Frequently Asked Questions
نکاح و شادی
Ref. No. 2061/44-2058
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔نکاح کے معاملہ میں والدین کا مشورہ بہت اہمیت کا حامل ہے، اولاد کو ہمیشہ والدین کی ترجیحات کا خیال رکھنا چاہئے۔ تجربہ شاہد ہے کہ والدین کامشورہ ہی عموما اولاد کے حق میں مفید ہوتاہے، اور ان کے مشورہ کے خلاف کرنے میں بہت سے مفاسد پیدا ہوجاتے ہیں، اس لئے ان کو اعتماد میں لے کر کوئی قدم اٹھانا چاہئے، البتہ صرف ذات الگ ہونے کی بنیاد پروالدین کا اس رشتہ سے منع کرنا مناسب نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 1523/43-1018
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جب زاہد نے علی کی وکالت کواس کے سامنے قبول کرنے سے انکار کردیا تو اب توکیل باطل ہوگئی، اب زاہد ، علی کی غیرموجودگی میں اس باطل شدہ توکیل سے وکیل نہیں بن سکتا اور اس کا تصرف علی کے لئے قابل قبول نہیں ہوگا بلکہ اپنی ذات کے لئے ہی ہوگا۔ اگر اس نے علی کا نکاح کسی سے کرادیا تو یہ فضولی کا نکاح ہے وکیل کا نکاح نہیں ہے اور یہ نکاح علی کی اجازت پر موقوف رہے گا ۔
فكما أن نكاح الفضولي صحيح موقوف على الإجازة بالقول أو بالفعل فكذا طلاقه (شامی، مطلب فی تعریف السکران وحکمہ 3/242) وصورة التوكيل بالقبض كن وكيلا عني بقبض ما اشتريته وما رأيته كذا في الدرر. - - - وفي الفوائد: صورة التوكيل أن يقول المشتري لغيره، كن وكيلا في قبض المبيع أو وكلتك بقبضه. - - - وأفاد أنه ليس كل أمر توكيلا بل لا بد مما يفيد كون فعل المأمور بطريق النيابة عن الآمر فليحفظ اهـ. هذا جميع ما كتبه نقلته، وبالله التوفيق (شامی، کتاب الوکالۃ 5/509)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 2051/44-2056
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال صورت مذکورہ میں نہ تو طلاق کا ذکر ہے نہ طلاق کی طرف کوئی اشارہ ہے۔ اس لئے محض لفظ 'بین' کے تلفظ سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ اس طرح کے شک و شبہہ سے بچیں۔
ویؤیدہ ما فی البحر لو قال امرأۃ طالق او قال طلقت امراء ۃ ثلثاً وقال لم اعن امر اء تی یصدق آہ ویفھم منہ انہ لو لم یقل ذلک تطلق امرأتہ لان العادۃ ان من لہ امرأۃ انما یحلف بطلا قھا لا بطلاق غیرھا الخ ۔ (ردالمحتار باب الصریح ج ۲ ص ۵۹۱)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No.
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔آج کل دس درہم چاندی کی قیمت تقریبا 1293 ہندوستانی روپئے ہوتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 1522/43-1015
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مجلس نکاح میں اگر یہ بات ہوئی ہو تو یہ توکیل ہے لیکن عام طور پرجو پوچھاجاتاہے تو اس سے نکاح کی توکیل مراد نہیں ہوتی ہے۔ اس لئے اگر نعیم کے باپ نے اس سے وکالت مراد لے کراس کا نکاح کیا تو موکل کی طرف سے اس کی رضامندی نہیں سمجھی جائے گی۔ اور نکاح موقوف رہے گا، اگر نعیم اجازت دے گا تو نکاح ہوجائے گا اور اگر منع کردیا تو نکاح کالعدم ہوجائے گا۔
فكما أن نكاح الفضولي صحيح موقوف على الإجازة بالقول أو بالفعل فكذا طلاقه (شامی، مطلب فی تعریف السکران وحکمہ 3/242)
وصورة التوكيل بالقبض كن وكيلا عني بقبض ما اشتريته وما رأيته كذا في الدرر. - - - وفي الفوائد: صورة التوكيل أن يقول المشتري لغيره، كن وكيلا في قبض المبيع أو وكلتك بقبضه. - - - وأفاد أنه ليس كل أمر توكيلا بل لا بد مما يفيد كون فعل المأمور بطريق النيابة عن الآمر فليحفظ اهـ. هذا جميع ما كتبه نقلته، وبالله التوفيق (شامی، کتاب الوکالۃ 5/509)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 39 /
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ولیمہ مسنون ہے ، حسب گنجائش اس میں مختلف ڈش کےانتظام کی گنجائش ہے۔ گنجائش نہ ہو اور قرض وغیرہ لیکرمحض نام ونمود کے لئے ایسا کرنا جائزنہیں ۔ ضرورت سے زیادہ خرچ کرنا یا برے کاموں میں خرچ کرنا دونوں ممنوع ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 41/919
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔سنان کا یہ عمل انتہائی شرم ناک ہے لیکن اس کے اس عمل کی وجہ سے حرمت مصاہرت کا مسئلہ پیدا نہیں ہوگا اس لیے کہ حرمت مصاہرت کی وجہ سے واطی کے لیے موطوہ کے اصول و فروع اور موطوہء کا لیے واطی کے اصول و فروع حرام ہوتے ہیں جب کہ یہ حرمت یہاں پہلے سے موجود ہے ۔ سانان کے اس عمل سے اس کے ماں باپ کے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گأ اور نہ ہی دونوں کی اولاد پر اس کا اثر ہوگا لایحل للرجل ان یتزوج بامۃ ولاجداتہ الخ ہدایہ ج2ص307۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 2085/44-2088
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قاضی کا شادی شدہ ہونا ضروری نہیں ہے، اس لئے لوگوں کا اعتراض قابل توجہ نہیں ہے۔ عہدہ قضاء کے لئے اگر وہ موزوں ہیں اور قضاء کے اصول و قوانین سے اچھی طرح واقف ہیں تو ان کو قاضی بنایاجاسکتاہے۔ غیرشادی شدہ ہونا اس کےلئے مانع نہیں ہے۔
قال ولا تصح ولایة القاض حتی یجتمع ف المولی شرائط الشہادة ویکون من أہل الاجتہاد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ العزیز لا ینبغی ان یکون قاضیا حتی تکون فیہ خمس آیتھن اخطاتہ کانت فیہ خللا،یکون عالما بما کان قبلہ، مستشیرا لاھل العلم ملغیا للرثغ یعنی الطمع، حلیما عن الخصم، محتملا للائمة (مصنف عبد الرزاق، باب کیف ینبغی للقاضی ان یکون، ج ثامن ، ص٢٣١، نمبر ١٥٣٦٥)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 955/41-102 B
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جہاں مال اور دولت ہوتی ہے، چور اور ڈاکو اسی جگہ حملہ کرتے ہیں۔ زید کے پاس ایمان کی دولت ہے اور شیطان اس پر حملہ کرکے اس دولت کو چھیننا چاہتا ہے، زید نے لاحول ولا قوۃ الا باللہ پڑھ کر شیطان کو نامراد و ناکام واپس کردیا ہے ۔ ایسے وساوس ایمان کی علامت ہیں۔ ان سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑا، نکاح بدستور باقی ہے۔ کوئی پریشانی کی بات نہیں۔
عن ابی هريرة قال: جاء ناس من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم الی النبی ﷺ فسألوه: إنا نجد في أنفسنا ما يتعاظم أحدنا أن يتكلم به. قال: " وقد وجدتموه؟ " قالوا: نعم، قال: " ذاك صريح الإيمان " (مشکوۃ ص87 باب الوسوسۃ)۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 1518/42-1003
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صرف ہمم کہنے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ یہ لفظ طلاق کے لئے صریح ہے نہ کنایہ۔ طلاق کے لئے لفظ کا صریح ہونا یا کنایہ کے طورپر استعمال ہونا ممکن ہو تو اس سے نیت کے ساتھ طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ اس میں بیوی کی جانب طلاق کی نسبت کی بھی کوئی شکل نہیں ہے۔ اس طرح کے وسوسوں کو دل میں جگہ نہ دیں، اور اس طرح کے خیال آنے پر خود کو کسی کام میں مصروف کرلیں تاآنکہ وسوسہ جاتارہے۔
أن الصريح لا يحتاج إلى النية، ولكن لا بد في وقوعه قضاء وديانة من قصد إضافة لفظ الطلاق إليها عالما بمعناه (شامی، باب صریح الطلاق 3/250) وليس لفظ اليمين كذا إذا لا يصح بأن يخاطبها بأنت يمين فضلا عن إرادة إنشاء الطلاق به أو الإخبار بأنه أوقعه حتى لو قال أنت يمين لأني طلقتك لا يصح فليس كل ما احتمل الطلاق من كنايته بل بهذين القيدين ولا بد من ثالث هو كون اللفظ مسببا عن الطلاق وناشئا عنه كالحرمة في أنت حرام ونقل في البحر عدم الوقوع، بلا أحبك لا أشتهيك لا رغبة لي فيك وإن نوى. (شامی، باب الکنایات 3/296)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند