متفرقات

Ref. No. 40/987

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ لفظ مذکور کو کسی بھی طرح لکھیں طلاق واقع نہیں ہوگی۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1254/42-591

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔    مذکورہ  معاملہ مضاربت کا ہے،   ایک آدمی کا پیسہ ہو اور دوسرے آدمی کی محنت ہو اور نفع دونوں کے درمیان فیصد کے حساب سے تقسیم ہو تو یہ صورت درست ہے۔ اگر آپ کو پہلے سے معلوم ہو کہ ان کی آمدنی حرام ہے تو ان کے ساتھ مضاربت کا معاملہ نہ  کریں۔ لیکن اگر معلوم نہیں ہے تو تحقیق کی ضرورت نہیں ہے، آپ ان کے ساتھ مضاربت کا کاروبار کرسکتے ہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1146/42-365

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ہندوستان میں مسلم پرسنل لا بورڈ اور امارت شرعیہ کے تحت دارالقضاء کا نظام چل رہا ہے، جہاں دارالقضاء ہے وہاں یہی حضرات قاضی کا تقرر کرتے ہیں اور ضروری چیزوں سے واقف کراتے ہیں۔ اسی طرح جمعیت علماء ہند کے امارت شرعیہ ہند کے تحت شرعی پنچایت کا نظام پورے ملک میں جاری ہے۔ آپ حسب سہولت ان تینوں اداروں میں سے کسی سے بھی  رابطہ کرسکتے ہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1256/42-593

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  لفظ 'مرید' اسمائے الہیہ میں سے نہیں ہے، جبکہ اسمائے الہیہ توقیفی ہیں ، لہذا ایسا وظیفہ  پڑھنا درست  نہیں ہے جن کا قرآن و حدیث میں کوئی ثبوت  نہ ہو۔اس لئے اس سے احتراز کریں اور اسمائے الہیہ میں سے کسی نام کا وظیفہ پڑھیں ۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. no. 38 / 995 

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:  حدود وسزا کے نفاذ کے لئے دارالاسلام  اور امیرالمسلمین کا ہونا ضروری ہے، اس لئے ہندوستان میں حدود کا نفاذ نہیں ہوسکتا البتہ ملکی قوانین کے مطابق ان کو سزا ملنی ضروری ہے تا کہ جرائم کا انسداد ہو۔ تاہم ایک مسلمان پر ایسے فعل کے صادر ہونے پر سچے دل سے توبہ واستغفار لازم ہے، امید ہے کہ انشاء اللہ آخرت میں مواخذہ نہ ہو۔   واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1878/43-1738

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تحیۃ کے معنی سلام کے ہیں، حنیف کے معنی یکسو، اور ردا کے معنی چادر کے ہیں۔  نام درست ہے، معنی میں کوئی خرابی نہیں ہے، البتہ صحابیات یا بزرگ خواتین کے نام پر نام رکھنا زیادہ مناسب اور باعث برکت ہے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2558/45-3905

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  حضور ﷺ کے لباس میں ازار (تہبند) قمیص اور چادر کا ذکر ملتاہے، اور شلوار کا استعمال صحابہ کرام سے ثابت ہے، نیز حضور اکرم ﷺ سے شلوار کا خریدنا ثابت ہے۔ جس وضع قطع اور ہیئت کی شلوار قمیص علماء وصلحاء پہنتے ہیں وہ اقرب الی السنۃ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے لباس کے لئے جن اصولوں کی طرف رہنمائی  فرمائی ہے اس کی روشنی میں لباس اختیار کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ وہ لباس ساتر ہو، اور غیرمسلموں کا شعار نہ ہو۔ لہذا آپ کا لباس غیرشرعی نہیں ہے، شبہہ نہ کیاجائے۔

عن ابی ھریرۃؓ  قال دخلت یوما السوق مع رسول اللہ ﷺ فجلس الی البزازین فاشتری سراویل باربعۃ دراھم۔ (مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، باب السراویل  5/121)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 38 / 1026

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: ذہیب کے معنی علم کی روشنی والا/سنہرا  وغیرہ  کے  معلوم ہوئے ہیں ، اور ارحان  غیر عربی  زبان کا لفظ ہے جس کے معنی حاکم کے ہیں اور ایران میں ایک جگہ کا نام ارہان  ہےجس جگہ کی طرف نسبت کرکے نام رکھتے ہیں ۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 41/1002

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اگر ان کو پالنے کا طریقہ معلوم ہے اور مناسب انتظام کرسکتے ہیں تو پالنے کی گنجائش ہے۔    

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 2152/44-2223

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگرکمپنی کا کاروبار  درست ہے تو اس طرح فیصدی کے اعتبار سے نفع کی تقسیم جائز ہے اور اس میں پیسے لگاکر نفع کمانا بھی جائز ہوگا۔ البتہ اگر صورت یہ ہو کہ جتنا پیسہ آپ نے دیا اس کا وہ ہر ماہ آپ کو ٪35 فیصد لوٹاتی ہے خواہ تجارت میں اس کا نفع ہو یا نقصان ، تو ایسی صورت میں اس میں پیسے لگانا  اور نفع حاصل کرنا جائز نہیں ہوگا ۔ 

ومن شرطها أن يكون الربح بينهما مشاعا لا يستحق أحدهما دراهم مسماة من الربح۔۔۔۔لفساده فلعله لا يربح إلا هذا القدر۔(الهداية،كتاب المضاربةج3ص263)

ویشترط ایضافي المضاربةان يكون نصيب كل منهما من الربح معلوما عند العقد ؛لان الربح هو المعقود عليه ،و جهالته توجب فساد العقد ۔(فتح القدير ،كتاب المضاربةج7ص421)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند