متفرقات

Ref. No. 2237/44-2372

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ خیال رہے کہ وسوسے عمومًا شیطانی اثرات سے پیش آتے ہیں، شیطان مومن کو مختلف شکوک وشبہات میں مبتلا کرتاہے، آپ ان وساوس سے جو کہ غیراختیاری ہیں پریشان نہ ہوں، بلکہ جب کوئی وسوسہ آئے تو اس کو جگہ نہ دیں بلکہ فورا اس کو ہٹاکر ذکر اللہ میں مشغول ہوجائیں۔جہاں پر ایمان کی دولت ہو، شیطان کا حملہ بھی وہیں ہوتاہے، اس لئے اس طرح وساوس کے آنے کو حدیث میں ایمان کی علامت قرار دیاگیاہے۔ لہذا وسوسہ آنے پر اس کی طرف بالکل دھیان نہ دیں، اور نہ اس کے مقتضی پر عمل کریں، اور نہ ہی لوگوں کے سامنے اس کا اظہار کریں۔ نمازوں کی ان کےتمام آداب کے ساتھ وقت پر باجماعت ادائیگی، ذکراللہ  اور درود شریف کی کثرت، ہر عمل میں سنت کی پیروی، اور قرآن کی صبح و شام تلاوت، اور مراقبہ اور محاسبہ جیسے امور محبت الہی اور اتباع رسول ﷺ کی کلیدی  اساس ہیں۔

"عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: جاء ناس من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسألوه: إنا نجد في أنفسنا ما يتعاظم أحدنا أن يتكلم به. قال: «أو قد وجدتموه» قالوا: نعم. قال: «ذاك صريح الإيمان» . رواه مسلم

(کتاب الایمان، باب الوسوسة، رقم الحدیث:64، ج:1، ص:26، ط: المکتب الاسلامی)

"عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يأتي الشيطان أحدكم فيقول: من خلق كذا؟ من خلق كذا؟ حتى يقول: من خلق ربك؟ فإذا بلغه فليستعذ بالله ولينته "

(کتاب الایمان، باب الوسوسۃ، رقم الحدیث:65، ج:1، ص:26، ط:المکتب الاسلامی)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 1735/43-1426

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو چیز ہم خود استعمال نہیں کرسکتے  اس کو دوسروں کو ہدیہ دینا بھی درست نہیں ہے خواہ وہ غیرمسلم ہو۔ حلال اور پاک کھانا کھاناچاہئے اور کھلانا  چاہئے۔  ایسی چیز پھینک دینی چاہئے۔

أہدی إلی رجل شیئا أو أضافہ إن کان غالب مالہ من الحلال فلا بأس إلا أن یعلم بأنہ حرام- - -  اھ ( عالمگیری 5/342مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند(

وتعاونوا على البر والتقوى ۖ ولا تعاونوا على الإثم والعدوان ۚ واتقوا الله ۖ إن الله شديد العقاب (سورۃ المائدۃ 2)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 2180/44-2290

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

Many traditions have been reported regarding the one who led the funeral prayer of Hazrat Fatima. The preferred tradition is that Hazrat Abu Bakr Siddiq (R.A.) led the funeral prayer of Hazrat Fatima in the presence of Sahaba.

۔( کشف الباری، کتاب المغازی،ج:۸ ؍ ۴۶۳ ،ط:مکتبہ فاروقیہ) (سنن کبری 4/46 دارالکتب العلمیۃ بیروت) (طبقات ابن سعد 8/24 بیروت) (مدارج نبوت 2/686 لاہور) ما کنت لأتقدم وأنت خلیفة رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتقدم أبوبکر وصلّی علیہا) (کنز العمال 12/515 بیروت)

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

 

متفرقات

Ref. No. 2532/45-3961

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ فوٹوگرافی ناجائز ہے، اس میں کوئی کلام نہیں ہے، ہاں ڈیجیٹل تصاویر یعنی جب تک وہ موبائل کے ریل کے اندر ہے وہ عکس یا تصویر  ہے اس میں اختلاف ہے، اس لئے احتراز اولیٰ ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 1738/43-1432

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شوہر کی محبت، نیک تمنا اور کسی دعا کا اثر ہے، کہ خواب دیکھنے والی کو کوئی خوشی میسر آئے گی، کوئی رکا ہوا کام پورا ہوگا یا کوئی پریشانی دور ہوگی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1939/43-1844

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اگرقرض کی ادائیگی میں وہی کرنسی دی  جائے جو قرض میں لی گئی تھی، تو اس میں کمی زیادتی جائز نہیں ہے، لہذاجب 75  ریال  قرض میں دئے گئے تھے تو ادائیگی میں بھی 75 ریال ہی دئے جائیں گے، اور اس میں اس کی ویلیو نہیں دیکھی جائے گی، اور اس سے زیادہ یا کم لینا جائز نہیں ہوگا، اور اگر دوسری کرنسی میں اس کی ادائیگی کرنی ہے تو آج کی موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا۔ لہذا 75 ریال کی ادائیگی  اگر آج کررہاہے تو آج پاکستانی کرنسی میں 75 ریال کی جو قیمت ہوگی وہ ادا کرنی پڑے گی۔ 

"لما تقرر أن الديون تقضى بأمثالها لا أنفسها لأن الدين وصف في الذمة لا يمكن أداؤه، لكن إذا أدى المديون وجب له على الدائن مثله.")الدر مع الرد 6/525، کتاب الرھن، فصل في مسائل متفرقة، ط: سعید)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند 

 

متفرقات

Ref. No. 2677/45-4138

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مالک نے دو سو میں بیچنے کو کہا ہے تو آپ اس سے زائد میں اس کو نہیں بیچ سکتے، اگر بیچا تو وہ زائد رقم مالک کی ہوگی، آپ کا یہ عمل چوری میں شمارہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref. No. 1645/43-1318

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تمباکو وغیرہ کی تجارت  کو علماء نے جائز قرار دیاہے، اس لئے  اس کی تجارت  جائز ہے اور  اس کی آمدنی اور نفع   حلال ہے، تاہم یہ کوئی  اچھا کاروبار نہیں ہے، کوئی مناسب اور غیرمشکوک کاروبار تلاش کرنا چاہئے۔

(وصح بيع غير الخمر) مما مر، ومفاده صحة بيع الحشيشة والأفيون. (شامی، کتاب الاشربۃ 6/454)

قلت التوفيق بينهما ممكن بما نقله شيخنا عن القهستاني آخر كتاب الأشربة ونصه أن البنج أحد نوعي القت حرام؛ لأنه يزيل العقل وعليه الفتوى بخلاف نوع آخر منه، فإنه مباح كالأفريت؛ لأنه وإن اختل العقل لكنه لا يزيل وعليه يحمل ما في الهداية وغيرها من إباحة البنج كما في شرح اللباب (البحرالرائق، انکرالزانی الاحصان 5/30)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1566/43-1127

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔عمومی احوال میں عورتوں کو گھروں میں ہی رہنے کی تاکید ہے، کیونکہ از روئے حدیث ان کا گھر سے باہر نکلنا فتنہ کا باعث  ہے۔ عورتوں کے اندر مرودوں کی رغبت، اور مردوں کے اندر عورتوں کی رغبت ودیعت کی گئی ہے، اور شیطان اس سلسلہ میں آزاد چھوڑا گیا ہے، اس لئے اگر مرد و عورت دونوں گھر سے باہر ہوں گے تو فتنہ کا اندیشہ غالب ہے۔ تاہم مردوں کے ذمہ گھر کے اخراجات اور بہت سے کام ہوتے ہیں ان کو گھر سے نکلنا ضروری ہوتاہے، اس لئے مرد حضرات باہر کام کریں اور عورتیں گھر کے کام کاج سنبھالیں تو زندگی بہت پُرسکون گزرتی ہے۔ البتہ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتاہے کہ بعض مرتبہ عورتوں کو گھر سے باہر نکلنے کی شدید ضرورت ہوتی ہے، اور کوئی محرم ڈرائور نہیں ہوتاہے۔ لہذا بوقت ضرورت شدیدہ عورت اگر حجاب کے ساتھ گاڑی چلاکر باہر جائے تو اس کی گنجائش ہوگی۔ تاہم سفر شرعی کے لئے محرم کا ہونا ضروری ہے۔

"قال تعالی: {وقرن في بیوتکن ولا تبرجن تبرج الجاهلیة الأولی} [الأحزاب :۳۳]فدلت الآیة علی أن الأصل في حقهن الحجاب بالبیوت والقرار بها ، ولکن یستثنی منه مواضع الضرورة فیکتفی فیها الحجاب بالبراقع والجلابیب ۔۔۔۔ ۔۔۔ فعلم أن حکم الآیة قرارهن في البیوت إلا لمواضع الضرورة الدینیة کالحج والعمرة بالنص ، أو الدنیویة کعیادة قرابتها وزیارتهم أو احتیاج إلی النفقة وأمثالهابالقیاس، نعم! لا تخرج عند الضرورة أیضًا متبرجةّ بزینة تبرج الجاهلیة الأولی، بل في ثیاب بذلة متسترة بالبرقع أو الجلباب ، غیر متعطرة ولامتزاحمة في جموع الرجال؛ فلا یجوز لهن الخروج من بیوتهن إلا عند الضرورة بقدر الضرورة مع اهتمام التستر والاحتجاب کل الاهتمام ۔ وما سوی ذلک فمحظور ممنوع"(احکام القرآن للفقیہ المفسر العلامۃ محمد شفیع رحمہ اللّٰہ 3/318-319) "لاتركب مسلمة على سرج. الحديث. هذا لو للتلهي، ولو لحاجة غزو أو حج أو مقصد ديني أو دنيوي لابد لها منه فلا بأس به". الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة (6/ 423("عن أبي أحوص عن عبد اللّٰه  عن النبي ﷺ قال : ’’ المرأة عورة، فإذا خرجت استشرفها الشیطان ‘‘ ۔ (سنن الترمذی 1/221 الرقم 1173) إن المرأة تقبل في صورة شيطان، وتدبر في صورة شيطان، فإذا أبصر أحدكم امرأة فليأت أهله، فإن ذلك يرد ما في نفسه»"(مسلم2/1021) " عن ابن عمر مرفوعاّ: ’’ لیس للنساء نصیب في الخروج إلا مضطرة ‘‘ (’’کنز العمال 16/391 الفصل الأول في الترهیبات) "وحيث أبحنا لها الخروج فبشرط عدم الزينة في الكل، وتغيير الهيئة إلى ما لا يكون داعية إلى نظر الرجال واستمالتهم" (شامی3/146)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 39/1068

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ہوسکتا ہے ۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند