متفرقات

Ref. No. 2452/45-3721

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مکان بیچنے والا زید اگر خود خریدارسےمکان کی قیمت میں سے متعینہ رقم کسی کو دینے کے لئے کہتاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اس  لئے خریدار بینک کو اس مکان کا لون جو کہ ایک متعینہ رقم ہے،  ادا کرسکتاہے، اور بقیہ رقم زید کو ادا کرکے مکان کا مالک ہوسکتاہے۔  اس سلسلہ میں بہتر تو یہی ہے کہ خریدار مالک مکان کو پوری رقم دیدے اور وہ اپنا لون خود ادا کرے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 1709/43-1377

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ محنط کے معنی ہیں خوشبودار، لیکن عام طور پر اس کا استعمال میت کو خوشبودار بنانے کے لئے ہوتاہے اور اسی کی طرف ذہن جاتاہے، اس لئے نام تو رکھ سکتے ہیں لیکن مناسب ہے کہ کوئی دوسرا نام تجویز کرلیں۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دف بجانے کا مقصد کسی چیز کے متعلق لوگوں کو اطلاع دیناہوتا ہے۔خوشی کے موقع پراس طور پر  دف بجانا کہ جس میں  صرف دھب دھب کی آواز ہو، کوئی ساز بالکل نہ ہو اور نہ ہی اس میں مستی بھری آواز ہو تو اس کی گنجائش ہوگی۔ لیکن آج کل کے موسیقی میں بالعموم دف والی چیزیں نہیں پائی جاتیں۔نیز جب دفلی ہاتھ میں ہوگی تو اس میں خوبصورتی اور مستی پیدا کرنے کی طرف انسان  کا دل مائل ہوگا، اس لئے  بچنا ہی بہتر ہے۔   واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 2023/44-1976

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   سیلاب وغیرہ آفات میں تقسیم ہونے والی اشیاء زکوۃ کی مد سے بھی ہوتی ہیں اور نفلی صدقہ سے بھی ہوتی ہیں، اس لئے تمام  متاثرین یہ امداد قبول کرسکتے ہیں۔ یہ امدادی اشیاء تقسیم کرنے والوں کی ذمہ داری ہے کہ زکوۃ کی رقم  ان کے مستحقین  تک پہونچائیں، اور غیرمستحق کو زکوۃ  کی رقم سے نہ دیں۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2507/45-3826

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   سمارت فون پر گیم کھیلنا ایک لغو عمل ہے، اپنے قیمتی وقت کو کسی مفید کام میں لگانا چاہئے۔

عن أبی ہریرة رضی اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من حسن إسلام المرء ترکہ ما لا یعنیہ۔ (سنن الترمذی، أبواب الزہد / باب ما جاء من تکلّم بالکلمة لیضحک الناس ،رقم: ۲۲۱۷)۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2508/45-3843

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ زید کے قول 'تجھے دوبارہ نکاح  کرنا پڑے گا ' سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ اسی طرح طلاق دیدوں گا، وعدہ طلاق ہے ، اظہار ناراضگی ہے،اس سے بھی  کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے۔ لہذا زید کا نکاح اپنی بیوی کے ساتھ باقی ہے۔

بخلاف قوله :”طلاق كنملأنه استقبال فلم يكن تحقيقا بالتشكيك . وفي المحيط ”لو قال بالعربية :أطلق لا يكون طلاقا إلا إذا غلب استعماله للحال فيكون طلاقا .... سئل نجم الدين عن رجل قال لامرأته :اذهبي إلى بيت أمك .فقالت :”طلاق ده تابروم“فقال :”تو برو من طلاق دمادم فرستم “،قال :لا تطلق ؛لأنه وعد كذا في الخلاصة . (الهندية: (384/1، ط: دار الفکر)

صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام (تنقيح الفتاوى الحامدية: (38/1، ط: دار المعرفة)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 41/1047

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ہمیں اس کی صحت و سقم کا علم نہیں۔

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 2576/45-3941

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  آپ کے تینوں بھائی شرکت میں جو کاروبار کررہے ہیں اس کی نوعیت کیا ہے؟  اگر وہ کاروبار والد کا قائم کیا ہوا ہے، اور والد کے ساتھ تینوں بھائی لگ کر اس کام میں تعاون کررہے ہیں تو یہ تینوں بھائی اس کاروبار میں از راہ تبرع کام کررہے ہیں، اور والد  کی مدد کررہے ہیں، اس لئے وہ کاروبار صرف والد  کی ملکیت ہے، تو ایسی صورت میں والد کو چاہئے کہ چاروں بیٹوں میں کاروبار کو برابر تقسیم کریں۔ اور اگر اس کاروبار میں باپ کا کوئی دخل نہیں ہے بلکہ تین بھائیوں نے مل کر ایک کاروبار شروع  کیا ہے، تو ایسی صورت میں چھوٹے بھائی  (جو اس کاروبار میں شریک نہیں ہے)کا کوئی حصہ نہیں ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2513/45-3846

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بسم اللہ پڑھنے کے بہت سے فضائل احادیث میں مذکور ہیں، اور یقینا اس کی برکتیں بہت ہیں، اور یہ سعادتوں کی کنجی ہے، مگر مذکورہ واقعہ کی حقیقت کا علم نہیں ہے۔ کسی بزرگ کی مجلس کا واقعہ  بیان کیاجاتاہے، اس کی صحت کے بارے میں کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جاسکتی ہے۔ احادیث کے ذخیرہ کے ہوتے ہوئے اس طرح کے قصوں کو بیان کرنے سے احتراز کرنا چاہئے ۔ 

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 38 / 1147

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  دعاء کے لئے نہ تو کوئی وقت متعین ہے اور نہ ہی ممنوع ہے۔ ادعوا ربکم تضرعا وخفیۃ سے معلوم ہوا کہ ہاتھ اٹھاکر دعاء مانگناتضرع کی ایک شکل ہے اس لئے اس کی بھی ممانعت نہیں، البتہ لازم  نہ سمجھنا چاہئے  اور دعاء کے آداب کو ملحوظ رکھنا چاہئے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند