متفرقات

Ref. No. 1926/43-1835

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اگرخود کا حصہ نہیں ہے تو اس جانور کے گوشت بنانے کی اجرت لینا جائز ہے جس میں بیوی نے حصہ لے رکھا ہو۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 1322/42-694

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  تعلیم کے تعلق سے اسلام کا نقطہ نظر بہت واضح ہے، تعلیم جس طرح مردوں کے لئے ضروری ہے اسی طرح عورتوں کے لئے بھی ہے، تعلیم کا پہلا حصہ دینی تعلیم ہے، اس لئے کہ اس پر دنیا کی تربیت اور آخرت کی کامیابی موقوف ہے، دینی تعلیم مرد و عورت دونوں کے لئے یکساں ہے۔ جہاں تک عصری تعلیم کا تعلق ہے تو وہ تعلیم جو قوم اور سماج کی ترقی اور انسانیت کی فلاح و بہبود سے متعلق ہےایسی تعلیم حاصل کرنا وقت کا تقاضہ ہے ۔ البتہ عورتوں کے لئے اپنی عفت وعصمت کی حفاظت پردہ اور غیرمحرم کے ساتھ اختلاط سے اجتناب یہ ضروری اور بنیادی امرہے اس کی رعایت کے ساتھ ایسی تعلیم جس کے ذریعہ مطلوبہ شرائط کے ساتھ وہ سماج کی خدمت کرسکیں، عورتوں کے لئے بھی مطلوب ومستحسن عمل ہے۔ سوال میں جن مسائل کا تذکرہ کیا گیا ہے ان کی بنیاد دینی تعلیم وتربیت کا فقدان ہے ، اگر دینی تعلیم وتربیت کو ملحوظ رکھ کر عصری علوم میں آگے بڑھاجائے ان شاء اللہ اس طرح کے مسائل پیدا نہیں ہوں گے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 2582/45-3948

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   نابالغ بچہ کے لئے بھی دعاء مغفرت کرنا جائز ہے، کیونکہ دعاء کا ایک ہی فائدہ نہیں بلکہ ہرشخص کو اس کے  مناسب احوال اس کا فائدہ پہونچتاہے، چنانچہ بچے کو اگر چہ مغفرت کی دعا کی ضرورت نہیں ہے، لیکن  بچہ کے لیے دعا کرنے سے بچہ کو بھی درجات کی بلندی کا فائدہ حاصل ہوتا ہے۔

"(ولا يستغفر فيها لصبي ومجنون) ومعتوه لعدم تكليفهم (بل يقول بعد دعاء البالغين: اللهم اجعله لنا فرطا) بفتحتين: أي سابقا إلى الحوض ليهيئ الماء، وهو دعاء له أيضا بتقدمه في الخير، لا سيما، وقد قالوا: حسنات الصبي له لا لأبويه بل لهما ثواب التعليم.

(قوله: وهو دعاء له) أي للصبي أيضا: أي كما هو دعاء لوالديه وللمصلين لأنه لا يهيئ الماء لدفع الظمأ أو مصالح والديه في دار القرار إلا إذا كان متقدما في الخير، وهو جواب عن سؤال، حاصله أن هذا دعاء للأحياء، ولا نفع للميت فيه ط (قوله لا سيما وقد قالوا إلخ) حاصله أنه إذا كانت حسناته: أي ثوابها له يكون أهلا للجزاء والثواب، فناسب أن يكون ذلك دعاء له أيضا لينتفع به يوم الجزاء". (فتاوی شامی، باب صلاۃ الجنازۃ،ج:2،ص:215،سعید)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 1100/41-291

الجواب وباللہ التوفیق     

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اس طرح جانور پال پر دینا جائز نہیں ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھیں: Ref. No. 927/41-53B

https://dud.edu.in/darulifta/?qa=2305/%D8%A8%DA%A9%D8%B1%DB%8C-%D8%AF%DB%8C%D9%86%D8%A7-%DB%81%D9%88%DA%AF%D8%A7-%D8%AA%D9%82%D8%B3%DB%8C%D9%85-%DA%A9%D8%B1%D9%86%D8%A7%DA%A9%DB%8C%D8%B3%D8%A7-%DA%A9%D9%88%D8%A6%DB%8C-%D8%AA%D9%81%D8%B5%DB%8C%D9%84-%D8%A8%D8%AA%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%B1-%D9%84%DA%A9%DA%BE%D9%86%D8%A4&show=2305#q2305

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 1933/43-1832

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مندرجہ ذیل وظیفہ پڑھیں ان شاء اللہ مرض سے شفاء ہوگی۔:

سورہ فاتحہ – تین بار پڑھ کر سینے پر دم کریں۔

الذین آمنوا وتطمئن قلوبھم بذکراللہ، الا بذکر اللہ تطمئن القلوب ۔ سینے پر ہاتھ رکھ کر سات مرتبہ پڑھیں۔

یا قوی قونی وقلبی – سینے پر ہاتھ رکھ کر سات مرتبہ پڑھیں

معوذتین – سات مرتبہ سونے کے وقت پڑھیں

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 995/41-160

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ کا موضوع تفصیل طلب ہے۔ چندکتابوں کی طرف رہنمائی کی جاتی ہے ان کا مطالعہ کریں ان شاء اللہ متعلقہ موضوع تک رسائی ہوجائے گی۔ (1) ممتاز علماء فرنگی، یٰس اختر مصباحی (2) تذکرہ علماء فرنگی محل، مولانا عنایت اللہ فرنگی محل (3) تاریخ فرنگی محل، رضیہ جبیں ریسرچ اسکالر (4) احوال علماء فرنگی محل، شیخ الطاف الرحمن (5) سید الاحرار، اشتیاق اظہر (6) حسرۃ الآفاق بوفاۃ مجمع الاخلاق ، مولانا عنایت اللہ۔

ان کتابوں میں علماء فرنگی محل کا ےذکرہ ہے ۔ ان کی خدمات کے ضمن میں ان کی تفسیری خدمات بھی مل سکتی ہیں۔ ویسے علماء فرنگی محل میں دو نام زیادہ مشہور ہیں۔ 1۔  مولانا عبدالحی فرنگین محل، 2۔ مولانا عبدالباری فرنگی محل ؛ ان دونوں حضرات کی خدمات فقہی میدان میں زیادہ ہیں۔

مذکورہ کتابیں انٹرنیٹ سے دستیاب ہوسکتی ہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 2243/44-2385

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگراس کے علاوہ کوئی اور طریقہ علاج نہ ہو، اور وہ غیرمسلم خود ہی کچھ پڑھتاہو اور پھونکتاہو، اور یقینی طور پر معلوم نہ ہو کہ وہ شرکیہ کلمات پڑھتاہے  تو اس سے علاج کرانے کی گنجائش ہے، گوکہ پرہیز بہتر ہے۔  اور اگر یقینی طور پر اس کے شرکیہ کلمات کا علم ہو تو اس سے علاج کرانا جائز نہیں ہے۔

في ”مرقاة المفاتیح“: (بقول: إن الرقي) أي رقیة فیہا اسم صنم أو شیطان أو کلمة کفر أو غیرہا مما لایجوز شرعاً ومنہا لم یعرف معناہا (۸/۳۷۱، کتاب الطب والرقی مطبوعہ، فیصل دیوبند) وعن عوف بن مالک الأشجعي قال: کنا نرقی في الجاھلیة، فقلنا: یارسول اللہ! کیف تری فی ذلک؟ فقال: ”اعرضوا عليّ رقاکم، لابأس بالرقي مالم یکن فیہ شرک۔ رواہ مسلم۔ (مرقاة المفاتیح: ۸/۳۵۹، مطبوعہ، فیصل دیوبند)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 2124/44-2161

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ڈاکٹردوا تجویز کرنے پر مریض سے فیس  لیتاہے، اب میڈیکل والے سے کمیشن لینا کسی طرح بھی جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر میڈیکل والے کے ساتھ کچھ پیسے لگاکر میڈیکل میں شرکت کرلے اورنفع اپنے لئے زیادہ رکھ لے،تو اس کی گنجائش ہے، لیکن محض مریض کو بھیجنے پر میڈیکل والے سے کمیشن لینا جائز نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 1332/42-736

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسجد اللہ کا گھر ہے، جس طرح ظاہری احترام اس کا ضروری ہے اسی طرح باطنی احترام بھی ضروری ہے۔ اللہ کے گھر میں حرام ومشتبہ مال کو لگانا جائز نہیں ہے۔ حلال اور پاکیزہ مال ہی مسجد میں لگانا چاہئے۔ مخنث کی کمائی مطلقا حرام و ناجائز نہیں ہے۔ اگر اس نے حرام طریقہ سے پیسے حاصل کئے ہوں مثلا ناچ گانے وغیرہ سے یا زبردستی تو وہ پیسے حرام ہیں، ان کو مسجد میں لگانا جائز نہیں ہے۔ لیکن اگر وہ پیسے حلال طریقہ سے حاصل کئے ہوں جیسا کہ سوال میں مذکور ہے کہ مکان کا کرایہ ہے، تو اس کو مسجد کی تعمیر ودیگر امور میں خرچ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُم مِّنَ الْأَرْضِ ۖ وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ وَلَسْتُم بِآخِذِيهِ إِلَّا أَن تُغْمِضُوا فِيهِ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ (البقرۃ 267)

أن الله لا يقبل إلا ما كان من كسب طيب فمفهومه أن ما ليس بطيب لا يقبل والغلول فرد من أفراد غير الطيب فلا يقبل والله أعلم (فتح الباری لابن حجر، باب لاتقبل صدقۃ من غلول، 3/279)

أما لو أنفق في ذلك مالا خبيثا ومالا سببه الخبيث والطيب فيكره لأن الله تعالى لا يقبل إلا الطيب، فيكره تلويث بيته بما لا يقبله.(ردالمحتار، فروع افضل المساجد 1/658)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1461/42-896

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔مسجد و مدرسہ کے علاوہ وقف کی زمین  میں سیاسی جلسہ کرنے میں کوئی گناہ کی بات نہیں ہے۔ سیاسی جلسوں میں ناجائز امور  مثلا گالی گلوچ، دوسروں کی برائی وغیرہ بہرحال ناجائز ہیں ان سے بچنا چاہئے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند