نکاح و شادی

Ref. No. 1137/43-1317

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ میاں بیوی کا جنسی تسکین کے لئے مذکورہ صورت اختیار کرنا مناسب نہیں ہے۔ اور غلبہ کے وقت عورت کا خود کو اس طرح تسکین دینا بھی درست نہیں ہے، احتراز اور خود پر کنٹرول کرنا ضروری ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نکاح و شادی

Ref. No. 2793/45-4364

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر سوال کا مقصد یہ ہے کہ آپ کے بڑے بھائی نے آپ کی دادی کا دودھ پیا ہے تو آپ کی پھوپی اوروالد تو بڑے بھائی کے رضاعی بہن بھائی ہو گئے، لیکن آپ کا رضاعت کا رشتہ نہیں اس لئے آپ اپنی پھوپی زاد بہن سے نکاح کر سکتے ہیں۔

واحل لکم ما وراء ذلکم‘‘ (القرآن الکریم)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

نکاح و شادی

Ref. No. 40/863

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ زکوۃ کی رقم سے کوئی سامان خرید کر لڑکی کو جو زکوۃ کی مستحق ہو دینا درست ہے، البتہ زکوۃ کی رقم کھانے یا عام لوگوں کے استعمال کی چیزوں میں لگانا جائز نہیں اس سے زکوۃ دینے والوں کی زکوۃ ادا نہیں ہوگی۔  اور کھانا جائز نہیں ہوگا۔ اس میں ایسا کریں کہ کھانے کا نظم دیگر پیسوں سے کریں اور زکوۃ کے پیسوں کو لڑکی کے دینے کے لئے سامان خرید لئے جائیں۔  زکوۃ کی ادائیگی کے لئے مستحق کو مالک بنادینا ضروری ہے ۔

واللہ اعلم بالصواب 

نکاح و شادی

Ref. No. 1092/42-

الجواب وباللہ التوفیق     

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  نکاح کے لئے ایجاب وقبول اور گواہوں کا ایک ہی مجلس میں ہونا ضروری ہے اور صورت مسئولہ میں سب الگ الگ مجلس میں ہیں، اس لئے یہ نکاح درست نہیں ہوا۔ دونوں شرعی طور پر دوبارہ نکاح کرلیں، اور اس درمیان جو ہمبستری ہوئی اس پر وطی بالشبہہ کے احکام جاری ہوں گے، اس عمل کو زنا سے تعبیر نہیں کیاجائے گا۔ (کتاب النوازل ۸/۷۹)۔

قولہ اتحاد المجلس: فلواختلف المجلس لم ینعقد۔ (شامی ۴/۸۶)۔ ) ومنہ أي من قسم الوطء بشبهة. قال في النهر: وأدخل في شرح السمرقندي منكوحة الغير تحت الموطوءة بشبهة. حيث قال: أي بشبهة الملك، أو العقد، بأن زفت إليه غير امرأته فوطئها، أو تزوج منكوحة الغير ولم يعلم بحالها. وأنت خبير بأن هذا يقتضي الاستغناء عن المنكوحة فاسدا إذ لا شك أنها موطوءة بشبهة العقد أيضا بل هي أولى بذلك من منكوحة الغير إذ اشتراط الشهادة في النكاح مختلف فيه بين العلماء بخلاف الفراغ عن نكاح الغير. اهـ(رد المحتار 3/517

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نکاح و شادی

Ref. No. 1915/43-1807

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  زید نے اگر تکرار کے دوراان بطور مثال کے کہا کہ جس عورت سے نکاح کروں اس کو تین طلاق۔۔۔۔ تو اس سے کوئی یمین منعقد نہیں ہوگی۔ اور اگر اس نے بطور انشاء کے یہ جملہ کہا اور اس کاا رادہ یہی تھا تو پھر وہ جس عورت سے بھی نکاح کرے گا ، اس منکوحہ پر فورا تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔اب اس سے نجات کا جو حیلہ بتایاجاتاہے  وہ یہ ہے کہ کوئی تیسرا شخص جو نہ ولی ہو نہ وکیل ہو (جس کو فضولی کہاجاتاہے)، اگر اس نے اپنے طور پر کسی عورت سے اس کا نکاح کرادیا اور پھر بعد میں اس کو خبرکردی کہ میں نے تیرا نکاح فلاں عورت سے کردیا ، تو اس کو قبول کرنے اور رد کرنے کا اختیار ہوتاہے، اگر  اس نے جواب میں مہر نکال کر بھیج دیا یا کوئی بھی ایسا کام کیا جس سے رضامندی ظاہر تو اس سے نکاح درست ہوجائے گا اور طلاق واقع نہ ہوگی، اور نکاح کی خبر ملنے پر رد کرے گا تو نکاح رد ہوجائے گا۔

دوسرا حیلہ یہ ہوسکتاہے کہ جس عورت کو ہمیشہ نکاح میں رکھنے کا ارادہ نہ ہو اس سے نکاح کرلے، نکاح کرتے ہی اس کو تین طلاق ہوجائے گی، پھر اپنی پسند کی جگہ نکاح کرلے تو اس کو کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔

"" وفي الحجة: وحکي أن أئمة اسروشنة کتبوا الی أئمة سمرقند منهم أبو أحمد العیاضی وإلی أئمة بخارا منهم محمد بن إبراهیم المیداني: أن علماء عصرنا یختلفون في مسألة نکاح الفضولي، منهم من سوی بین الإجازة بالقول والفعل أنه لا یحنث فیهما، ومنهم من قال: یحنث فیهما، ومنهم من قال: یحنث بالقول دون الفعل، ما اتفقوا علی شيء یجري علیه ولا یختلف، فذکر الإمام أبو أحمد العیاضي ذلک لأئمة عصره وأئمة بخارا، فاجتمعوا وتکلموا في هذه المسألة وجری الکلام بینهم یومین من أول النهار إلی آخره بالنظر والاستدلال والإنصاف وطلب الصواب وابتغاء الثواب، فوقع اتفاقهم علی أنه لایحنث الحالف بالإجازة بالفعل ویحنث بالقول وهو أوسط الأقاویل"۔ (فتاوی التاتارخانیۃ" ۶۱۰/۳)و الدرالمختار۳۵۲/۳)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند 

 

نکاح و شادی

Ref. No. 2704/45-4169

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کم از کم مہر کی مقدار دس درہم ہے، اگر اس سے کم مہر مقرر ہوا تو بھی دس درہم ہی دینا لازم ہوگا۔اور دس درہم کی موجودہ قیمت دینا بھی کافی ہوگا۔

وأما بيان أدنى المقدار الذي يصلح مهرا فأدناه عشرة دراهم أو ما قيمته عشرة دراهم، وهذا عندنا".  ((ولنا) قوله تعالى: {وأحل لكم ما وراء ذلكم أن تبتغوا بأموالكم} [النساء: 24] شرط سبحانه وتعالى أن يكون المهر مالا.

والحبة والدانق ونحوهما لا يعدان مالا فلا يصلح مهرا، وروي عن جابر - رضي الله عنه - عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه قال: «لا مهر دون عشرة دراهم» ، وعن عمر وعلي وعبد الله بن عمر - رضي الله عنهم - أنهم قالوا: لا يكون المهر أقل من عشرة دراهم، والظاهر أنهم لأنه باب لا يوصل إليه بالاجتهاد والقياس؛ ولأنه لما وقع الاختلاف في المقدار يجب الأخذ بالمتيقن وهو العشرة. وأما الحديث ففيه إثبات الاستحلال، إذا ذكر فيه مال قليل لا تبلغ قيمته عشرة. (بدائع الصنائع: (276/2، ط: دار الکتب العلمیة)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

نکاح و شادی

Ref. No. 988/41-143

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔صرف وسوسہ آنے سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ زبان پر کنٹرول رکھے  اور زبان سے کوئی بات  ایسی نہ کہے جس سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔  

ورکنہ لفظ مخصوص ھو ماجعل دلالۃ علی معنی الطلاق من صریح او کنایۃ  (ردالمحتار رکن الطلاق 3/230- نظام الفتاوی 2/144)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نکاح و شادی

Ref. No. 2026/44-1993

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  ڈاکٹر سے رابطہ کریں،  اپنا اور اہلیہ کا چیک اپ کرائیں اور علاج کرائیں۔ بعض مرتبہ بہت معمولی کمی ہوتی ہے ڈاکٹر  سے ہی اس مسئلہ کو حل کیاجاسکتاہے۔  ڈاکٹر جو مشورہ دے، اس کو دوبارہ لکھ کر  دارالافتاء سے پوچھ لیجئے کہ ایسی صورت اختیار کرنا شرعا جائز  ہے یا نہیں، اور اس سلسلہ میں شرعی ہدایات کیا ہیں وغیرہ۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

نکاح و شادی

Ref. No. 2459/45-3761

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  شادی میں   بہت ساری خرافات اور رسمیں عمل میں لائی جاتی ہیں جو سراسر شریعت کے خلاف ہوتی ہیں، ان میں سے ایک دولہے کا سلامی کے لئے  آنگن میں جانا بھی ہے۔ اس میں دولہا گھر میں  جاتاہے جہاں غیرمحرم عورتیں  اس کے سامنے آتی ہیں، سالیاں مذاق کرتی ہیں، جوتے چراتی ہیں وغیرہ۔ یہ سب امور خلاف شرع اور ناجائز ہیں اور ان رسموں سے گریز لازم ہے۔ تاہم چونکہ اکثر ایسا ہوتاہے کہ  ساس اپنے داماد کو دیکھنا چاہتی ہے تو ایسی صورت میں پردہ کے ساتھ اگردولہا  ساس کو سلام کرنے جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔  شادی کی مزید رسوم کے متعلق  حکم معلوم کرنے کے لئے  مندرجہ ذیل کتابوں کا مطالعہ مفید ہوگا۔ ”اصلاح الرسوم“ اور ”اسلامی شادی“ دونوں کتابیں حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہ کی تصنیفات وافادات ہیں اور بازار میں دستیاب ہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

نکاح و شادی

Ref. No. 2028/44-1991

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  تبلیغی جماعت کی محنت ترغیب پر قائم ہے، اکابر تبلیغ وعظ و نصیحت کے ذریعہ لوگوں کو آمادہ کرتے ہیں تاکہ وہ جماعت میں نکلیں۔ اساتذہ ، ملازمین یا ائمہ کرام کو مجبور کرکے اور دباؤ ڈال کر نکلنے کے لئے کہنا دعوت و تبلیغ کی روح کے خلاف ہے۔  (2) صورت مذکورہ میں نکاح درست نہیں ہوگا، اس لئے کہ لڑکے کے علاوہ ایک شخص لڑکی کا وکیل ہے اور صرف ایک گواہ ہے، اور ایک گواہ کی موجودگی میں نکاح نہیں ہوسکتاہے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند