Frequently Asked Questions
متفرقات
Ref. No. 2724/45-4242
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس طرح کے مسابقتی پروگرام میں انتظامیہ کی طرف سے جو قانون شروع میں طے ہوجائے اور اس کی بنیاد پر مساہمین نے حصہ لیا ہو تو ان کے ساتھ وہی معاملہ کیاجائے گا ، مثال کے طور پر اگر پہلے سے طے ہے کہ دونوں پروگرام میں حصہ لینے والے کو بھی صرف ایک ہی انعام دیاجائے گا تو ایک انعام ملے گا اور اگر طے ہو کہ دونوں میں حصہ لینے والے کو دو انعام ملیں گے تو اس کے طابق عمل کرنا چاہئے ۔ حاصل یہ ہے کہ اس کو پہلے ہی طے کرنا چاہئے تاکہ بعد میں نزاع کا باعث نہ ہو۔ المسلمون علی شروطہم (الحدیث)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2717/45-4219
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ فلسطینی مسلمان کے ساتھ ہو رہے ظلم وبربریت انتہائی تکلیف دہ ہے اور یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے حدیث میں تمام مسلمانوں کو ایک جسم قرار دیا گیا ہے اور جسم کے کسی ایک حصے کو تکلیف ہو تو پورے جسم کو تکلیف ہوتی ہے اس لیے پوری دنیا کے مسلمانوں کو بلکہ پوری دنیا کے امن پسند لوگوں کو اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے اور جو لوگ دنیا میں امن دیکھنا چاہتے ہیں وہ اپنی سعی کر بھی رہے ہیں تاہم اس کی وجہ سے حج وعمرہ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرنا شرعاً درست نہیں ہے جن لوگوں میں حج کی استطاعت ہے ان پر حج کرنا فرض ہے اور نہ کرنا گناہ ہے اس لئے اس طرح کے بائیکاٹ کا مطالبہ قطعاً شرعی مطالبہ نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 894 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: (1) دونوں میں اتنی دوری ہونی چاہئے کہ نجاست کا اثر پانی تک نہ پہونچے، اور اس سلسلہ میں ماہرین سے اندازہ لگوا لیا جائے۔(2) اگر وہ بچہ سمجھدار ہے اور ثواب و گناہ کو سمجھتا ہے تو بطور تنبیہ اس کی تعزیر ضروری ہے تاکہ ایسا کرنے سے آئندہ گریز کرے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2716/45-4225
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر ڈاکٹر سند یافتہ ہے اور اس نے بظاہر کوئی غلطی اور لاپرواہی نہیں کی ہے تو ڈاکٹر پر کوئی جرمانہ نہیں ہوگا، ہاں اگر ڈاکٹر نے واقعی لاپرواہی کی ہے جس کی وجہ سے مریض کو نقصان ہوا ہے تو ایسی صورت میں قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2835/45-4451
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس طرح ہم کسی بھی بچے کو از راہ شفقت بیٹا کہہ کر پکارتے اور بلاتے ہیں، اسی طرح کسی بڑے کو از راہ احترام و عظمت 'ابا جی' یا' بابا' یا 'باباجی' کہدیتے ہیں، اس لئے اپنے کفیل کو 'بابا ' وغیرہ کہنا احتراما ہے، لہذا اس طرح کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اس میں شبہہ نہ کیاجائے۔ رہی بات اپنی ولدیت اور نسبت تبدیل کرنا، وہ ایک الگ مسئلہ ہے، جو کہ قطعی حرام ہے۔
قال الحصکفي: ویکرہ أن یدعو الرجل أباہ، وأن تدعو المرأة زوجہا باسمہ۔ قال ابن عابدین: قولہ: ( ویکرہ أن یدعو الخ ) بل لابد من لفظ یفید التعظیم کیا سیدي و نحوہ لمزید حقہما علی الولد والزوجة۔۔۔ (رد المحتار مع الدر المختار: ۶/۴۱۸، کتاب الحظر والاباحة، ط: دار الفکر، بیروت )
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2488/45-3799
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال، صورت مسئولہ میں اگر وہ زمین اب بھی قانون کے مطابق حکومت کی ہی ہے اور شخص مذکور نے حکومت سے اجازت لےکر اس کو آباد کیا ہے تو وہ زمین اسی شخص کے تصرف میں رہے گی، اور اس میں کسی طرح کی تقسیم کا دعوی کرنا درست نہیں ہے۔ البتہ اگر حکومت نے پہلے مفت میں آبادکاری کے لئے دیاتھا پھر اس زمین کا اس شخص کو مالک بنادیا تو پھر اس میں تقسیم کا دعوی درست ہوگا، اور اس میں میراث جاری ہوگی۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1500/42-979
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔بشرط صحت سوال مذکورہ راستہ جو قبرستان کی زمین ہے اس میں عرفان کواپنا ذاتی دروازہ کھولنے کا حق نہیں ہے۔ عرفان کے لئے بہتر یہی ہے کہ وہ اس راستہ پر اپنا ذاتی دروازہ نہ کھولے۔ دروازہ کھولنے سے قبرستان آنے جانے والوں کو خلل بھی ہوگا اور بے پردگی کا بھی خطرہ ہے۔ اس لئے عرفان کے لئے بھی مناسب یہی ہے دروازہ دوسری جانب ہی کھولے۔ پھر بھی مشورہ یہی ہے مفتیان کرام سے معائنہ کرالیں .
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2142/44-2207
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس کمپنی میں پیسے جمع کرنے پر فکس نفع ملتاہو، اس میں پیسے لگاکر نفع کمانا اور اس سے جڑنا شرعا جائز نہیں ہے۔ اس لئے آپ ایسی کمپنی میں پیسے لگائیں جو شرعی ضابطوں کے مطابق کاروبار کرتی ہو او رمنافع شیئرز کے حساب سے فیصدی میں تقسیم کرتی ہو ۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2490/45-3826
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شکار مباح ہوتاہے، اور اس کا مالک وہی شخص ہوتاہے جو اس کا شکار کرے، کوئی دوسرا اس میں شریک نہیں ہوتاہے۔ اس لئے شخص مذکور نے اگر زمین کو اس کام کے لئے تیار نہیں کیا ہے تو محض اس کے کھیت میں شکار کے آجانے سے اس کی شراکت داری قائم نہیں ہوگی، اور یہ عقد درست نہیں ہوگا۔ البتہ اگر کھیت والا اس کھیت میں شکار کے لئےدانے ڈالتاہےیا اسی طرح کوئی ایسا کام کرتاہے جس سے شکار کرنے میں مدد ملے تو پھر ایک مناسب اجرت لینا جائز ہوگا۔
اذا فرخ طیر فی ارض طیر فھو لمن اخذہ واذا باض فیھا وکذا اذا تکنس فیھا ظبی لانہ مباح سبقت یدہ الیہ (ھدایہ 3/104)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 40/987
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ لفظ مذکور کو کسی بھی طرح لکھیں طلاق واقع نہیں ہوگی۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند