متفرقات

Ref. No. 2687/45-4145

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کسی ناجائز کام کے لئے اپنا مکان یا دوکان کرایہ پر دینا تو جائز نہیں، کیونکہ حکم خدا وندی ہے۔

(وتعاونوا علی البر والتقوی ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان) (المائدۃ)

تاہم فلم بنانے والوں کو کھانا بنانے یا کھانا کھانے کے لئے جگہ کرایہ پر دینے کی گنجائش ہے۔

ولا بأس بأن یؤاجر المسلم دارا من الذمي یسکنہا فان شرب فیہا الخمر أو عبد فیہاالصلیب أو أدخل فیہا الخنازیر لم یلحق المسلم اثم فی شیئ من ذلک لأنہ لم یؤاجرہا لذلک والمعصیۃ فی فصل المستاجر وفعلہ دون قصد رب الدار فلا اثم علی رب الدار فی ذلک‘‘ (سرخسي، المبسوط: ج ١٦، ص: ٣٩، بیروت دار المعرفۃ؛ وجماعۃ من علماء الہند، الفتاوی الہندیۃ: ج ٤، ص: ٤٥٠، بیروت دار الفکر)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2729/45-4244

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ خود سے گھر پر دوہرالینا بھی کافی ہوگا اب دوبارہ حافظ صاحب کو سنانا ضروری نہیں ہے، البتہ اگلے دن اگر دونوں دن کا سبق سنادیں تاکہ اور پختگی آجائے تو بہتر ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2443/45-3715

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔    مندر میں جو ناریل چڑھائے  جاتے ہیں ، وہ  خاص طور پر بتوں پر منت کے طور پر  چڑھائے جاتے ہیں ،اور ان کا مقصد تقرب الی غیر اللہ ہی ہوتا ہے ، اس لئے مندروں پر چڑھائے ہوئے ناریل وغیرہ کا خریدنا بیچنا جائز نہیں ہوگا۔

{ إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ} [البقرة: 173]

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2/ 321):

"والنذر للمخلوق لايجوز؛ لأنه عبادة والعبادة لا تكون للمخلوق." (کتاب الصوم، باب الاعتکاف، ط: دارالکتاب الاسلامی بیروت)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 439):

"واعلم أن النذر الذي يقع للأموات من أكثر العوام وما يؤخذ من الدراهم والشمع والزيت ونحوها إلى ضرائح الأولياء الكرام تقربا إليهم فهو بالإجماع باطل وحرام

وفی الحاشیة : مطلب في النذر الذي يقع للأموات من أكثر العوام من شمع أو زيت أو نحوه (قوله: تقربا إليهم) كأن يقول يا سيدي فلان إن رد غائبي أو عوفي مريضي أو قضيت حاجتي فلك من الذهب أو الفضة أو من الطعام أو الشمع أو الزيت كذا بحر (قوله: باطل وحرام) لوجوه: منها أنه نذر لمخلوق والنذر للمخلوق لا يجوز لأنه عبادة والعبادة لا تكون لمخلوق. ومنها أن المنذور له ميت والميت لا يملك، ومنه أنه إن ظن أن الميت يتصرف في الأمور دون الله تعالى واعتقاده ذلك كفر ..." الخ   (كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم و ما لا يفسده، قبيل باب الاعتكاف، ط: سعيد)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 965/41-122

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  خوشبو کے  لئے اگربتی جلانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ تاہم کسی مخصوص دن اور وقت یا کسی مخصوص کام کے لئے اس کو لازم نہ سمجھاجائے۔ اور غیروں کے طریقہ کی نقل نہ کی جائے تو حرج نہیں ہے۔ اگر کوئی شبہ ہو تو خوشبو کے لئے عطر کا استعمال کریں، یا عطر فروش  سے بخور  وغیرہ لے کر گھر میں جلائیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 38 / 1094

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس کمپنی کے سلسلہ میں لوگوں سے معلومات کریں، اور اس کو تلاش کرنے کی خوب کوشش کریں۔ اگر کسی صورت بھی مالک کا علم نہ ہوسکے تو ان اشیاء کی قیمت صدقہ کردیں ۔ لیکن خیال رہے کہ جب بھی مالک کا علم ہوجائے اس کی چیز اس کو لوٹانا لازم ہوگا۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 41/949

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  کھانا کھانے سے پہلے بسم اللہ اور اگر بھول جائے تو یاد آنے پرکھانے کے درمیان  بسم اللہ اولہ وآخرہ پڑھنا حدیث شریف سے ثابت ہے (ترمذی شریف)۔ کھانے کے درمیان بسم اللہ ، الحمدللہ وغیرہ کی صراحت والی کوئی حدیث نظر سے نہیں گزری تاہم نعمت خداوندی پر شکرگزاری کی روایات بکثرت ہیں۔ اس لئے اگر بغیر لازم سمجھے کوئی ذکر کرے تو مباح و درست ہے، اس میں کوئی وجہ ممانعت نہیں ہے۔

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1018

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: جو جنگلی کبوتر ہیں اور وہ کسی کی ملکیت میں نہیں ہیں تو ان کو جو پکڑ لے اسی کی ملک ہوتے ہیں اس لئے اگر آپ کے پالتو کبوتروں کے ساتھ دوسرے کبوتر جو کسی دوسرے کی ملک نہ ہوں آجائیں تو آپ کے لئے ان کو پکڑکر کھانا اور خریدوفروخت کرنا درست ہے، تاہم اگر وہ کسی کی ملک ہوں ، یاملک کی کوئی خاص  علامت ہوتو پھر ان کو پکڑنا درست نہیں ہے؛ اگر پکڑلیا اور مالک آگیا تو اس کو لوٹانا ضروری ہے۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ کسی کے انتقال ہونے پر اگر اس علاقے کی کمیٹی میت کے اہل خانہ کو تجہیز و تکفین کے لیے کچھ رقم دے تو کیا اہل خانہ اس رقم کو تجہیز و تکفین میں نہ لگا کر مسجد اور مدرسے میں دے سکتے ہیں ؟ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جو رقم ہمیں دی جا رہی ہے وہ ہم مسجد یا مدرسہ میں دے دیں گے اور تجہیز و تکفین کا بندوبست ہم اپنی ذاتی رقم سے کریں گے۔ شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں کہ کیا اس رقم کو مسجد یا مدرسہ میں یہ کسی غریب کو دینا صحیح ہوگا یا اسی مصرف میں خرچ کرنا ضروری ہوگا جس کے لیے رقم دی گئی ہے؟ محمد فخرالدین مغربی بنگال

متفرقات

Ref. No. 2303/44-3445

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  صورت مذکورہ میں مرحوم کی جائداد کوآٹھ حصوںمیں تقسیم کیاجائےگاجس میں سے ایک حصہ  دونوں بیویوں   کو،ایک  حصہ بیٹی کو اوردودو حصے تینوں بیٹوں کو ملیں گے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2501/45-3840

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔    ٹرسٹ قائم کرنااوراس کے ذریعہ غریب ونادار لوگوں کی مدد کرنا ایک پسندیدہ عمل ہے،اس میں کوشش کی جائے کہ زکوۃ و صدقات کی  وصولیابی میں احتیاط سے کام لیاجائے اورپیسے کو صحیح طورپر مصرف میں خرچ کیا جائے اس سلسلےمیں تفصیلی طورپر کسی مفتی سے معلوم بھی کرلیاجائے،مثلا زکوۃ کے پیسے کوبطورپر قرض دیناپھر واپس لینادرست نہیں ہےاس سے زکوۃ دینےوالے کی زکوۃ ادا نہیں ہوتی ہے ۔جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہےکہ قرض دینے والے کو ٹرسٹ میں ڈونیٹ کرنے کے لیے کہا جائے اس میں کوئی حرج نہیں ہے، ٹرسٹ تو ہر کسی کو ڈونیٹ کرنے کے لیے کہہ سکتاہے تاہم کوشش ہو کہ صرف ترغیب دی جائے کسی قسم کا دباؤ نہ ڈالا جائے ۔

وشرعا (تمليك)خرج الإباحة، فلو أطعم يتيما ناويا الزكاة لا يجزيه إلا إذا دفع إليه المطعوم كما لو كساه بشرط أن يعقل القبض إلا إذا حكم عليه بنفقتهم- لأنه بالدفع إليه بنية الزكاة يملكه فيصير آكلا من ملكه، بخلاف ما إذا أطعمه معه، ولا يخفى أنه يشترط كونه فقيرا، ولا حاجة إلى اشتراط فقر أبيه أيضا لأن الكلام في اليتيم ولا أبا له(رد المحتار، کتاب الزکاۃ ،2/257) ولایصرف الی بناء نحو مسجد کبناء  القناطر و السقایات و اصلاح الطرقات کری الانہار و الحج و الجہادو کل مالا تملیک لا فیہ(شامی 3/291) ۔فقط

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند