Frequently Asked Questions
متفرقات
Ref. No. 41/949
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کھانا کھانے سے پہلے بسم اللہ اور اگر بھول جائے تو یاد آنے پرکھانے کے درمیان بسم اللہ اولہ وآخرہ پڑھنا حدیث شریف سے ثابت ہے (ترمذی شریف)۔ کھانے کے درمیان بسم اللہ ، الحمدللہ وغیرہ کی صراحت والی کوئی حدیث نظر سے نہیں گزری تاہم نعمت خداوندی پر شکرگزاری کی روایات بکثرت ہیں۔ اس لئے اگر بغیر لازم سمجھے کوئی ذکر کرے تو مباح و درست ہے، اس میں کوئی وجہ ممانعت نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1018
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: جو جنگلی کبوتر ہیں اور وہ کسی کی ملکیت میں نہیں ہیں تو ان کو جو پکڑ لے اسی کی ملک ہوتے ہیں اس لئے اگر آپ کے پالتو کبوتروں کے ساتھ دوسرے کبوتر جو کسی دوسرے کی ملک نہ ہوں آجائیں تو آپ کے لئے ان کو پکڑکر کھانا اور خریدوفروخت کرنا درست ہے، تاہم اگر وہ کسی کی ملک ہوں ، یاملک کی کوئی خاص علامت ہوتو پھر ان کو پکڑنا درست نہیں ہے؛ اگر پکڑلیا اور مالک آگیا تو اس کو لوٹانا ضروری ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
متفرقات
Ref. No. 2303/44-3445
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مذکورہ میں مرحوم کی جائداد کوآٹھ حصوںمیں تقسیم کیاجائےگاجس میں سے ایک حصہ دونوں بیویوں کو،ایک حصہ بیٹی کو اوردودو حصے تینوں بیٹوں کو ملیں گے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2501/45-3840
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ٹرسٹ قائم کرنااوراس کے ذریعہ غریب ونادار لوگوں کی مدد کرنا ایک پسندیدہ عمل ہے،اس میں کوشش کی جائے کہ زکوۃ و صدقات کی وصولیابی میں احتیاط سے کام لیاجائے اورپیسے کو صحیح طورپر مصرف میں خرچ کیا جائے اس سلسلےمیں تفصیلی طورپر کسی مفتی سے معلوم بھی کرلیاجائے،مثلا زکوۃ کے پیسے کوبطورپر قرض دیناپھر واپس لینادرست نہیں ہےاس سے زکوۃ دینےوالے کی زکوۃ ادا نہیں ہوتی ہے ۔جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہےکہ قرض دینے والے کو ٹرسٹ میں ڈونیٹ کرنے کے لیے کہا جائے اس میں کوئی حرج نہیں ہے، ٹرسٹ تو ہر کسی کو ڈونیٹ کرنے کے لیے کہہ سکتاہے تاہم کوشش ہو کہ صرف ترغیب دی جائے کسی قسم کا دباؤ نہ ڈالا جائے ۔
وشرعا (تمليك)خرج الإباحة، فلو أطعم يتيما ناويا الزكاة لا يجزيه إلا إذا دفع إليه المطعوم كما لو كساه بشرط أن يعقل القبض إلا إذا حكم عليه بنفقتهم- لأنه بالدفع إليه بنية الزكاة يملكه فيصير آكلا من ملكه، بخلاف ما إذا أطعمه معه، ولا يخفى أنه يشترط كونه فقيرا، ولا حاجة إلى اشتراط فقر أبيه أيضا لأن الكلام في اليتيم ولا أبا له(رد المحتار، کتاب الزکاۃ ،2/257) ولایصرف الی بناء نحو مسجد کبناء القناطر و السقایات و اصلاح الطرقات کری الانہار و الحج و الجہادو کل مالا تملیک لا فیہ(شامی 3/291) ۔فقط
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
متفرقات
Ref. No. 1690/43-1339
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ثواب کا تعلق مسلمان کی نیت سے ہے، صدق دل سے جہاں بھی تعلیم دی جائے ، اس کا ثواب ملے گا۔ اسکول میں پڑھائے یا مدرسہ میں پڑھائے۔ نہ تو مدرسہ کے استاذ کے لئے ثواب لازم ہے، اور نہ اسکول کے استاذ کے لئے ثواب کی محرومی لازم ہے۔ تنخواہ مدرسہ والے لیں یا اسکول والے دونوں کا حکم ایک ہے، دونوں کے لئے اخلاص سے کام کرنا بنیادی چیز ہے، اور تنخواہ لینا اخلاص کے منافی نہیں ہے۔
عن علقمة بن وقاص قال: سمعت عمر يقول: سمعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يقول: "إنما الأعمال بالنية، ولكل امرئ ما نوى، فمن كانت هجرته إلى الله عز وجل فهجرته إلى ما هاجر إليه، ومن كانت هجرته لدنيا يصيبها أو امرأة ينكحها فهجرته إلى ما هاجر إليه".(مسند احمد، مسند عمر بن الخطاب 1/236)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1287/42-629
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حکیم طارق محمود صاحب کے بارے میں ہمیں تفصیلات کا علم نہیں ہے۔ اس لئے جن وظائف پر عمل کرنے کا ارداہ ہو وہ لکھ کر معلوم کرلیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2791/45-4361
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مردو عورت دونوں کے لئے سرمہ لگانا مستحب ہے، اور خاص طور پر رات میں سونے سے پہلے سرمہ لگانا سنت ہے، مردوں کے لئے سرمئی رنگ کے علاوہ خالص سیاہ سرمہ دن میں لگانا بطور زینت مکروہ ہے، بطور علاج یا فائدہ مکروہ نہیں ہے، بلکہ مردوں کے لئے حدیث میں اثمد سرمہ استعمال کرنے کو مفید بتایاگیاہے جس کو دن میں بھی لگایاجاسکتاہے۔ اور عورتوں کے لئے دن اور رات میں بطور علاج اور بطور زینت کسی بھی رنگ کا سرمہ استعمال کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
"عن عكرمة، عن ابن عباس:’’أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يكتحل بالإثمد كل ليلة قبل أن ينام، وكان يكتحل في كل عين ثلاثة أميال‘‘.
(مسند أحمد (5 / 343)
"26149- حدثنا عيسى بن يونس ، عن عبد الحميد بن جعفر ، عن عمران بن أبي أنس ، قال : كان النبي صلى الله عليه وسلم يكتحل بالإثمد ، يكتحل اليمنى ثلاثة مراود واليسرى مرودين.
26150- حدثنا يزيد بن هارون ، عن عباد بن منصور ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: كان للنبي صلى الله عليه وسلم مكحلة يكتحل منها ثلاثة في كل عين". (مصنف ابن أبي شيبة – (ج 8 / ص 411)
"عن عكرمة، عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن خير ما تداويتم به اللدود والسعوط والحجامة والمشي، وخير ما اكتحلتم به الإثمد، فإنه يجلو البصر وينبت الشعر. وكان لرسول الله صلى الله عليه وسلم مكحلة يكتحل بها عند النوم ثلاثا في كل عين". (جامع الترمذي (رقم الحدیث:2048)
"(لا) يكره (دهن شارب و) لا (كحل) إذا لم يقصد الزينة". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 417)
"ولايكره كحل، ولا دهن شارب كذا في الكنز. هذا إذا لم يقصد الزينة فإن قصدها كره كذا في النهر الفائق، ولا فرق بين أن يكون مفطراً أو صائماً كذا في التبيين". (الفتاوى الهندية (1/ 199)
"لا بأس بالإثمد للرجال باتفاق المشايخ، ويكره الكحل الأسود بالاتفاق إذا قصد به الزينة، واختلفوا فيما إذا لم يقصد به الزينة، عامتهم على أنه لايكره، كذا في جواهر الأخلاطي". (الفتاوى الهندية (5/ 359)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1001
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: اس یوجنا کی مکمل تفصیل لکھ کر مسئلہ معلوم کریں، ہمیں اس کے متعلق شرائط کا علم نہیں ۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند