نکاح و شادی

Ref. No. 957/41-101 B

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  وسوسہ حدیث النفس کو کہتے ہیں۔ الوسوسۃ حدیث النفس یقال وسوست الی نفسہ ای حدثتہ حدیثا واصلھا الصوت الخفی ومنھا الوسواس للصوت الجلی (تفسیر حقانی 5/34 تفسیر سورۃ الناس آیت 4)۔ آپ کو کس طرح کے وسوسے آتے ہیں آپ نے اس کی تفصیل بیان نہیں کی ہے، تاہم وساوس سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

عن ابی هريرة قال: جاء ناس من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم الی النبی ﷺ فسألوه: إنا نجد في أنفسنا ما يتعاظم أحدنا أن يتكلم به. قال: " وقد وجدتموه؟ " قالوا: نعم، قال: " ذاك صريح الإيمان " (مشکوۃ ص87 باب الوسوسۃ)۔

حدیث میں ہے کہ جب تک ان وساوس کو زبان پر نہ لایاجائے ، ان پر عمل نہ کیا جائے تب تک گرفت نہ ہوگی۔ (البخاری 2528- مسلم 127، 331)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نکاح و شادی

Ref. No. 1068/41-235

الجواب وباللہ التوفیق     

بسم اللہ الرحمن الرحیم :۔   سونے کی شکل میں مہر دینا بھی جائز ہے۔ مہر کے علاوہ جو سونا رواج کے طور پر دیاجاتاہے وہ ضروری نہیں ہے۔ دراصل مہر ادا کرنے کو ترجیح دینا چاہئے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نکاح و شادی

Ref. No. 954/41-103 B

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  بکر نے دودھ پیا تو بکر سے رضاعت ثابت ہوگی اور بکر کے لئے رضاعی بہن سے یا اس کی اولاد سے  نکاح حرام ہوگا، لیکن  زید کا اس رضاعت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس  لئے زید کا نکاح اسی خالہ کی لڑکی سے درست ہے۔

إلا أم أخته من الرضاع، فإنه يجوز أن يتزوجها، ولا يجوز أن يتزوج أم أخته من النسب؛ لأنها تكون أمه، أو موطوءة أبيه بخلاف الرضاع، ويجوز أن يتزوج أخت ابنه من الرضاع، ولا يجوز ذلك من النسب، لأنه لما وطئ أمها حرمت عليه، ولم يوجد هذا المعنى في الرضاع  (البنایۃ شرح الھدایۃ 5/264)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نکاح و شادی

Ref. No. 978

الجواب وباللہ التوفیق

کسی مسلمان لڑکے کا نکاح کسی ہندو لڑکی  کے ساتھ جائز ومنعقد نہیں ہوتا۔ قرآن کریم میں ہے: ولا تنکحوا المشرکات حتی یؤمن الآیۃ ۔۔ وکذا فی الدرالمختار۔ لہذا مذکورہ نکاح بالکل ناجائز و حرام ہے، نکاح منعقدہی  نہیں ہوگا۔ بہتر ہے کہ مذکورہ شخص کو اس گناہ کبیرہ اور اس پر مرتب ہونے والے اللہ کے غضب سے متعلق خوب اچھے انداز میں سمجھایا جائے ؛اللہ کرے کہ وہ باز آجائے۔ واللہ تعالی اعلم

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نکاح و شادی

Ref. No. 40/1041

الجواب وباللہ التوفیق:

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تمام امور میں برابری ضروری نہیں ہے، البتہ اتنا خیال رکھنا ضروری ہے  کہ لڑکی یا لڑکی والوں کے لئے باعث عار نہ ہو تو ایسی جگہ نکاح کیا جاسکتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

 دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نکاح و شادی

Ref. No. 39 / 941

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔جس کاغذ پر لڑکی سے دستخط لئے اس پر کیا لکھاہوا تھا؟ ناکح کا نام نہیں بتایا کا کیا مطلب؟ بہتر ہوگا کہ کسی شرعی دارالقضاء سے رجوع کرکے احوال واقعی بتائیں اور پھر فیصلہ کے مطابق عمل کریں۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نکاح و شادی
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔حضرت ایک لڑکی لڑکے سے نکاح کرنا چاہتی ہے وہ اسکو وکیل بھی بنانا چاہتی ہے کہ میں آپ کو اجازت دیتی ہوں بطور وکیل اپنا نکاح مجھ سے کرادو۔ اب لڑکا دو گواہوں کے سامنے کیسے ایجاب وقبول کرائے جبکہ لڑکی اس گواہوں کی محفل میں نہیں ہے۔ اگر یہ طریقہ غلط ہے تو صحیح طریقہ کیا ہے جس سے نکاح منعقد ہو جائے ۔ 2 ) اگر لڑکی لڑکے کو میسج میں پیغام دے کے میں نے آپ سے اتنے حق مہر کے عوض نکاح کیا اور لڑکے نے دو گواہوں کے سامنے لڑکی کامیسیج پڑھ کر سنایا اور پھر بولا کہ میں نے قبول کیا تو کیا نکاح صحیح ہوگا ۔اگر نہیں ہوا تو صحیح ہونے کا طریقہ کیا ہے؟

نکاح و شادی

Ref. No. 38 / 1092

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ہاں، کرسکتا  ہے۔

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نکاح و شادی

Ref. No. 38 / 1196

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مسؤلہ میں نکاح منعقد ہوجائے گا اور شوہر پر مہر مثل واجب ہوگا۔مہر مثل کا مطلب ہے کہ لڑکی کے ددھیالی خاندان کی اس جیسی عورتوں (بہن، پھوپھی)کے مہر کی مقدار کے برابرہو۔ کذا فی الشامی۔

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نکاح و شادی

Ref. No. 2004/44-1960

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مسئولہ میں زید کے لڑکے کا نکاح زینب کی سوتیلی بیٹی سے  جائز ہے۔ زینب کے بھائی کا زینب کی سوتیلی بیٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس لئے دونوں کا رشتہ نکاح جائز ہے۔  

"وبنات الأخوات المتفرقات وبنات الإخوة المتفرقين؛ لأن جهة الاسم عامة

(وبنات الأخوة المتفرقات وبنات الإخوة المتفرقين) ش: أي ويدخل في الآية المذكورة بنات الإخوة والأخوات.
وقوله: المتفرقين بصيغة الجمع المذكر صفة الأخوة التي جمع أخ ويدخل فيه الأخوات التي هي جمع أخت، ومعنى التفرق يعني سواء كانت بنات الأخ لأب وأم أو لأم وبنات الأخت كذلك، وكلهن محرمات على التأبيد بالكتاب والسنة والإجماع". (بنایہ شرح ہدایہ: كتاب النكاح، المحرمات من جهة النسب، 22/5/دار الكتب العلمية)

و) يحرم (‌أخته) ‌لأب ‌وأم، أو لأحدهما لقوله تعالى {وأخواتكم} [النساء: 23] (وبنتها) لقوله تعالى {وبنات الأخت} [النساء: 23] (وابنة أخيه) لأب وأم، أو لأحدهما لقوله تعالى {وبنات الأخ} [النساء: 23].

وإن سفلن) لعموم المجاز، أو دلالة النص، أو الإجماع كما بيناه (وعمته وخالته) لأب وأم، أو لأحدهما لقوله تعالى {وعماتكم وخالاتكم} [النساء: 23۔ (کتاب النکاح، باب المحرمات، 323/1/دار إحياء التراث العربي)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند