طلاق و تفریق

Ref. No. 1171/42-425

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   صورت مسئولہ میں کسی قریبی دارالقضاء سے رجوع کریں، کیونکہ یہ بات تحقیق طلب ہے کہ سر میں لگی چوٹ کس نوعیت کی تھی، حواس کس حد تک گم ہوگئے تھے، ڈاکٹر کی رپورٹ کیا ہے وغیرہ وغیرہ۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 40/1047

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگرہوش کی حالت میں طلاق دی ہے تو واقع ہوگی۔ آخرت کا معاملہ دنیا سے بالکل مختلف ہوگا اس کو دنیا پر قیاس نہ کیا جائے  بلکہ اللہ کے علم کے سپرد کردینا چاہئے۔ طلاق دینے والا اگر کوئی شرعی عذر رکھتا ہے تو گناہ سے بری ہوگا۔   واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 1458/42-886

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مسئولہ میں شوہر نے  پہلے جملہ سےبیوی کو فارغ کرنے اور طلاق دینے کی دھمکی دی ہے، اس لئے  محض اس دھمکی آمیز جملہ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ البتہ آپ نے لکھاہے کہ ایک بار طلاق کا لفظ استعمال کیا، اس کی وضاحت ضروری ہے کہ آپ نے کس طرح طلاق کا لفظ استعمال کیا۔ جو جملہ آپ نے بولا تھا بعینہ وہی جملہ لکھ کر بھیجیں تاکہ جواب لکھا جاسکے۔

وبالعربية قوله: أطلق، لا يكون طلاقاً في أنه دائر بين الحال والاستقبال فلم يكن تحقيقاً مع الشك حتى أن موضع علمت استعماله للحال كان تحقيقاً )المحیط البرہانی فی الفقہ النعمانی الفصل السابع والعشرون فی المتفرقات 3/472)  (الفتاوی الھندیۃ، الفصل السابع فی الطلاق بالالفاظ الفارسیۃ 1/384)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 2448/45-3710

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عبدالرحمن نے طلاق دی ہے، طلاق نامہ بھی بیوی کے پاس موجود ہے اور گواہ بھی ہیں، اور وہ طلاق کا اقرار بھی کرتا ہے تو پھر طلاق کے وقوع میں شبہہ کیوں ہے؟ طلاق گھر میں دے یا کورٹ میں بہر حال طلاق واقع ہوجاتی ہے، اس لئے کورٹ میں دی گئی طلاق واقع ہوچکی ہے۔ اگر اس کے علاوہ کوئی بات ہو تو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کریں۔    

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق

Ref. No. 2838/45-4486

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ دونوں صورتوں میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، اس لئے کہ اس 'ہاں ' کا تعلق آگے والے جملہ سے ہے، پیچھے والے جملہ سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس میں شبہہ نہ کریں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق
ایک آدمی انٹرنیٹ پر ایسی ریکاڑد شدہ آواز سنتا ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں اب وہ مذکورہ آواز پر مشتمل فائل کو اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے انٹرنیٹ سے ڈاون لوڈ کرتا ہے یعنی انٹرنیٹ سے خاص طور پر اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت اپنے کمپیوٹر کی میمری یعنی کمپیوٹر کی یاداشت میں بھرتا ہے اور پھر طلاق دینے کی نیت سے کمپیوٹر کی یاداشت سے تلاش کر کے سنتا ہے تو کیا اس کی بیوی کو طلاق ہو جائے گی.

طلاق و تفریق

Ref. No. 2839/45-4485

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ طلاق کے وقوع کے لئے لفظ طلاق کا زبان سے بولنا ، عورت کی جانب نسبت کرنا ضروری ہے۔ اس لئے صرف لفظ جواب کہنے سے یا طلاق کالفظ دل میں بولنے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔ اس لئے آپ کسی وسوسہ کے شکار نہ ہوں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق
ایک آدمی یو ٹیوب پر ایسی فلمیں دیکھتا ہے جس میں فلم میں ریکارڈ ہوتا کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں تو جب یہ فلم موبائل میں ڈاون لوڈ یعنی انٹرنیٹ سے موبائل کی میمری یعنی موبائل کی یاداشت میں طلاق دینے کی نیت سے جب بھری جائے تو کیا ڈاون لوڈ کرنے والے کی بیوی کو طلاق ہوگی جبکہ بعد میں وہ مذکورہ فلم کو اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے کمپیوٹر کی یاداشت سے تلاش کر کے دیکھتا بھی اور سنتا ہے جبکہ واضح پر فلم کا اداکار کہتا ہے کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں.

طلاق و تفریق

Ref. No. 2362/44-3569

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔     بی پی اور لقوے کا مریض  پورے طور پر اپنے ہوش و حواس میں ہوتاہے،اس کے تمام اقوال و افعال معتبر ہوتے ہیں؛ اس لئے شخص مذکور کی بیوی پر شرعا تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں۔ یہ مطلقہ اب عدت میں ہے، اور اجنبیہ  بن چکی ہے،اس لئے اپنے سابق شوہر کی خدمت بھی نہیں کرسکتی ہے۔ لہذا بیٹے اور بیٹیوں پرلازم ہے کہ اپنے  والد کی خدمت  کریں اور اس بڑھاپے میں ان کا سہارا بنیں۔

عورت اس گھر میں ہی  اپنے بچوں کے ساتھ رہ سکتی ہے، لیکن شوہر سے علاحدہ رہنا ضروری ہے، کھانا پکانا وغیرہ خدمات انجام دے سکتی ہے لیکن جسمانی خدمت اور مردوزن کے تعلقات درست نہیں ۔

﴿ الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ﴾ [البقرة: 229] ۔۔۔﴿ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ﴾ [البقرة: 230]

' عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، فِي هَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَطَلَّقَهَا ثَلَاثَ تَطْلِيقَاتٍ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْفَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ مَا صُنِعَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلّىالله عليه وسلم سُنَّةٌ''۔ (سنن ابی داؤد ، 1/324، باب فی اللعان، ط: رحمانیه)

فتاوی شامی میں ہے:

"ولهما أن يسكنا بعد الثلاث في بيت واحد إذا لم يلتقيا التقاء الأزواج، ولم يكن فيه خوف فتنة انتهى.

وسئل شيخ الإسلام عن زوجين افترقا ولكل منهما ستون سنة وبينهما أولاد تتعذر عليهما مفارقتهم فيسكنان في بيتهم ولا يجتمعان في فراش ولا يلتقيان التقاء الأزواج هل لهما ذلك؟ قال: نعم، وأقره المصنف.

(قوله: وسئل شيخ الإسلام) حيث أطلقوه ينصرف إلى بكر المشهور بخواهر زاده، وكأنه أراد بنقل هذا تخصيص ما نقله عن المجتبى بما إذا كانت السكنى معها لحاجة، كوجود أولاد يخشى ضياعهم لو سكنوا معه، أو معها، أو كونهما كبيرين لا يجد هو من يعوله ولا هي من يشتري لها، أو نحو ذلك."

(كتاب الطلاق، باب  العدۃ، فصل في الحداد، 3 /538، ط: سعید)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق
ایک آدمی ایک فلم دیکھتا ہے جس میں اداکار صرف اتنا کہتا ہے کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں علی نامی شخص اس فلم کی فائل اپنے کمپیوٹر میں اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے انٹرنیٹ سے ڈاون لوڈ یعنی کمپیوٹر میں اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے انٹرنیٹ سے کمپیوٹر کی میمری یعنی کمپیوٹر کی یاداشت میں بھرتا ہے اور پھر اپنی بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے کمپیوٹر کی یاداشت سے تلاش کر کے سنتا اور دیکھتا ہے تو کیا طلاق واقعہ ہو جائے گی.