متفرقات

Ref. No. 1298/42-659

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  غلطی سے جس آدمی کے نمبر پر ریچارج ہوگیا وہ آدمی ان پیسوں کا امین ہے، اس کے لئے اس کا استعمال ناجائز ہے، اس  کو چاہئے کہ پیسے اس کے مالک کو لوٹادے، اور کسٹمر کیئر سے بات کرے تو ایسا ممکن بھی ہے۔ اگر خود اس کو ضرورت ہے تو مالک کو پیسے ادا کرکے استعمال کرسکتا ہے۔  اگر مالک کو لوٹانے کی کوئی شکل نہ ہو یعنی کسی اجنبی نمبرسے ریچارج آگیا ہوتو کچھ دن انتظار کرنے کے بعد اتنے پیسے صدقہ کردے اور ریچارج استعمال کرلے۔اور اگر استعمال نہ کرنا ہو تو صدقہ کرنے کی بھی ضرورت نہیں ۔

  إِنَّ اللّہَ یَأْمُرُکُمْ أَن تُؤدُّواْ الأَمَانَاتِ إِلَی أَہْلِہَا (النساء آیت ۵۸) لَا اِیمانَ لِمَنْ لا أ مانةَ لَہ، وَلَا دِینَ لِمَنْ لَا عَہْدَ لَہ“(سنن بیہقی-۱۲۶۹۰(

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 2605/45-4120

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  یہ آپ نے بہت غلط کیا، آپ کو اس طرح نہیں بولنا چاہئے تھا ، تاہم اس سےیمین منعقد  ہوگئی  اور قسم ٹوٹنے پر کفارہ دینا ہوگا، لیکن اس سے قسم کھانے والا کافر نہیں ہوگا۔ (بہشتی زیور حصہ سوم: ص۵۱قسم کھانے کا بیان)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2165/44-2246

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ زنا ایک جرم عظیم  ہے،شریعت اسلامیہ میں غیر شادی شدہ  زانی کی سزا ایک سو کوڑے  مارنا ہے، اور اس سزا  کا جاری کرنااسلامی حکومت میں  حاکم اسلام کا کام اور ذمہ داری ہے، حاکم اسلام یا اس کے نمائندہ کے علاوہ دوسرا کوئی یہ سزا جاری نہیں کر سکتا۔   لیکن جہاں پر اسلامی حکومت نہ ہو وہاں  کے ملکی قانون کے مطابق  کارروائی کی جائے گی ۔  زنا کا ارتکاب حقوق اللہ کی پامالی ہے، یہ حقوق العباد میں سے نہیں ہے، اس لئے لڑکی یا اس کے والدین کے معاف کرنے سے معافی نہیں ہوگی بلکہ اس لڑکے پر لازم ہے  کہ جلد اللہ تعالی کے سامنے توبہ کرے اور جوکچھ ہوا اس پر نادم ہو، اور پھر دوبارہ ہر گز ایسی حرکت نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرے۔  امید ہے کہ اس کی بخشش ہوجائے گی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 1136

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  حمیز عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی قوی، خوبصورت اور انتہائی عقلمند کے ہیں۔ ہدیان کے معنی ہمیں معلوم نہیں۔   واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات
Mera zahen kaafi muntashir rahta hai. Aur apni baat per confidence nhi rahta. Aur apni baat ko saabit nhi kar pata hu. Barahe maherbani rahnumai farmaiye

متفرقات

Ref. No. 2014/44-1986

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آیت کریمہ  میں  عالم  سے مراد وہ ہے  جس کواللہ تعالی کی ذات و صفات کا کماحقہ معرفت حاصل  ہو اور دین کی  تمام بنیادی باتوں کا علم ہو، اور شریعت  و سنت  کے مطابق وہ زندگی گزارتاہو۔  اور آج کل ہماری اصطلاح میں  عالم اس کو کہاجاتاہے جو کسی مدرسہ سے سندیافتہ ہو نحو صرف بلاغت وغیرہ کا علم رکھتاہو۔ قرآن کریم کی آیت میں  خشیت کو علماء کا لازمہ قراردیاگیا ہے  کہ عالم کے اندر خشیت الہی ضرور ہی ہوتی ہے۔ البتہ غیرعالم میں خشیت کی نفی اس سے نہیں ہوتی ہے۔ لہذا غیرعالم سائنسداں  سے خشیت کی نفی کرنا درست نہیں ہے یعنی ایسا نہیں ہے کہ غیر عالم کو خشیت حاصل نہیں ہوسکتی ہے۔   ہر سائنس داں کو آیت بالا کا مصداق قراردینا غلط اور گمراہ کن ہے ۔ مذکورہ بالا صفات کے حامل سائنسداں کو ہی آیت کے اندر شامل کیا جاسکتاہے۔

 مزید تفصیل کے لئے معارف القرآن کا مطالعہ کریں ۔ (معارف القرآن از مفتی شفیع صاحب ، تفسیر سورہ فاطر آیت 28)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2363/44-3567

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔     بوقت شدید ضرورت، خون خرید کر اس سے مریض کا علاج کرنا جائز ہے، خون کے لئے محرم یا غیرمحرم کی کوئی قید نہیں ہے، اور محض خون دینے یا لینے کی وجہ سے محرمیت کا رشتہ قائم نہیں ہوتا ہے۔

لاتثبت المصاہرة بادخال الدم ، لأن حرمة المصاہرة تثبت بثلاثة اشیاء؛ بالنکاح الصحیح او بالزنا او بدواعیہ ۔ وادخال الدم لیس من ھذہ الثلاثة۔۔۔الخ) کتاب الفقہ علی مذاھب الاربعة : کتاب النکاح ، 58/4، دارالفکر، بیروت(

أسباب التحريم أنواع قرابة مصاهرة رضاع۔۔۔الخ )رد المحتار: (فصل في المحرمات، 28/3، ط: دار الفکر(

انتقال الدم من شخص لآخر لا يسمى رضاعا لغة ولا شرعا ولا عرفا فلهذا لا يثبت له شيء من أحكام الرضاع من نشر الحرمة وثبوت المحرمية وغيرها۔۔الخ )فتاویٰ اللجنۃ الدائمة: (146/21(

 

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2616/45-3989

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  بہن اگرضرورت مند ہے، تو اس کی ضروریات اور نان ونفقہ کا خرچہ آپ پر لازم ہے، لیکن اگر بہن ضرورتمند نہیں ہے بلکہ شادی شدہ ہے اور شوہر اس کا خیال رکھتاہے تو اس کا خرچ یا اس کے بچوں کا خرچ آپ پر لازم نہیں ہے، تاہم ایسی صورت میں بھی اپنی  بیوی اوربچوں کی ضروریات سے زائد مال میں سے ان پر خرچ کریں تو کارِ ثواب ہے اور برکت کا ذریعہ ہے۔

يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنْفِقُونَ قُلْ مَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ (القرآن الکریم: سورۃ البقرة، الآیۃ: 215)

وعن سلمان بن عامر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الصدقة على المسكين صدقة وهي على ذي الرحم ثنتان: صدقة وصلة ". رواه أحمد والترمذي والنسائي وابن ماجه والدارمي. (مشکوۃ المصابیح رقم الحدیث: 1939)

لا يقضي بنفقة أحد من ذوي الأرحام إذا كان غنيا أما الكبار الأصحاء فلا يقضي لهم بنفقتهم على غيرهم، وإن كانوا فقراء، وتجب نفقة الإناث الكبار من ذوي الأرحام، وإن كن صحيحات البدن إذا كان بهن حاجة إلى النفقة كذا في الذخيرة. (الھندیۃ (566/1)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2225/44-2360

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  حضرت جابر ؓ کی روایت ہے جس میں ایک انصاری صحابی کو تیر لگنے کا واقعہ مذکور ہے۔ اور وہ انصاری صحابی 'عبادہ بن بشر یا عمارہ بن حزم ہیں۔ اور مہاجر صحابی کا نام عمار بن یاسر ۔ یہ روایت حضرت جابر ؓسے مروی ہے اور ابوداؤد میں موجود ہے ، اور محشی نے نام کی  صراحت کی ہے۔ ۔ دیکھئے سنن ابی داؤد، باب الوضوء من الدم،ص 26 مکتبہ نعیمیہ دیوبند۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2226/44-2358

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  کتابوں میں تلاش کرنے سے ہمیں ایک واقعہ یہ ملا کہ حضرت عبداللہ بن عمر  کے سامنے یہ بیان کیا گیا کہ ایک شخص نے خراسان سے اپنی والدہ کو کندھے پر بٹھاکر حج کرایا تو کیا اس نے حق ادا کردیا تو آپ نے فرمایا کہ اس نے ماں کے پیٹ میں  دوران حمل ایک بار  گھومنے کا بھی حق ادا نہیں کیا۔ لیکن اس واقعہ میں اس شخص کے نام کی صراحت نہیں ہے۔ 

اور اس میں کوئی استبعاد نہیں ہے، ایسا ممکن ہے، اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کی ترغیب کے لئے اس طرح کے واقعات بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند