طلاق و تفریق

Ref. No. 40/1029

الجواب وباللہ التوفیق:

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ احکام شرعیہ سے ناواقفیت قابل قبول عذر نہیں ہے؟ لہذا صورت مسئولہ میں شرعی اعتبار سے فقہ حنفی میں  تین طلاقیں واقع ہوگئیں۔ اب واپسی کی کوئی شکل نہیں ہے۔ عورت عدت گزار کر کسی دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

 دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق

Ref. No. 1278/42-617

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   پہلی طلاق کے بعد  رجوع کرکے آپ ساتھ رہتے رہے، پھر آپ نے اب دوسری طلاق دی ہے،  تو گرچہ پہلی طلاق یاد نہیں تھی لیکن یہ دوسری طلاق بھی واقع ہوگئی۔ اب پھر رجوع کرکے اپنی بیوی کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔البتہ اس کا خیال رکھیں کہ آئندہ صرف ایک طلاق اور باقی ہے، اگر آپ نے تیسری طلاق بھی دیدی تو آپ کی بیوی سے آپ کا نکاح مکمل طور پر ختم ہوجائے گا اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوگا۔ اس لئے اگر آئندہ پھر کبھی ایسی نوبت آئے تو آپسی مصالحت سے اس کو حل کرنے کی کوشش کریں اور طلاق ہرگز نہ دیں۔ الطلاق مرتان، فامساک بمعروف او تسریح باحسان الی قولہ فان طلقھا فلاتحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ (القرآن: 229/2)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 1796/43-1562

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  وساوس  سے  بچنے کی کوشش کریں ورنہ زندگی اجیرن ہوجائے گی۔  شریعت میں دل کے اندر آنے والے وسوسوں کا اعتبار نہیں ہے جب تک ان کو زبان سے نہ کہاجائے یا اس کے مطابق عمل نہ کیا جائے۔ اس لئے آپ کا طلاق کا وسوسہ بے معنی ہے۔ اگر دل میں خیال آیا کہ میری بیوی فلاں کام کرے تو اس کو طلاق، مگر آپ نے اس کو زبان سے نہیں کہا تو اس کے وہ کام کرنے سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ:  محمد اسعد

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 1072/41-243

الجواب وباللہ التوفیق     

بسم اللہ الرحمن الرحیم :۔  ان پیپرز میں کیا لکھا تھا اس کی مختصر وضاحت بھیجیں تاکہ جواب لکھاجاسکے۔ فائل اٹیچ نہیں کرسکتے تو فائل میں جو لکھا ہے اس کا اختصار بھیجیں۔ 

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 39/ 940

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔حلالہ درست ہوجائے گا، اور عورت پہلے شوہر کے لئے حلال ہوجائے گی۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 2215/44-2353

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ چونکہ جان بوجھ کر گاڑی کو مخاطب کرکے طلاق کو اس کی جانب منسوب کیا ہے ، اس لئے مذکورہ صورت میں اس کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق

Ref. No. 2776/45-4345

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال بظاہر سوال مذكور میں تمام ذکر کردہ صورتیں خلوت صحیحہ کے ثبوت کے لئے مانع معلوم ہوتی ہیں، اگر واقعی عورت حالت حیض میں تھی تو بلا شبہ خلوت  ثابت نہیں ہوگی، لہٰذا بہتر یہ ہے کہ اس بات کی تحقیق کرلی جائے تبھی خلوت صحیحہ کے ثبوت اور عدم ثبوت پر یقین کریں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق

Ref. No. 1806/43-1557

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال مذکورہ صورت میں بیوی پر  فقہ حنفی کے مطابق تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں، اور عورت حرام ہوگئی، اب عورت عدت گزارنے کے بعد دوسرے سے نکاح کرسکتی ہے۔

 قوله وركنه لفظ مخصوص )۔۔۔وبه ظهر أن من تشاجر مع زوجته فأعطاها ثلاثة أحجار ينوي الطلاق ولم يذكر لفظا لا صريحا ولا كناية لا يقع عليه كما أفتى به الخير الرملي وغيره ۔(ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الطلاق،ج 4 ص 431)

ولو قال أنت طالق هكذا وأشار بأصبع واحدة فهي واحدة وإن أشار بأصبعين فهي ثنتان وإن أشار بثلاث فثلاث۔(الفتاوى الهندية ،كتاب الطلاق ج1 ص439)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 2101/44-2149

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اگر شوہر ظلم کرتاہے اور آپ اس کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی ہیں تو شوہر سے خلع  حاصل کرلیں یا دارالقضاء میں فسخ نکاح کا دعوی کریں، اس کی اجازت ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق

Ref. No. 2161/44-2253

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صرف الفاظ طلاق کا تکلم کرنے سے جبکہ کسی طرح بھی بیوی کی طرف نسبت نہیں ہے ، کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔  طلاق کے وقوع کے لئے صراحۃً، دلالۃً یا اشارۃً بیوی کی طرف  نسبت کا ہونا ضروری ہے۔

لكن لا بد في وقوعه قضاءً وديانةً من قصد إضافة لفظ الطلاق إليها‘‘. (فتاوی 3/250، کتاب الطلاق، ط؛ سعید)

"الدر المختار " (3/ 247):

"باب الصريح (صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة) بالتشديد قيد بخطابها، لأنه لو قال: إن خرجت يقع الطلاق أو لا تخرجي إلا بإذني فإني حلفت بالطلاق فخرجت لم يقع لتركه الإضافة إليها".

قال ابن عابدین رحمہ اللہ ":(قوله: لتركه الإضافة) أي المعنوية فإنها الشرط والخطاب من الإضافة المعنوية، وكذا الإشارة نحو هذه طالق، وكذا نحو امرأتي طالق وزينب طالق. اهـ.

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند