تجارت و ملازمت

Ref. No. 1777/43-1524

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس سلسلہ میں بہتر تو یہ تھا کہ زمین کا کچھ نہ کچھ کرایہ طے کرلیا جاتا اور پھر عمل اور خرچہ میں دونوں برابر کے شریک ہوتے تاکہ آئندہ چل کر کوئی نزاع پیدا نہ ہو، لیکن جبکہ مالک زمین خود اپنا حق ساقط کرنے پر رضامند ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے،اور مذکورہ کاروبار درست ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت

Ref. No. 2661/45-4189

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  : اگر سب کچھ پہلے ہی طے کردیاجائے، اور اس کی کاغذی کارروائی پوری کرلی جائے تاکہ  بعد میں کوئی نزاع  پیدا نہ ہو تو یہ معاملہ درست ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

تجارت و ملازمت

Ref. No. 956/41-121

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   لون کی رقم پر بہرحال سود دینا پڑتا ہے، لہذا ایسی صورت اختیار کرنے کی پوری کوشش کریں کہ لون نہ لینا پڑے۔ اگر تنخواہ دینے کے لئے لون لینے کی ضرورت ہو تو  فی الحال ملازمین سے معذرت کردیں کہ اس وقت تنخواہ دینے کی گنجائش نہیں ہے ، جب گنجائش ہوگی تو دے دی جائے گی۔ پھر ملازمین کے بعد اگر خود کے گزارہ کی کوئی گنجائش نہ ہو اور غیرسودی قرض بھی نہ ملے تو اپنے طور پر سودی قرض لے سکتے ہیں۔

 یجوز للمحتاج الاستقراض بالربح۔  والضرورات تبیح المحظورات ۔(الاشباہ)۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

تجارت و ملازمت

Ref. No. 1011

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب وباللہ التوفیق:۔ کھاتہ دار سے 15 روپئے فیس لینا درست ہے۔  تاہم مذکورہ بینک کی تفصیل کیا ہے، وہ مذکور نہیں ہے، اس لئے مکمل بینک کے بارے میں کوئی بات نہیں کہی جاسکتی۔ بینکوں میں بعض مرتبہ کچھ صورتیں عدم جواز کی بھی آجاتی ہیں اس لئے بہتر یہ ہے کہ کسی بینک کی تمام صورتیں کسی ماہر مفتی کو دکھادی جائیں تاکہ شرعی دائرہ کی نشاندہی ہوجائے۔  واللہ تعالی اعلم

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت

Ref. No. 1161/42-396

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ (1) معاملہ کی جو صورت آپ نے بیان کی ہے یہ مضاربت کی صورت ہے جو شرعا جائز ہے۔ (2) تجارت کے ڈوب جانے کے بعد شراکت کا معاملہ ختم ہوگیا، اب جو رقم آپ ان کو دے رہے  ہیں چونکہ یہ رقم بلا کسی شرط کے ہے اس لئے یہ آپ کی طرف سے ہدیہ ہے اور آپ کے لئے ایسا کرنا شرعا مستحسن ہے (3) اگر آپ ہدیہ کے طور پر ان کے دو لاکھ  واپس کرتے ہیں تو شرعا اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند


 

تجارت و ملازمت

Ref. No. 1275/42-631

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   ان منڈیوں میں ہماری معلومات کے مطابق  جو آڈت لکھتاہے وہ ان جانوروں کی ذمہ داری بھی لیتاہے، اور ان کی تفصیل اپنے رجسٹر میں درج کرتا ہے، قطع نظر اس سے کہ اس کو کون بیچ رہاہے، اس لئے جس جانور کو مالک نے بیچا اس کی انٹری بھی آڈت والا ہی کرتا ہے اس لئےاس کا ایک ہزار فی جانور اپنی سروس چارج کے طور پر لینا درست  ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت

Ref. No. 1162/42-397

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر شوہر عورت کا  نان و نفقہ برداشت کرتا ہو تو عورت کے لئے تجارت کرنا امر مباح ہے، جس میں شوہر کی اجازت ضروری ہے۔ سوال مذکور سے معلوم ہوتا ہے کہ شوہر عورت کو تجارت کی اجازت دے رہا ہے، تاہم تجارت کی نوعیت میں اختلاف ہورہاہے۔ اور عورت جس صورت کو اختیار کررہی ہے بظاہر اس میں عورت کو خود تجارت نہیں کرنا پڑتا ہے اور نہ ہی اس میں شوہر کے  حقوق فوت ہورہے ہیں، اور چونکہ مال عورت کا ہے اس لئے  رائے بھی اسی کی ہو گی؛ لہذا عورت ایساک کرنے میں نافرمان شمار نہیں ہوگی۔ تاہم ازدواجی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ عورت شوہر کو اپنے مفادات سے قائل کرالے یا پھر شوہر کی ہی اطاعت کرے، خواہ اس میں کچھ نقصان ہی کیوں نہ ہو۔

ولہ ان یمنعھا من الاعمال کلھا المقتضیۃ للکسب لانھا مستغنیۃ عنہ، بوجوب کفایتھا علیہ وکذا من العمل تبرعا (البحرالرائق)، وحقہ علیھا ان نطیعہ فی کل مباح یامرھا بہ (ردالمحتار)۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت

Ref. No. 2322/44-3488

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر کوئی قانونی پریشانی نہیں ہے تو اپنی کمپنی کا مذکورہ نام تجویز کرنے میں شرعا کوئی قباحت نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

تجارت و ملازمت

Ref. No. 41/930

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  بظاہر اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اور جب آپ اس کمپنی کا پروگرام فروخت کریں گے تو اس پر کمیشن ملے گا اور آپ کے اکاونٹ میں اضافہ ہوگا، اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔  اگر بعد میں آپ کو کچھ مخفی شرائط کا علم ہوا جو ابھی انہوں نے آپ کو نہیں بتایا تو ان شرائط کا ذکر کرکے آپ دوبارہ مسئلہ معلوم کرلیں۔ 

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت

Ref. No. 2440/45-3717

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔    ان اشیاء کے بیچنے اور خریدنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔  عموما ان اشیاء میں کسی حرام و نجس چیز کی آمیزش نہیں ہوتی ہے، اور ان کا استعمال ناجائز کاموں کے ساتھ جائز کاموں میں بھی ہوتاہے، اس لئے ان کی خریدوفروخت کو ناجائز نہیں کہاجاسکتا ہے۔

الاصل فی الاشیاء الاباحۃ حتی یدل الدلیل علی عدم الاباحۃ (الاشباہ 1/252) واذا اجتمع المباشر والمتسبب اضیف الحکم الی المباشر (الاشباہ 502)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند