متفرقات

Ref. No. 2023/44-1976

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   سیلاب وغیرہ آفات میں تقسیم ہونے والی اشیاء زکوۃ کی مد سے بھی ہوتی ہیں اور نفلی صدقہ سے بھی ہوتی ہیں، اس لئے تمام  متاثرین یہ امداد قبول کرسکتے ہیں۔ یہ امدادی اشیاء تقسیم کرنے والوں کی ذمہ داری ہے کہ زکوۃ کی رقم  ان کے مستحقین  تک پہونچائیں، اور غیرمستحق کو زکوۃ  کی رقم سے نہ دیں۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2507/45-3826

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   سمارت فون پر گیم کھیلنا ایک لغو عمل ہے، اپنے قیمتی وقت کو کسی مفید کام میں لگانا چاہئے۔

عن أبی ہریرة رضی اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من حسن إسلام المرء ترکہ ما لا یعنیہ۔ (سنن الترمذی، أبواب الزہد / باب ما جاء من تکلّم بالکلمة لیضحک الناس ،رقم: ۲۲۱۷)۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2508/45-3843

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ زید کے قول 'تجھے دوبارہ نکاح  کرنا پڑے گا ' سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ اسی طرح طلاق دیدوں گا، وعدہ طلاق ہے ، اظہار ناراضگی ہے،اس سے بھی  کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے۔ لہذا زید کا نکاح اپنی بیوی کے ساتھ باقی ہے۔

بخلاف قوله :”طلاق كنملأنه استقبال فلم يكن تحقيقا بالتشكيك . وفي المحيط ”لو قال بالعربية :أطلق لا يكون طلاقا إلا إذا غلب استعماله للحال فيكون طلاقا .... سئل نجم الدين عن رجل قال لامرأته :اذهبي إلى بيت أمك .فقالت :”طلاق ده تابروم“فقال :”تو برو من طلاق دمادم فرستم “،قال :لا تطلق ؛لأنه وعد كذا في الخلاصة . (الهندية: (384/1، ط: دار الفکر)

صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام (تنقيح الفتاوى الحامدية: (38/1، ط: دار المعرفة)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 41/1047

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ہمیں اس کی صحت و سقم کا علم نہیں۔

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 2576/45-3941

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  آپ کے تینوں بھائی شرکت میں جو کاروبار کررہے ہیں اس کی نوعیت کیا ہے؟  اگر وہ کاروبار والد کا قائم کیا ہوا ہے، اور والد کے ساتھ تینوں بھائی لگ کر اس کام میں تعاون کررہے ہیں تو یہ تینوں بھائی اس کاروبار میں از راہ تبرع کام کررہے ہیں، اور والد  کی مدد کررہے ہیں، اس لئے وہ کاروبار صرف والد  کی ملکیت ہے، تو ایسی صورت میں والد کو چاہئے کہ چاروں بیٹوں میں کاروبار کو برابر تقسیم کریں۔ اور اگر اس کاروبار میں باپ کا کوئی دخل نہیں ہے بلکہ تین بھائیوں نے مل کر ایک کاروبار شروع  کیا ہے، تو ایسی صورت میں چھوٹے بھائی  (جو اس کاروبار میں شریک نہیں ہے)کا کوئی حصہ نہیں ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2513/45-3846

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بسم اللہ پڑھنے کے بہت سے فضائل احادیث میں مذکور ہیں، اور یقینا اس کی برکتیں بہت ہیں، اور یہ سعادتوں کی کنجی ہے، مگر مذکورہ واقعہ کی حقیقت کا علم نہیں ہے۔ کسی بزرگ کی مجلس کا واقعہ  بیان کیاجاتاہے، اس کی صحت کے بارے میں کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جاسکتی ہے۔ احادیث کے ذخیرہ کے ہوتے ہوئے اس طرح کے قصوں کو بیان کرنے سے احتراز کرنا چاہئے ۔ 

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 38 / 1147

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  دعاء کے لئے نہ تو کوئی وقت متعین ہے اور نہ ہی ممنوع ہے۔ ادعوا ربکم تضرعا وخفیۃ سے معلوم ہوا کہ ہاتھ اٹھاکر دعاء مانگناتضرع کی ایک شکل ہے اس لئے اس کی بھی ممانعت نہیں، البتہ لازم  نہ سمجھنا چاہئے  اور دعاء کے آداب کو ملحوظ رکھنا چاہئے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1312/42-686

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جاندار کی تصویر کھینچنا اور بنانا حرام ہے ، البتہ دیکھنے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر عورت کی تصویر فتنہ کا باعث بنے تو مرد کے لئے کسی اجنبیہ کی تصویر حرام ہے ۔ لیکن محرم یا جانوروں کی تصویر میں اس قدر شدت تو نہیں پھر بھی اس کے دیکھنےسے بچنا چاہئے۔ احادیث میں جس چیز کی انتہائی تاکید کے ساتھ مذمت بیان کی گئی ہو اس کا دیکھنا کوئی پسندیدہ بات نہیں ہوسکتی ہے۔   

(وأما بيان القسم الرابع) فنقول: نظر الرجل إلى المرأة ينقسم أقساما أربعة: نظر الرجل إلى زوجته وأمته، ونظر الرجل إلى ذوات محارمه، ونظر الرجل إلى الحرة الأجنبية، ونظر الرجل إلى إماء الغير. أما النظر إلى زوجته ومملوكته فهو حلال من قرنها إلى قدمها عن شهوة وغير شهوة وهذا ظاهر إلا أن الأولى أن لا ينظر كل واحد منهما إلى عورة صاحبه، كذا في الذخيرة. والمراد بالأمة هاهنا هي التي يحل له وطؤها، وأما إذا كانت لا تحل له كأمته المجوسية أو المشركة أو كانت أمه أو أخته من الرضاع أو أم امرأته أو بنتها فلا يحل له (الھندیۃ 5/327، الباب الثامن فیما یحل للرجل النظر الیہ)

4489- عَنْ أَبِي طَلْحَةَ) : أَيْ سَهْلِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ، زَوْجِ أُمِّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ (قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَاتَدْخُلُ) : بِصِيغَةِ التَّأْنِيثِ وَجُوِّزَ تَذْكِيرُهُ (الْمَلَائِكَةُ) : أَيْ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ لَا الْحَفَظَةُ وَمَلَائِكَةُ الْمَوْتِ، وَفِيهِ إِشَارَةٌ إِلَى كَرَاهَتِهِمْ ذَلِكَ أَيْضًا، لَكِنَّهُمْ مَأْمُورُونَ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ. (بَيْتًا) أَيْ مَسْكَنًا (فِيهِ كَلْبٌ) : أَيْ إِلَّا كَلْبَ الصَّيْدِ وَالْمَاشِيَةِ وَالزَّرْعِ وَقِيلَ: إِنَّهُ مَانِعٌ أَيْضًا وَإِنْ لَمْ يَكُنِ اتِّخَاذُهُ حَرَامًا (وَلَا تَصَاوِيرُ) : يَعُمُّ جَمِيعَ أَنْوَاعِ الصُّوَرِ، وَقَدْ رَخَّصَ فِيمَا كَانَ فِي الْأَنْمَاطِ الْمَوْطُؤَةِ بِالْأَرْجُلِ عَلَى مَا ذَكَرَهُ ابْنُ الْمَلَكِ. قَالَ الْخَطَّابِيُّ: إِنَّمَا لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ أَوْ صُورَةٌ مِمَّا يَحْرُمُ اقْتِنَاؤُهُ مِنَ الْكِلَابِ وَالصُّوَرِ، وَأَمَّا مَا لَيْسَ بِحَرَامٍ مِنْ كَلْبِ الصَّيْدِ وَالزَّرْعِ وَالْمَاشِيَةِ وَمِنَ الصُّورَةِ الَّتِي تُمْتَهَنُ فِي الْبِسَاطِ وَالْوِسَادَةِ وَغَيْرِهِمَا، فَلَا يَمْنَعُ دُخُولَ الْمَلَائِكَةِ بَيْتَهُ. قَالَ النَّوَوِيُّ: وَالْأَظْهَرُ أَنَّهُ عَامٌّ فِي كُلِّ كَلْبٍ وَصُورَةٍ، وَأَنَّهُمْ يَمْتَنِعُونَ مِنَ الْجَمِيعِ، لِإِطْلَاقِ الْأَحَادِيثِ، وَلِأَنَّ الْجَرْوَ الَّذِي كَانَ فِي بَيْتِ النَّبِيِّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - تَحْتَ السَّرِيرِ كَانَ لَهُ فِيهِ عُذْرٌ ظَاهِرٌ ; لِأَنَّهُ لَمْ يَعْلَمْ بِهِ، وَمَعَ هَذَا امْتَنَعَ جِبْرِيلُ  عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ  مِنْ دُخُولِ الْبَيْتِ وَعَلَّلَهُ بِالْجَرْوِ.

وَقَالَ الْعُلَمَاءُ: سَبَبُ امْتِنَاعِهِمْ مِنَ الدُّخُولِ فِي بَيْتٍ فِيهِ صُورَةٌ كَوْنُهَا مِمَّا يُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللَّهِ تَعَالَى، وَمِنَ الدُّخُولِ فِي بَيْتٍ فِيهِ كَلْبٌ كَوْنُهُ يَأْكُلُ النَّجَاسَةَ، وَلِأَنَّ بَعْضَهُ يُسَمَّى شَيْطَانًا، كَمَا وَرَدَ فِي الْحَدِيثِ: وَالْمَلَائِكَةُ ضِدُّ الشَّيَاطِينِ، وَلِقُبْحِ رَائِحَتِهِ، وَمَنِ اقْتَنَاهُ عُوقِبَ بِحِرْمَانِ دُخُولِ الْمَلَائِكَةِ بَيْتَهُ، وَصَلَاتِهِمْ عَلَيْهِ، وَاسْتِغْفَارِهِمْ لَهُ، وَهَؤُلَاءِ الْمَلَائِكَةُ غَيْرُ الْحَفَظَةِ لِأَنَّهُمْ لَايُفَارِقُونَ الْمُكَلَّفِينَ، قَالَ أَصْحَابُنَا وَغَيْرُهُمْ مِنَ الْعُلَمَاءِ: تَصْوِيرُ صُورَةِ الْحَيَوَانِ حَرَامٌ شَدِيدُ التَّحْرِيمِ، وَهُوَ مِنَ الْكَبَائِرِ لِأَنَّهُ مُتَوَعَّدٌ عَلَيْهِ بِهَذَا الْوَعِيدِ الشَّدِيدِ الْمَذْكُورِ فِي الْأَحَادِيثِ، سَوَاءً صَنَعَهُ فِي ثَوْبٍ أَوْ بِسَاطٍ أَوْ دِرْهَمٍ أَوْ دِينَارٍ أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ، وَأَمَّا تَصْوِيرُ صُورَةِ الشَّجَرِ وَالرَّجُلِ وَالْجَبَلِ وَغَيْرِ ذَلِكَ، فَلَيْسَ بِحَرَامٍ. هَذَا حُكْمُ نَفْسِ التَّصْوِيرِ، وَأَمَّا اتِّخَاذُ الْمُصَوَّرِ بِحَيَوَانٍ، فَإِنْ كَانَ مُعَلَّقًا عَلَى حَائِطٍ سَوَاءً كَانَ لَهُ ظِلٌّ أَمْ لَا، أَوْ ثَوْبًا مَلْبُوسًا أَوْ عِمَامَةً أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ، فَهُوَ حَرَامٌ، وَأَمَّا الْوِسَادَةُ وَنَحْوُهَا مِمَّا يُمْتَهَنُ فَلَيْسَ بِحَرَامٍ، وَلَكِنْ هَلْ يَمْنَعُ دُخُولَ الْمَلَائِكَةِ فِيهِ أَمْ لَا؟ فَقَدْ سَبَقَ.

قَالَ الْقَاضِي عِيَاضٌ: وَمَا وَرَدَ فِي تَصْوِيرِ الثِّيَابِ لِلُعَبِ الْبَنَاتِ فَمُرَخَّصٌ، لَكِنْ كَرِهَ مَالِكٌ شِرَاءَهَا لِلرَّجُلِ، وَادَّعَى بَعْضُهُمْ أَنَّ إِبَاحَةَ اللُّعَبِ بِهِنَّ لِلْبَنَاتِ مَنْسُوخٌ بِهَذِهِ الْأَحَادِيثِ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ. (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ) . وَفِي الْجَامِعِ الصَّغِيرِ: رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَالشَّيْخَانِ، وَالتِّرْمِذِيُّ، وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ مَرْفُوعًا وَلَفْظُهُ: " «لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ» ". وَرَوَاهُ أَحْمَدُ، وَالتِّرْمِذِيُّ، وَابْنُ حِبَّانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَلَفْظُهُ: " «إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ تَمَاثِيلُ أَوْ صُورَةٌ» ". وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنْ عَلِيٍّ بِلَفْظِ: «إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ» ".

(مرقاۃ المفاتیح، كتاب اللباس، بَابُ التَّصَاوِيرِ، الْفَصْلُ الْأَوَّلُ، 7 / 2848، ط: دار الفكر)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 39 / 1005

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ پرورش کے لئےگود لینا درست ہے تاہم لڑکی کے بالغ ہونے  کے بعد  پردہ کا اہتمام رکھاجائے۔

 

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 2516/45-3849

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر فاسق کا فسق مشہور ہے تو ایسے شخص کو ابتداء سلام کرنا  مکروہ ہے، لیکن اگر وہ سلام کرے تو جواب دینے کی گنجائش ہے۔ تاہم اگر کوئی گناہ کبیرہ کا مرتکب ہو مگر اس کا فسق سب پر عیاں نہ ہو اور وہ اپنے فسق کا اظہار نہ کرتا ہو تو اسے ابتداء بھی سلام کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ علاوہ ازیں  اگر فاسق کو سلام کرنے سے اس سے رابطہ کرکے اس کی اصلاح مقصود ہو تو بھی سلام کرنا جائز ہے۔

 فلا يسلم ابتداء على كافر لحديث «لا تبدءوا اليهود ولا النصارى بالسلام فإذا لقيتم أحدهم في طريق فاضطروه إلى أضيقه» رواه البخاري وكذا يخص منه الفاسق بدليل آخر، وأما من شك فيه فالأصل فيه البقاء على العموم حتى يثبت الخصوص، ويمكن أن يقال إن الحديث المذكور كان في ابتداء السلام لمصلحةالتأليف ثم ورد النهي اهـ فليحفظ.ولو سلم يهودي أو نصراني أو مجوسي على مسلم فلا بأس بالرد (و) لكن (لا يزيد على قوله وعليك) كما في الخانية

 (قوله وكذا يخص منه الفاسق) أي لو معلنا وإلا فلا يكره كما سيذكره (قوله وأما من شك فيه) أي هل هو مسلم أو غيره وأما الشك بين كونه فاسقا أو صالحا فلا اعتبار له بل يظن بالمسلمين خيرا ط (قوله على العموم) أي المأخوذ من قوله صلى الله تعالى عليه وسلم «سلم على من عرفت ومن لم تعرف» ط (قوله إن الحديث) أي الأول المفيد عمومه شمول الذمي (قوله لمصلحة التأليف ) أي تأليف قلوب الناس واستمالتهم باللسان والإحسان إلى الدخول في الإسلام (قوله ثم ورد النهي) أي في الحديث الثاني لما أعز الله الإسلام (قوله فلا بأس بالرد) المتبادر منه أن الأولى  عدمه ط لكن في التتارخانية، وإذا سلم أهل الذمة ينبغي أن يرد عليهم الجواب وبه نأخذ.(قوله ولكن لا يزيد على قوله وعليك) لأنه قد يقول: السام عليكم أي الموت كما قال بعض اليهود للنبي - صلى الله عليه وسلم - فقال له " وعليك " فرد دعاءه عليه وفي التتارخانية قال محمد: يقول المسلم وعليك ينوي بذلك السلام لحديث مرفوع إلى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه قال: «إذا سلموا عليكم فردوا عليه )الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 412) ")

ويكره السلام على الفاسق لو معلنا وإلا لا

 (قوله لو معلنا) تخصيص لما قدمه عن العيني؛ وفي فصول العلامي: ولا يسلم على الشيخ المازح الكذاب واللاغي؛ ولا على من يسب الناس أو ينظر وجوه الأجنبيات، ولا على الفاسق المعلن، ولا على من يغني أو يطير الحمام ما لم تعرف توبتهم ويسلم على قوم في معصية وعلى من يلعب بالشطرنج ناويا أن يشغلهم عما هم فيه عند أبي حنيفة وكره عندهما تحقيرا لهم )الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 415

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند