Frequently Asked Questions
متفرقات
الجواب وباللّٰہ التوفیق:بشرط صحت سوال، اس سے ایمان سلب نہیں ہوا؛ البتہ اس طرح کے وساوس سے احتیاط ضروری ہے، وسوسہ کی طرف بالکل دھیان نہ دیں، ذہنی الجھنوں سے دور رہنے کے اسباب اختیار کریں۔(۱)
(۱) الخاطئ إذا أجری علی لسانہ کلمۃ الکفر خطأ بأن کان یرید أن یتکلّم بما لیس بکفر فجری علی لسانہ کلمۃ الکفر خطأ، لم یکن ذلک کفرا عند الکل۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بتلقین الکفر‘‘: ج ۲، ص: ۲۸۷)
وما کان خطأ من الألفاظ ولا یوجب الکفر، فقائلہ یقرّ علی حالہ، ولا یؤمر بتجدید النکاح ولکن یؤمر بالاستغفار والرّجوع عن ذلک۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الجہاد: باب المرتد، مطلب جملۃ من لا یقتل إذا ارتد‘‘: ج ۶، ص: ۳۸۱)
(فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند جلد اول ص 168)
دار العلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1268/42-603
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ گھر میں ٹی وی رکھنے سے بہت سارے مفاسد کے دروازے کھل جاتے ہیں، اور اسکرین پر چلنے والی چیزیں اپنے اختیار میں نہیں رہتی ہیں، جس کی وجہ سے اس کے برے اثرات خود اپنی ذات پر اور بچوں پر بھی بہت جلد رونما ہونے لگتے ہیں۔ گناہ کا سبب بننے والی چیزوں سے بچنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا گناہ سے۔ اس کو ذہن میں رکھیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
الجواب وباللّٰہ التوفیق:بغیر کسی دلیل اور ثبوت کے کسی صاحب ایمان پر کفر کا حکم لگانا گناہ کبیرہ اور دین وایمان کے فساد کا باعث ہے، لہٰذا ایسے شخص کو چاہئے کہ علی الاعلان اپنی اس غلطی کا اقرار کرے اور توبہ و استغفار کرے اور آئندہ ایسے الفاظ کا استعمال نہ کرے۔ بخاری شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافر ہوگیا یا وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا ’’عن أبي ہریرۃ -رضي اللّٰہ عنہ- أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، قال: إذا قال الرجل لأخیہ: یاکافر فقد باء بہ أحدہما۔(۱) وما کان خطأ من الألفاظ ولا یوجب الکفر فقائلہ مومن علی حالہ ولا یؤمر بتجدید النکاح ولکن یؤمر بالاستغفار والرجوع عن ذلک(۲)۔ وذہب جمہور المحققین إلی أن الإیمان ہو التصدیق بالقلب، وإنما الإقرار شرط لإجراء الأحکام في الدنیا‘‘۔(۳)
دار العلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 38 / 1038
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: قرآن کریم میں کم و بیش پانچ سو آیات احکام سے متعلق ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 39/1145
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مردہ پیر کے مرید ہونے کے کوئی معنی نہیں۔ بالغ اولاد پر والدین کو زبردستی کا یہ حق نہیں ہے۔ اگر مجلس عام ہے تو اس میں شرکت کی گنجائش ہے اور اگر خاص ہے ان کے مریدین اور مجلس کے شرکاء کے لئے تو پھر اس میں عام لوگوں کی شرکت جائز نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 40/1016
الجواب وباللہ التوفیق:
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس کے حرام ہونے کی کیا وجہ ہے، ان سے ہی پوچھئے۔ ہماری معلومات کے مطابق اس میں کوئی ایسی وجہِ حرمت نہیں پائی جاتی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 41/922
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ یہ خواب خواب دیکھنے والے کی ترقی کی علامت ہے۔ اسلئے خوب محنت وجدوجہد سے کام لیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1156/42-395
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ یہ کھیل جوا اور قمار پر مشتمل ہے، کہ پیسے سب ٹیموں نے ادا کئے مگر ہارنے والی ٹیموں کو کچھ نہیں ملا اور ان کا پیسہ جیتنے والوں کو دیدیا گیا ۔ اس لئے یہ شرطیہ کھیل درست نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1740/43-1511
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ موجودہ کورونا کی صورت حال سے فتنہ احلاس مراد لینا درست نہیں ہے۔ کورونا ایک وبائی صورت حال ہے جس کو طاعون یا جیسی دوسری وبائی صورت حال سے تشبیہ دے سکتے ہیں لیکن فتنہ احلاس سے تعبیر نہیں کرسکتے ہیں۔ اس لئے کہ فتنہ احلاس کی تفسیر خود آپ ﷺ نے کی ہے جس میں جنگ اور لوٹ مار کی کثرت کوبیان کیا ہے اور جنگ کی طوالت کی طوالت کی وجہ سے لوگ گھر میں ٹاٹ کی طرح پڑے رہیں گے۔ فتنہ احلاس میں وبائی امراض کی طرف کوئی اشارہ نہیں ہے۔
قال فی عون المعبود: (كنا قعودا) أي قاعدين (فذكر) النبي (الفتن) أي الواقعة في آخر الزمان (فأكثر) أي البيان (في ذكرها) أي الفتن (حتى ذكر) النبي (فتنة الأحلاس) قال في النهاية الأحلاس جمع حلس وهو الكساء الذي يلي ظهر البعير تحت القتب شبهها به للزومها ودوامها، (هي) أي فتنة الأحلاس (هرب) بفتحتين أي يفر بعضهم من بعض لما بينهم من العداوة والمحاربة قاله القارىء (وحرب) في النهاية الحرب بالتحريك نهب مال الإنسان وتركه لا شيء له انتهى (عون المعبود شرح ابی داؤد، باب ذکر الفتن ودلائلھا 11/208)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2096/44-2145
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر ایپ شیئر مارکیٹ سے جڑا ہوا ہے ، اور پیسے ایسی کمپنی میں آپ نے لگائے جس کا کام جائز ہے اور رقم متعین نہیں ہے بلکہ فائدہ اور نقصان میں شریک ہیں تو ایسا فائدہ لینا جائز ہے، لیکن اگرآپ کی کمپنی نفع میں متعین رقم دیتی ہے تو یہ جائز نہیں ہے۔ اور اس میں پیسے لگانا بھی جائز نہیں ہے ۔ اس لئے اس ایپ کو استعمال کرنے سے گریز کرنا ضروری ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند