متفرقات

Ref. No. 2616/45-3989

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  بہن اگرضرورت مند ہے، تو اس کی ضروریات اور نان ونفقہ کا خرچہ آپ پر لازم ہے، لیکن اگر بہن ضرورتمند نہیں ہے بلکہ شادی شدہ ہے اور شوہر اس کا خیال رکھتاہے تو اس کا خرچ یا اس کے بچوں کا خرچ آپ پر لازم نہیں ہے، تاہم ایسی صورت میں بھی اپنی  بیوی اوربچوں کی ضروریات سے زائد مال میں سے ان پر خرچ کریں تو کارِ ثواب ہے اور برکت کا ذریعہ ہے۔

يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنْفِقُونَ قُلْ مَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ (القرآن الکریم: سورۃ البقرة، الآیۃ: 215)

وعن سلمان بن عامر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الصدقة على المسكين صدقة وهي على ذي الرحم ثنتان: صدقة وصلة ". رواه أحمد والترمذي والنسائي وابن ماجه والدارمي. (مشکوۃ المصابیح رقم الحدیث: 1939)

لا يقضي بنفقة أحد من ذوي الأرحام إذا كان غنيا أما الكبار الأصحاء فلا يقضي لهم بنفقتهم على غيرهم، وإن كانوا فقراء، وتجب نفقة الإناث الكبار من ذوي الأرحام، وإن كن صحيحات البدن إذا كان بهن حاجة إلى النفقة كذا في الذخيرة. (الھندیۃ (566/1)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2225/44-2360

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  حضرت جابر ؓ کی روایت ہے جس میں ایک انصاری صحابی کو تیر لگنے کا واقعہ مذکور ہے۔ اور وہ انصاری صحابی 'عبادہ بن بشر یا عمارہ بن حزم ہیں۔ اور مہاجر صحابی کا نام عمار بن یاسر ۔ یہ روایت حضرت جابر ؓسے مروی ہے اور ابوداؤد میں موجود ہے ، اور محشی نے نام کی  صراحت کی ہے۔ ۔ دیکھئے سنن ابی داؤد، باب الوضوء من الدم،ص 26 مکتبہ نعیمیہ دیوبند۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2226/44-2358

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  کتابوں میں تلاش کرنے سے ہمیں ایک واقعہ یہ ملا کہ حضرت عبداللہ بن عمر  کے سامنے یہ بیان کیا گیا کہ ایک شخص نے خراسان سے اپنی والدہ کو کندھے پر بٹھاکر حج کرایا تو کیا اس نے حق ادا کردیا تو آپ نے فرمایا کہ اس نے ماں کے پیٹ میں  دوران حمل ایک بار  گھومنے کا بھی حق ادا نہیں کیا۔ لیکن اس واقعہ میں اس شخص کے نام کی صراحت نہیں ہے۔ 

اور اس میں کوئی استبعاد نہیں ہے، ایسا ممکن ہے، اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کی ترغیب کے لئے اس طرح کے واقعات بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 1182/42-449

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  کتا اگر گھر میں داخل ہوجائے تو اس کو کھلانا ضروری نہیں ہے، بلکہ اس کو گھر سے باہر نکال دینا چاہئے کہ  جب تک وہ گھر میں ہوگا فرشتے گھر سے دوررہیں گے، پھر اگر گنجائش ہو تو کچھ کھانے پینےکو دینا چاہئے البتہ اگر اس کو کچھ بھی کھانے کو نہ دے تو بھی کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ لیکن اگرکتا  پالا ہوا ہے اور اس کو گھر میں  باندھ کر رکھا گیا ہے ،  تو اس کے کھانے پینے کی ذمہ داری مالک پر ہوگی، اس کو کھانا نہ دینا اور بھوکا رکھنا باعث گناہ ہے، اگر استطاعت نہ ہو تو اس کو آزاد کردینا چاہئے تاکہ دوسری جگہ اپنا کھانا تلاش کرے۔  

عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «دخلت امرأة النار في هرة ربطتها، فلم تطعمها، ولم تدعها تأكل من خشاش الأرض» (صحیح البخاری، باب: خمس من الدواب فواسق، یقتلن فی الحرم 4/130)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 881/41-

الجواب وباللہ التوفیق      

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ صورت میں  عورت کا وائس اوور کاکام کرنا درست ہے، اس لئےکہ  عورت کی آواز کو ستر کہنے کی وجہ فتنہ ہے اور یہاں پر جب آواز مارکیٹ میں جائے گی تو یہ معلوم نہیں ہوسکے گا کہ یہ کس عورت کی آواز ہے، نیز صحیح قول کے مطابق عورت کی آواز کا پردہ نہیں ہے۔ اس لئے عورت کا یہ کام  درست ہے۔ ہاں اگر اس میں کوئی دوسری خرابی ہوتو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ مسئلہ معلوم کرلیں۔

قال ابن حجر ای : الی صوت المراءۃ الاجنبیۃ مطلقا بناءا علی انہ عورۃ او بشرط الفتنۃ بناءا علی الاصح انہ لیس بعورۃ۔ (مرقاۃ المفاتیح 1/159)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1186/42-463

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  موبائل اپلیکیشن کے ذریعہ جو گیم وغیرہ ہیں وہ لایعنی کاموں پر مشتمل ہوتے ہیں جن کا کھیلنا کسی طرح  کراہت سے خالی نہیں ہے، آج کل کمپنیاں اس طرح کے کھیلوں میں مصروف کرنے اور ترغیب دینے کے لئے اس طرح کے انعام کا لالچ دیتی ہیں ، پھر آدمی اس انعام کو حاصل کرنے کے لئے لایعنی کاموں میں مصروف ہوجاتاہے۔ اس لئے گیم اور کھیل کے مقصد سے اس طرح کے اپلیکیشن کو استعمال کرنا اور اس سے پیسے کمانا درست نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 881/41-1125

الجواب وباللہ التوفیق      

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ صورت میں  عورت کا وائس اوور کاکام کرنا درست ہے، اس لئےکہ  عورت کی آواز کو ستر کہنے کی وجہ فتنہ ہے اور یہاں پر جب آواز مارکیٹ میں جائے گی تو یہ معلوم نہیں ہوسکے گا کہ یہ کس عورت کی آواز ہے، نیز صحیح قول کے مطابق عورت کی آواز کا پردہ نہیں ہے۔ اس لئے عورت کا یہ کام  درست ہے۔ ہاں اگر اس میں کوئی دوسری خرابی ہوتو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ مسئلہ معلوم کرلیں۔

قال ابن حجر ای : الی صوت المراءۃ الاجنبیۃ مطلقا بناءا علی انہ عورۃ او بشرط الفتنۃ بناءا علی الاصح انہ لیس بعورۃ۔ (مرقاۃ المفاتیح 1/159)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 2295/44-3446

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایسی  کوئی حدیث ہماری نظر سے نہیں گزری۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2620/45-3988

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  ہمارا عرف یہی ہے کہ بچہ کا ایک ہی نام رکھاجاتاہے، لیکن بچہ کا ایک سے زائد نام رکھنے میں کوئی  ممانعت  نہیں ہے، تاہم دستاویز کے اعتبار سے ایک ہی نام رکھنا ضروری ہوگا، اس لئے اگر دستاویز میں ایک نام  تجویز کردیاگیاہے اور پھر لوگوں کی آسانی کے لئے یا  پکارنے کےلئے کوئی دوسرا نام تجویز کرلیا جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔واضح رہے کہ نکاح اور دیگر شرعی اور قانونی مسائل میں اس کا وہی نام معتبر ہوگا جو دستاویزات میں تجویز کیا گیا ہے۔   

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 1626/43-1205

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسجد کی آمدنی سے خریداہوا یا کسی کا اذان و نماز کے لئے وقف کیا ہوا مائک مذکورہ کاموں کے لئے استعمال کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ شیئ موقوفہ میں شرط واقف کی اتباع ضروری ہے۔  البتہ اگر مسجدمیں مائک دینے والوں  نے دیگراعلانات کے لئے مائک  دیا ہے تو مسجد سے باہر مائک لگاکراعلانات کی گنجائش ہے۔لہذا اگر مائک مسجد کا ہے  تو مذکورہ امور کے لئے اس کا  استعمال کرنا جائز نہیں ہے، محلہ والوں کو ضرورت ہو تو الگ ایک مائک خرید لیں اور اس سے یہ اعلانات کریں۔(فتاویٰ محمودیہ ۲۲؍۳۹۴ میرٹھ، اوجز المسالک ۳؍۲۹۸)

 الواجب ابقاء الوقف علیٰ ما کان علیه  (فتح القدیر ج 5/440) لاتجوز تغییر الوقف عن ھیئته  (الھندیۃ 2/490)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند