Frequently Asked Questions
طلاق و تفریق
Ref. No. 976/41-112
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مذکورہ میں کوئی حرمت ثابت نہیں ہوئی۔ البتہ اس طرح کےمذاق سے گریز کرنا لازم ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
Ref. No. 2840/45-4484
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ طلاق کے وقوع کے لئے لفظ طلاق کا زبان سے بولنا ، عورت کی جانب حقیقتا یا حکما نسبت کرنا ضروری ہے۔ لہذا صورت مسئولہ میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ تاہم اس طرح کے جملہ پر مشق کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
Ref. No. 1251 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: اگر شوہر نے اپنے قول سے طلاق کی نیت کی تھی توفقہ حنفی کی روشنی میں تین طلاقیں مغلظہ واقع ہوگئیں۔ اور اگر ایک دو تین سے فوری طور پر نکلنا مراد تھا تو طلاق واقع نہیں ہوئی۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
طلاق و تفریق
Ref. No. 1457/42-887
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جب شوہر نے خلع نامہ پر اپنی مرضی سے دستخط کردئے تو خلع مکمل ہوگیا اور عورت بائنہ ہوگئی۔ اب حیض والی عورت تین حیض عدت میں گزارے گی، اور جس عورت کو حیض نہیں آتا وہ تین ماہ عدت گزارے گی۔ عدت گزرنے کے بعد عورت اگر چاہے تو نکاح کرسکتی ہے، عدت گزرنے سے پہلے کسی دوسرے مرد سے نکاح جائز نہیں ہے۔
والمطلقات يتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء الآية (سورۃ البقرۃ 228) وَٱلَّٰٓـِٔى يَئِسْنَ مِنَ ٱلْمَحِيضِ مِن نِّسَآئِكُمْ إِنِ ٱرْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَٰثَةُ أَشْهُرٍۢ وَٱلَّٰٓـِٔى لَمْ يَحِضْنَ ۚ وَأُوْلَٰتُ ٱلْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ وَمَن يَتَّقِ ٱللَّهَ يَجْعَل لَّهُۥ مِنْ أَمْرِهِۦ يُسْرًا (سورۃ الطلاق 4)
والمطلقات ذوات الحيض، يجب أن ينتظرن دون نكاح بعد الطلاق مدة ثلاثة أطهار أو ثلاث حيضات على سبيل العدة؛ ليتأكدن من فراغ الرحم من الحمل. ولا يجوز لهن تزوج رجل آخر في أثناء هذه العدة حتى تنتهي. (التفسیر المیسر، 228، ج1ص36)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
طلاق و تفریق
طلاق و تفریق
طلاق و تفریق
Ref. No. 1546/43-1051
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ وقوع طلاق کے لئے صرف نیت کافی نہیں ہے، نیت کی ترجمانی کرنے والے صریح یا کنائی الفاظ کا تلفظ ضروری ہے۔ کسی عمل کے کرنے پر طلاق کی نیت معتبر نہیں۔ ہاں اگر کسی عمل کے کرنے پر طلاق معلق کرے تو طلاق معلق ہوگی اور تعلیق پوری ہونے پر طلاق واقع ہوجائے گی۔ اس لئے صورت بالا میں محض طلاق کی نیت سے طلاق کی فائل کھولنے سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔ البتہ اگر وہ زبان سے کہے کہ "جب میں طلاق کا پیج کھولوں تو میری بیوی کو طلاق" تو اب طلاق کا پیج کھولنے سے طلاق واقع ہوجائے گی۔
وقال الليث: الوسوسۃ حديث النفس وإنما قيل موسوس؛ لأنه يحدث بما في ضميره وعن أبي الليث لا يجوز طلاق الموسوس يعني المغلوب في عقله عن الحاكم هو المصاب في عقله إذا تكلم تكلم بغير نظام (البحر، اکثر التعزیر 5/51) (شامی، باب المرتد 4/224)
(قوله فيقع بلا نية للعرف) أي فيكون صريحا لا كناية، بدليل عدم اشتراط النية الی قولہ - - - أن الصريح ما غلب في العرف استعماله في الطلاق بحيث لا يستعمل عرفا إلا فيه من أي لغة كانت (شامی، باب صریح الطلاق 3/252) رجل قال: إن كذبت فامرأتي طالق فسئل عن أمر فحرك رأسه بالكذب لا يحنث في يمينه ما لم يتكلم كذا في فتاوى قاضي خان. (الھندیۃ، الفصل الثالث فی تعلیق الطلاق بکلمۃ ان 1/448)
أن الصريح لا يحتاج إلى النية، ولكن لا بد في وقوعه قضاء وديانة من قصد إضافة لفظ الطلاق إليها عالما بمعناه (شامی، باب صریح الطلاق 3/250) وليس لفظ اليمين كذا إذا لا يصح بأن يخاطبها بأنت يمين فضلا عن إرادة إنشاء الطلاق به أو الإخبار بأنه أوقعه حتى لو قال أنت يمين لأني طلقتك لا يصح فليس كل ما احتمل الطلاق من كنايته بل بهذين القيدين ولا بد من ثالث هو كون اللفظ مسببا عن الطلاق وناشئا عنه كالحرمة في أنت حرام ونقل في البحر عدم الوقوع، بلا أحبك لا أشتهيك لا رغبة لي فيك وإن نوى. (شامی، باب الکنایات 3/296)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
طلاق و تفریق
Ref. No. 1454/42-904
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایسی عورت کے لئے شریعت نے خلع کی گنجائش دی ہے، تاہم اگربچوں کی خاطر وہ مظالم کو برداشت کرے اور صبر کرکے اس کے ساتھ رہے اور خلع نہ لے تو یہ زیادہ بہتر ہے اور دوراندیشی کی بات ہے۔ خاندان کے لوگوں کو چاہئے کہ لڑکے کو سمجھائیں اور اگر عورت خلع ہی لینا چاہے تو اس پر زبردستی نہ کریں ، خلع لینے میں اس کی مدد کریں ۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند