متفرقات

Ref. No. 2558/45-3905

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  حضور ﷺ کے لباس میں ازار (تہبند) قمیص اور چادر کا ذکر ملتاہے، اور شلوار کا استعمال صحابہ کرام سے ثابت ہے، نیز حضور اکرم ﷺ سے شلوار کا خریدنا ثابت ہے۔ جس وضع قطع اور ہیئت کی شلوار قمیص علماء وصلحاء پہنتے ہیں وہ اقرب الی السنۃ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے لباس کے لئے جن اصولوں کی طرف رہنمائی  فرمائی ہے اس کی روشنی میں لباس اختیار کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ وہ لباس ساتر ہو، اور غیرمسلموں کا شعار نہ ہو۔ لہذا آپ کا لباس غیرشرعی نہیں ہے، شبہہ نہ کیاجائے۔

عن ابی ھریرۃؓ  قال دخلت یوما السوق مع رسول اللہ ﷺ فجلس الی البزازین فاشتری سراویل باربعۃ دراھم۔ (مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، باب السراویل  5/121)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 38 / 1026

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: ذہیب کے معنی علم کی روشنی والا/سنہرا  وغیرہ  کے  معلوم ہوئے ہیں ، اور ارحان  غیر عربی  زبان کا لفظ ہے جس کے معنی حاکم کے ہیں اور ایران میں ایک جگہ کا نام ارہان  ہےجس جگہ کی طرف نسبت کرکے نام رکھتے ہیں ۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 41/1002

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اگر ان کو پالنے کا طریقہ معلوم ہے اور مناسب انتظام کرسکتے ہیں تو پالنے کی گنجائش ہے۔    

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 2152/44-2223

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگرکمپنی کا کاروبار  درست ہے تو اس طرح فیصدی کے اعتبار سے نفع کی تقسیم جائز ہے اور اس میں پیسے لگاکر نفع کمانا بھی جائز ہوگا۔ البتہ اگر صورت یہ ہو کہ جتنا پیسہ آپ نے دیا اس کا وہ ہر ماہ آپ کو ٪35 فیصد لوٹاتی ہے خواہ تجارت میں اس کا نفع ہو یا نقصان ، تو ایسی صورت میں اس میں پیسے لگانا  اور نفع حاصل کرنا جائز نہیں ہوگا ۔ 

ومن شرطها أن يكون الربح بينهما مشاعا لا يستحق أحدهما دراهم مسماة من الربح۔۔۔۔لفساده فلعله لا يربح إلا هذا القدر۔(الهداية،كتاب المضاربةج3ص263)

ویشترط ایضافي المضاربةان يكون نصيب كل منهما من الربح معلوما عند العقد ؛لان الربح هو المعقود عليه ،و جهالته توجب فساد العقد ۔(فتح القدير ،كتاب المضاربةج7ص421)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 40/998

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                

بسم اللہ الرحمن الرحیم-:  کوئی حرج نہیں ہے۔ واللہ  اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1987/44-1934

بسم اللہ الرحمن الرحیم: اگر امام صاحب صحیح ہیں اور ان کا کوئی عمل خلاف شریعت نہیں ہے تو دوچار لوگوں کی ناراضگی کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اکثر نمازی  اور متولی راضی ہیں تو امام صاحب  کو مسجد سے نکالنے کا مطالبہ کرنے والے فسادی لوگ ہیں، ان کو فساد سے روکا جائے۔  مسجد میں فساد پھیلانا گناہ عظیم ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 938

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: اگر عورت نکاح پڑھائے تو نکاح درست و منعقد ہوگا، تاہم مردوں کے ہوتے  ہوئے  یہ کام انہیں کے سپرد رہے تو بہتر ہے، اور یہی توارث امت ہے، دیگر امور میں اصطلاحی طور پر قاضی بننا عائلی مسائل میں اس کی گنجائش ہے، اہم امور حدود و قصاص اور دیت وغیرہ میں درست نہیں ہے، شامی کے باب التحکیم میں اس کی پوری تفصیل  کامطالعہ کیا جاسکتا ہے۔   واللہ تعالی اعلم

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 2495/45-3803

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اچھے اور دینی اشعار سننے کی گنجائش ہے، لیکن جو شاعر ایسے مخلوط اشعار کہتاہو، اس کے اشعار سننے سے گریز کرنا چاہئے، بار بار غلط یا کفریہ اشعار کان پر پڑیں یہ مناسب نہیں ہے۔ اپنے ایمان کے ساتھ اپنے دل و دماغ کی حفاظت بھی ضروری ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2320/45-4128

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس سلسلے میں آپ کسی کتب خانہ سے رابطہ کرلیں یا دیوبند کے کسی مکتبہ کی فہرست کتب دیکھ لیں کتابوں کے نام مع مصنف کے مل جائیں گے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

الجواب وباللّٰہ التوفیق:فرشتوں کی توہین کفر ہے اور سوال میں مذکور جملہ فرشتوں کی اہانت پر مشتمل ہے؛ اس لئے اس جملہ سے مذکورہ شخص دائرۂ اسلام سے خارج ہوگیا، اس پر قبول اسلام اور توبہ لازم ہے۔(۱)

(۱) من ہزل بلفظ کفر إرتد وإن لم یعتقد للاستخفاف فہو ککفر العناد۔ (ابن عابدین، رد المحتار مع الدر المختار، ’’کتاب الجہاد: باب المرتد‘‘: ج ۶، ص: ۳۵۶)

رجل کفر بلسانہ طائعاً وقلبہ مطمئن بالإیمان یکون کافراً ولا یکون عند اللّٰہ مؤمناً،  کذا في فتاوی قاضي خان۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بتلقین الکفر‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۳)

إن ما یکون کفرا اتفاقاً یبطل العمل والنکاح، وما فیہ خلاف یؤمر بالاستغفار والتوبۃ وتجدید النکاح وظاہرہ أنہ أمر احتیاطي۔ (ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’کتاب الجہاد: باب المرتد، مطلب: الإسلام یکون بالفعل کالصلوۃ بجماعۃ‘‘: ج ۶، ص: ۳۶۷)

دار العلوم وقف دیوبند

فتاوی دار العلوم وقف دیوبند جلد اول ص 165)