهما ولو للنفقة (أو السوم) بقيدها الآتي (أو نية التجارة) في العروض (شامی 2/267)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 1304/42-661
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دو لاکھ روپئے کی زکوۃ پانچ ہزار روپئے ہوتے ہیں (زکوۃ ڈھائی فی صدواجب ہوتی ہے)۔ عورت کے زیورات کی زکوۃ کی ادائیگی خودعورت پر لازم ہے، تاہم اگر اس کا شوہر ادا کردے توبھی ادائیگی درست ہوجائے گی ۔ اگر نقد روپئے کا نظم نہیں ہے تو سونا یا چاندی میں سے تھوڑا سا بیچ کر زکوۃ ادا کریں۔ اور اس کی آسان صورت یہ ہوسکتی ہے کہ سال پورا ہونے پر جو مقدار زکوۃ واجب ہوئی ہے اس کو لکھ لیا جائے اور جب کبھی سو پچاس کسی مانگنے والے یا غریب کو دے تو اس میں زکوۃ کی نیت کرلے اور اس کو لکھ لے اس طرح سال کے پورا ہونے پر دیکھے کہ کس قدر رقم زکوۃ میں ادا ہوچکی ہے۔ اور جو باقی رہ جائے اس وقت ادا کردی جائے، اس طرح آسانی سے زکوۃ ادا ہوجائے گی۔
(وشرطه) أي شرط افتراض أدائها (حولان الحول) وهو في ملكه (وثمنية المال كالدراهم والدنانير) لتعينهما للتجارة بأصل الخلقة فتلزم الزكاة كيفما أمسكهما ولو للنفقة (أو السوم) بقيدها الآتي (أو نية التجارة) في العروض (شامی 2/267)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند