طلاق و تفریق
ایک آدمی انٹرنیٹ پر ایسی ریکاڑد شدہ آواز سنتا ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں اب وہ مذکورہ آواز پر مشتمل فائل کو اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے انٹرنیٹ سے ڈاون لوڈ کرتا ہے یعنی انٹرنیٹ سے خاص طور پر اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت اپنے کمپیوٹر کی میمری یعنی کمپیوٹر کی یاداشت میں بھرتا ہے اور پھر طلاق دینے کی نیت سے کمپیوٹر کی یاداشت سے تلاش کر کے سنتا ہے تو کیا اس کی بیوی کو طلاق ہو جائے گی.

طلاق و تفریق

Ref. No. 2839/45-4485

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ طلاق کے وقوع کے لئے لفظ طلاق کا زبان سے بولنا ، عورت کی جانب نسبت کرنا ضروری ہے۔ اس لئے صرف لفظ جواب کہنے سے یا طلاق کالفظ دل میں بولنے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔ اس لئے آپ کسی وسوسہ کے شکار نہ ہوں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق
ایک آدمی یو ٹیوب پر ایسی فلمیں دیکھتا ہے جس میں فلم میں ریکارڈ ہوتا کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں تو جب یہ فلم موبائل میں ڈاون لوڈ یعنی انٹرنیٹ سے موبائل کی میمری یعنی موبائل کی یاداشت میں طلاق دینے کی نیت سے جب بھری جائے تو کیا ڈاون لوڈ کرنے والے کی بیوی کو طلاق ہوگی جبکہ بعد میں وہ مذکورہ فلم کو اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے کمپیوٹر کی یاداشت سے تلاش کر کے دیکھتا بھی اور سنتا ہے جبکہ واضح پر فلم کا اداکار کہتا ہے کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں.

طلاق و تفریق

Ref. No. 2362/44-3569

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔     بی پی اور لقوے کا مریض  پورے طور پر اپنے ہوش و حواس میں ہوتاہے،اس کے تمام اقوال و افعال معتبر ہوتے ہیں؛ اس لئے شخص مذکور کی بیوی پر شرعا تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں۔ یہ مطلقہ اب عدت میں ہے، اور اجنبیہ  بن چکی ہے،اس لئے اپنے سابق شوہر کی خدمت بھی نہیں کرسکتی ہے۔ لہذا بیٹے اور بیٹیوں پرلازم ہے کہ اپنے  والد کی خدمت  کریں اور اس بڑھاپے میں ان کا سہارا بنیں۔

عورت اس گھر میں ہی  اپنے بچوں کے ساتھ رہ سکتی ہے، لیکن شوہر سے علاحدہ رہنا ضروری ہے، کھانا پکانا وغیرہ خدمات انجام دے سکتی ہے لیکن جسمانی خدمت اور مردوزن کے تعلقات درست نہیں ۔

﴿ الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ﴾ [البقرة: 229] ۔۔۔﴿ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ﴾ [البقرة: 230]

' عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، فِي هَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَطَلَّقَهَا ثَلَاثَ تَطْلِيقَاتٍ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْفَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ مَا صُنِعَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلّىالله عليه وسلم سُنَّةٌ''۔ (سنن ابی داؤد ، 1/324، باب فی اللعان، ط: رحمانیه)

فتاوی شامی میں ہے:

"ولهما أن يسكنا بعد الثلاث في بيت واحد إذا لم يلتقيا التقاء الأزواج، ولم يكن فيه خوف فتنة انتهى.

وسئل شيخ الإسلام عن زوجين افترقا ولكل منهما ستون سنة وبينهما أولاد تتعذر عليهما مفارقتهم فيسكنان في بيتهم ولا يجتمعان في فراش ولا يلتقيان التقاء الأزواج هل لهما ذلك؟ قال: نعم، وأقره المصنف.

(قوله: وسئل شيخ الإسلام) حيث أطلقوه ينصرف إلى بكر المشهور بخواهر زاده، وكأنه أراد بنقل هذا تخصيص ما نقله عن المجتبى بما إذا كانت السكنى معها لحاجة، كوجود أولاد يخشى ضياعهم لو سكنوا معه، أو معها، أو كونهما كبيرين لا يجد هو من يعوله ولا هي من يشتري لها، أو نحو ذلك."

(كتاب الطلاق، باب  العدۃ، فصل في الحداد، 3 /538، ط: سعید)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق
ایک آدمی ایک فلم دیکھتا ہے جس میں اداکار صرف اتنا کہتا ہے کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں علی نامی شخص اس فلم کی فائل اپنے کمپیوٹر میں اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے انٹرنیٹ سے ڈاون لوڈ یعنی کمپیوٹر میں اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے انٹرنیٹ سے کمپیوٹر کی میمری یعنی کمپیوٹر کی یاداشت میں بھرتا ہے اور پھر اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے کمپیوٹر کی یاداشت سے تلاش کر کے سنتا اور دیکھتا ہے تو کیا طلاق واقعہ ہو جائے گی.

طلاق و تفریق

Ref. No. 1814/43-1572

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شریعت نے میاں بیوی  کے حقوق  بیان  کرکے، ان کے درمیان محبت اور پیار کو دائمی بنانے  اوراس رشتہ کو حتی الامکان نبھانے کی اہمیت پر زور دیا ہے، اور بغیر شرعی عذر کے طلاق دینے پر سخت ناراضگی کا اظہار  کیا ہے۔ شوہر کی ذمہ داری ہے کہ طلاق دینے سے پہلے خوب غوروفکر کرلے، اور عواقب پر نظر رکھتے ہوئے کوئی قدم اٹھائے۔ طلاق دینے کو معمولی کھیل نہ سمجھے بلکہ دونوں خاندانوں کی عزت و سماجی حیثیت پر بھی نظر رکھے۔ اور جب کسی طرح سے نباہ ہونےکا امکان نہ ہو، تو ایک طلاق دے کر بیوی سے الگ ہوجائے۔ طلاق دینا یا  بات بات پرطلاق کو معلق کرنا شریفوں کا کام نہیں ہے۔

صورت مسئولہ میں  عائشہ عدت کے بعدزید کے والد کے گھر جائے یا  عدت کے دوران  جائے، ہر حال میں  شرط کے پائے جانے کی وجہ سے زید کے والد کی بیوی پر فقہ حنفی کی روشنی میں تین طلاقیں  واقع ہوجائیں گی۔ کیونکہ طلاق عائشہ کے گھر میں آنے پر معلق ہے ، نیز سسر اور بہو  میں  ابدی حرمت کا تعلق  ہے۔ عائشہ ،زید کے نکاح میں رہے یا نہ رہے وہ بہرحال اس کی بہو رہے گی۔اس لئے عدت کے اندر جائے یا عدت کے بعد جائے دونوں صورتوں میں  اس کی بیوی کو طلاق واقع ہوگی۔  

وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق (فتاوی ہندیہ، (الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما:1 /420،ط:دار الفكر)

"وإن كان ‌الطلاق‌ ثلاثا في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية."

(فتاوی ہندیہ، کتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به 473/1، ط: دار الفکر)

واللہ اعلم بالصواب  

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 2755/45-4286

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ (نوٹ: اسلام میں نکاح ایک پاکیزہ رشتے کا نام ہے،اسلام نے اس کی پائداری پر زور دیا ہے، اور اس کے لیے باہمی الفت ومحبت اور دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کی تلقین کی ہے لیکن اگر کسی وجہ سے میاں بیوی کے درمیان نااتفاقی ہونے لگے تو پہلے دونوں خاندان کے بزرگ کو صلح کرانے کی کوشش کرنی چاہیے؛ کیوں کہ اسلام میں طلاق ناپسندیدہ فعل ہے اور بلا ضرورت اسکا استعمال درست نہیں ہے۔ پھر بھی اگر نباہ کی کوئی صورت نہ بن سکے اور فتنہ وفساد کا اندیشہ ہو تو ایک طلاق صریح دے کر دونوں کو الگ ہو جانے کا حکم ہے۔  ایک طلاق کے بعد اگر دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں تو عدت میں رجوع کے ذریعہ اور عدت کے بعد نکاح کے ذریعہ دونوں ساتھ رہ سکتے ہیں۔  ایک ساتھ تین طلاق دینا شرعاً گناہ ہے اور ملکی قانون کے مطابق قابل مواخذہ جرم ہے)

جا تو آزاد ہے، یہ لفظ ہمارے عرف میں طلاق صریح کے لئے مستعمل ہے، اور لڑائی کے درمیان یہ الفاظ کئی بار کہے گئے ہیں، اس لئے طلاق کی نیت کے  بغیربھی اس سے طلاق واقع ہوگئی۔ لہذا صورت مسئولہ میں اگر یہ لفظ آزاد کیا یا آزاد ہے تین بار سے زیادہ بولا ہے تو عورت طلاق مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی، اب دونوں کا ایک ساتھ رہنا ہر گز جائز نہیں ہے۔  عورت پر عدت لازم ہے، اور عدت کے بعد عورت کو کسی دوسرے مرد سے نکاح کا اختیار ہوگا۔  

’’وقد مر أن الصريح ما غلب في العرف استعماله في الطلاق بحيث لا يستعمل عرفا إلا فيه من أي لغة كانت، وهذا في عرف زماننا كذلك فوجب اعتباره صريحا كما أفتى المتأخرون في أنت علي حرام بأنه طلاق بائن للعرف بلا نية مع أن المنصوص عليه عند المتقدمين توقفه على النية‘‘(الدر المختا ر مع رد المحتار،کتاب الطلاق،باب صریح الطلاق،ج:3،ص:252،ط:سعید)

’’والأصل الذي عليه الفتوى في زماننا هذا في الطلاق بالفارسية أنه إن كان فيها لفظ لا يستعمل إلا في الطلاق فذلك اللفظ صريح يقع به الطلاق من غير نية إذا أضيف إلى المرأة، مثل أن يقول في عرف ديارنا: دها كنم أو في عرف خراسان والعراق بهشتم؛ لأن الصريح لا يختلف باختلاف اللغات وما كان في الفارسية من الألفاظ ما يستعمل في الطلاق وفي غيره فهو من كنايات الفارسية فيكون حكمه حكم كنايات العربية في جميع الأحكام والله أعلم.‘‘ (بدائع الصنائع:کتاب الطلاق،فصل فی النیۃ،ج:3،ص:102،دار الکتب العلمیۃ)

’’ولو قال في حال مذاكرة الطلاق باينتك أو أبنتك أو أبنت منك أو لا سلطان لي عليك أو سرحتك أو وهبتك لنفسك أو خليت سبيلك أو أنت سائبة أو أنت حرة أو أنت أعلم بشأنك. فقالت: اخترت نفسي. يقع الطلاق وإن قال لم أنو الطلاق لا يصدق قضاء.‘‘ (فتاوی ہندیہ  کتاب الطلاق،الفصل الخامس،ج:1،ص:375،ط:دار الفکر)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق
شاہد نامی شخص اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے ٹائپ کرتا میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں پھر صرف اتنا لکھ کر میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں وہ فائل اپنے دوست علی کو جی میل سے میسیج کرتا ہے علی کو فون پر بتاتا ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے اور فائل تم کو میسیج کر دی ہے علی وہ فائل جس میں لکھا تھا کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں اپنے کمپیوٹر میں اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے ڈاون لوڈ کی یعنی اپنے کمپیوٹر میں اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے انٹرنیٹ سے کمپیوٹر کی میمری یعنی کمپیوٹر کی یاداشت میں بھرتا ہے اور پھر سکرین پر ظاہر کر کے دل میں وہ تحریر پڑھتا ہے لیکن زبان سے ایسے الفاظ ادا نہیں کیے کیا علی کی بیوی کو طلاق ہوگی

طلاق و تفریق
طلاق کے متعلق سوال و جوابات میں عمومی طور پر لکھا ہوتا ہے کہ میں نے کہا میں بیوی کو طلاق دیتا ہوں مفتی نے کہا ایک طلاق واقع ہو گئی. تو کیا اس طرح طلاق کے سوال و جواب والے فتوی والی فائل کوئی شخص اپنی زوجہ کو خاص طور پر طلاق دینے کی نیت سے انٹرنیٹ سے اپنے کمپیوٹر میں ڈاون لوڈ کرے یعنی اپنے کمپیوٹر کی میمری جسے کمپیوٹر کی یاداشت بھی کہتے ہیں طلاق دینے کی نیت سے بھرتا ہے اور پھر سکرین پر ظاہر کرے تو کیا اس کی بیوی کو طلاق ہوگی.

طلاق و تفریق

Ref. No. 2590/45-4088

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔    بشرط صحت سوال صورت مذکورہ میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ البتہ آئندہ اس طرح کے کلمات بولنے میں احتیاط کریں تاکہ کوئی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

وَلَوْ قَالَ لَهَا لَا نِكَاحَ بَيْنِي وَبَيْنَك أَوْ قَالَ لَمْ يَبْقَ بَيْنِي وَبَيْنَك نِكَاحٌ يَقَعُ الطَّلَاقُ إذَا نَوَى۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۱؍۳۷۵)

وَالْقَوْلُ قَوْلُ الزَّوْجِ فِي تَرْكِ النِّيَّةِ مَعَ الْيَمِينِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٣٧٥)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند